هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
633 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ سُمَيٍّ ، مَوْلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي بِطَرِيقٍ وَجَدَ غُصْنَ شَوْكٍ عَلَى الطَّرِيقِ فَأَخَّرَهُ ، فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ فَغَفَرَ لَهُ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
633 حدثنا قتيبة ، عن مالك ، عن سمي ، مولى أبي بكر بن عبد الرحمن ، عن أبي صالح السمان ، عن أبي هريرة : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : بينما رجل يمشي بطريق وجد غصن شوك على الطريق فأخره ، فشكر الله له فغفر له
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  عن أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي بِطَرِيقٍ وَجَدَ غُصْنَ شَوْكٍ عَلَى الطَّرِيقِ فَأَخَّرَهُ ، فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ فَغَفَرَ لَهُ .

":"ہم سے قتیبہ بن سعید نے امام مالک سے بیان کیا ، انھوں نے ابوبکر بن عبدالرحمٰن کے غلام سمی نامی سے ، انھوں نے ابوصالح سمان سے ، انھوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک شخص کہیں جا رہا تھا ۔ راستے میں اس نے کانٹوں کی بھری ہوئی ایک ٹہنی دیکھی ، پس اسے راستے سے دور کر دیا ۔ اللہ تعالیٰ ( صرف اسی بات پر ) راضی ہو گیا اور اس کی بخشش کر دی ۔ پھر آپ نے فرمایا کہشہداء پانچ قسم کے ہوتے ہیں ۔ طاعون میں مرنے والے ، پیٹ کے عارضے ( ہیضے وغیرہ ) میں مرنے والے اور ڈوب کر مرنے والے اور جو دیوار وغیرہ کسی بھی چیز سے دب کر مر جائے اور خدا کے راستے میں ( جہاد کرتے ہوئے ) شہید ہونے والے اور آپ نے فرمایا کہ اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ اذان دینے اور پہلی صف میں شریک ہونے کا ثواب کتنا ہے اور پھر اس کے سوا کوئی چارہ کار نہ ہو کہ قرعہ ڈالا جائے تو لوگ ان کے لیے قرعہ ہی ڈالا کریں ۔ اور اگر لوگوں کو یہ معلوم ہو جائے کہ ظہر کی نماز کے لیے سویرے جانے میں کیا ثواب ہے تو اس کے لیے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کریں اور اگر یہ جان جائیں کہ عشاء اور صبح کی نماز کے فضائل کتنے ہیں ، تو گھٹنوں کے بل گھسٹتے ہوئے ان کے لیے آئیں ۔

شرح الحديث من إرشاد الساري

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،    باب فَضْلِ التَّهْجِيرِ إِلَى الظُّهْرِ
( باب فضل التهجير) أي التبكير، وهو المبادرة في أول الوقت ( إلى) صلاة ( الظهر) ذكر الظهر مع التهجير للتأكد، وإلا فهو يدل عليه.
وفي رواية لابن عساكر إلى الصلاة وهي أعمّ وأشمل.


[ قــ :633 ... غــ : 652 ]
- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِكٍ عَنْ سُمَىٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- قَالَ: «بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي بِطَرِيقٍ وَجَدَ غُصْنَ شَوْكٍ عَلَى الطَّرِيقِ، فَأَخَّرَهُ، فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ، فَغَفَرَ لَهُ».
[الحديث 652 - طرفه في: 2472] .

وبالسند قال ( حدّثنا) بالجمع، ولأبوي ذر والوقت: حدّثني ( قتيبة) ولابن عساكر: قتيبة بن سعيد الثقفي، مولاهم البغلاني البلخي ( عن مالك) إمام الأئمة ( عن سمي) بضم السين وفتح الميم

( مولى أبي بكر) وللأصيلي: أبي بكر بن عبد الرحمن، أي ابن الحرث بن هشام بن المغيرة القرشي المخزومي المدني ( عن أبي صالح) ذكوان ( السمان) كان يجلبه كالزيت للكوفة ( عن أو هريرة) رضي الله عنه ( أن رسول الله -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- قال) :
( بينما رجل) بالميم، وأصله: بين فأشبعت فتحة النون، فصارت ألفًا، وزيدت الميم ظرف زمان، مضاف إلى جملة من فعل وفاعل أو مبتدأ وخبر، وهو هنا رجل، النكرة المخصصة بالصفة، وهي قوله ( يمشي بطريق) أي فيها وخبر المبتدأ قوله ( وجد غصن شوك على الطريق فأخره) عن الطريق وللحموي والمستملي فأخذه ( فشكر الله له) ذلك أي رضي فعله وقبله منه وأثنى عليه ( فغفر له) ذنوبه.