هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
5938 حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنَا وَاللَّهِ أَبُو ذَرٍّ ، بِالرَّبَذَةِ قَالَ : كُنْتُ أَمْشِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَرَّةِ المَدِينَةِ عِشَاءً ، اسْتَقْبَلَنَا أُحُدٌ ، فَقَالَ : يَا أَبَا ذَرٍّ ، مَا أُحِبُّ أَنَّ أُحُدًا لِي ذَهَبًا ، يَأْتِي عَلَيَّ لَيْلَةٌ أَوْ ثَلاَثٌ ، عِنْدِي مِنْهُ دِينَارٌ إِلَّا أَرْصُدُهُ لِدَيْنٍ ، إِلَّا أَنْ أَقُولَ بِهِ فِي عِبَادِ اللَّهِ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا وَأَرَانَا بِيَدِهِ ، ثُمَّ قَالَ : يَا أَبَا ذَرٍّ قُلْتُ : لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : الأَكْثَرُونَ هُمُ الأَقَلُّونَ ، إِلَّا مَنْ قَالَ هَكَذَا وَهَكَذَا ثُمَّ قَالَ لِي : مَكَانَكَ لاَ تَبْرَحْ يَا أَبَا ذَرٍّ حَتَّى أَرْجِعَ فَانْطَلَقَ حَتَّى غَابَ عَنِّي ، فَسَمِعْتُ صَوْتًا ، فَخَشِيتُ أَنْ يَكُونَ عُرِضَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَذْهَبَ ، ثُمَّ ذَكَرْتُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَا تَبْرَحْ فَمَكُثْتُ ، قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، سَمِعْتُ صَوْتًا ، خَشِيتُ أَنْ يَكُونَ عُرِضَ لَكَ ، ثُمَّ ذَكَرْتُ قَوْلَكَ فَقُمْتُ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ذَاكَ جِبْرِيلُ ، أَتَانِي فَأَخْبَرَنِي أَنَّهُ مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِي لاَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الجَنَّةَ قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ ، قَالَ : وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قُلْتُ لِزَيْدٍ : إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّهُ أَبُو الدَّرْدَاءِ ، فَقَالَ : أَشْهَدُ لَحَدَّثَنِيهِ أَبُو ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ . قَالَ الأَعْمَشُ ، وَحَدَّثَنِي أَبُو صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ ، نَحْوَهُ ، وَقَالَ أَبُو شِهَابٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ : يَمْكُثُ عِنْدِي فَوْقَ ثَلاَثٍ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
5938 حدثنا عمر بن حفص ، حدثنا أبي ، حدثنا الأعمش ، حدثنا زيد بن وهب ، حدثنا والله أبو ذر ، بالربذة قال : كنت أمشي مع النبي صلى الله عليه وسلم في حرة المدينة عشاء ، استقبلنا أحد ، فقال : يا أبا ذر ، ما أحب أن أحدا لي ذهبا ، يأتي علي ليلة أو ثلاث ، عندي منه دينار إلا أرصده لدين ، إلا أن أقول به في عباد الله هكذا وهكذا وهكذا وأرانا بيده ، ثم قال : يا أبا ذر قلت : لبيك وسعديك يا رسول الله ، قال : الأكثرون هم الأقلون ، إلا من قال هكذا وهكذا ثم قال لي : مكانك لا تبرح يا أبا ذر حتى أرجع فانطلق حتى غاب عني ، فسمعت صوتا ، فخشيت أن يكون عرض لرسول الله صلى الله عليه وسلم ، فأردت أن أذهب ، ثم ذكرت قول رسول الله صلى الله عليه وسلم : لا تبرح فمكثت ، قلت : يا رسول الله ، سمعت صوتا ، خشيت أن يكون عرض لك ، ثم ذكرت قولك فقمت ، فقال النبي صلى الله عليه وسلم : ذاك جبريل ، أتاني فأخبرني أنه من مات من أمتي لا يشرك بالله شيئا دخل الجنة قلت : يا رسول الله ، وإن زنى وإن سرق ، قال : وإن زنى وإن سرق قلت لزيد : إنه بلغني أنه أبو الدرداء ، فقال : أشهد لحدثنيه أبو ذر بالربذة . قال الأعمش ، وحدثني أبو صالح ، عن أبي الدرداء ، نحوه ، وقال أبو شهاب ، عن الأعمش : يمكث عندي فوق ثلاث
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated Abu Dhar:

While I was walking with the Prophet (ﷺ) at the Hurra of Medina in the evening, the mountain of Uhud appeared before us. The Prophet (ﷺ) said, O Abu Dhar! I would not like to have gold equal to Uhud (mountain) for me, unless nothing of it, not even a single Dinar remains of it with me, for more than one day or three days, except that single Dinar which I will keep for repaying debts. I will spend all of it (the whole amount) among Allah's slaves like this and like this and like this. The Prophet (ﷺ) pointed out with his hand to illustrate it and then said, O Abu Dhar! I replied, Labbaik wa Sa`daik, O Allah's Messenger (ﷺ)! He said, Those who have much wealth (in this world) will be the least rewarded (in the Hereafter) except those who do like this and like this (i.e., spend their money in charity). Then he ordered me, Remain at your place and do not leave it, O Abu Dhar, till I come back. He went away till he disappeared from me. Then I heard a voice and feared that something might have happened to Allah's Messenger (ﷺ), and I intended to go (to find out) but I remembered the statement of Allah's Messenger (ﷺ) that I should not leave, my place, so I kept on waiting (and after a while the Prophet (ﷺ) came), and I said to him, O Allah's Messenger (ﷺ), I heard a voice and I was afraid that something might have happened to you, but then I remembered your statement and stayed (there). The Prophet (ﷺ) said, That was Gabriel who came to me and informed me that whoever among my followers died without joining others in worship with Allah, would enter Paradise. I said, O Allah's Messenger (ﷺ)! Even if he had committed illegal sexual intercourse and theft? He said, Even if he had committed illegal sexual intercourse and theft.

":"ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، کہا ہم سے زید بن وہب نے بیان کیا ( کہا کہ )واللہ ہم سے ابوذر رضی اللہ عنہ نے مقام ربذہ میں بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رات کے وقت مدینہ منورہ کی کالی پتھروں والی زمین پر چل رہا تھا کہ احد پہاڑ دکھائی دیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوذر ! مجھے پسند نہیں کہ اگر احد پہاڑکے برابر بھی میرے پاس سونا ہو اور مجھ پر ایک رات بھی اس طرح گذرجائے یا تین رات کہ اس میں سے ایک دینا ر بھی میرے پاس باقی بچے ۔ سوائے اس کے جو میں قرض کی ادائیگی کے لئے محفوظ رکھ لوں میں اس سارے سونے کو اللہ کی مخلوق میں اس اس طرح تقسیم کر دوں گا ۔ ابوذر رضی اللہ عنہ نے اس کی کیفیت ہمیں اپنے ہاتھ سے لپ بھر کردکھائی پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوذر ! میں نے عرض کیا لبیک وسعدیک یا رسول اللہ ! آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زیادہ جمع کرنے والے ہی ( ثواب کی حیثیت سے ) کم حاصل کرنے والے ہوں گے ۔ سوائے اس کے جو اللہ کے بندوں پر مال اس اس طرح یعنی کثرت کے ساتھ خرچ کرے ۔ پھر فرمایا یہیں ٹھہرے رہو ابوذر ! یہاں سے اس وقت تک نہ ہٹنا جب تک میں واپس نہ آ جاؤں ۔ پھرآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے اور نظروں سے اوجھل ہو گئے ۔ اس کے بعد میں نے آواز سنی اور مجھے خطرہ ہوا کہ کہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی پریشانی نہ پیش آ گئی ہو ۔ اس لئے میں نے ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے کے لئے ) جانا چاہا لیکن فوراً ہی آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد یاد آیا کہ یہاں سے نہ ہٹنا ۔ چنانچہ میں وہیں رک گیا ( جب آپ تشریف لائے تو ) میں نے عرض کی ۔ میں نے آواز سنی تھی اور مجھے خطرہ ہو گیا تھا کہ کہیں آپ کو کوئی پریشانی نہ پیش آ جائے پھر مجھے آپ کا ارشاد یاد آیا اس لئے میں یہیں ٹھہر گیا ۔ آنحضر ت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ جبرائیل علیہ السلام تھے ۔ میرے پاس آئے تھے اور مجھے خبر دی ہے کہ میری امت کا جو شخص بھی اس حال میں مرے گا کہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہر اتا ہو تو وہ جنت میں جائے گا ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اگرچہ اس نے زنا اور چوری کی ہو ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اگر اس نے زنا اور چوری بھی کی ہو ۔ ( اعمش نے بیان کیا کہ ) میں نے زید بن وہب سے کہا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ اس حدیث کے راوی ابودرداء رضی اللہ عنہ ہیں ؟ حضرت زید نے فرمایا میں گواہی دیتا ہوں کہ یہ حدیث مجھ سے ابو ذررضی اللہ عنہ نے مقام ربذہ میں بیان کی تھی ۔ اعمش نے بیان کیا کہ مجھ سے ابوصالح نے حدیث بیان کی اور ان سے ابو الدرداء رضی اللہ عنہ نے اسی طرح بیان کیا اور ابو شہاب نے اعمش سے بیان کیا ۔

شرح الحديث من فتح الباري لابن حجر

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،    [ قــ :5938 ... غــ :6268] .

     وَقَالَ  أَبُو شِهَابٍ عَنِ الْأَعْمَشِ يَعْنِي عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ كَمَا تَقَدَّمَ مَوْصُولًا فِي كِتَابِ الِاسْتِقْرَاضِ وَالْمُرَادُ أَنَّهُ أَتَى بِقَوْلِهِ يَمْكُثُ عِنْدِي فَوْقَ ثَلَاثٍ بَدَلَ قَوْلِهِ فِي رِوَايَةِ هَذَا الْبَابِ تَأْتِي عَلَيَّ لَيْلَةٌ أَوْ ثَلَاثٌ عِنْدِي مِنْهُ دِينَارٌ وَبَقِيَّةُ سِيَاقِ الْحَدِيثِ سَوَاءٌ إِلَّا الْكَلَامَ الْأَخِيرَ فِي سُؤَالِ الْأَعْمَشِ زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ إِلَى آخِرِهِ وَقَولُهُ أُرْصِدُهُ بِضَمِّ أَوَّلِهِ وَقَولُهُ فَقُمْتُ أَيْ أَقَمْتُ فِي مَوْضِعِي وَهُوَ كَقَوْلِه تَعَالَى وَإِذا أظلم عَلَيْهِم قَامُوا وَقَدْ وَرَدَ ذَلِكَ مِنْ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأخْرج النَّسَائِيّ وَصَححهُ بن حِبَّانَ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ قَالَ انْطَلَقَتْ بِي أُمِّي إِلَى رَجُلٍ جَالِسٍ فَقَالَتْ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ.

قُلْتُ وَأُمُّهُ هِيَ أُمُّ جَمِيلٍ بِالْجِيمِ بِنْتِ الْمُحَلّل بِمُهْملَة ولامين الأولى ثَقيلَة