هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
3474 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا شَبِيبُ بْنُ غَرْقَدَةَ ، قَالَ : سَمِعْتُ الحَيَّ يُحَدِّثُونَ ، عَنْ عُرْوَةَ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَاهُ دِينَارًا يَشْتَرِي لَهُ بِهِ شَاةً ، فَاشْتَرَى لَهُ بِهِ شَاتَيْنِ ، فَبَاعَ إِحْدَاهُمَا بِدِينَارٍ ، وَجَاءَهُ بِدِينَارٍ وَشَاةٍ ، فَدَعَا لَهُ بِالْبَرَكَةِ فِي بَيْعِهِ ، وَكَانَ لَوِ اشْتَرَى التُّرَابَ لَرَبِحَ فِيهِ ، قَالَ سُفْيَانُ : كَانَ الحَسَنُ بْنُ عُمَارَةَ جَاءَنَا بِهَذَا الحَدِيثِ عَنْهُ ، قَالَ : سَمِعَهُ شَبِيبٌ مِنْ عُرْوَةَ فَأَتَيْتُهُ ، فَقَالَ شَبِيبٌ إِنِّي لَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ عُرْوَةَ ، قَالَ سَمِعْتُ الحَيَّ يُخْبِرُونَهُ عَنْهُ ، وَلَكِنْ سَمِعْتُهُ يَقُولُ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : الخَيْرُ مَعْقُودٌ بِنَوَاصِي الخَيْلِ إِلَى يَوْمِ القِيَامَةِ قَالَ : وَقَدْ رَأَيْتُ فِي دَارِهِ سَبْعِينَ فَرَسًا قَالَ سُفْيَانُ يَشْتَرِي لَهُ شَاةً كَأَنَّهَا أُضْحِيَّةٌ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
3474 حدثنا علي بن عبد الله ، أخبرنا سفيان ، حدثنا شبيب بن غرقدة ، قال : سمعت الحي يحدثون ، عن عروة : أن النبي صلى الله عليه وسلم أعطاه دينارا يشتري له به شاة ، فاشترى له به شاتين ، فباع إحداهما بدينار ، وجاءه بدينار وشاة ، فدعا له بالبركة في بيعه ، وكان لو اشترى التراب لربح فيه ، قال سفيان : كان الحسن بن عمارة جاءنا بهذا الحديث عنه ، قال : سمعه شبيب من عروة فأتيته ، فقال شبيب إني لم أسمعه من عروة ، قال سمعت الحي يخبرونه عنه ، ولكن سمعته يقول : سمعت النبي صلى الله عليه وسلم ، يقول : الخير معقود بنواصي الخيل إلى يوم القيامة قال : وقد رأيت في داره سبعين فرسا قال سفيان يشتري له شاة كأنها أضحية
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Chabîb ibn Gharqada dit: «J'ai entendu mes contribules rapporter de Orwa que le Prophète () lui donna une fois un dinâr pour lui acheter une brebis... Mais Orwa put acheter avec ce dinâr deux brebis même. Il vendit une et apporta au Prophète () l'autre avec le dinâr [gagné]... Ce dernier lui fit une prière pour que ses négoces soient bénis. En effet, même si Orwa achetait de la poussière, il en tirerait bénéfice.»

":"ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان بن عیینہ نے خبر دی ، کہا ہم سے شبیب بن غرقدہ نے بیان کیا کہمیں نے اپنے قبیلہ کے لوگوں سے سنا تھا ، وہ لوگ عروہ سے نقل کرتے تھے ( جو ابوالجعد کے بیٹے اور صحابی تھے ) کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک دینار دیا کہ وہ اس کی ایک بکری خرید کر لے آئیں ۔ انہوں نے اس دینار سے دو بکریاں خریدیں ، پھر ایک بکری کو ایک دینار میں بیچ کر دینار بھی واپس کر دیا ۔ اور بکری بھی پیش کر دی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر ان کی تجارت میں برکت کی دعا فرمائی ۔ پھر تو ان کا یہ حال ہوا کہ اگر مٹی بھی خریدتے تو اس میں انہیں نفع ہو جاتا ۔ سفیان نے کہا کہ حسن بن عمارہ نے ہمیں یہ حدیث پہنچائی تھی شبیب بن غرقد ہ سے ۔ حسن بن عمارہ نے کہا کہ شبیب نے یہ حدیث خود عروہ رضی اللہ عنہ سے سنی تھی ۔ چنانچہ میں شبیب کی خدمت میں گیا تو انہوں نے بتایا کہ میں نے یہ حدیث خود عروہ سے نہیں سنی تھی ۔ البتہ میں نے اپنے قبیلہ کے لوگوں کو ان کے حوالے سے بیان کرتے سنا تھا ۔ البتہ یہ دوسری حدیث خود میں نے عروہ رضی اللہ عنہ سے سنی ہے ، وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ نے فرمایا خیر اور بھلائی گھوڑوں کی پیشانی کے ساتھ قیامت تک کے لیے بندھی ہوئی ہے ، شبیب نے کہا کہ میں نے حضرت عروہ رضی اللہ عنہ کے گھر میں ستر گھوڑے دیکھے ۔ سفیان نے کہا کہ حضرت عروہ رضی اللہ عنہ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بکری خریدی تھی ۔ شاید وہ قربانی کے لیے ہو گی ۔

Chabîb ibn Gharqada dit: «J'ai entendu mes contribules rapporter de Orwa que le Prophète () lui donna une fois un dinâr pour lui acheter une brebis... Mais Orwa put acheter avec ce dinâr deux brebis même. Il vendit une et apporta au Prophète () l'autre avec le dinâr [gagné]... Ce dernier lui fit une prière pour que ses négoces soient bénis. En effet, même si Orwa achetait de la poussière, il en tirerait bénéfice.»