هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6370 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ القَاسِمِ التَّمِيمِيِّ ، عَنْ زَهْدَمٍ الجَرْمِيِّ ، قَالَ : كُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى ، وَكَانَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ هَذَا الحَيِّ مِنْ جَرْمٍ إِخَاءٌ وَمَعْرُوفٌ ، قَالَ : فَقُدِّمَ طَعَامٌ ، قَالَ : وَقُدِّمَ فِي طَعَامِهِ لَحْمُ دَجَاجٍ ، قَالَ : وَفِي القَوْمِ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ ، أَحْمَرُ كَأَنَّهُ مَوْلًى ، قَالَ : فَلَمْ يَدْنُ ، فَقَالَ لَهُ أَبُو مُوسَى : ادْنُ ، فَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ مِنْهُ ، قَالَ : إِنِّي رَأَيْتُهُ يَأْكُلُ شَيْئًا قَذِرْتُهُ ، فَحَلَفْتُ أَنْ لاَ أَطْعَمَهُ أَبَدًا ، فَقَالَ : ادْنُ أُخْبِرْكَ عَنْ ذَلِكَ ، أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ مِنَ الأَشْعَرِيِّينَ أَسْتَحْمِلُهُ ، وَهُوَ يَقْسِمُ نَعَمًا مِنْ نَعَمِ الصَّدَقَةِ - قَالَ أَيُّوبُ : أَحْسِبُهُ قَالَ : وَهُوَ غَضْبَانُ - قَالَ : وَاللَّهِ لاَ أَحْمِلُكُمْ ، وَمَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ ، قَالَ : فَانْطَلَقْنَا ، فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَهْبِ إِبِلٍ ، فَقِيلَ : أَيْنَ هَؤُلاَءِ الأَشْعَرِيُّونَ فَأَتَيْنَا ، فَأَمَرَ لَنَا بِخَمْسِ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرَى ، قَالَ : فَانْدَفَعْنَا ، فَقُلْتُ لِأَصْحَابِي : أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَسْتَحْمِلُهُ ، فَحَلَفَ أَنْ لاَ يَحْمِلَنَا ، ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَيْنَا فَحَمَلَنَا ، نَسِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمِينَهُ ، وَاللَّهِ لَئِنْ تَغَفَّلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمِينَهُ لاَ نُفْلِحُ أَبَدًا ، ارْجِعُوا بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْنُذَكِّرْهُ يَمِينَهُ ، فَرَجَعْنَا فَقُلْنَا : يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَيْنَاكَ نَسْتَحْمِلُكَ فَحَلَفْتَ أَنْ لاَ تَحْمِلَنَا ، ثُمَّ حَمَلْتَنَا ، فَظَنَنَّا - أَوْ : فَعَرَفْنَا أَنَّكَ نَسِيتَ يَمِينَكَ - قَالَ : انْطَلِقُوا ، فَإِنَّمَا حَمَلَكُمُ اللَّهُ ، إِنِّي وَاللَّهِ - إِنْ شَاءَ اللَّهُ - لاَ أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ ، فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا ، إِلَّا أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَتَحَلَّلْتُهَا ، تَابَعَهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ ، وَالقَاسِمِ بْنِ عَاصِمٍ الكُلَيْبِيِّ . حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَهَّابِ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ ، وَالقَاسِمِ التَّمِيمِيِّ ، عَنْ زَهْدَمٍ ، بِهَذَا ، حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَارِثِ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنِ القَاسِمِ ، عَنْ زَهْدَمٍ ، بِهَذَا
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير،  قال أيوب : أحسبه قال : وهو غضبان قال : والله لا أحملكم ، وما عندي ما أحملكم عليه ، قال : فانطلقنا ، فأتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بنهب إبل ، فقيل : أين هؤلاء الأشعريون فأتينا ، فأمر لنا بخمس ذود غر الذرى ، قال : فاندفعنا ، فقلت لأصحابي : أتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم نستحمله ، فحلف أن لا يحملنا ، ثم أرسل إلينا فحملنا ، نسي رسول الله صلى الله عليه وسلم يمينه ، والله لئن تغفلنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يمينه لا نفلح أبدا ، ارجعوا بنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فلنذكره يمينه ، فرجعنا فقلنا : يا رسول الله أتيناك نستحملك فحلفت أن لا تحملنا ، ثم حملتنا ، فظننا أو : فعرفنا أنك نسيت يمينك قال : انطلقوا ، فإنما حملكم الله ، إني والله إن شاء الله لا أحلف على يمين ، فأرى غيرها خيرا منها ، إلا أتيت الذي هو خير وتحللتها ، تابعه حماد بن زيد ، عن أيوب ، عن أبي قلابة ، والقاسم بن عاصم الكليبي . حدثنا قتيبة ، حدثنا عبد الوهاب ، عن أيوب ، عن أبي قلابة ، والقاسم التميمي ، عن زهدم ، بهذا ، حدثنا أبو معمر ، حدثنا عبد الوارث ، حدثنا أيوب ، عن القاسم ، عن زهدم ، بهذا
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated Zahdam al-Jarmi:

We were sitting with Abu Musa Al-Ash'sari, and as there were ties of friendship and mutual favors between us and his tribe. His meal was presented before him and there was chicken meat in it. Among those who were present there was a man from Bani Taimillah having a red complexion as a non-Arab freed slave, and that man did not approach the meal. Abu Musa said to him, Come along! I have seen Allah's Messenger (ﷺ) eating of that (i.e., chicken). The man said, I have seen it (chickens) eating something I regarded as dirty, and so I have taken an oath that I shall not eat (its meat) chicken. Abu Musa said, Come along! I will inform you about it (i.e., your oath). Once we went to Allah's Messenger (ﷺ) in company with a group of Ash'airiyin, asking him for mounts while he was distributing some camels from the camels of Zakat. (Aiyub said, I think he said that the Prophet was in an angry mood at the time.) The Prophet (ﷺ) said, 'By Allah! I will not give you mounts, and I have nothing to mount you on.' After we had left, some camels of booty were brought to Allah's Apostle and he said, Where are those Ash`ariyin? Where are those Ash`ariyin? So we went (to him) and he gave us five very fat good-looking camels. We mounted them and went away, and then I said to my companions, 'We went to Allah's Messenger (ﷺ) to give us mounts, but he took an oath that he would not give us mounts, and then later on he sent for us and gave us mounts, perhaps Allah's Messenger (ﷺ) forgot his oath. By Allah, we will never be successful, for we have taken advantage of the fact that Allah's Messenger (ﷺ) forgot to fulfill his oath. So let us return to Allah's Messenger (ﷺ) to remind him of his oath.' We returned and said, 'O Allah's Messenger (ﷺ)! We came to you and asked you for mounts, but you took an oath that you would not give us mounts) but later on you gave us mounts, and we thought or considered that you have forgotten your oath.' The Prophet (ﷺ) said, 'Depart, for Allah has given you Mounts. By Allah, Allah willing, if I take an oath and then later find another thing better than that, I do what is better, and make expiation for the oath.'

(two other narrations through Zahdam as above)

":"ہم سے علی بن حجر نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا ، ان سے ایوب سختیانی نے ، ان سے قاسم تمیمی نے ، ان سے زہدم جرمی نے بیان کیا کہہم حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے پاس تھے اور ہمارے قبیلہ اور اس قبیلہ جرم میں بھائی چارگی اور باہمی حسن معاملہ کی روش تھی ۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر کھانا لایا گیا اور کھانے میں مرغی کا گوشت بھی تھا ۔ راوی نے بیان کیا کہ حاضرین میں بنی تیم اللہ کا ایک شخص سرخ رنگ کا بھی تھا جیسے مولیٰ ہو ۔ بیان کیا کہ وہ شخص کھانے پر نہیں آیا تو حضرت موسیٰ رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا کہ شریک ہو جاؤ ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا گوشت کھاتے دیکھا ہے ۔ اس شخص نے کہا کہ میں نے اسے گندگی کھاتے دیکھا تھا جب سے اس سے گھن آنے لگی اور اسی وقت میں نے قسم کھا لی کہ کبھی اس کا گوشت نہیں کھاؤں گا ۔ حضرت ابوموسیٰ نے کہا قریب آؤ میں تمہیں اس کے متعلق بتاؤں گا ۔ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں اشعریوں کی ایک جماعت کے ساتھ آئے اور میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سواری کا جانور مانگا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت صدقہ کے اونٹوں میں سے تقسیم کر رہے تھے ۔ ایوب نے بیان کیا کہ میرا خیال ہے کہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت غصہ تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی قسم ! میں تمہیں سواری کے جانور نہیں دے سکتا اور نہ میرے پاس کوئی ایسی چیز ہے جو سواری کے لئے تمہیں دے سکوں ۔ بیان کیا کہ پھر ہم واپس آ گئے ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس غنیمت کے اونٹ آئے ، تو پوچھا گیا کہ اشعریوں کی جماعت کہاں ہے ۔ ہم حاضر ہوئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پانچ عمدہ اونٹ دئیے جانے کا حکم دیا ۔ بیان کیا کہ ہم وہاں سے روانہ ہوئے تو میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ ہم پہلے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سواری کے لئے آئے تھے تو آپ نے قسم کھا لی تھی کہ سواری کا انتظام نہیں کر سکتے ۔ پھر ہمیں بلا بھیجا اور سواری کا جانور عنایت فرمائے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قسم بھول گئے ہوں گے ۔ واللہ ! اگر ہم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی قسم کے بارے میں غفلت میں رکھا تو ہم کبھی کامیاب نہیں ہوں گے ۔ چلو ہم سب آپ کے پاس واپس چلیں اور آپ کو آپ کی قسم یاد دلائیں ۔ چنانچہ ہم واپس آئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! ہم پہلے آئے تھے اور آپ سے سواری کا جانور مانگا تھا تو آپ نے قسم کھا لی تھی کہ آپ اس کا انتظام نہیں کر سکتے ، ہم نے سمجھا کہ آپ اپنی قسم بھول گئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ ، تمہیں اللہ نے سواری دی ہے ، واللہ اگر اللہ نے چاہا تو میں جب بھی کوئی قسم کھالوں اور پھر دوسری چیز کو اس کے مقابل بہتر سمجھوں تو وہی کروں گا جو بہتر ہو گا اور اپنی قسم توڑ دوں گا ۔ اس روایت کی متابعت حماد بن زیدنے ایوب سے کی ، ان سے ابولابہ اور قاسم بن عاصم کلیبی نے ۔

شرح الحديث من عمدة القاري

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،    (بابُُ الكَفَّارَة قَبْلَ الحِنْثِ وبَعْدَهُ)

أَي: هَذَا بابُُ فِي بَيَان جَوَاز الْكَفَّارَة قبل الْحِنْث وَبعده وَاخْتلف الْعلمَاء فِي جَوَاز الْكَفَّارَة قبل الْحِنْث، فَقَالَ ربيعَة وَمَالك وَالثَّوْري وَاللَّيْث وَالْأَوْزَاعِيّ: تجزىء قبل الْحِنْث، وَبِه قَالَ أَحْمد وَإِسْحَاق وَأَبُو ثَوْر، وَرُوِيَ مثله عَن ابْن عَبَّاس وَعَائِشَة وَابْن عمر،.

     وَقَالَ  الشَّافِعِي: يجوز تَقْدِيم الرَّقَبَة وَالْكِسْوَة وَالطَّعَام قبل الْحِنْث، وَلَا يجوز تَقْدِيم الصَّوْم.
.

     وَقَالَ  أَبُو حنيفَة وَأَصْحَابه: لَا تجزىء الْكَفَّارَة قبل الْحِنْث.
.

     وَقَالَ  صَاحب (التَّوْضِيح: لَا سلف لأبي حنيفَة فِيهِ، وَاحْتج لَهُ الطَّحَاوِيّ بقوله تَعَالَى: { ذَلِك كَفَّارَة أَيْمَانكُم إِذا حلفتم} (الْمَائِدَة: 98) وَالْمرَاد إِذا حلفتم وحنثتم.

قلت: أَبُو حنيفَة مَا انْفَرد بِهَذَا،.

     وَقَالَ  بِهِ أَيْضا أَشهب من الْمَالِكِيَّة، وَدَاوُد الظَّاهِرِيّ وَصَاحب (التَّوْضِيح) : مَا يَقُول فِيمَا ذهب إِلَيْهِ الشَّافِعِي وَهُوَ أَن الْكَفَّارَة اسْم لجَمِيع أَنْوَاعهَا فَبعد الْحِنْث حمل اللَّفْظ على جَمِيعهَا، وَقبل الْحِنْث خصص اللَّفْظ بِبَعْضِهَا، فَترك الظَّاهِر من ثَلَاثَة أوجه أَحدهَا تَسْمِيَتهَا كَفَّارَة وَلَيْسَ هُنَاكَ مَا يكفر.
وَالثَّانِي: صرف الْأَمر عَن الْوُجُوب إِلَى الْجَوَاز.
وَالثَّالِث: تَخْصِيص الْكَفَّارَة بِبَعْض الْأَنْوَاع.



[ قــ :6370 ... غــ :6721 ]
- حدّثنا عَلِيُّ بنُ حُجْرٍ حدّثنا إسْماعِيلُ بنُ إبْراهِيمَ عنْ أيُّوبَ عنِ القاسِمِ التَّمِيمِيِّ عنْ زَهْدَمٍ الجَرْمِيِّ قَالَ: كنَّا عِنْدَ أبي مُوسى وَكَانَ بَيْننا وبَيْنَ هاذا الحَيِّ مِنْ جَرْمٍ إخَاءٌ ومَعْرُوفٌ،.

     وَقَالَ : فَقُدِّمَ طَعَام، قَالَ: وقُدِّمَ فِي طَعامِهِ لَحْمُ دَجاجٍ، قَالَ: وَفِي القَوْمِ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَيْمِ الله أحْمَرُ كأنَّهُ مَوْلًى، قَالَ: فَلَمْ يَدْنُ، فَقَالَ لهُ أبُو مُوسى: ادْنُ فإنِّي قَدْ رَأيْتُ رسولَ الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم يأكُلُ مِنْهُ، قَالَ: إنِّي رَأيْتُهُ يَأْكلُ شَيْئاً قَذِرَتُهُ فَحَلَفْتُ أنْ لَا أطْعَمَهُ أبدا، فَقَالَ: أدْنُ أُخْبِرْكَ عنْ ذالِكَ: أتَيْنا رسولَ الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فِي رَهْطٍ مِنَ الأشْعَرِيِّينَ أسْتَحْملُهُ وهْوَ يَقْسِمُ نَعَماً مِنْ نَعَمِ الصَّدَقةِ قَالَ أيُّوبُ أحْسِبُهُ قَالَ: وهْوَ غَضْباُ قَالَ: (وَالله لَا أحْمِلُكُمْ وَمَا عِنْدِي مَا أحْمِلُكُمْ) قَالَ: فانَطَلْقَنا، فأُتِيَ رسولُ الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم بِنَهْبٍ إبِلٍ، فَقِيلَ: أيْنَ هاؤلاءِ الأشْعَرِيُّونَ؟ أيْنَ هاؤُلاءِ الأشْعَرِيُّونَ؟ فأتَينا فأمَرَ لَنا بِخَمْسِ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرى، قَالَ: فانْدَفَعْنا، فَقُلْتُ لأصْحابي: أتَيْنا رسولَ الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم نَسْتَحْمِلُهُ فَحَلَفَ أنْ لَا يَحْمِلَنا، ثُمَّ أرْسَلَ إلَيْنا فَحَمَلَنا، نَسِيَ رسُولُ الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم يَمِينَهُ، وَالله لَئِنْ تَغَفَّلْنا رسولَ الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم يَمِينَهُ لاَ نُفْلِحُ أبَداً، ارْجِعُوا بِنا إِلَى رسولِ الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فَلْنُذَكَرْهُ يَمِينَهُ، فَرَجَعْنا فَقُلْنا: يَا رسولَ الله { أتَيْناكَ نَسْتَحْمِلُكَ فَحَلَفَتَ أنْ لَا تَحْمِلَنا، ثُمَّ حَمَلْتَنا فَظَنَنَّا أوْ فعَرَفْنا أنّكَ نَسِيتَ يَمِينَك.
قَالَ: (انْطِلقوا}
فإنَّما حَمَلَكُمُ الله! إنِّي وَالله إنْ شاءَ الله لَا أحْلِفُ عَلى يَمِينِ فأرَى غَيْرَها خَيْراً مِنْها إلاّ أتَيْتَ الّذِي هُوَ خَيْرٌ وتَحَلّلْتُها) .

هَذَا الحَدِيث لَا يدل إلاَّ على أَن الْكَفَّارَة بعد الْحِنْث، فحينئذٍ لَا تكون الْمُطَابقَة بَينه وَبَين التَّرْجَمَة إلاَّ فِي قَوْله: (وَبعده) أَي: وَبعد الْحِنْث، وَكَذَلِكَ الحَدِيث الآخر الَّذِي يَأْتِي فِي هَذَا الْبابُُ لَا يدل إلاَّ على أَن الْكَفَّارَة بعد الْحِنْث، وَلم يذكر شَيْئا فِي هَذَا الْبابُُ يدل على أَن الْكَفَّارَة قبل الْحِنْث أَيْضا، فَكَأَنَّهُ اكْتفى بِمَا ذكره قبل هَذَا الْبابُُ عَن أبي النُّعْمَان عَن حَمَّاد.

وَهَذَا الحَدِيث قد مر فِي مَوَاضِع كَثِيرَة فِي فرض الْخمس عَن عبد الله بن عبد الْوَهَّاب وَفِي الْمَغَازِي عَن أبي نعيم وَفِي الذَّبَائِح عَن أبي معمر وَعَن يحيى عَن وَكِيع وَفِي النذور عَن أبي معمر وَعَن قُتَيْبَة، وَسَيَأْتِي فِي التَّوْحِيد عَن عبد الله بن عبد الْوَهَّاب، وَمضى أَكثر الْكَلَام فِي شَرحه فِي: بابُُ لَا تحلفُوا بِآبَائِكُمْ.

وَعلي بن حجر بِضَم الْحَاء الْمُهْملَة وَسُكُون الْجِيم وبالراء السَّعْدِيّ مَاتَ سنة أَربع وَأَرْبَعين وَمِائَتَيْنِ، وَإِسْمَاعِيل بن إِبْرَاهِيم هُوَ ابْن علية اسْم أمه، وَأَيوب هُوَ السّخْتِيَانِيّ، وَالقَاسِم بن عَاصِم التَّمِيمِي، وزهدم بِفَتْح الزَّاي وَسُكُون الْهَاء وَفتح الدَّال الْمُهْملَة الْجرْمِي بِفَتْح الْجِيم وَسُكُون الرَّاء، وَأَبُو مُوسَى هُوَ عبد الله بن قيس الْأَشْعَرِيّ.

قَوْله: (وَكَانَ بَيْننَا وَبَين هَذَا الْحَيّ) إِلَى قَوْله: (أَتَيْنَا رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم) من كَلَام زَهْدَم مَعَ تخَلّل بعض القَوْل عَن أبي مُوسَى رَضِي الله تَعَالَى عَنهُ، لَا يخفى على النَّاظر المتأمل ذَلِك، وَفِي رِوَايَة الْكشميهني: وَكَانَ بَيْننَا وَبينهمْ هَذَا الْحَيّ.
.
قَالَ الْكرْمَانِي: الظَّاهِر أَن يُقَال: بَينه، يَعْنِي: أَبَا مُوسَى، كَمَا تقدم: فِي: بابُُ لَا تحلفُوا بِآبَائِكُمْ، حَيْثُ قَالَ: كَانَ بَين هَذَا الْحَيّ من جرم وَبَين الْأَشْعَرِيين ... ثمَّ قَالَ: لَعَلَّه جعل نَفسه من أَتبَاع أبي مُوسَى كواحد من الأشاعرة؟ وَأَرَادَ بقوله: بَيْننَا، أَبَا مُوسَى وَأَتْبَاعه الْحَقِيقَة والأدعائية.
قَوْله: (إخاء) بِكَسْر الْهمزَة وبالخاء الْمُعْجَمَة وبالمد أَي: صداقة.
قَوْله: (ومعروف) أَي: إِحْسَان وبر.
قَوْله: (فَقدم طَعَام) هَكَذَا فِي رِوَايَة الْكشميهني، وَفِي رِوَايَة غَيره: فَقدم طَعَامه، أَي: وضع بَين يَدَيْهِ.
قَوْله: (رجل من بني تيم الله) هواسم قَبيلَة يُقَال لَهُم أَيْضا تيم اللات، وهم من قصاعة.
قَوْله: (أَحْمَر) صفة رجل أَي: لم يكن من الْعَرَب الخلص.
قَوْله: (كَأَنَّهُ مولى) قد تقدم فِي فرض الْخمس: كَأَنَّهُ من الموَالِي.
قَوْله: (فَلم يدن) أَي: فَلم يقرب إِلَى الطَّعَام.
قَوْله: (أدن) ، بِضَم الْهمزَة وَسُكُون الدَّال أَمر من دنا يدنو.
قَوْله: (قذرته) بِكَسْر الذَّال الْمُعْجَمَة وَفتحهَا أَي: كرهته لِأَنَّهُ كَانَ من الْجَلالَة.
قَوْله: (أخْبرك) مجزوم لِأَنَّهُ جَوَاب الْأَمر.
قَوْله: (عَن ذَلِك) أَي: عَن الطَّرِيق فِي حل الْيَمين.
قَوْله: (استحمله) أَي: أطلب مِنْهُ مَا نركبه.
قَوْله: (نعما) بِفَتْح النُّون وَالْعين الْمُهْملَة.
قَوْله: (قَالَ أَيُّوب) هُوَ السّخْتِيَانِيّ أحد الروَاة.
قَوْله: (وَالله لَا أحملكم) قَالَ الْقُرْطُبِيّ: فِيهِ جَوَاز الْيَمين عِنْد الْمَنْع ورد السَّائِل الْمُلْحِف.
قَوْله: (بِنَهْب) بِفَتْح النُّون وَسُكُون الْهَاء بعْدهَا بَاء مُوَحدَة، وَأَرَادَ بِهِ الْغَنِيمَة.
قَوْله: (بِخمْس ذود) قد مر تَفْسِيره عَن قريب وَقد مر فِي الْمَغَازِي: بِسِتَّة أَبْعِرَة، وَلَا مُنَافَاة إِذْ ذكر الْقَلِيل لَا يَنْفِي الْكثير.
قَوْله: (غر الذرى) أَي: بيض الأسنمة، والغر بِضَم الْغَيْن الْمُعْجَمَة وَتَشْديد الرَّاء جمع أغر.
أَي: أَبيض، والذرى بِضَم الذَّال الْمُعْجَمَة وَفتح الرَّاء المخففة جمع ذرْوَة، وذروة الشَّيْء أَعْلَاهُ.
وَأَرَادَ بهَا السنام.
قَوْله: (فاندفعنا) أَي: سرنا مُسْرِعين، وَالدَّفْع السّير بِسُرْعَة.
قَوْله: (وَالله لَئِن تغفلنا) أَي: لَئِن طلبنا غفلته فِي يَمِينه من غير أَن نذكرهُ (لَا نفلح أبدا) وَفِي رِوَايَة عبد الْوَهَّاب وَعبد السَّلَام: فَلَمَّا قبضناها قُلْنَا: تغفلنا رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم، لَا نفلح أبدا، وَفِي رِوَايَة حَمَّاد: فَلَمَّا انطلقنا قُلْنَا: مَا صنعنَا؟ لَا يُبَارك لنا.
وَلم يذكر النسْيَان.
وَفِي رِوَايَة غيلَان: لَا يُبَارك الله لنا، وخلت رِوَايَة يزِيد عَن هَذِه الزِّيَادَة كَمَا خلت عَمَّا بعْدهَا إِلَى آخر الحَدِيث.
قَوْله: (فلنذكره) من الإذكار أَو من التَّذْكِير، أَي: فلنذكر رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم يَمِينه.
قَوْله: (أَو فَعرفنَا) شكّ من الرَّاوِي.
قَوْله: (أَحْلف على يَمِين) أَي: محلوف يَمِين، فَأطلق عَلَيْهِ لفظ يَمِين للملابسة.
.

     وَقَالَ  ابْن الْأَثِير: أطلق الْيَمين فَقَالَ: أَحْلف أَي: أعقد شَيْئا بالعزم وَالنِّيَّة.
وَقَوله: (على يَمِين) تَأْكِيد لعقده وإعلام بِأَنَّهُ لَيْسَ لَغوا.
قَوْله: (غَيرهَا) يرجع الضَّمِير للْيَمِين الْمَقْصُود مِنْهَا الْمَحْلُوف عَلَيْهِ مثل الْخصْلَة المفعولة أَو المتروكة، إِذْ لَا معنى لإِطْلَاق إلاَّ أَحْلف على الْحلف.
قَوْله: (وتحللتها) أَي: كفرتها.

وَفِيه: حجَّة للحنفية، قَالَ الْكرْمَانِي: الْحِنْث مَعْصِيّة، ثمَّ قَالَ: لَا خلاف فِي أَنه إِذا أَتَى بِمَا هُوَ خير من الْمَحْلُوف عَلَيْهِ لَا يكون مَعْصِيّة.

تابَعَهُ حَمادُ بنُ زَيْدٍ عنْ أيُّوبَ عنْ أبي قِلاَبَةَ والقاسِمِ بنِ عاصِمٍ الْكُلَيْبِيِّ
أَي: تَابع إِسْمَاعِيل بن إِبْرَاهِيم الَّذِي يُقَال لَهُ ابْن علية حَمَّاد بن زيد، وَهُوَ مَرْفُوع بالفاعلية فِي رِوَايَته، عَن أَيُّوب السّخْتِيَانِيّ عَن أبي قلَابَة بِكَسْر الْقَاف عبد الله بن زيد الْجرْمِي، وَالقَاسِم بن عَاصِم، وَالقَاسِم مجرور لِأَنَّهُ عطف على أبي قلَابَة، يَعْنِي أَن أَيُّوب روى عَنْهُمَا جَمِيعًا، والكلبي بِضَم الْكَاف وَفتح اللَّام وَسُكُون الْيَاء آخر الْحُرُوف وبالباء الْمُوَحدَة: نِسْبَة إِلَى كُلَيْب بن حبشية فِي خُزَاعَة، وَإِلَى كُلَيْب بن وَائِل فِي تغلب، وَإِلَى كُلَيْب بن يَرْبُوع فِي تَمِيم، وَإِلَى كُلَيْب بن ربيعَة فِي نخع،.

     وَقَالَ  الْكرْمَانِي: هَذَا يحْتَمل التَّعْلِيق،.

     وَقَالَ  بَعضهم: كَلَامه هَذَا يسْتَلْزم عدم التَّعْلِيق، وَلَيْسَ كَذَلِك، بل هُوَ فِي حكم التَّعْلِيق.

قلت: لَا يحْتَاج إِلَى هَذَا الْكَلَام، بل هَذِه مُتَابعَة وَقعت فِي الرِّوَايَة عَن الْقَاسِم، وَلَكِن حماداً ضم إِلَيْهِ أَبَا قلَابَة.

حدّثنا قُتَيْبَةَ حَدثنَا عَبْدُ الوَهَّابِ عنْ أيُّوبَ عنْ أبي قِلاَبَةَ، والقاسِمِ التَّمِيميِّ عنْ زَهْدَمِ بِهَذا.

هَذَا طَرِيق آخر فِي الحَدِيث الْمَذْكُور.
أخرجه عَن قُتَيْبَة بن سعيد عَن عبد الْوَهَّاب بن عبد الْمجِيد الثَّقَفِيّ عَن أَيُّوب السّخْتِيَانِيّ ... الخ، وَقد مر هَذَا فِي: بابُُ لَا تحلفُوا بِآبَائِكُمْ، وَسَيَجِيءُ أَيْضا فِي كتاب التَّوْحِيد عَن عبد الله بن عبد الْوَهَّاب.
قَوْله: (بِهَذَا) أَي: بِجَمِيعِ الحَدِيث.

حدّثنا أبُو مَعْمَرٍ حدّثنا عَبْدُ الوَارِثِ حَدثنَا أيُّوبُ عنِ القاسِمِ عنْ زَهْدَمٍ بِهَذَا.

هَذَا طَرِيق آخر أخرجه عَن أبي معمر، بِفَتْح الميمين عبد الله بن عَمْرو بن أبي الْحجَّاج التَّمِيمِي المقعد الْبَصْرِيّ عَن عبد الْوَارِث بن سعيد رِوَايَته عَن أَيُّوب إِلَى آخِره ... وَقد مضى هَذَا فِي كتاب الذَّبَائِح،.

     وَقَالَ  الْكرْمَانِي: لم قَالَ أَولا تَابعه، وَثَانِيا وثالثاً: حَدثنَا؟ ثمَّ أجَاب بِأَنَّهُ أَشَارَ إِلَى أَن الْأَخيرينِ حَدَّثَاهُ بالاستقلال وَالْأول مَعَ غَيره بِأَن قَالَ هُوَ كَذَلِك أَو صَدَقَة أَو نَحوه قلت قَالَ بَعضهم لم يظْهر لي معنى قَوْله مَعَ غَيره قلت مَعْنَاهُ أَنه سمع غَيره يذكر هَذَا الحَدِيث، وَصدقه هُوَ، أَو قَالَ هُوَ كَذَلِك بِخِلَاف قَوْله: حَدثنَا فِي الْمَوْضِعَيْنِ لِأَنَّهُ سَمعه فيهمَا اسْتِقْلَالا بِنَفسِهِ، وَفِي نفس الْأَمر هَذَا كُله كَلَام حَشْو لِأَن الأول مُتَابعَة ظَاهرا والأخيرين تحديثه: إيَّاهُمَا ظَاهرا.