هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6819 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَنَّ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَخْبَرَهُ أَنَّ المِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَهُ ، أَنَّ الرَّهْطَ الَّذِينَ وَلَّاهُمْ عُمَرُ اجْتَمَعُوا فَتَشَاوَرُوا ، فَقَالَ لَهُمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ : لَسْتُ بِالَّذِي أُنَافِسُكُمْ عَلَى هَذَا الأَمْرِ ، وَلَكِنَّكُمْ إِنْ شِئْتُمُ اخْتَرْتُ لَكُمْ مِنْكُمْ ، فَجَعَلُوا ذَلِكَ إِلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، فَلَمَّا وَلَّوْا عَبْدَ الرَّحْمَنِ أَمْرَهُمْ ، فَمَالَ النَّاسُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَتَّى مَا أَرَى أَحَدًا مِنَ النَّاسِ يَتْبَعُ أُولَئِكَ الرَّهْطَ وَلاَ يَطَأُ عَقِبَهُ ، وَمَالَ النَّاسُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُشَاوِرُونَهُ تِلْكَ اللَّيَالِي ، حَتَّى إِذَا كَانَتِ اللَّيْلَةُ الَّتِي أَصْبَحْنَا مِنْهَا فَبَايَعْنَا عُثْمَانَ ، قَالَ المِسْوَرُ : طَرَقَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بَعْدَ هَجْعٍ مِنَ اللَّيْلِ ، فَضَرَبَ البَابَ حَتَّى اسْتَيْقَظْتُ ، فَقَالَ : أَرَاكَ نَائِمًا فَوَاللَّهِ مَا اكْتَحَلْتُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ بِكَبِيرِ نَوْمٍ ، انْطَلِقْ فَادْعُ الزُّبَيْرَ وَسَعْدًا ، فَدَعَوْتُهُمَا لَهُ ، فَشَاوَرَهُمَا ، ثُمَّ دَعَانِي ، فَقَالَ : ادْعُ لِي عَلِيًّا ، فَدَعَوْتُهُ ، فَنَاجَاهُ حَتَّى ابْهَارَّ اللَّيْلُ ، ثُمَّ قَامَ عَلِيٌّ مِنْ عِنْدِهِ وَهُوَ عَلَى طَمَعٍ ، وَقَدْ كَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَخْشَى مِنْ عَلِيٍّ شَيْئًا ، ثُمَّ قَالَ : ادْعُ لِي عُثْمَانَ ، فَدَعَوْتُهُ ، فَنَاجَاهُ حَتَّى فَرَّقَ بَيْنَهُمَا المُؤَذِّنُ بِالصُّبْحِ ، فَلَمَّا صَلَّى لِلنَّاسِ الصُّبْحَ ، وَاجْتَمَعَ أُولَئِكَ الرَّهْطُ عِنْدَ المِنْبَرِ ، فَأَرْسَلَ إِلَى مَنْ كَانَ حَاضِرًا مِنَ المُهَاجِرِينَ وَالأَنْصَارِ ، وَأَرْسَلَ إِلَى أُمَرَاءِ الأَجْنَادِ ، وَكَانُوا وَافَوْا تِلْكَ الحَجَّةَ مَعَ عُمَرَ ، فَلَمَّا اجْتَمَعُوا تَشَهَّدَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، ثُمَّ قَالَ : أَمَّا بَعْدُ ، يَا عَلِيُّ إِنِّي قَدْ نَظَرْتُ فِي أَمْرِ النَّاسِ ، فَلَمْ أَرَهُمْ يَعْدِلُونَ بِعُثْمَانَ ، فَلاَ تَجْعَلَنَّ عَلَى نَفْسِكَ سَبِيلًا ، فَقَالَ : أُبَايِعُكَ عَلَى سُنَّةِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ، وَالخَلِيفَتَيْنِ مِنْ بَعْدِهِ ، فَبَايَعَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، وَبَايَعَهُ النَّاسُ المُهَاجِرُونَ وَالأَنْصَارُ ، وَأُمَرَاءُ الأَجْنَادِ وَالمُسْلِمُونَ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6819 حدثنا عبد الله بن محمد بن أسماء ، حدثنا جويرية ، عن مالك ، عن الزهري ، أن حميد بن عبد الرحمن ، أخبره أن المسور بن مخرمة أخبره ، أن الرهط الذين ولاهم عمر اجتمعوا فتشاوروا ، فقال لهم عبد الرحمن : لست بالذي أنافسكم على هذا الأمر ، ولكنكم إن شئتم اخترت لكم منكم ، فجعلوا ذلك إلى عبد الرحمن ، فلما ولوا عبد الرحمن أمرهم ، فمال الناس على عبد الرحمن ، حتى ما أرى أحدا من الناس يتبع أولئك الرهط ولا يطأ عقبه ، ومال الناس على عبد الرحمن يشاورونه تلك الليالي ، حتى إذا كانت الليلة التي أصبحنا منها فبايعنا عثمان ، قال المسور : طرقني عبد الرحمن بعد هجع من الليل ، فضرب الباب حتى استيقظت ، فقال : أراك نائما فوالله ما اكتحلت هذه الليلة بكبير نوم ، انطلق فادع الزبير وسعدا ، فدعوتهما له ، فشاورهما ، ثم دعاني ، فقال : ادع لي عليا ، فدعوته ، فناجاه حتى ابهار الليل ، ثم قام علي من عنده وهو على طمع ، وقد كان عبد الرحمن يخشى من علي شيئا ، ثم قال : ادع لي عثمان ، فدعوته ، فناجاه حتى فرق بينهما المؤذن بالصبح ، فلما صلى للناس الصبح ، واجتمع أولئك الرهط عند المنبر ، فأرسل إلى من كان حاضرا من المهاجرين والأنصار ، وأرسل إلى أمراء الأجناد ، وكانوا وافوا تلك الحجة مع عمر ، فلما اجتمعوا تشهد عبد الرحمن ، ثم قال : أما بعد ، يا علي إني قد نظرت في أمر الناس ، فلم أرهم يعدلون بعثمان ، فلا تجعلن على نفسك سبيلا ، فقال : أبايعك على سنة الله ورسوله ، والخليفتين من بعده ، فبايعه عبد الرحمن ، وبايعه الناس المهاجرون والأنصار ، وأمراء الأجناد والمسلمون
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated Al-Miswar bin Makhrama:

The group of people whom `Umar had selected as candidates for the Caliphate gathered and consulted each other. `Abdur-Rahman said to them, I am not going to compete with you in this matter, but if you wish, I would select for you a caliph from among you. So all of them agreed to let `Abdur-Rahman decide the case. So when the candidates placed the case in the hands of `Abdur-Rahman, the people went towards him and nobody followed the rest of the group nor obeyed any after him. So the people followed `Abdur-Rahman and consulted him all those nights till there came the night we gave the oath of allegiance to `Uthman. Al-Miswar (bin Makhrama) added: `Abdur-Rahman called on me after a portion of the night had passed and knocked on my door till I got up, and he said to me, I see you have been sleeping! By Allah, during the last three nights I have not slept enough. Go and call Az-Zubair and Sa`d.' So I called them for him and he consulted them and then called me saying, 'Call `Ali for me. I called `Ali and he held a private talk with him till very late at night, and then 'Al, got up to leave having had much hope (to be chosen as a Caliph) but `Abdur-Rahman was afraid of something concerning `Ali. `Abdur-Rahman then said to me, Call `Uthman for me. I called him and he kept on speaking to him privately till the Mu'adh-dhin put an end to their talk by announcing the Adhan for the Fajr prayer. When the people finished their morning prayer and that (six men) group gathered near the pulpit, `Abdur-Rahman sent for all the Muhajirin (emigrants) and the Ansar present there and sent for the army chief who had performed the Hajj with `Umar that year. When all of them had gathered, `Abdur- Rahman said, None has the right to be worshipped but Allah, and added, Now then, O `Ali, I have looked at the people's tendencies and noticed that they do not consider anybody equal to `Uthman, so you should not incur blame (by disagreeing). Then `Abdur-Rahman said (to `Uthman), I gave the oath of allegiance to you on condition that you will follow Allah's Laws and the traditions of Allah's Apostle and the traditions of the two Caliphs after him. So `Abdur-Rahman gave the oath of allegiance to him, and so did the people including the Muhajirin (emigrants) and the Ansar and the chiefs of the army staff and all the Muslims.

":"ہم سے عبداللہ بن محمد بن اسماء نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے جویریہ بن اسماء نے بیان کیا ‘ ان سے امام مالک نے ‘ ان سے زہری نے ‘ انہیں حمید بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور انہیں مسور بن مخرمہ نے خبر دی کہوہ چھ آدمی جن کو عمر رضی اللہ عنہ خلافت کے لیے نامزد کر گئے تھے ( یعنی علی ‘ عثمان ‘ زبیر ‘ طلحہ اور عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہم کہ ان میں سے کسی ایک کو اتفاق سے خلیفہ بنا لیا جائے ) یہ سب جمع ہوئے اور مشورہ کیا ۔ ان سے عبدالرحمٰن بن عوف نے کہا خلیفہ ہونے کے لیے میں آپ لوگوں سے کوئی مقابلہ نہیں کروں گا ۔ البتہ اگر آپ لوگ چاہیں تو آپ لوگوں کے لیے کوئی خلیفہ آپ ہی میں سے میں چن دوں ۔ چنانچہ سب نے مل کر اس کا اختیار عبدالرحمٰن بن عوف کو دے دیا ۔ جب ان لوگوں نے انتخاب کی ذمہ داری عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کے سپرد کر دی تو سب لوگ ان کی طرف جھک گئے ۔ جتنے لوگ بھی اس جماعت کے پیچھے چل رہے تھے ، ان میں اب میں نے کسی کو بھی ایسا نہ دیکھا جو عبدالرحمٰن کے پیچھے نہ چل رہا ہو ۔ سب لوگ ان ہی کی طرف مائل ہو گئے اور ان دنوں میں ان سے مشورہ کرتے رہے جب وہ رات آئی جس کی صبح کو ہم نے عثمان رضی اللہ عنہ سے بیعت کی ۔ مسور رضی اللہ عنہ نے بیان کیا تو عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ رات گئے میرے یہاں آئے اور دروازہ کھٹکٹھایا یہاں تک کہ میں بیدار ہو گیا ۔ انہوں نے کہا میرا خیال ہے آپ سو رہے تھے ‘ خدا کی قسم میں ان راتوں میں بہت کم سوسکا ہوں ۔ جائیے ! زبیر اور سعد کو بلائیے ۔ میں ان دونوں بزرگوں کو بلا لایا اور انہوں نے ان سے مشورہ کیا ‘ پھر مجھے بلایا اور کہا کہ میرے لیے علی رضی اللہ عنہ کو بھی بلا دیجئیے ۔ میں نے انہیں بھی بلایا اور انہوں نے ان سے بھی سر گوشی کی ۔ یہاں تک کہ آدھی رات گزرگئی ۔ پھر علی رضی اللہ عنہ ان کے پاس کھڑے ہو گئے اور ان کو اپنے ہی لیے امید تھی ۔ عبدالرحمٰن کے دل میں بھی ان کی طرف سے یہی ڈر تھا ‘ پھر انہوں نے کہا کہ میرے لیے عثمان رضی اللہ عنہ کو بھی بلا لائیے ۔ میں نے انہیں بھی بلا لایا اور انہوں نے ان سے بھی سر گوشی کی ۔ آخر صبح کے مؤذن نے ان کے درمیان جدائی کی ۔ جب لوگوں نے صبح کی نماز پڑھ لی اور یہ سب لوگ منبر کے پاس جمع ہوئے تو انہوں نے موجود مہاجرین انصار اور لشکروں کے قائدین کو بلایا ۔ ان لوگوں نے اس سال حج عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ کیا تھا ۔ جب سب لوگ جمع ہو گئے تو عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے خطبہ پڑھا پھر کہا امابعد ! اے علی ! میں نے لوگوں کے خیالات معلوم کئے اور میں نے دیکھا کہ وہ عثمان کو مقدم سمجھتے ہیں اور ان کے برابر کسی کو نہیں سمجھتے ‘ اس لیے آپ اپنے دل میں کوئی میل پیدا نہ کریں ۔ پھر کہا میں آپ ( عثمان رضی اللہ عنہ ) سے اللہ کے دین اور اس کے رسول کی سنت اور آپ کے دوخلفاء کے طریق کے مطابق بیعت کرتا ہوں ۔ چنانچہ پہلے ان سے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے بیعت کی ‘ پھر سب لوگوں نے اور مہاجرین ‘ انصار اور فوجیوں کے سرداروں اور تمام مسلمانوں نے بیعت کی ۔

شاهد كل الشروح المتوفرة للحديث

هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير،  [7207] .

     قَوْلُهُ  حَدَّثَنَا جوَيْرِية بِالْجِيم مصغر جَارِيَة هُوَ بن أَسْمَاءَ الضُّبَعِيُّ وَهُوَ عَمُّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ الرَّاوِي عَنْهُ .

     قَوْلُهُ  أَنَّ الرَّهْطَ الَّذِينَ وَلَّاهُمْ عُمَرُ أَيْ عَيَّنَهُمْ فَجَعَلَ الْخِلَافَةَ شُورَى بَيْنَهُمْ أَيْ وَلَّاهُمُ التَّشَاوُرَ فِيمَنْ يُعْقَدُ لَهُ الْخِلَافَةُ مِنْهُمْ وَقَدْ تَقَدَّمَ بَيَانُ ذَلِكَ مُفَصَّلًا فِي مَنَاقِبِ عُثْمَانَ فِي الْحَدِيثِ الطَّوِيلِ الَّذِي أَوْرَدَهُ مِنْ طَرِيقِ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ الْأَوْدِيِّ أَحَدِ كِبَارِ التَّابِعِينَ فِي ذِكْرِ قَتْلِ عُمَرَ.

وَقَولُهُمْ لِعُمَرَ لَمَّا طَعَنَهُ أَبُو لُؤْلُؤَةَ اسْتَخْلِفْ فَقَالَ مَا أَحَدٌ أَحَقُّ بِهَذَا الْأَمْرِ مِنْ هَؤُلَاءِ الرَّهْطِ فَسَمَّى عَلِيًّا وَعُثْمَانَ وَالزُّبَيْرَ وَطَلْحَةَ وَسَعْدًا وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ وَفِيهِ فَلَمَّا فُرِغَ مِنْ دَفْنِهِ اجْتَمَعَ هَؤُلَاءِ الرَّهْطُ وَأَوْرَدَهُ الدَّارَقُطْنِيُّ فِي غَرَائِبِ مَالِكٍ مِنْ طَرِيقِ سَعِيدِ بْنِ عَامِرٍ عَنْ جُوَيْرِيَةَ مُطَوَّلًا وَأَوَّلُهُ عِنْدَهُ لَمَّا طُعِنَ عُمَرُ قِيلَ لَهُ اسْتَخْلِفْ قَالَ وَقَدْ رَأَيْتُ مِنْ حِرْصِهِمْ مَا رَأَيْتُ إِلَى أَنْ قَالَ هَذَا الْأَمْرُ بَيْنَ سِتَّةِ رَهْطٍ مِنْ قُرَيْشٍ فَذَكَرَهُمْ وَبَدَأَ بِعُثْمَانَ ثُمَّ قَالَ وَعلي عبد الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَالزُّبَيْرُ وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ وَانْتَظِرُوا أَخَاكُمْطَلْحَة ثَلَاثًا فان قدم فِيهِنَّ فَهُوَ شَرِيكُهُمْ فِي الْأَمْرِ.

     وَقَالَ  إِنَّ النَّاسَ لَنْ يَعْدُوكُمْ أَيُّهَا الثَّلَاثَةُ فَإِنْ كُنْتَ يَا عُثْمَانُ فِي شَيْءٍ مِنْ أَمْرِ النَّاسِ فَاتَّقِ اللَّهَ وَلَا تَحْمِلَنَّ بَنِي أُمَيَّةَ وَبَنِي أَبِي مُعَيْطٍ عَلَى رِقَابِ النَّاسِ وَإِنْ كُنْتَ يَا عَلِيُّ فَاتَّقِ اللَّهَ وَلَا تَحْمِلَنَّ بَنِي هَاشِمٍ عَلَى رِقَابِ النَّاسِ وَإِنْ كُنْتَ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ فَاتَّقِ اللَّهَ وَلَا تَحْمِلَنَّ أَقَارِبَكَ عَلَى رِقَابِ النَّاسِ قَالَ وَيَتَّبِعُ الْأَقَلُّ الْأَكْثَرَ وَمَنْ تَأَمَّرَ مِنْ غَيْرِ أَنْ يُؤَمَّرَ فَاقْتُلُوهُ قَالَ الدَّارَقُطْنِيُّ أَغْرَبَ سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ جُوَيْرِيَةَ بِهَذِهِ الْأَلْفَاظِ وَقَدْ رَوَاهُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ عَنْ عَمِّهِ فَلَمْ يَذْكُرْهَا يُشِيرُ إِلَى رِوَايَةِ الْبُخَارِيِّ قَالَ وَتَابَعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُحَمَّدٍ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ وَسَعِيدُ الزُّبَيْرِ وَحَبِيبٌ ثَلَاثَتُهُمْ عَنْ مَالِكٍ.

.

قُلْتُ وَسَاقَ الثَّلَاثَةَ لَكِنَّ رِوَايَةَ حَبِيبٍ مُخْتَصَرَةٌ وَالْآخَرِينَ مُوَافِقَتَانِ لِرِوَايَةِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ وَقد أخرج بن سَعْدٍ بِسَنَدٍ صَحِيحٍ مِنْ طَرِيقِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالم عَن بن عُمَرَ قَالَ دَخَلَ الرَّهْطُ عَلَى عُمَرَ قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ بِهِ فَسَمَّى السِّتَّةَ فَذَكَرَ قِصَّةً إِلَى أَنْ قَالَ فَإِنَّمَا الْأَمْرُ إِلَى سِتَّةٍ إِلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعُثْمَانَ وَعَلِيٍّ وَالزُّبَيْرِ وَطَلْحَةَ وَسَعْدٍ وَكَانَ طَلْحَةُ غَائِبًا فِي أَمْوَالِهِ بِالسَّرَاةِ وَهُوَ بِفَتْحِ الْمُهْمَلَةِ وَرَاءٍ خَفِيفَةٍ بِلَادٌ مَعْرُوفَةٌ بَين الْحجاز وَالشَّام فَبَدَأَ فِي هَذَا بِعَبْدِ الرَّحْمَنِ قَبْلَ الْجَمِيعِ وَبِعُثْمَانَ قَبْلَ عَلِيٍّ فَدَلَّ عَلَى أَنَّهُ فِي السِّيَاقِ الْأَوَّلِ لَمْ يَقْصِدِ التَّرْتِيبَ .

     قَوْلُهُ  فَقَالَ لَهُمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ إِلَخْ تَقَدَّمَ بَيَانُ ذَلِكَ فِي مَنَاقِبِ عُثْمَانَ بِأَتَمَّ مِنْ سِيَاقِهِ وَفِيهِ مَا يَدُلُّ عَلَى حُضُورِ طَلْحَةَ وَأَنَّ سَعْدًا جَعَلَ أَمْرَهُ إِلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَالزُّبَيْرَ إِلَى عَلِيٍّ وَطَلْحَةَ إِلَى عُثْمَانَ وَفِيهِ قَوْلُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَيُّكُمْ يَبْرَأُ مِنْ هَذَا الْأَمْرِ وَيَكُونُ لَهُ الِاخْتِيَارُ فِيمَنْ بَقِيَ فَاتَّفَقُوا عَلَيْهِ فَتُرْوَى بَعْدَ ذَلِكَ فِي عُثْمَانَ أَوْ عَلِيٍّ وَقَولُهُ أُنَافِسُكُمْ بِالنُّونِ وَالْفَاءِ الْمُهْمَلَةِ أَيْ أُنَازِعُكُمْ فِيهِ إِذْ لَيْسَ لِي فِي الِاسْتِقْلَالِ فِي الْخِلَافَةِ رَغْبَةٌ وَقَولُهُ عَنْ هَذَا الْأَمْرِ أَيْ مِنْ جِهَتِهِ وَلِأَجْلِهِ وَفِي رِوَايَةِ الْكُشْمِيهَنِيِّ عَلَى بَدَلَ عَنْ وَهِيَ أَوْجَهٌ .

     قَوْلُهُ  فَلَمَّا وَلَّوْا عَبْدَ الرَّحْمَنِ أَمْرَهُمْ يَعْنِي أَمْرَ الِاخْتِيَارِ مِنْهُمْ .

     قَوْلُهُ  فَمَالَ النَّاسُ فِي رِوَايَةِ سَعِيدِ بْنِ عَامِرٍ فَانْثَالَ النَّاسُ وَهِيَ بِنُونٍ وَمُثَلَّثَةٍ أَيْ قَصَدُوهُ كُلُّهُمْ شَيْئًا بَعْدَ شَيْءٍ وَأَصْلُ النَّثْلِ الصَّبُّ يُقَالُ نَثَلَ كِنَانَتَهُ أَيْ صَبَّ مَا فِيهَا مِنَ السِّهَامِ .

     قَوْلُهُ  وَلَا يَطَأُ عَقِبَهُ بِفَتْحِ الْعَيْنِ وَكَسْرِ الْقَافِ بَعْدَهَا مُوَحَّدَةٌ أَيْ يَمْشِي خَلْفَهُ وَهِيَ كِنَايَةٌ عَنِ الْإِعْرَاضِ .

     قَوْلُهُ  وَمَالَ النَّاسُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَعَادَهَا لِبَيَانِ سَبَبِ الْمَيْلِ وَهُوَ .

     قَوْلُهُ  يُشَاوِرُونَهُ تِلْكَ اللَّيَالِيَ زَادَ الزُّبَيْدِيُّ فِي رِوَايَتِهِ عَنِ الزُّهْرِيِّ يُشَاوِرُونَهُ وَيُنَاجُونَهُ تِلْكَ اللَّيَالِيَ لَا يَخْلُو بِهِ رَجُلٌ ذُو رَأْيٍ فَيَعْدِلَ بِعُثْمَانَ أَحَدًا .

     قَوْلُهُ  بَعْدَ هَجْعٍ بِفَتْحِ الْهَاءِ وَسُكُونِ الْجِيمِ بَعْدَهَا عَيْنٌ مُهْمَلَةٌ أَيْ بَعْدَ طَائِفَةٍ مِنَ اللَّيْلِ يُقَالُ لَقِيتُهُ بَعْدَ هَجْعٍ مِنَ اللَّيْلِ كَمَا تَقُولُ بَعْدَ هَجْعَةٍ وَالْهَجْعُ وَالْهَجْعَةُ وَالْهَجِيعُ وَالْهُجُوعُ بِمَعْنًى وَقَدْ أَخْرَجَهُ الْبُخَارِيُّ فِي التَّارِيخِ الصَّغِيرِ مِنْ طَرِيقِ يُونُسَ عَنِ الزُّهْرِيِّ بِلَفْظِ بَعْدَ هَجِيعٍ بِوَزْنِ عَظِيمٍ .

     قَوْلُهُ  فَوَاللَّهِ مَا اكْتَحَلْتُ هَذِهِ الثَّلَاثَ كَذَا لِلْأَكْثَرِ وَلِلْمُسْتَمْلِي اللَّيْلَةَ وَيُؤَيِّدُ الْأَوَّلَ .

     قَوْلُهُ  فِي رِوَايَةِ سَعِيدِ بْنِ عَامِرٍ وَاللَّهِ مَا حَمَلْتُ فِيهَا غَمْضًا مُنْذُ ثَلَاثٍ وَفِي رِوَايَةِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ طَهْمَانَ عِنْدَ الْإِسْمَاعِيلِيِّ فِي هَذِهِ اللَّيَالِيَ وَقَولُهُ بِكَثِيرِ نَوْمٍ بِالْمُثَلَّثَةِ وَبِالْمُوَحَّدَةِ أَيْضًا وَهُوَ مُشْعِرٌ بِأَنَّهُ لَمْ يَسْتَوْعِبِ اللَّيْلَ سَهَرًا بَلْ نَامَ لَكِنْ يَسِيرًا مِنْهُ وَالِاكْتِحَالُ كِنَايَةٌ عَنْ دُخُولِ النَّوْمِ جَفْنَ الْعَيْنِ كَمَا يَدْخُلُهَا الْكُحْلُ وَوَقَعَ فِي رِوَايَة يُونُس مَا ذاقت عَيْنَايَ كثير نوم .

     قَوْلُهُ  فَادْعُ الزُّبَيْرَ وَسَعْدًا فَدَعَوْتُهُمَا لَهُ فَشَاوَرَهُمَا فِي رِوَايَةِ الْمُسْتَمْلِي فَسَارَّهُمَا بِمُهْمَلَةٍ وَتَشْدِيدِ الرَّاءِ وَلَمْ أَرَ فِي هَذِهِ الرِّوَايَةِ لِطَلْحَةَ ذِكْرًا فَلَعَلَّهُ كَانَ شَاوَرَهُ قَبْلَهُمَا .

     قَوْلُهُ  حَتَّى ابْهَارَّ اللَّيْلُ بِالْمُوَحَّدَةِ سَاكِنَةٌ وَتَشْدِيدِ الرَّاءِ وَمَعْنَاهُ انْتَصَفَ وَبَهْرَةُ كُلِّ شَيْءٍ وَسَطُهُ وَقِيلَ مُعْظَمُهُ وَقَدْ تَقَدَّمَ الْقَوْلُ فِيهِ فِي كِتَابِ الصَّلَاةِ زَادَ سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ فِي رِوَايَتِهِ فَجَعَلَ يُنَاجِيهِ تَرْتَفِعُ أَصْوَاتُهُمَا أَحْيَانًا فَلَا يَخْفَى عَلَيَّشَيْءٌ مِمَّا يَقُولَانِ وَيُخْفِيَانِ أَحْيَانًا .

     قَوْلُهُ  ثُمَّ قَامَ عَلِيٌّ مِنْ عِنْدِهِ وَهُوَ عَلَى طَمَعٍ أَيْ أَنْ يُوَلِّيَهُ وَقَولُهُ وَقَدْ كَانَ عَبْدُ الرَّحْمَن يخْشَى من عَليّ شَيْئا قَالَ بن هُبَيْرَة أَظُنهُ أَشَارَ الا الدَّعَايَةِ الَّتِي كَانَتْ فِي عَلِيٍّ أَوْ نَحْوِهَا وَلَا يَجُوزُ أَنْ يُحْمَلَ عَلَى أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ خَافَ مِنْ عَلِيٍّ عَلَى نَفْسِهِ.

.

قُلْتُ وَالَّذِي يَظْهَرُ لِي أَنَّهُ خَافَ إِنْ بَايَعَ لِغَيْرِهِ أَنْ لَا يُطَاوِعَهُ وَإِلَى ذَلِكَ الْإِشَارَةُ بِقَوْلِهِ فِيمَا بَعْدُ فَلَا تَجْعَلْ عَلَى نَفْسِكَ سَبِيلًا وَوَقَعَ فِي رِوَايَةِ سَعِيدِ بْنِ عَامِرٍ فَأَصْبَحْنَا وَمَا أَرَاهُ يُبَايَعُ إِلَّا لِعَلِيٍّ يَعْنِي مِمَّا ظَهَرَ لَهُ مِنْ قَرَائِنِ تَقْدِيمِهِ .

     قَوْلُهُ  ثُمَّ قَالَ ادْعُ لِي عُثْمَانَ ظَاهِرٌ فِي أَنَّهُ تَكَلَّمَ مَعَ عَلِيٍّ فِي تِلْكَ اللَّيْلَةِ قَبْلَ عُثْمَانَ وَوَقَعَ فِي رِوَايَةِ سَعِيدِ بْنِ عَامِرٍ عَكْسُ ذَلِكَ وَأَنَّهُ قَالَ لَهُ أَوَّلًا اذْهَبْ فَادْعُ عُثْمَانَ وَفِيهِ فَخَلَا بِهِ وَفِيهِ لَا أَفْهَمُ مِنْ قَوْلِهِمَا شَيْئًا فَإِمَّا أَنْ تَكُونَ إِحْدَى الرِّوَايَتَيْنِ وَهْمًا وَإِمَّا أَنْ يَكُونَ ذَلِكَ تَكَرَّرَ مِنْهُ فِي تِلْكَ اللَّيْلَةِ فَمَرَّةً بَدَأَ بِهَذَا وَمَرَّةً بَدَأَ بِهَذَا .

     قَوْلُهُ  وَأَرْسَلَ إِلَى أُمَرَاءِ الْأَجْنَادِ وَكَانُوا وَافَوْا تِلْكَ الْحَجَّةَ مَعَ عُمَرَ أَيْ قَدِمُوا إِلَى مَكَّةَ فَحَجُّوا مَعَ عُمَرَ وَرَافَقُوهُ إِلَى الْمَدِينَةِ وَهُمْ مُعَاوِيَةُ أَمِيرُ الشَّامِ وَعُمَيْر بن سعد أَمِيرُ حِمْصٍ وَالْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ أَمِيرُ الْكُوفَةِ وَأَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ أَمِيرُ الْبَصْرَةِ وَعَمْرُو بْنُ الْعَاصِ أَمِيرُ مِصْرَ .

     قَوْلُهُ  فَلَمَّا اجْتَمَعُوا تَشَهَّدَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَفِي رِوَايَةِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ طَهْمَانَ جَلَسَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَلَى الْمِنْبَرِ وَفِي رِوَايَةِ سَعِيدِ بْنِ عَامِرٍ فَلَمَّا صَلَّى صُهَيْبٌ بِالنَّاسِ صَلَاةَ الصُّبْحِ جَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَتَخَطَّى حَتَّى صَعِدَ الْمِنْبَرَ فَجَاءَهُ رَسُولُ سَعْدٍ يَقُولُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ ارْفَعْ رَأْسَكَ وَانْظُرْ لِأُمَّةِ مُحَمَّدٍ وَبَايِعْ لِنَفْسِكَ .

     قَوْلُهُ  أَمَّا بَعْدُ زَادَ سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ فَأَعْلَنَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ يَا عَلِيُّ إِنِّي نَظَرْتُ فِي أَمْرِ النَّاسِ فَلَمْ أَرَهُمْ يَعْدِلُونَ بِعُثْمَانَ أَيْ لَا يَجْعَلُونَ لَهُ مُسَاوِيًا بَلْ يُرَجِّحُونَهُ .

     قَوْلُهُ  فَلَا تَجْعَلَنَّ عَلَى نَفْسِكَ سَبِيلًا أَيْ مِنَ الْمَلَامَةِ إِذَا لَمْ تُوَافِقِ الْجَمَاعَةَ وَهَذَا ظَاهِرٌ فِي أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ لَمْ يَتَرَدَّدْ عِنْدَ الْبَيْعَةِ فِي عُثْمَانَ لَكِنْ قَدْ تَقَدَّمَ فِي رِوَايَةِ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ التَّصْرِيحُ بِأَنَّهُ بَدَأَ بِعَلِيٍّ فَأَخَذَ بِيَدِهِ فَقَالَ لَكَ قَرَابَةٌ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْقِدَمُ فِي الْإِسْلَامِ مَا قَدْ عَلِمْتَ وَاللَّهِ عَلَيْكَ لَئِنْ أَمَّرْتُكَ لَتَعْدِلَنَّ وَلَئِنْ أَمَّرْتُ عُثْمَانَ لَتَسْمَعَنَّ وَلَتُطِيعَنَّ ثُمَّ خَلَا بِالْآخَرِ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ فَلَمَّا أَخَذَ الْمِيثَاقَ قَالَ ارْفَعْ يَدَكَ يَا عُثْمَانُ فَبَايَعَهُ وَبَايَعَ لَهُ عَلِيٌّ وَطَرِيقُ الْجَمْعِ بَيْنَهُمَا أَنَّ عَمْرَو بْنَ مَيْمُونٍ حَفِظَ مَا لَمْ يَحْفَظْهُ الْآخَرُ وَيَحْتَمِلُ أَنْ يَكُونَ الْآخَرُ حَفِظَهُ لَكِنْ طَوَى بَعْضُ الرُّوَاةِ ذِكْرَهُ وَيَحْتَمِلُ أَنْ يَكُونَ ذَلِكَ وَقَعَ فِي اللَّيْلِ لَمَّا تَكَلَّمَ مَعَهُمَا وَاحِدٌ بَعْدَ وَاحِدٍ فَأَخَذَ عَلَى كُلٍّ مِنْهُمَا الْعَهْدَ وَالْمِيثَاقَ فَلَمَّا أَصْبَحَ عَرَضَ عَلَى عَلِيٍّ فَلَمْ يُوَافِقْهُ عَلَى بَعْضِ الشُّرُوطِ وَعَرَضَ عَلَى عُثْمَانَ فَقَبِلَ وَيُؤَيِّدُهُ رِوَايَةِ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ.

.

قُلْتُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ كَيْفَ بَايَعْتُمْ عُثْمَانَ وَتَرَكْتُمْ عَلِيًّا فَقَالَ مَا ذَنْبِي بَدَأْتُ بِعَلِيٍّ فَقُلْتُ لَهُ أُبَايِعُكَ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ وَسُنَّةِ رَسُولِهِ وَسِيرَةِ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ فَقَالَ فِيمَا اسْتَطَعْتُ وَعَرَضْتُهَا عَلَى عُثْمَانَ فَقَبِلَ أَخْرَجَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ فِي زِيَادَاتِ الْمُسْنَدِ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ وَكِيعٍ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ عَنْهُ وَسُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ ضَعِيفٌ وَقَدْ أَخْرَجَ أَحْمَدُ مِنْ طَرِيقِ زَائِدَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ قَالَ الْوَلِيدُ بْنُ عُقْبَةَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بن عَوْف مَالك جَفَوْتَ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ يَعْنِي عُثْمَانَ فَذَكَرَ قِصَّةً وَفِيهَا قَوْلُ عُثْمَانَ.

.
وَأَمَّا .

     قَوْلُهُ  سِيرَةُ عُمَرَ فَإِنِّي لَا أُطِيقُهَا وَلَا هُوَ وَفِي هَذَا إِشَارَةٌ إِلَى أَنَّهُ بَايَعَهُ عَلَى أَنْ يَسِيرَ سِيرَةَ عُمَرَ فَعَاتَبَهُ عَلَى تَرْكِهَا وَيُمْكِنُ أَنْ يَأْخُذَ مِنْ هَذَا ضَعْفُ رِوَايَةِ سُفْيَانَ بْنِ وَكِيعٍ إِذْ لَوْ كَانَ اسْتَخْلَفَ بِشَرْطِ أَنْ يَسِيرَ بِسِيرَةِ عُمَرَ لَمْ يَكُنْ مَا أَجَابَ بِهِ عذرا فِي التّرْك قَالَ بن التِّينِ وَإِنَّمَا قَالَ لِعَلِيٍّ ذَلِكَ دُونَ مَنْ سِوَاهُ لِأَنَّ غَيْرَهُ لَمْ يَكُنْ يَطْمَعْ فِي الْخِلَافَةِ مَعَ وُجُودِهِ وَوُجُودِ عُثْمَانَ وَسُكُوتُ مَنْ حَضَرَ مِنْ أَهْلِ الشُّورَى وَالْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ وَأُمَرَاءِ الْأَجْنَادِ دَلِيلٌ عَلَى تَصْدِيقِهِمْ عَبْدَ الرَّحْمَنِ فِيمَا قَالَ وَعَلَى الرِّضَا بِعُثْمَانَ.

.

قُلْتُ وَقَدْ أَخْرَجَ بن أبيشَيْبَةَ مِنْ طَرِيقِ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ قَالَ حَجَجْتُ فِي خِلَافَةِ عُمَرَ فَلَمْ أَرَهُمْ يَشُكُّونَ أَنَّ الْخَلِيفَةَ بَعْدَهُ عُثْمَانُ وَأَخْرَجَ يَعْقُوبُ بْنُ شَبَّةَ فِي مُسْنَدِهِ مِنْ طَرِيقٍ صَحِيحٍ إِلَى حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَ لِي عُمَرُ مَنْ تَرَى قَوْمَكَ يُؤَمِّرُونَ بَعْدِي قَالَ.

.

قُلْتُ قَدْ نَظَرَ النَّاسُ إِلَى عُثْمَانَ وَشَهَرُوهُ لَهَا وَأَخْرَجَ الْبَغَوِيُّ فِي مُعْجَمِهِ وَخَيْثَمَةُ فِي فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ بِسَنَدٍ صَحِيحٍ عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّب حَجَجْتُ مَعَ عُمَرَ فَكَانَ الْحَادِي يَحْدُو أَنَّ الْأَمِيرَ بَعْدَهُ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ .

     قَوْلُهُ  فَقَالَ أَيْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ مُخَاطِبًا لِعُثْمَانَ أُبَايِعُكَ عَلَى سُنَّةِ اللَّهِ وَسُنَّةِ رَسُولِهِ وَالْخَلِيفَتَيْنِ مِنْ بَعْدِهِ فَبَايَعَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فِي الْكَلَامِ حَذْفٌ تَقْدِيرُهُ فَقَالَ نَعَمْ فَبَايَعَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَأَخْرَجَ الذُّهْلِيُّ فِي الزُّهْرِيَّاتِ وبن عَسَاكِرَ فِي تَرْجَمَةِ عُثْمَانَ مِنْ طَرِيقِهِ ثُمَّ مِنْ رِوَايَةِ عِمْرَانَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُمَرَ الزُّهْرِيِّ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ أَعْلَمَ النَّاسِ بِأَمْرِ الشُّورَى لِأَنِّي كُنْتُ رَسُولَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ فَذَكَرَ الْقِصَّةَ وَفِي آخِرِهِ فَقَالَ هَلْ أَنْتَ يَا عَلِيُّ مُبَايِعِي إِنْ وَلَّيْتُكَ هَذَا الْأَمْرَ عَلَى سُنَّةِ اللَّهِ وَسُنَّةِ رَسُولِهِ وَسُنَّةِ الْمَاضِينَ قَبْلُ قَالَ لَا وَلَكِنْ عَلَى طَاقَتِي فَأَعَادَهَا ثَلَاثًا فَقَالَ عُثْمَانُ أَنَا يَا أَبَا مُحَمَّدٍ أُبَايِعُكَ عَلَى ذَلِكَ قَالَهَا ثَلَاثًا فَقَامَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَاعْتَمَّ وَلَبِسَ السَّيْفَ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ ثُمَّ رَقَى الْمِنْبَرَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ أَشَارَ إِلَى عُثْمَانَ فَبَايَعَهُ فَعَرَفْتُ أَنَّ خَالِيَ أُشْكِلَ عَلَيْهِ أَمْرُهُمَا فَأَعْطَاهُ أَحَدُهُمَا وَثِيقَةً وَمَنَعَهُ الْآخَرُ إِيَّاهَا وَاسْتُدِلَّ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ الْأَخِيرَةِ عَلَى جَوَازِ تَقْلِيدِ الْمُجْتَهِدِ وَأَنَّ عُثْمَانَ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ كَانَا يَرَيَانِ ذَلِكَ بِخِلَافِ عَلِيٍّ وَأَجَابَ مَنْ مَنَعَهُ وَهُمُ الْجُمْهُورُ بِأَنَّ الْمُرَادَ بِالسِّيرَةِ مَا يَتَعَلَّقُ بِالْعَدْلِ وَنَحْوِهِ لَا التَّقْلِيدُ فِي الْأَحْكَامِ الشَّرْعِيَّةِ وَإِذَا فَرَّعْنَا عَلَى جَوَاز تجزيء الِاجْتِهَادِ احْتَمَلَ أَنْ يُرَادَ بِالِاقْتِدَاءِ بِهِمَا فِيمَا لَمْ يَظْهَرْ لِلتَّابِعِ فِيهِ الِاجْتِهَادُ فَيَعْمَلُ بِقَوْلِهِمَا لِلضَّرُورَةِ قَالَ الطَّبَرِيُّ لَمْ يَكُنْ فِي أَهْلِ الْإِسْلَامِ أَحَدٌ لَهُ مِنَ الْمَنْزِلَةِ فِي الدِّينِ وَالْهِجْرَةِ وَالسَّابِقَةِ وَالْعَقْلِ وَالْعِلْمِ وَالْمَعْرِفَةِ بِالسِّيَاسَةِ مَا لِلسِّتَّةِ الَّذِينَ جَعَلَ عُمَرُ الْأَمْرَ شُورَى بَيْنَهُمْ فَإِنْ قِيلَ كَانَ بَعْضُ هَؤُلَاءِ السِّتَّةِ أَفْضَلَ مِنْ بَعْضٍ وَكَانَ رَأْيُ عُمَرَ أَنَّ الْأَحَقَّ بِالْخِلَافَةِ أَرْضَاهُمْ دِينًا وَأَنَّهُ لَا تَصِحُّ وِلَايَةُ الْمَفْضُولِ مَعَ وُجُودِ الْفَاضِلِ فَالْجَوَابُ أَنَّهُ لَوْ صَرَّحَ بِالْأَفْضَلِ مِنْهُمْ لَكَانَ قَدْ نَصَّ عَلَى اسْتِخْلَافِهِ وَهُوَ قَصَدَ أَنْ لَا يَتَقَلَّدَ الْعُهْدَةَ فِي ذَلِكَ فَجَعَلَهَا فِي سِتَّةٍ مُتَقَارِبِينَ فِي الْفَضْلِ لِأَنَّهُ يَتَحَقَّقُ أَنَّهُمْ لَا يَجْتَمِعُونَ عَلَى تَوْلِيَةِ الْمَفْضُولِ وَلَا يَأْلُونَ الْمُسْلِمِينَ نُصْحًا فِي النَّظَرِ وَالشُّورَى وَأَنَّ الْمَفْضُولَ مِنْهُمْ لَا يَتَقَدَّمُ عَلَى الْفَاضِلِ وَلَا يَتَكَلَّمُ فِي مَنْزِلَةٍ وَغَيْرُهُ أَحَقُّ بِهَا مِنْهُ وَعَلِمَ رِضَا الْأُمَّةِ بِمَنْ رَضِيَ بِهِ السِّتَّةُ وَيُؤْخَذُ مِنْهُ بُطْلَانُ قَوْلِ الرَّافِضَةِ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَصَّ عَلَى أَنَّ الْإِمَامَةَ فِي أَشْخَاصٍ بِأَعْيَانِهِمْ إِذْ لَوْ كَانَ كَذَلِكَ لَمَا أَطَاعُوا عُمَرَ فِي جَعْلِهَا شُورَى وَلَقَالَ قَائِلٌ مِنْهُمْ مَا وَجْهُ التَّشَاوُرِ فِي أَمْرٍ كُفِينَاهُ بِبَيَانِ اللَّهِ لَنَا عَلَى لِسَانِ رَسُولِهِ فَفِي رِضَا الْجَمِيعِ بِمَا أَمَرَهُمْ بِهِ دَلِيلٌ عَلَى أَنَّ الَّذِي كَانَ عِنْدَهُمْ مِنَ الْعَهْدِ فِي الْإِمَامَةِ أَوْصَافٌ مَنْ وُجِدَتْ فِيهِ اسْتَحَقَّهَا وَإِدْرَاكُهَا يَقَعُ بِالِاجْتِهَادِ وَفِيهِ أَنَّ الْجَمَاعَةَ الْمَوْثُوقَ بِدِيَانَتِهِمْ إِذَا عَقَدُوا عَقْدَ الْخِلَافَةِ لِشَخْصٍ بَعْدَ التَّشَاوُرِ وَالِاجْتِهَادِ لَمْ يَكُنْ لِغَيْرِهِمْ أَنْ يَحِلَّ ذَلِكَ الْعَقْدَ إِذْ لَوْ كَانَ الْعَقْدُ لَا يَصِحُّ إِلَّا بِاجْتِمَاعِ الْجَمِيعِ لَقَالَ قَائِلٌ لَا مَعْنَى لِتَخْصِيصِ هَؤُلَاءِ السِّتَّةِ فَلَمَّا لَمْ يَعْتَرِضْ مِنْهُمْ مُعْتَرِضٌ بَلْ رَضُوا وَبَايَعُوا دَلَّ ذَلِكَ عَلَى صِحَّةِ مَا قُلْنَاهُ انْتهى مُلَخصا من كتاب بن بَطَّالٍ وَيَتَحَصَّلُ مِنْهُ جَوَابُ مَنْ ظَنَّ أَنَّهُ يَلْزَمُ مِنْهُ أَنَّ عُمَرَ كَانَ يَرَى جَوَازَ وِلَايَةِ الْمَفْضُولِ مَعَ وُجُودِ الْفَاضِلِ وَالَّذِي يَظْهَرُ مِنْ سِيرَةِ عُمَرَ فِي أُمَرَائِهِ الَّذِينَ كَانَ يُؤَمِّرُهُمْ فِي الْبِلَادِ أَنَّهُ كَانَ لَا يُرَاعِي الْأَفْضَلَ فِي الدِّينِ فَقَطْ بَلْ يُضَمُّ إِلَيْهِ مَزِيدُ الْمَعْرِفَةِ بِالسِّيَاسَةِ مَعَ اجْتِنَابِ مَا يُخَالِفُ الشَّرْعَ مِنْهَا فَلِأَجْلِ هَذَا اسْتَخْلَفَ مُعَاوِيَةَ وَالْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ وَعَمْرَو بْنَ الْعَاصِ مَعَ وُجُودِ مَنْ هُوَ أَفْضَلُ مِنْ كُلٍّ مِنْهُمْ فِي أَمْرِ الدِّينِ وَالْعِلْمِكَأبي الدَّرْدَاء فِي الشَّام وبن مَسْعُودٍ فِي الْكُوفَةِ وَفِيهِ أَنَّ الشُّرَكَاءَ فِي الشَّيْءِ إِذَا وَقَعَ بَيْنَهُمُ التَّنَازُعُ فِي أَمْرٍ مِنَ الْأُمُورِ يُسْنِدُونَ أَمْرَهُمْ إِلَى وَاحِدٍ لِيَخْتَارَ لَهُمْ بَعْدَ أَنْ يُخْرِجَ نَفْسَهُ مِنْ ذَلِكَ الْأَمْرِ وَفِيهِ أَنَّ مَنْ أُسْنِدَ إِلَيْهِ ذَلِكَ يَبْذُلُ وُسْعَهُ فِي الِاخْتِيَارِ وَيَهْجُرُ أَهْلَهُ وَلَيْلَهُ اهْتِمَامًا بِمَا هُوَ فِيهِ حَتَّى يُكْمِلَهُ.

     وَقَالَ  بن الْمُنِيرِ فِي الْحَدِيثِ دَلِيلٌ عَلَى أَنَّ الْوَكِيلَ الْمُفَوَّضَ لَهُ أَنْ يُوَكِّلَ وَإِنْ لَمْ يُنَصَّ لَهُ عَلَى ذَلِكَ لِأَنَّ الْخَمْسَةَ أَسْنَدُوا الْأَمْرَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ وَأَفْرَدُوهُ بِهِ فَاسْتَقَلَّ مَعَ أَنَّ عُمَرَ لَمْ يَنُصَّ لَهُمْ عَلَى الِانْفِرَادِ قَالَ وَفِيهِ تَقْوِيَةٌ لِقَوْلِ الشَّافِعِيِّ فِي الْمَسْأَلَةِ الْفُلَانِيَّةِ قَوْلَانِ أَيِ انْحَصَرَ الْحَقُّ عِنْدِي فِيهِمَا وَأَنَا فِي مُهْلَةِ النَّظَرِ فِي التَّعْيِينِ وَفِيهِ أَنَّ إِحْدَاثَ قَوْلٍ زَائِدٍ عَلَى مَا أُجْمِعَ عَلَيْهِ لَا يَجُوزُ وَهُوَ كَإِحْدَاثِ سَابِعٍ فِي أَهْلِ الشُّورَى قَالَ وَفِي تَأْخِيرِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مُؤَامَرَةَ عُثْمَانَ عَنْ مُؤَامَرَةِ عَلِيٍّ سِيَاسَةٌ حَسَنَةٌ مُنْتَزَعَةٌ مِنْ تَأْخِيرِ يُوسُفَ تَفْتِيشَ رَحْلِ أَخِيهِ فِي قِصَّةِ الصَّاعِ إِبْعَادًا لِلتُّهْمَةِ وَتَغْطِيَةً لِلْحَدْسِ لِأَنَّهُ رَأَى أَنْ لَا يَنْكَشِفَ اخْتِيَارُهُ لِعُثْمَانَ قَبْلَ وُقُوع الْبيعَة ( قَولُهُ بَابُ مَنْ بَايَعَ مَرَّتَيْنِ) أَيْ فِي حَالَةٍ وَاحِدَةٍ

هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير،  [ قــ :6819 ... غــ :7207] .

     قَوْلُهُ  حَدَّثَنَا جوَيْرِية بِالْجِيم مصغر جَارِيَة هُوَ بن أَسْمَاءَ الضُّبَعِيُّ وَهُوَ عَمُّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ الرَّاوِي عَنْهُ .

     قَوْلُهُ  أَنَّ الرَّهْطَ الَّذِينَ وَلَّاهُمْ عُمَرُ أَيْ عَيَّنَهُمْ فَجَعَلَ الْخِلَافَةَ شُورَى بَيْنَهُمْ أَيْ وَلَّاهُمُ التَّشَاوُرَ فِيمَنْ يُعْقَدُ لَهُ الْخِلَافَةُ مِنْهُمْ وَقَدْ تَقَدَّمَ بَيَانُ ذَلِكَ مُفَصَّلًا فِي مَنَاقِبِ عُثْمَانَ فِي الْحَدِيثِ الطَّوِيلِ الَّذِي أَوْرَدَهُ مِنْ طَرِيقِ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ الْأَوْدِيِّ أَحَدِ كِبَارِ التَّابِعِينَ فِي ذِكْرِ قَتْلِ عُمَرَ.

وَقَولُهُمْ لِعُمَرَ لَمَّا طَعَنَهُ أَبُو لُؤْلُؤَةَ اسْتَخْلِفْ فَقَالَ مَا أَحَدٌ أَحَقُّ بِهَذَا الْأَمْرِ مِنْ هَؤُلَاءِ الرَّهْطِ فَسَمَّى عَلِيًّا وَعُثْمَانَ وَالزُّبَيْرَ وَطَلْحَةَ وَسَعْدًا وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ وَفِيهِ فَلَمَّا فُرِغَ مِنْ دَفْنِهِ اجْتَمَعَ هَؤُلَاءِ الرَّهْطُ وَأَوْرَدَهُ الدَّارَقُطْنِيُّ فِي غَرَائِبِ مَالِكٍ مِنْ طَرِيقِ سَعِيدِ بْنِ عَامِرٍ عَنْ جُوَيْرِيَةَ مُطَوَّلًا وَأَوَّلُهُ عِنْدَهُ لَمَّا طُعِنَ عُمَرُ قِيلَ لَهُ اسْتَخْلِفْ قَالَ وَقَدْ رَأَيْتُ مِنْ حِرْصِهِمْ مَا رَأَيْتُ إِلَى أَنْ قَالَ هَذَا الْأَمْرُ بَيْنَ سِتَّةِ رَهْطٍ مِنْ قُرَيْشٍ فَذَكَرَهُمْ وَبَدَأَ بِعُثْمَانَ ثُمَّ قَالَ وَعلي عبد الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَالزُّبَيْرُ وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ وَانْتَظِرُوا أَخَاكُمْ طَلْحَة ثَلَاثًا فان قدم فِيهِنَّ فَهُوَ شَرِيكُهُمْ فِي الْأَمْرِ.

     وَقَالَ  إِنَّ النَّاسَ لَنْ يَعْدُوكُمْ أَيُّهَا الثَّلَاثَةُ فَإِنْ كُنْتَ يَا عُثْمَانُ فِي شَيْءٍ مِنْ أَمْرِ النَّاسِ فَاتَّقِ اللَّهَ وَلَا تَحْمِلَنَّ بَنِي أُمَيَّةَ وَبَنِي أَبِي مُعَيْطٍ عَلَى رِقَابِ النَّاسِ وَإِنْ كُنْتَ يَا عَلِيُّ فَاتَّقِ اللَّهَ وَلَا تَحْمِلَنَّ بَنِي هَاشِمٍ عَلَى رِقَابِ النَّاسِ وَإِنْ كُنْتَ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ فَاتَّقِ اللَّهَ وَلَا تَحْمِلَنَّ أَقَارِبَكَ عَلَى رِقَابِ النَّاسِ قَالَ وَيَتَّبِعُ الْأَقَلُّ الْأَكْثَرَ وَمَنْ تَأَمَّرَ مِنْ غَيْرِ أَنْ يُؤَمَّرَ فَاقْتُلُوهُ قَالَ الدَّارَقُطْنِيُّ أَغْرَبَ سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ جُوَيْرِيَةَ بِهَذِهِ الْأَلْفَاظِ وَقَدْ رَوَاهُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ عَنْ عَمِّهِ فَلَمْ يَذْكُرْهَا يُشِيرُ إِلَى رِوَايَةِ الْبُخَارِيِّ قَالَ وَتَابَعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُحَمَّدٍ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ وَسَعِيدُ الزُّبَيْرِ وَحَبِيبٌ ثَلَاثَتُهُمْ عَنْ مَالِكٍ.

.

قُلْتُ وَسَاقَ الثَّلَاثَةَ لَكِنَّ رِوَايَةَ حَبِيبٍ مُخْتَصَرَةٌ وَالْآخَرِينَ مُوَافِقَتَانِ لِرِوَايَةِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ وَقد أخرج بن سَعْدٍ بِسَنَدٍ صَحِيحٍ مِنْ طَرِيقِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالم عَن بن عُمَرَ قَالَ دَخَلَ الرَّهْطُ عَلَى عُمَرَ قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ بِهِ فَسَمَّى السِّتَّةَ فَذَكَرَ قِصَّةً إِلَى أَنْ قَالَ فَإِنَّمَا الْأَمْرُ إِلَى سِتَّةٍ إِلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعُثْمَانَ وَعَلِيٍّ وَالزُّبَيْرِ وَطَلْحَةَ وَسَعْدٍ وَكَانَ طَلْحَةُ غَائِبًا فِي أَمْوَالِهِ بِالسَّرَاةِ وَهُوَ بِفَتْحِ الْمُهْمَلَةِ وَرَاءٍ خَفِيفَةٍ بِلَادٌ مَعْرُوفَةٌ بَين الْحجاز وَالشَّام فَبَدَأَ فِي هَذَا بِعَبْدِ الرَّحْمَنِ قَبْلَ الْجَمِيعِ وَبِعُثْمَانَ قَبْلَ عَلِيٍّ فَدَلَّ عَلَى أَنَّهُ فِي السِّيَاقِ الْأَوَّلِ لَمْ يَقْصِدِ التَّرْتِيبَ .

     قَوْلُهُ  فَقَالَ لَهُمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ إِلَخْ تَقَدَّمَ بَيَانُ ذَلِكَ فِي مَنَاقِبِ عُثْمَانَ بِأَتَمَّ مِنْ سِيَاقِهِ وَفِيهِ مَا يَدُلُّ عَلَى حُضُورِ طَلْحَةَ وَأَنَّ سَعْدًا جَعَلَ أَمْرَهُ إِلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَالزُّبَيْرَ إِلَى عَلِيٍّ وَطَلْحَةَ إِلَى عُثْمَانَ وَفِيهِ قَوْلُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَيُّكُمْ يَبْرَأُ مِنْ هَذَا الْأَمْرِ وَيَكُونُ لَهُ الِاخْتِيَارُ فِيمَنْ بَقِيَ فَاتَّفَقُوا عَلَيْهِ فَتُرْوَى بَعْدَ ذَلِكَ فِي عُثْمَانَ أَوْ عَلِيٍّ وَقَولُهُ أُنَافِسُكُمْ بِالنُّونِ وَالْفَاءِ الْمُهْمَلَةِ أَيْ أُنَازِعُكُمْ فِيهِ إِذْ لَيْسَ لِي فِي الِاسْتِقْلَالِ فِي الْخِلَافَةِ رَغْبَةٌ وَقَولُهُ عَنْ هَذَا الْأَمْرِ أَيْ مِنْ جِهَتِهِ وَلِأَجْلِهِ وَفِي رِوَايَةِ الْكُشْمِيهَنِيِّ عَلَى بَدَلَ عَنْ وَهِيَ أَوْجَهٌ .

     قَوْلُهُ  فَلَمَّا وَلَّوْا عَبْدَ الرَّحْمَنِ أَمْرَهُمْ يَعْنِي أَمْرَ الِاخْتِيَارِ مِنْهُمْ .

     قَوْلُهُ  فَمَالَ النَّاسُ فِي رِوَايَةِ سَعِيدِ بْنِ عَامِرٍ فَانْثَالَ النَّاسُ وَهِيَ بِنُونٍ وَمُثَلَّثَةٍ أَيْ قَصَدُوهُ كُلُّهُمْ شَيْئًا بَعْدَ شَيْءٍ وَأَصْلُ النَّثْلِ الصَّبُّ يُقَالُ نَثَلَ كِنَانَتَهُ أَيْ صَبَّ مَا فِيهَا مِنَ السِّهَامِ .

     قَوْلُهُ  وَلَا يَطَأُ عَقِبَهُ بِفَتْحِ الْعَيْنِ وَكَسْرِ الْقَافِ بَعْدَهَا مُوَحَّدَةٌ أَيْ يَمْشِي خَلْفَهُ وَهِيَ كِنَايَةٌ عَنِ الْإِعْرَاضِ .

     قَوْلُهُ  وَمَالَ النَّاسُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَعَادَهَا لِبَيَانِ سَبَبِ الْمَيْلِ وَهُوَ .

     قَوْلُهُ  يُشَاوِرُونَهُ تِلْكَ اللَّيَالِيَ زَادَ الزُّبَيْدِيُّ فِي رِوَايَتِهِ عَنِ الزُّهْرِيِّ يُشَاوِرُونَهُ وَيُنَاجُونَهُ تِلْكَ اللَّيَالِيَ لَا يَخْلُو بِهِ رَجُلٌ ذُو رَأْيٍ فَيَعْدِلَ بِعُثْمَانَ أَحَدًا .

     قَوْلُهُ  بَعْدَ هَجْعٍ بِفَتْحِ الْهَاءِ وَسُكُونِ الْجِيمِ بَعْدَهَا عَيْنٌ مُهْمَلَةٌ أَيْ بَعْدَ طَائِفَةٍ مِنَ اللَّيْلِ يُقَالُ لَقِيتُهُ بَعْدَ هَجْعٍ مِنَ اللَّيْلِ كَمَا تَقُولُ بَعْدَ هَجْعَةٍ وَالْهَجْعُ وَالْهَجْعَةُ وَالْهَجِيعُ وَالْهُجُوعُ بِمَعْنًى وَقَدْ أَخْرَجَهُ الْبُخَارِيُّ فِي التَّارِيخِ الصَّغِيرِ مِنْ طَرِيقِ يُونُسَ عَنِ الزُّهْرِيِّ بِلَفْظِ بَعْدَ هَجِيعٍ بِوَزْنِ عَظِيمٍ .

     قَوْلُهُ  فَوَاللَّهِ مَا اكْتَحَلْتُ هَذِهِ الثَّلَاثَ كَذَا لِلْأَكْثَرِ وَلِلْمُسْتَمْلِي اللَّيْلَةَ وَيُؤَيِّدُ الْأَوَّلَ .

     قَوْلُهُ  فِي رِوَايَةِ سَعِيدِ بْنِ عَامِرٍ وَاللَّهِ مَا حَمَلْتُ فِيهَا غَمْضًا مُنْذُ ثَلَاثٍ وَفِي رِوَايَةِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ طَهْمَانَ عِنْدَ الْإِسْمَاعِيلِيِّ فِي هَذِهِ اللَّيَالِيَ وَقَولُهُ بِكَثِيرِ نَوْمٍ بِالْمُثَلَّثَةِ وَبِالْمُوَحَّدَةِ أَيْضًا وَهُوَ مُشْعِرٌ بِأَنَّهُ لَمْ يَسْتَوْعِبِ اللَّيْلَ سَهَرًا بَلْ نَامَ لَكِنْ يَسِيرًا مِنْهُ وَالِاكْتِحَالُ كِنَايَةٌ عَنْ دُخُولِ النَّوْمِ جَفْنَ الْعَيْنِ كَمَا يَدْخُلُهَا الْكُحْلُ وَوَقَعَ فِي رِوَايَة يُونُس مَا ذاقت عَيْنَايَ كثير نوم .

     قَوْلُهُ  فَادْعُ الزُّبَيْرَ وَسَعْدًا فَدَعَوْتُهُمَا لَهُ فَشَاوَرَهُمَا فِي رِوَايَةِ الْمُسْتَمْلِي فَسَارَّهُمَا بِمُهْمَلَةٍ وَتَشْدِيدِ الرَّاءِ وَلَمْ أَرَ فِي هَذِهِ الرِّوَايَةِ لِطَلْحَةَ ذِكْرًا فَلَعَلَّهُ كَانَ شَاوَرَهُ قَبْلَهُمَا .

     قَوْلُهُ  حَتَّى ابْهَارَّ اللَّيْلُ بِالْمُوَحَّدَةِ سَاكِنَةٌ وَتَشْدِيدِ الرَّاءِ وَمَعْنَاهُ انْتَصَفَ وَبَهْرَةُ كُلِّ شَيْءٍ وَسَطُهُ وَقِيلَ مُعْظَمُهُ وَقَدْ تَقَدَّمَ الْقَوْلُ فِيهِ فِي كِتَابِ الصَّلَاةِ زَادَ سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ فِي رِوَايَتِهِ فَجَعَلَ يُنَاجِيهِ تَرْتَفِعُ أَصْوَاتُهُمَا أَحْيَانًا فَلَا يَخْفَى عَلَيَّ شَيْءٌ مِمَّا يَقُولَانِ وَيُخْفِيَانِ أَحْيَانًا .

     قَوْلُهُ  ثُمَّ قَامَ عَلِيٌّ مِنْ عِنْدِهِ وَهُوَ عَلَى طَمَعٍ أَيْ أَنْ يُوَلِّيَهُ وَقَولُهُ وَقَدْ كَانَ عَبْدُ الرَّحْمَن يخْشَى من عَليّ شَيْئا قَالَ بن هُبَيْرَة أَظُنهُ أَشَارَ الا الدَّعَايَةِ الَّتِي كَانَتْ فِي عَلِيٍّ أَوْ نَحْوِهَا وَلَا يَجُوزُ أَنْ يُحْمَلَ عَلَى أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ خَافَ مِنْ عَلِيٍّ عَلَى نَفْسِهِ.

.

قُلْتُ وَالَّذِي يَظْهَرُ لِي أَنَّهُ خَافَ إِنْ بَايَعَ لِغَيْرِهِ أَنْ لَا يُطَاوِعَهُ وَإِلَى ذَلِكَ الْإِشَارَةُ بِقَوْلِهِ فِيمَا بَعْدُ فَلَا تَجْعَلْ عَلَى نَفْسِكَ سَبِيلًا وَوَقَعَ فِي رِوَايَةِ سَعِيدِ بْنِ عَامِرٍ فَأَصْبَحْنَا وَمَا أَرَاهُ يُبَايَعُ إِلَّا لِعَلِيٍّ يَعْنِي مِمَّا ظَهَرَ لَهُ مِنْ قَرَائِنِ تَقْدِيمِهِ .

     قَوْلُهُ  ثُمَّ قَالَ ادْعُ لِي عُثْمَانَ ظَاهِرٌ فِي أَنَّهُ تَكَلَّمَ مَعَ عَلِيٍّ فِي تِلْكَ اللَّيْلَةِ قَبْلَ عُثْمَانَ وَوَقَعَ فِي رِوَايَةِ سَعِيدِ بْنِ عَامِرٍ عَكْسُ ذَلِكَ وَأَنَّهُ قَالَ لَهُ أَوَّلًا اذْهَبْ فَادْعُ عُثْمَانَ وَفِيهِ فَخَلَا بِهِ وَفِيهِ لَا أَفْهَمُ مِنْ قَوْلِهِمَا شَيْئًا فَإِمَّا أَنْ تَكُونَ إِحْدَى الرِّوَايَتَيْنِ وَهْمًا وَإِمَّا أَنْ يَكُونَ ذَلِكَ تَكَرَّرَ مِنْهُ فِي تِلْكَ اللَّيْلَةِ فَمَرَّةً بَدَأَ بِهَذَا وَمَرَّةً بَدَأَ بِهَذَا .

     قَوْلُهُ  وَأَرْسَلَ إِلَى أُمَرَاءِ الْأَجْنَادِ وَكَانُوا وَافَوْا تِلْكَ الْحَجَّةَ مَعَ عُمَرَ أَيْ قَدِمُوا إِلَى مَكَّةَ فَحَجُّوا مَعَ عُمَرَ وَرَافَقُوهُ إِلَى الْمَدِينَةِ وَهُمْ مُعَاوِيَةُ أَمِيرُ الشَّامِ وَعُمَيْر بن سعد أَمِيرُ حِمْصٍ وَالْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ أَمِيرُ الْكُوفَةِ وَأَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ أَمِيرُ الْبَصْرَةِ وَعَمْرُو بْنُ الْعَاصِ أَمِيرُ مِصْرَ .

     قَوْلُهُ  فَلَمَّا اجْتَمَعُوا تَشَهَّدَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَفِي رِوَايَةِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ طَهْمَانَ جَلَسَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَلَى الْمِنْبَرِ وَفِي رِوَايَةِ سَعِيدِ بْنِ عَامِرٍ فَلَمَّا صَلَّى صُهَيْبٌ بِالنَّاسِ صَلَاةَ الصُّبْحِ جَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَتَخَطَّى حَتَّى صَعِدَ الْمِنْبَرَ فَجَاءَهُ رَسُولُ سَعْدٍ يَقُولُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ ارْفَعْ رَأْسَكَ وَانْظُرْ لِأُمَّةِ مُحَمَّدٍ وَبَايِعْ لِنَفْسِكَ .

     قَوْلُهُ  أَمَّا بَعْدُ زَادَ سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ فَأَعْلَنَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ يَا عَلِيُّ إِنِّي نَظَرْتُ فِي أَمْرِ النَّاسِ فَلَمْ أَرَهُمْ يَعْدِلُونَ بِعُثْمَانَ أَيْ لَا يَجْعَلُونَ لَهُ مُسَاوِيًا بَلْ يُرَجِّحُونَهُ .

     قَوْلُهُ  فَلَا تَجْعَلَنَّ عَلَى نَفْسِكَ سَبِيلًا أَيْ مِنَ الْمَلَامَةِ إِذَا لَمْ تُوَافِقِ الْجَمَاعَةَ وَهَذَا ظَاهِرٌ فِي أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ لَمْ يَتَرَدَّدْ عِنْدَ الْبَيْعَةِ فِي عُثْمَانَ لَكِنْ قَدْ تَقَدَّمَ فِي رِوَايَةِ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ التَّصْرِيحُ بِأَنَّهُ بَدَأَ بِعَلِيٍّ فَأَخَذَ بِيَدِهِ فَقَالَ لَكَ قَرَابَةٌ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْقِدَمُ فِي الْإِسْلَامِ مَا قَدْ عَلِمْتَ وَاللَّهِ عَلَيْكَ لَئِنْ أَمَّرْتُكَ لَتَعْدِلَنَّ وَلَئِنْ أَمَّرْتُ عُثْمَانَ لَتَسْمَعَنَّ وَلَتُطِيعَنَّ ثُمَّ خَلَا بِالْآخَرِ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ فَلَمَّا أَخَذَ الْمِيثَاقَ قَالَ ارْفَعْ يَدَكَ يَا عُثْمَانُ فَبَايَعَهُ وَبَايَعَ لَهُ عَلِيٌّ وَطَرِيقُ الْجَمْعِ بَيْنَهُمَا أَنَّ عَمْرَو بْنَ مَيْمُونٍ حَفِظَ مَا لَمْ يَحْفَظْهُ الْآخَرُ وَيَحْتَمِلُ أَنْ يَكُونَ الْآخَرُ حَفِظَهُ لَكِنْ طَوَى بَعْضُ الرُّوَاةِ ذِكْرَهُ وَيَحْتَمِلُ أَنْ يَكُونَ ذَلِكَ وَقَعَ فِي اللَّيْلِ لَمَّا تَكَلَّمَ مَعَهُمَا وَاحِدٌ بَعْدَ وَاحِدٍ فَأَخَذَ عَلَى كُلٍّ مِنْهُمَا الْعَهْدَ وَالْمِيثَاقَ فَلَمَّا أَصْبَحَ عَرَضَ عَلَى عَلِيٍّ فَلَمْ يُوَافِقْهُ عَلَى بَعْضِ الشُّرُوطِ وَعَرَضَ عَلَى عُثْمَانَ فَقَبِلَ وَيُؤَيِّدُهُ رِوَايَةِ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ.

.

قُلْتُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ كَيْفَ بَايَعْتُمْ عُثْمَانَ وَتَرَكْتُمْ عَلِيًّا فَقَالَ مَا ذَنْبِي بَدَأْتُ بِعَلِيٍّ فَقُلْتُ لَهُ أُبَايِعُكَ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ وَسُنَّةِ رَسُولِهِ وَسِيرَةِ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ فَقَالَ فِيمَا اسْتَطَعْتُ وَعَرَضْتُهَا عَلَى عُثْمَانَ فَقَبِلَ أَخْرَجَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ فِي زِيَادَاتِ الْمُسْنَدِ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ وَكِيعٍ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ عَنْهُ وَسُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ ضَعِيفٌ وَقَدْ أَخْرَجَ أَحْمَدُ مِنْ طَرِيقِ زَائِدَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ قَالَ الْوَلِيدُ بْنُ عُقْبَةَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بن عَوْف مَالك جَفَوْتَ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ يَعْنِي عُثْمَانَ فَذَكَرَ قِصَّةً وَفِيهَا قَوْلُ عُثْمَانَ.

.
وَأَمَّا .

     قَوْلُهُ  سِيرَةُ عُمَرَ فَإِنِّي لَا أُطِيقُهَا وَلَا هُوَ وَفِي هَذَا إِشَارَةٌ إِلَى أَنَّهُ بَايَعَهُ عَلَى أَنْ يَسِيرَ سِيرَةَ عُمَرَ فَعَاتَبَهُ عَلَى تَرْكِهَا وَيُمْكِنُ أَنْ يَأْخُذَ مِنْ هَذَا ضَعْفُ رِوَايَةِ سُفْيَانَ بْنِ وَكِيعٍ إِذْ لَوْ كَانَ اسْتَخْلَفَ بِشَرْطِ أَنْ يَسِيرَ بِسِيرَةِ عُمَرَ لَمْ يَكُنْ مَا أَجَابَ بِهِ عذرا فِي التّرْك قَالَ بن التِّينِ وَإِنَّمَا قَالَ لِعَلِيٍّ ذَلِكَ دُونَ مَنْ سِوَاهُ لِأَنَّ غَيْرَهُ لَمْ يَكُنْ يَطْمَعْ فِي الْخِلَافَةِ مَعَ وُجُودِهِ وَوُجُودِ عُثْمَانَ وَسُكُوتُ مَنْ حَضَرَ مِنْ أَهْلِ الشُّورَى وَالْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ وَأُمَرَاءِ الْأَجْنَادِ دَلِيلٌ عَلَى تَصْدِيقِهِمْ عَبْدَ الرَّحْمَنِ فِيمَا قَالَ وَعَلَى الرِّضَا بِعُثْمَانَ.

.

قُلْتُ وَقَدْ أَخْرَجَ بن أبي شَيْبَةَ مِنْ طَرِيقِ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ قَالَ حَجَجْتُ فِي خِلَافَةِ عُمَرَ فَلَمْ أَرَهُمْ يَشُكُّونَ أَنَّ الْخَلِيفَةَ بَعْدَهُ عُثْمَانُ وَأَخْرَجَ يَعْقُوبُ بْنُ شَبَّةَ فِي مُسْنَدِهِ مِنْ طَرِيقٍ صَحِيحٍ إِلَى حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَ لِي عُمَرُ مَنْ تَرَى قَوْمَكَ يُؤَمِّرُونَ بَعْدِي قَالَ.

.

قُلْتُ قَدْ نَظَرَ النَّاسُ إِلَى عُثْمَانَ وَشَهَرُوهُ لَهَا وَأَخْرَجَ الْبَغَوِيُّ فِي مُعْجَمِهِ وَخَيْثَمَةُ فِي فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ بِسَنَدٍ صَحِيحٍ عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّب حَجَجْتُ مَعَ عُمَرَ فَكَانَ الْحَادِي يَحْدُو أَنَّ الْأَمِيرَ بَعْدَهُ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ .

     قَوْلُهُ  فَقَالَ أَيْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ مُخَاطِبًا لِعُثْمَانَ أُبَايِعُكَ عَلَى سُنَّةِ اللَّهِ وَسُنَّةِ رَسُولِهِ وَالْخَلِيفَتَيْنِ مِنْ بَعْدِهِ فَبَايَعَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فِي الْكَلَامِ حَذْفٌ تَقْدِيرُهُ فَقَالَ نَعَمْ فَبَايَعَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَأَخْرَجَ الذُّهْلِيُّ فِي الزُّهْرِيَّاتِ وبن عَسَاكِرَ فِي تَرْجَمَةِ عُثْمَانَ مِنْ طَرِيقِهِ ثُمَّ مِنْ رِوَايَةِ عِمْرَانَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُمَرَ الزُّهْرِيِّ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ أَعْلَمَ النَّاسِ بِأَمْرِ الشُّورَى لِأَنِّي كُنْتُ رَسُولَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ فَذَكَرَ الْقِصَّةَ وَفِي آخِرِهِ فَقَالَ هَلْ أَنْتَ يَا عَلِيُّ مُبَايِعِي إِنْ وَلَّيْتُكَ هَذَا الْأَمْرَ عَلَى سُنَّةِ اللَّهِ وَسُنَّةِ رَسُولِهِ وَسُنَّةِ الْمَاضِينَ قَبْلُ قَالَ لَا وَلَكِنْ عَلَى طَاقَتِي فَأَعَادَهَا ثَلَاثًا فَقَالَ عُثْمَانُ أَنَا يَا أَبَا مُحَمَّدٍ أُبَايِعُكَ عَلَى ذَلِكَ قَالَهَا ثَلَاثًا فَقَامَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَاعْتَمَّ وَلَبِسَ السَّيْفَ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ ثُمَّ رَقَى الْمِنْبَرَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ أَشَارَ إِلَى عُثْمَانَ فَبَايَعَهُ فَعَرَفْتُ أَنَّ خَالِيَ أُشْكِلَ عَلَيْهِ أَمْرُهُمَا فَأَعْطَاهُ أَحَدُهُمَا وَثِيقَةً وَمَنَعَهُ الْآخَرُ إِيَّاهَا وَاسْتُدِلَّ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ الْأَخِيرَةِ عَلَى جَوَازِ تَقْلِيدِ الْمُجْتَهِدِ وَأَنَّ عُثْمَانَ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ كَانَا يَرَيَانِ ذَلِكَ بِخِلَافِ عَلِيٍّ وَأَجَابَ مَنْ مَنَعَهُ وَهُمُ الْجُمْهُورُ بِأَنَّ الْمُرَادَ بِالسِّيرَةِ مَا يَتَعَلَّقُ بِالْعَدْلِ وَنَحْوِهِ لَا التَّقْلِيدُ فِي الْأَحْكَامِ الشَّرْعِيَّةِ وَإِذَا فَرَّعْنَا عَلَى جَوَاز تجزيء الِاجْتِهَادِ احْتَمَلَ أَنْ يُرَادَ بِالِاقْتِدَاءِ بِهِمَا فِيمَا لَمْ يَظْهَرْ لِلتَّابِعِ فِيهِ الِاجْتِهَادُ فَيَعْمَلُ بِقَوْلِهِمَا لِلضَّرُورَةِ قَالَ الطَّبَرِيُّ لَمْ يَكُنْ فِي أَهْلِ الْإِسْلَامِ أَحَدٌ لَهُ مِنَ الْمَنْزِلَةِ فِي الدِّينِ وَالْهِجْرَةِ وَالسَّابِقَةِ وَالْعَقْلِ وَالْعِلْمِ وَالْمَعْرِفَةِ بِالسِّيَاسَةِ مَا لِلسِّتَّةِ الَّذِينَ جَعَلَ عُمَرُ الْأَمْرَ شُورَى بَيْنَهُمْ فَإِنْ قِيلَ كَانَ بَعْضُ هَؤُلَاءِ السِّتَّةِ أَفْضَلَ مِنْ بَعْضٍ وَكَانَ رَأْيُ عُمَرَ أَنَّ الْأَحَقَّ بِالْخِلَافَةِ أَرْضَاهُمْ دِينًا وَأَنَّهُ لَا تَصِحُّ وِلَايَةُ الْمَفْضُولِ مَعَ وُجُودِ الْفَاضِلِ فَالْجَوَابُ أَنَّهُ لَوْ صَرَّحَ بِالْأَفْضَلِ مِنْهُمْ لَكَانَ قَدْ نَصَّ عَلَى اسْتِخْلَافِهِ وَهُوَ قَصَدَ أَنْ لَا يَتَقَلَّدَ الْعُهْدَةَ فِي ذَلِكَ فَجَعَلَهَا فِي سِتَّةٍ مُتَقَارِبِينَ فِي الْفَضْلِ لِأَنَّهُ يَتَحَقَّقُ أَنَّهُمْ لَا يَجْتَمِعُونَ عَلَى تَوْلِيَةِ الْمَفْضُولِ وَلَا يَأْلُونَ الْمُسْلِمِينَ نُصْحًا فِي النَّظَرِ وَالشُّورَى وَأَنَّ الْمَفْضُولَ مِنْهُمْ لَا يَتَقَدَّمُ عَلَى الْفَاضِلِ وَلَا يَتَكَلَّمُ فِي مَنْزِلَةٍ وَغَيْرُهُ أَحَقُّ بِهَا مِنْهُ وَعَلِمَ رِضَا الْأُمَّةِ بِمَنْ رَضِيَ بِهِ السِّتَّةُ وَيُؤْخَذُ مِنْهُ بُطْلَانُ قَوْلِ الرَّافِضَةِ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَصَّ عَلَى أَنَّ الْإِمَامَةَ فِي أَشْخَاصٍ بِأَعْيَانِهِمْ إِذْ لَوْ كَانَ كَذَلِكَ لَمَا أَطَاعُوا عُمَرَ فِي جَعْلِهَا شُورَى وَلَقَالَ قَائِلٌ مِنْهُمْ مَا وَجْهُ التَّشَاوُرِ فِي أَمْرٍ كُفِينَاهُ بِبَيَانِ اللَّهِ لَنَا عَلَى لِسَانِ رَسُولِهِ فَفِي رِضَا الْجَمِيعِ بِمَا أَمَرَهُمْ بِهِ دَلِيلٌ عَلَى أَنَّ الَّذِي كَانَ عِنْدَهُمْ مِنَ الْعَهْدِ فِي الْإِمَامَةِ أَوْصَافٌ مَنْ وُجِدَتْ فِيهِ اسْتَحَقَّهَا وَإِدْرَاكُهَا يَقَعُ بِالِاجْتِهَادِ وَفِيهِ أَنَّ الْجَمَاعَةَ الْمَوْثُوقَ بِدِيَانَتِهِمْ إِذَا عَقَدُوا عَقْدَ الْخِلَافَةِ لِشَخْصٍ بَعْدَ التَّشَاوُرِ وَالِاجْتِهَادِ لَمْ يَكُنْ لِغَيْرِهِمْ أَنْ يَحِلَّ ذَلِكَ الْعَقْدَ إِذْ لَوْ كَانَ الْعَقْدُ لَا يَصِحُّ إِلَّا بِاجْتِمَاعِ الْجَمِيعِ لَقَالَ قَائِلٌ لَا مَعْنَى لِتَخْصِيصِ هَؤُلَاءِ السِّتَّةِ فَلَمَّا لَمْ يَعْتَرِضْ مِنْهُمْ مُعْتَرِضٌ بَلْ رَضُوا وَبَايَعُوا دَلَّ ذَلِكَ عَلَى صِحَّةِ مَا قُلْنَاهُ انْتهى مُلَخصا من كتاب بن بَطَّالٍ وَيَتَحَصَّلُ مِنْهُ جَوَابُ مَنْ ظَنَّ أَنَّهُ يَلْزَمُ مِنْهُ أَنَّ عُمَرَ كَانَ يَرَى جَوَازَ وِلَايَةِ الْمَفْضُولِ مَعَ وُجُودِ الْفَاضِلِ وَالَّذِي يَظْهَرُ مِنْ سِيرَةِ عُمَرَ فِي أُمَرَائِهِ الَّذِينَ كَانَ يُؤَمِّرُهُمْ فِي الْبِلَادِ أَنَّهُ كَانَ لَا يُرَاعِي الْأَفْضَلَ فِي الدِّينِ فَقَطْ بَلْ يُضَمُّ إِلَيْهِ مَزِيدُ الْمَعْرِفَةِ بِالسِّيَاسَةِ مَعَ اجْتِنَابِ مَا يُخَالِفُ الشَّرْعَ مِنْهَا فَلِأَجْلِ هَذَا اسْتَخْلَفَ مُعَاوِيَةَ وَالْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ وَعَمْرَو بْنَ الْعَاصِ مَعَ وُجُودِ مَنْ هُوَ أَفْضَلُ مِنْ كُلٍّ مِنْهُمْ فِي أَمْرِ الدِّينِ وَالْعِلْمِ كَأبي الدَّرْدَاء فِي الشَّام وبن مَسْعُودٍ فِي الْكُوفَةِ وَفِيهِ أَنَّ الشُّرَكَاءَ فِي الشَّيْءِ إِذَا وَقَعَ بَيْنَهُمُ التَّنَازُعُ فِي أَمْرٍ مِنَ الْأُمُورِ يُسْنِدُونَ أَمْرَهُمْ إِلَى وَاحِدٍ لِيَخْتَارَ لَهُمْ بَعْدَ أَنْ يُخْرِجَ نَفْسَهُ مِنْ ذَلِكَ الْأَمْرِ وَفِيهِ أَنَّ مَنْ أُسْنِدَ إِلَيْهِ ذَلِكَ يَبْذُلُ وُسْعَهُ فِي الِاخْتِيَارِ وَيَهْجُرُ أَهْلَهُ وَلَيْلَهُ اهْتِمَامًا بِمَا هُوَ فِيهِ حَتَّى يُكْمِلَهُ.

     وَقَالَ  بن الْمُنِيرِ فِي الْحَدِيثِ دَلِيلٌ عَلَى أَنَّ الْوَكِيلَ الْمُفَوَّضَ لَهُ أَنْ يُوَكِّلَ وَإِنْ لَمْ يُنَصَّ لَهُ عَلَى ذَلِكَ لِأَنَّ الْخَمْسَةَ أَسْنَدُوا الْأَمْرَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ وَأَفْرَدُوهُ بِهِ فَاسْتَقَلَّ مَعَ أَنَّ عُمَرَ لَمْ يَنُصَّ لَهُمْ عَلَى الِانْفِرَادِ قَالَ وَفِيهِ تَقْوِيَةٌ لِقَوْلِ الشَّافِعِيِّ فِي الْمَسْأَلَةِ الْفُلَانِيَّةِ قَوْلَانِ أَيِ انْحَصَرَ الْحَقُّ عِنْدِي فِيهِمَا وَأَنَا فِي مُهْلَةِ النَّظَرِ فِي التَّعْيِينِ وَفِيهِ أَنَّ إِحْدَاثَ قَوْلٍ زَائِدٍ عَلَى مَا أُجْمِعَ عَلَيْهِ لَا يَجُوزُ وَهُوَ كَإِحْدَاثِ سَابِعٍ فِي أَهْلِ الشُّورَى قَالَ وَفِي تَأْخِيرِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مُؤَامَرَةَ عُثْمَانَ عَنْ مُؤَامَرَةِ عَلِيٍّ سِيَاسَةٌ حَسَنَةٌ مُنْتَزَعَةٌ مِنْ تَأْخِيرِ يُوسُفَ تَفْتِيشَ رَحْلِ أَخِيهِ فِي قِصَّةِ الصَّاعِ إِبْعَادًا لِلتُّهْمَةِ وَتَغْطِيَةً لِلْحَدْسِ لِأَنَّهُ رَأَى أَنْ لَا يَنْكَشِفَ اخْتِيَارُهُ لِعُثْمَانَ قَبْلَ وُقُوع الْبيعَة

هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
[ قــ :6819 ... غــ : 7207 ]
- حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ مَالِكٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ أَنَّ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَهُ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ الرَّهْطَ الَّذِينَ وَلاَّهُمْ عُمَرُ اجْتَمَعُوا فَتَشَاوَرُوا قَالَ لَهُمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: لَسْتُ بِالَّذِى أُنَافِسُكُمْ عَلَى هَذَا الأَمْرِ وَلَكِنَّكُمْ إِنْ شِئْتُمُ اخْتَرْتُ لَكُمْ مِنْكُمْ فَجَعَلُوا ذَلِكَ إِلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَلَمَّا وَلَّوْا عَبْدَ الرَّحْمَنِ أَمْرَهُمْ فَمَالَ النَّاسُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَتَّى مَا أَرَى أَحَدًا مِنَ النَّاسِ يَتْبَعُ أُولَئِكَ الرَّهْطَ وَلاَ يَطَأُ عَقِبَهُ وَمَالَ النَّاسُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُشَاوِرُونَهُ تِلْكَ اللَّيَالِىَ، حَتَّى إِذَا كَانَتِ اللَّيْلَةُ الَّتِى أَصْبَحْنَا مِنْهَا فَبَايَعْنَا عُثْمَانَ قَالَ الْمِسْوَرُ: طَرَقَنِى عَبْدُ الرَّحْمَنِ بَعْدَ هَجْعٍ مِنَ اللَّيْلِ، فَضَرَبَ الْبَابَ حَتَّى اسْتَيْقَظْتُ فَقَالَ: أَرَاكَ نَائِمًا فَوَاللَّهِ مَا اكْتَحَلْتُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ بِكَبِيرِ نَوْمٍ، انْطَلِقْ فَادْعُ الزُّبَيْرَ وَسَعْدًا فَدَعَوْتُهُمَا لَهُ: فَشَاوَرَهُمَا ثُمَّ دَعَانِى فَقَالَ: ادْعُ لِى عَلِيًّا فَدَعَوْتُهُ فَنَاجَاهُ حَتَّى ابْهَارَّ اللَّيْلُ ثُمَّ قَامَ عَلِىٌّ مِنْ عِنْدِهِ، وَهْوَ عَلَى طَمَعٍ وَقَدْ كَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَخْشَى مِنْ عَلِىٍّ شَيْئًا، ثُمَّ قَالَ: ادْعُ لِى عُثْمَانَ فَدَعَوْتُهُ فَنَاجَاهُ، حَتَّى فَرَّقَ بَيْنَهُمَا الْمُؤَذِّنُ بِالصُّبْحِ فَلَمَّا صَلَّى لِلنَّاسِ الصُّبْحَ، وَاجْتَمَعَ أُولَئِكَ الرَّهْطُ عِنْدَ الْمِنْبَرِ، فَأَرْسَلَ إِلَى مَنْ كَانَ حَاضِرًا مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالأَنْصَارِ وَأَرْسَلَ إِلَى أُمَرَاءِ الأَجْنَادِ وَكَانُوا وَافَوْا تِلْكَ الْحَجَّةَ مَعَ عُمَرَ، فَلَمَّا اجْتَمَعُوا تَشَهَّدَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ ثُمَّ قَالَ: أَمَّا بَعْدُ يَا عَلِىُّ إِنِّى قَدْ نَظَرْتُ فِى أَمْرِ النَّاسِ فَلَمْ أَرَهُمْ يَعْدِلُونَ بِعُثْمَانَ، فَلاَ تَجْعَلَنَّ عَلَى نَفْسِكَ سَبِيلاً فَقَالَ: أُبَايِعُكَ عَلَى سُنَّةِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَالْخَلِيفَتَيْنِ مِنْ بَعْدِهِ، فَبَايَعَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَبَايَعَهُ النَّاسُ الْمُهَاجِرُونَ وَالأَنْصَارُ وَأُمَرَاءُ الأَجْنَادِ وَالْمُسْلِمُونَ.

وبه قال: ( حدّثنا عبد الله بن محمد بن أسماء) الضبعي قال: ( حدّثنا جويرية) بن أسماء عم السابق ( عن مالك) الإمام ( عن الزهري) محمد بن مسلم ( أن حميد بن عبد الرحمن) بن عوف ( أخبره أن المسور بن مخرمة) ابن أخت عبد الرحمن بن عوف -رضي الله عنه- ( أخبره أن الرهط) وهو ما دون العشرة وقيل إلى ثلاثة ( الذين ولاّهم عمر) بن الخطاب -رضي الله عنه- أي عيّنهم للتشاور فيمن يعقد له الخلافة فيهم وهم ما سبق في باب قصة البيعة من المناقب علي وعثمان والزبير وطلحة وسعد وعبد الرحمن ( اجتمعوا فتشاوروا) فيمن يولونه الخلافة ( قال) ولأبي ذر فقال ( لهم عبد الرحمن) بن عوف: ( لست بالذي أنافسكم) بضم الهمزة وفتح النون وبعد الألف فاء مكسورة فسين مهملة أنازعكم ( على هذا الأمر) أي الخلافة إذ ليس لي فيها رغبة ولأبي ذر عن الحموي
والمستملي عن والأولى أوجه، ( ولكنكم إن شئتم اخترت لكم منكم) أي ممن سماهم عمر دونه ( فجعلوا ذلك إلى عبد الرحمن فلما ولّوا عبد الرحمن أمرهم) في الاختيار منهم ( فمال الناس على عبد الرحمن حتى ما أرى أحدًا من الناس يتبع) بسكون الفوقية وفتح الموحدة ( أولئك الرهط ولا يطأ عقبه) بفتح العين وكسر القاف أي ولا يمشون خلفه وهو كناية عن الإعراض ( ومال الناس على عبد الرحمن) كرّر هذه لبيان سبب الميل وهو قوله ( يشاورونه) في أمر الخلافة ( تلك الليالي) زاد الزبيدي في روايته عن الدارقطني في غرائب مالك عن الزهري لا يخلو به رجل ذو رأي فيعدل بعثمان أحدًا وكرر قوله ( حتى إذا كانت الليلة) وللكشميهني تلك الليلة ( التي أصبحنا منها فبايعنا) بسكون العين ( عثمان) بن عفان بالخلافة ( قال المسور) بن مخرمة ( طرقني عبد الرحمن) بن عوف ( بعد هجع من الليل) بفتح الهاء وسكون الجيم بعدها عين مهملة.
قال في المصابيح: أي بعد طائفة منه هذا الذي يفهم من كلام القاضي واقتصر عليه الزركشي، وقال الحافظ مغلطاي: يريد بالهجوع النوم بالليل خاصة ذكره أبو عبيد.
قال العلامة البدر الدماميني وهذا يستدعي أن يكون قوله من الليل صفة كاشفة بخلاف الأوّل فإنها فيه مخصصة وهو أولى اهـ.

قال في الفتح: وقد أخرجه البخاري في التاريخ الصغير من طريق يونس عن الزهري بلفظ بعد هجيع بوزن عظيم ( فضرب الباب حتى استيقظت) من النوم ( فقال) لي: ( أراك نائمًا فوالله ما اكتحلت) ما دخل النوم جفن عيني كما يدخله الكحل ( هذه الليلة) ولأبي ذر عن الحموي والكشميهني هذه الثلاث ( بكبير نوم) في رواية سعيد بن عامر عند الدارقطني في غرائب مالك والله ما حملت فيهما غمضًا منذ ثلاث ولأبي ذر بكثير نوم بالمثلثة بدل الموحدة ( انطلق فادع الزبير) بن العوّام ( وسعدًا) أي ابن أبي وقاص ( فدعوهما له فشاورهما) بالشين المعجمة من المشاورة ولأبي ذر عن المستملي فسارّهما بالسين المهملة وتشديد الراء ( ثم دعاني فقال ادع لي عليًّا فدعوته) له فجاء ( فناجاه حتى ابهارّ الليل) بتسكين الموحدة وتشديد الراء انتصف، وفي رواية سعيد بن عامر المذكورة فجعل يناجيه حتى ترتفع أصواتهما أحيانًا فلا يخفى عليّ شيء مما يقولان ويخفيان أحيانًا ( ثم قام عليّ) هو ابن أبي طالب ( من عنده وهو) أي علي ( على طمع) أن يوليه ( وقد كان عبد الرحمن يخشى من علي شيئًا) من المخالفة الموجبة للفتنة.
وقال ابن هبيرة: أظنه أشار إلى الدعابة التي كانت في علي أو نحوها، ولا يجوز أن يحمل على أن عبد الرحمن خاف من علي على نفسه ( ثم قال: ادع لي عثمان فدعونه) فجاء ( فناجاه حتى فرّق بينهما المؤذن بالصبح فلما صلّى للناس الصبح) ولأبي ذر: صلّى الناس الصبح.

( واجتمع أولئك الرهط) الذين عينهم عمر للمشورة ( عند المنبر) في المسجد النبوي ( فأرسل) عبد الرحمن ( إلى من كان حاضرًا من المهاجرين والأنصار وأرسل إلى أمراء الأجناد) معاوية أمير الشام وعمير بن سعيد أمير حمص، والمغيرة بن شعبة أمير الكوفة، ولأي موسى الأشعري أمير البصرة، وعمرو بن العاص أمير مصر ليجمع أهل الحل والعقد ( وكانوا وافوا تلك الحجة) قدموا مكلة فحجوا ( مع عمر) ورافقوه إلى المدينة ( فلما اجتمعوا تشهد عبد الرحمن) وفي رواية
عبد الرحمن بن طهمان جلس عبد الرحمن على المنبر ( ثم قال: أما بعد يا علي إني قد نظرت في أمر الناس فلم أرهم يعدلون بعثمان) أي لا يجعلون له مساويًا بل يرجحونه على غيره ( فلا تجعلن على نفسك) من اختياري لعثمان ( سبيلاً) ملامة إذا لم يوافق الجماعة ( فقال) عبد الرحمن مخاطبًا لعثمان: ( أبايعك على سُنّة الله ورسوله) ولأبي ذر عن الكشميهني وسُنّة رسوله ( والخليفتين) أبي بكر وعمر ( من بعده) فقال عثمان نعم ( فبايعه عبد الرحمن وبايعه الناس المهاجرون) ولأبي ذر والمهاجرون بواو العطف وهو من عطف الخاص على العام ( والأنصار وأمراء الأجناد) المذكورون ( والمسلمون) .
وفي الحديث إن الجماعة الموثوق بديانتهم إذا عقدوا عقد الخلافة لشخص بعد المشاورة والاجتهاد لم يكن لغيرهم أن يحل ذلك العقد إذ لو كان العقد لا يصح إلا باجتماع الجميع لكان لا معنى لتخصيص هؤلاء الستة، فلما لم يعترض منهم معترض بل رضوا دل ذلك على صحته، وفيه أن على من أسند إليه ذلك أن يبذل وسعه في الاختيار ويهجر أهله وليله اهتمامًا بما هو فيه حتى يكمله.

هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
[ قــ :6819 ... غــ :7207 ]
- حدّثنا عَبْدُ الله بنُ مُحَمَّدِ بنِ أسْماءَ، حدّثنا جُوَيْرِيَةُ، عنْ مالِكٍ عنِ الزُّهْرِيِّ أنَّ حُمَيْدَ بنَ عَبْدِ الرَّحْمانِ، أخْبَرَهُ أنَّ المِسْوَرَ بنَ مَخْرَمَةَ أخبرهُ أنَّ الرَّهْطَ الّذِينَ وَلاهُمْ عُمَرُ اجْتَمَعُوا فَتَشاوَرُوا فَقَالَ لَهُمْ عَبْدُ الرَّحْمان: لَسْتُ بِالّذِي أنافِسُكُمْ عَلى هاذَا الأمْرِ، ولاكِنَّكُمْ إنْ شئْتُمُ اخْتَرْتُ لَكُمْ مِنْكُمُ، فَجَعَلُوا ذالِكَ إِلَى عَبْدِ الرَّحْمانِ، فَلمَّا وَلَّوْا عَبْدَ الرَّحْمانِ أمْرَهُمْ فمالَ النَّاسُ عَلى عَبْدِ الرَّحْمانِ حتَّى مَا أراى أحدا مِنَ النَّاسِ يَتْبَعُ أُولائِكَ الرَّهْطَ وَلَا يَطَأَ عَقِبَهُ، ومالَ النَّاسُ عَلى عَبْدِ الرَّحْمانِ يُشاوِرُونَهُ تِلْكَ اللّيالي، حتَّى إِذا كانَتِ اللّيْلَة الّتِي أصْبَحْنا مِنْها فبايَعْنا عُثْمانَ، قَالَ المِسْوَرُ: طَرَقني عَبْدُ الرَّحْمانِ بَعْدَ هَجْعٍ مِنَ اللَّيْلِ، فَضَرَبَ البابَُ حتَّى اسْتَيْقَظْتُ، فَقَالَ: أراكَ نائِماً فَوالله مَا اكْتَحَلْتُ هاذِهِ اللَّيْلَةَ بِكَثِيرِ نَوْمٍ، انْطَلِقْ فادْعُ الزُّبَيْرَ وسَعْداً، فَدَعُوتُهُما لهُ فَشاوَرَهُما، ثُمَّ دَعاني فَقَالَ: ادْعُ لي عَلِيّاً فَدَعَوْتُهُ فَناجاهُ حتَّى ابْهارَّ اللَّيْلُ، ثُمَّ قامَ عَلِيٌّ مِنْ عِنْدِهِ، وهْوَ عَلى طَمَعٍ وقَدْ كانَ عَبْدُ الرَّحْمانِ يَخْشَى مِنْ عَلِيَ شَيْئاً، ثُمَّ قَالَ: ادْعُ لِي عُثْمانَ فَدَعَوْتُهُ فَنجاهُ، حتَّى فَرَّقَ بَيْنَهُما المُؤَذِّنُ بِالصُّبْحِ، فَلمَّا صَلّى للنَّاسِ الصُّبْحَ، واجْتَمَعَ أُولائِكَ الرَّهْطُ عِنْدَ المِنْبَرِ، فأرْسَلَ إِلَى مَنْ كانَ حاضِراً مِنَ المُهاجِرِينَ والأنْصارِ، وأرْسَلَ إِلَى أُمَراءِ الأجْناد وَكَانُوا وافَوْا تِلْكَ الحَجَّةَ مَعَ عُمَرَ، فَلمَّا اجْتَمَعُوا تَشَهَّدَ عَبْدُ الرَّحْمانِ ثُمَّ قَالَ: أمَّا بَعْدُ يَا عَلِيُّ إنِّي قَدْ نَظَرْتُ فِي أمْرِ النَّاسِ فَلَمْ أرَهُمْ يَعْدِلُونَ بِعُثْمانَ، فَلا تَجْعَلَنَّ عَلى نَفْسِكَ سَبِيلاً، فَقَالَ: أُبايِعُكَ عَلى سُنَّةِ الله وسُنَّةِ رسُولِهِ والخَليفَتَيْنِ مِنْ بَعْدِهِ، فبايَعَهُ عَبْدُ الرَّحْمانِ وبايَعَهُ النَّاسُ المُهاجِرُونَ والأنْصارُ وأُمَراءُ الأجْناد والمُسْلِمُونَ.

مطابقته للتَّرْجَمَة ظَاهِرَة.
وَهَذَا آخر الْأَحَادِيث السِّتَّة الَّتِي أخرج كلّاً مِنْهَا لكل من الْبيعَة السِّتَّة.

وَجُوَيْرِية مصغر جَارِيَة ابْن أَسمَاء الضبعِي وَهُوَ عَم عبد الله بن مُحَمَّد بن أَسمَاء الرَّاوِي عَنهُ، وَحميد بن عبد الرحمان بن عَوْف، والمسور بِكَسْر الْمِيم ابْن مخرمَة بِفَتْح الْمِيم ابْن نَوْفَل ابْن أُخْت عبد الرحمان بن عَوْف يكنى أَبَا عبد الرحمان، سمع النَّبِي
قَوْله: إِن الرَّهْط الَّذين ولاهم عمر رَضِي الله تَعَالَى عَنْهُم عُثْمَان وَعلي وَطَلْحَة وَالزُّبَيْر وَعبد الرحمان بن عَوْف وَسعد بن أبي وَقاص، رَضِي الله تَعَالَى عَنْهُم.

     وَقَالَ : إِن عجل بِي أَمر فالشورى فِي هَؤُلَاءِ السِّتَّة الَّذين توفّي رَسُول الله وَهُوَ عَنْهُم راضٍ..
     وَقَالَ  الطَّبَرِيّ: فَلم يكن أحد من أهل الْإِسْلَام يومئذٍ لَهُ مَنْزِلَتهمْ من الدّين وَالْهجْرَة السَّابِقَة وَالْفضل وَالْعلم بسياسة الْأَمر.
قَوْله: فَقَالَ لَهُم عبد الرَّحْمَن هُوَ ابْن عَوْف.
قَوْله: أنافسكم أَي: أنازعكم فِيهِ إِذْ لَيْسَ لي فِي الِاسْتِقْلَال بالخلافة رَغْبَة.
قَوْله: على هَذَا الْأَمر هَكَذَا فِي رِوَايَة الْكشميهني، وَفِي رِوَايَة غَيره: عَن هَذَا الْأَمر، أَي: من جِهَته ولأجله.
قَوْله: فَلَمَّا ولوا عبد الرَّحْمَن أَمرهم يَعْنِي: أَمر الِاخْتِيَار مِنْهُم.
قَوْله: فَمَال النَّاس على عبد الرحمان من الْميل، وَفِي رِوَايَة سعيد بن عَامر: فانثال النَّاس، بنُون وبثاء مُثَلّثَة أَي: قصدوه كلهم شَيْئا بعد شَيْء، وأصل الْمثل: الصب، يُقَال: نثل كِنَانَته أَي: صب مَا فِيهَا من السِّهَام.
قَوْله: وَلَا يطَأ عقبه بِفَتْح الْعين الْمُهْملَة وبكسر الْقَاف وبالباء الْمُوَحدَة أَي: وَلَا يمشي خَلفه، وَهِي كِنَايَة عَن الْإِعْرَاض.
قَوْله: فَمَال النَّاس على عبد الرحمان كرر هَذِه اللَّفْظَة لبَيَان سَبَب الْميل وَهُوَ قَوْله: يشاورونه تِلْكَ اللَّيَالِي قَوْله: بعد هجع بِفَتْح الْهَاء وَسُكُون الْجِيم وبالعين الْمُهْملَة أَي: بعد قِطْعَة من اللَّيْل، يُقَال: لَقيته بعد هجع من اللَّيْل، والهجع والهجعة والهجيع والهجوع بِمَعْنى،.

     وَقَالَ  صَاحب الْعين الهجوع النّوم بِاللَّيْلِ خَاصَّة، يُقَال: هجع يهجع وَقوم هجع وهجوع.
قَوْله: هَذِه اللَّيْلَة كَذَا فِي رِوَايَة الْمُسْتَمْلِي، وَفِي رِوَايَة غَيره: مَا اكتحلت هَذِه الثَّلَاث، وَيُؤَيِّدهُ رِوَايَة سعيد بن عَامر: وَالله مَا حملت فِيهَا غمضاً مُنْذُ ثَلَاث.
قَوْله: بِكَثِير نوم بالثاء الْمُثَلَّثَة وبالباء الْمُوَحدَة وَهُوَ مشْعر بِأَنَّهُ لم يستوعب اللَّيْل سهراً بل نَام لَكِن يَسِيرا مِنْهُ، والاكتحال فِي هَذَا كِنَايَة عَن دُخُول النّوم جفن الْعين كَمَا يدخلهَا الْكحل، وَوَقع فِي رِوَايَة يُونُس: مَا ذاقت عَيْنَايَ كثير نوم.
قَوْله: فشاورهما من الْمُشَاورَة وَفِي رِوَايَة الْمُسْتَمْلِي: فسارهما، بِالسِّين الْمُهْملَة وَتَشْديد الرَّاء.
فَإِن قلت: لَيْسَ لطلْحَة ذكر هَاهُنَا.
قلت: لَعَلَّه كَانَ شاوره قبلهمَا.
قَوْله: حَتَّى ابهارَّ اللَّيْل بِالْبَاء الْمُوَحدَة الساكنة وَتَشْديد الرَّاء أَي: حَتَّى انتصف اللَّيْل، وبهرة كل شَيْء وَسطه.
وَقيل: معظمه.
قَوْله: على طمع أَي: أَن يوليه.
قَوْله: وَقد كَانَ عبد الرحمان يخْشَى من عَليّ شَيْئا أَي: من الْمُخَالفَة الْمُوجبَة للفتنة.
قَوْله: وَكَانُوا وافوا تِلْكَ الْحجَّة أَي: قدمُوا إِلَى مَكَّة فحجوا مَعَ عمر ورافقوه إِلَى الْمَدِينَة، وأمراء الأجناد هم: مُعَاوِيَة أَمِير الشَّام، وَعُمَيْر بن سعد أَمِير حمص، والمغيرة بن شُعْبَة أَمِير الْكُوفَة، وَأَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيّ أَمِير الْبَصْرَة، وَعَمْرو بن الْعَاصِ أَمِير مصر.
قَوْله: تشهد عبد الرَّحْمَن وَفِي رِوَايَة إِبْرَاهِيم بن طهْمَان: جلس عبد الرحمان على الْمِنْبَر، وَفِي رِوَايَة سعيد بن عَامر: فَلَمَّا صلى صُهَيْب بِالنَّاسِ صَلَاة الصُّبْح جَاءَ عبد الرَّحْمَن يتخطى حَتَّى صعد الْمِنْبَر.
قَوْله: فَلَا تجعلن على نَفسك سَبِيلا أَي: من الْخلَافَة إِذا لم يُوَافق الْجَمَاعَة، وَهَذَا ظَاهر أَن عبد الرحمان لم يتَرَدَّد عِنْد الْبيعَة فِي عُثْمَان.
فَإِن قلت: فِي رِوَايَة عَمْرو بن مَيْمُون التَّصْرِيح بِأَنَّهُ بَدَأَ بعلي فَأخذ بِيَدِهِ فَقَالَ: لَك قرَابَة رَسُول الله والقدم فِي الْإِسْلَام مَا قد علمت، وَالله عَلَيْك لَئِن أَمرتك لتعدلن، وَأَن أمرت عُثْمَان لتسمعن ولتطيعن، ثمَّ خلا بِالْآخرِ فَقَالَ لَهُ مثل ذَلِك، فَلَمَّا أَخذ الْمِيثَاق قَالَ: ارْفَعْ يدك يَا عُثْمَان فَبَايعهُ وَبَايَعَهُ عَليّ، رَضِي الله تَعَالَى عَنهُ.
قلت: طَرِيق الْجمع بَينهمَا أَن عَمْرو بن مَيْمُون حفظ مَا لم يحفظه الآخر، وَيحْتَمل أَن يكون الآخر حفظه وَلَكِن طوى ذكره بعض الروَاة.
قَوْله: فَبَايعهُ عبد الرَّحْمَن فِيهِ حذف تَقْدِيره: قَالَ: نعم، بعد أَن قَالَ لَهُ: أُبَايِعك على سنة الله ... إِلَى آخِره.
قَوْله: والمسلمون من عطف الْعَام على الْخَاص.

وَفِيه: فَائِدَة جليلة ذكرهَا ابْن الْمُنِير، وَهِي أَن الْوَكِيل الْمُفَوض لَهُ أَن يُوكل وَإِن لم ينص لَهُ على ذَلِك، لِأَن الْخَمْسَة أسندوا الْأَمر لعبد الرحمان وأفردوه بِهِ فاستقل، مَعَ أَن عمر، رَضِي الله تَعَالَى عَنهُ، لم ينص لَهُم على الِانْفِرَاد.