هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
5812 حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ المُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا : جَاءَ أَبُو بَكْرٍ بِضَيْفٍ لَهُ أَوْ بِأَضْيَافٍ لَهُ ، فَأَمْسَى عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَلَمَّا جَاءَ ، قَالَتْ لَهُ أُمِّي : احْتَبَسْتَ عَنْ ضَيْفِكَ - أَوْ عَنْ أَضْيَافِكَ - اللَّيْلَةَ ، قَالَ : مَا عَشَّيْتِهِمْ ؟ فَقَالَتْ : عَرَضْنَا عَلَيْهِ - أَوْ عَلَيْهِمْ - فَأَبَوْا - أَوْ فَأَبَى - فَغَضِبَ أَبُو بَكْرٍ ، فَسَبَّ وَجَدَّعَ ، وَحَلَفَ لاَ يَطْعَمُهُ ، فَاخْتَبَأْتُ أَنَا ، فَقَالَ : يَا غُنْثَرُ ، فَحَلَفَتِ المَرْأَةُ لاَ تَطْعَمُهُ حَتَّى يَطْعَمَهُ ، فَحَلَفَ الضَّيْفُ أَوِ الأَضْيَافُ ، أَنْ لاَ يَطْعَمَهُ أَوْ يَطْعَمُوهُ حَتَّى يَطْعَمَهُ ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ : كَأَنَّ هَذِهِ مِنَ الشَّيْطَانِ ، فَدَعَا بِالطَّعَامِ ، فَأَكَلَ وَأَكَلُوا ، فَجَعَلُوا لاَ يَرْفَعُونَ لُقْمَةً إِلَّا رَبَا مِنْ أَسْفَلِهَا أَكْثَرُ مِنْهَا ، فَقَالَ : يَا أُخْتَ بَنِي فِرَاسٍ ، مَا هَذَا ؟ فَقَالَتْ : وَقُرَّةِ عَيْنِي ، إِنَّهَا الآنَ لَأَكْثَرُ قَبْلَ أَنْ نَأْكُلَ ، فَأَكَلُوا ، وَبَعَثَ بِهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَذَكَرَ أَنَّهُ أَكَلَ مِنْهَا
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير،  أو عن أضيافك الليلة ، قال : ما عشيتهم ؟ فقالت : عرضنا عليه أو عليهم فأبوا أو فأبى فغضب أبو بكر ، فسب وجدع ، وحلف لا يطعمه ، فاختبأت أنا ، فقال : يا غنثر ، فحلفت المرأة لا تطعمه حتى يطعمه ، فحلف الضيف أو الأضياف ، أن لا يطعمه أو يطعموه حتى يطعمه ، فقال أبو بكر : كأن هذه من الشيطان ، فدعا بالطعام ، فأكل وأكلوا ، فجعلوا لا يرفعون لقمة إلا ربا من أسفلها أكثر منها ، فقال : يا أخت بني فراس ، ما هذا ؟ فقالت : وقرة عيني ، إنها الآن لأكثر قبل أن نأكل ، فأكلوا ، وبعث بها إلى النبي صلى الله عليه وسلم ، فذكر أنه أكل منها
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated `Abdur-Rahman bin Abu Bakr:

Abu Bakr came with a guest or some guests, but he stayed late at night with the Prophet (ﷺ) and when he came, my mother said (to him), Have you been detained from your guest or guests tonight? He said, Haven't you served the supper to them? She replied, We presented the meal to him (or to them), but he (or they) refused to eat. Abu Bakr became angry, rebuked me and invoked Allah to cause (my) ears to be cut and swore not to eat of it! I hid myself, and he called me, O ignorant (boy)! Abu Bakr's wife swore that she would not eat of it and so the guests or the guest swore that they would not eat of it till he ate of it. Abu Bakr said, All that happened was from Satan. So he asked for the meals and ate of it, and so did they. Whenever they took a handful of the meal, the meal grew (increased) from underneath more than that mouthful. He said (to his wife), O, sister of Bani Firas! What is this? She said, O, pleasure of my eyes! The meal is now more than it had been before we started eating'' So they ate of it and sent the rest of that meal to the Prophet. It is said that the Prophet (ﷺ) also ate of it.

":"مجھ سے محمدبن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن ابی عدی نے بیان کیا ، ان سے سلیمان ابن طرفان نے ، ان سے ابوعثمان نہدی نے کہ عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہحضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنا ایک مہمان یا کئی مہمان لے کر گھر آئے ۔ پھر آپ شام ہی سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلے گئے ، جب وہ لوٹ کر آئے تو میری والدہ نے کہا کہ آج اپنے مہمانوں کو چھوڑ کر آپ کہاں رہ گئے تھے ۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے پوچھا کیا تم نے ان کوکھانا نہیں کھلایا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تو کھانا ان کے سامنے پیش کیا لیکن انہوں نے انکار کیا ۔ یہ سن کر ابوبکر رضی اللہ عنہ کو غصہ آیا اور انہوں نے ( گھر والوںکو ) برا بھلا کہا اور دکھ کا اظہار کیا اور قسم کھا لی کہ میں کھانا نہیں کھاؤں گا ۔ عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں توڈر کے مارے چھپ گیا تو آپ نے پکارا کہ اے پاجی ! کدھر ہے تو ادھر آ ۔ میری والدہ نے بھی قسم کھا لی کہ اگر وہ کھانا نہیں کھائیں گے تو وہ بھی نہیں کھائیں گی ۔ اس کے بعد مہمانوں نے بھی قسم کھا لی کہ اگر ابوبکر نہیں کھائیں گے تو وہ بھی نہیں کھائیں گے ۔ آخر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ غصہ کرنا شیطانی کام تھا ، پھر آپ نے کھانا منگوایا اور خود بھی مہمانوں کے ساتھ کھایا ( اس کھانے میں یہ برکت ہوئی ) جب یہ لوگ ایک لقمہ اٹھاتے تو نیچے سے کھانا اور بھی بڑھ جاتا تھے ۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا اے بنی فراس کی بہن ! یہ کیا ہو رہا ہے ، کھاناتواور بڑھ گیا ۔ انہوں نے کہا کہ میری آنکھوں کی ٹھنڈک ! اب یہ اس سے بھی زیادہ ہو گیا ۔ جب ہم نے کھانا کھایا بھی نہیں تھا ۔ پھر سب نے کھایا اور اس میں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا ، کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس کھانے میں سے کھایا ۔

شرح الحديث من فتح الباري لابن حجر

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،    ( قَولُهُ بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ الْغَضَبِ وَالْجَزَعِ عِنْدَ الضَّيْفِ)
ذَكَرَ فِيهِ حَدِيثُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ فِي قِصَّةِ أَضْيَافِ أَبِي بَكْرٍ وَقَدْ تَقَدَّمَ شَرْحُهُ فِي عَلَامَاتِ النُّبُوَّةِ مِنَ التَّرْجَمَةِ النَّبَوِيَّةِ وَأَخَذَ الْغَضَبُ مِنْهُ مِنْ قَوْلِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ يَجِدُ عَلَيَّ وَهُوَ مِنَ الْمَوْجِدَةِ وَهِيَ الْغَضَبُ وَقَدْ وَقَعَ التَّصْرِيحُ بِذَلِكَ فِي الطَّرِيقِ الَّتِي بَعْدَ هَذِهِ حَيْثُ قَالَ فِيهِ فَغَضِبَ أَبُو بَكْرٍ قَولُهُ بَابُ قَوْلِ الضَّيْفِ لِصَاحِبِهِ وَاللَّهِ لَا آكُلُ حَتَّى تَأْكُلَ ذَكَرَ فِيهِ حَدِيثَ أَبِي جُحَيْفَةَ يُشِيرُ إِلَى قِصَّةِ أَبِي الدَّرْدَاءِ وَسَلْمَانَ وَقَدْ تَقَدَّمَ شَرْحُهَا فِي كِتَابِ الصِّيَامِ وَلَمْ تَقَعْ هَذِهِ التَّرْجَمَةُ وَلَا هَذَا التَّعْلِيقُ فِي رِوَايَةِ أَبِي ذَرٍّ وَإِنَّمَا سَاقَ قِصَّةَ أَضْيَافِ أَبِي بَكْرٍ تِلْوَ الطَّرِيقِ الَّتِي قَبْلَهَا وَهِيَ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مُخْتَصَرَةٌ وَسُلَيْمَانُ فِي سَنَدِهَا هُوَ التَّيْمِيُّ وَقَولُهُ

[ قــ :5812 ... غــ :6141] الْأُولَى لِلشَّيْطَانِ أَيِ الْحَالَةُ الَّتِي غَضِبَ فِيهَا وَحَلَفَ وَتَقَدَّمَ لَهُ تَوْجِيهٌ متعقب