هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
5929 حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ بُهْلُولٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، قَالَ : حَدَّثَنِي حُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالزُّبَيْرَ بْنَ العَوَّامِ وَأَبَا مَرْثَدٍ الغَنَوِيَّ ، وَكُلُّنَا فَارِسٌ ، فَقَالَ : انْطَلِقُوا حَتَّى تَأْتُوا رَوْضَةَ خَاخٍ ، فَإِنَّ بِهَا امْرَأَةً مِنَ المُشْرِكِينَ ، مَعَهَا صَحِيفَةٌ مِنْ حَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ إِلَى المُشْرِكِينَ ، قَالَ : فَأَدْرَكْنَاهَا تَسِيرُ عَلَى جَمَلٍ لَهَا حَيْثُ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : قُلْنَا : أَيْنَ الكِتَابُ الَّذِي مَعَكِ ؟ قَالَتْ : مَا مَعِي كِتَابٌ ، فَأَنَخْنَا بِهَا ، فَابْتَغَيْنَا فِي رَحْلِهَا فَمَا وَجَدْنَا شَيْئًا ، قَالَ صَاحِبَايَ : مَا نَرَى كِتَابًا ، قَالَ : قُلْتُ : لَقَدْ عَلِمْتُ مَا كَذَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَالَّذِي يُحْلَفُ بِهِ ، لَتُخْرِجِنَّ الكِتَابَ أَوْ لَأُجَرِّدَنَّكِ ، قَالَ : فَلَمَّا رَأَتِ الجِدَّ مِنِّي أَهْوَتْ بِيَدِهَا إِلَى حُجْزَتِهَا ، وَهِيَ مُحْتَجِزَةٌ بِكِسَاءٍ ، فَأَخْرَجَتِ الكِتَابَ ، قَالَ : فَانْطَلَقْنَا بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : مَا حَمَلَكَ يَا حَاطِبُ عَلَى مَا صَنَعْتَ قَالَ : مَا بِي إِلَّا أَنْ أَكُونَ مُؤْمِنًا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ ، وَمَا غَيَّرْتُ وَلاَ بَدَّلْتُ ، أَرَدْتُ أَنْ تَكُونَ لِي عِنْدَ القَوْمِ يَدٌ يَدْفَعُ اللَّهُ بِهَا عَنْ أَهْلِي وَمَالِي ، وَلَيْسَ مِنْ أَصْحَابِكَ هُنَاكَ إِلَّا وَلَهُ مَنْ يَدْفَعُ اللَّهُ بِهِ عَنْ أَهْلِهِ وَمَالِهِ ، قَالَ : صَدَقَ ، فَلاَ تَقُولُوا لَهُ إِلَّا خَيْرًا قَالَ : فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الخَطَّابِ : إِنَّهُ قَدْ خَانَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالمُؤْمِنِينَ ، فَدَعْنِي فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ ، قَالَ : فَقَالَ : يَا عُمَرُ ، وَمَا يُدْرِيكَ ، لَعَلَّ اللَّهَ قَدِ اطَّلَعَ عَلَى أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ : اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ ، فَقَدْ وَجَبَتْ لَكُمُ الجَنَّةُ قَالَ : فَدَمَعَتْ عَيْنَا عُمَرَ وَقَالَ : اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
5929 حدثنا يوسف بن بهلول ، حدثنا ابن إدريس ، قال : حدثني حصين بن عبد الرحمن ، عن سعد بن عبيدة ، عن أبي عبد الرحمن السلمي ، عن علي رضي الله عنه ، قال : بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم والزبير بن العوام وأبا مرثد الغنوي ، وكلنا فارس ، فقال : انطلقوا حتى تأتوا روضة خاخ ، فإن بها امرأة من المشركين ، معها صحيفة من حاطب بن أبي بلتعة إلى المشركين ، قال : فأدركناها تسير على جمل لها حيث قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ، قال : قلنا : أين الكتاب الذي معك ؟ قالت : ما معي كتاب ، فأنخنا بها ، فابتغينا في رحلها فما وجدنا شيئا ، قال صاحباي : ما نرى كتابا ، قال : قلت : لقد علمت ما كذب رسول الله صلى الله عليه وسلم ، والذي يحلف به ، لتخرجن الكتاب أو لأجردنك ، قال : فلما رأت الجد مني أهوت بيدها إلى حجزتها ، وهي محتجزة بكساء ، فأخرجت الكتاب ، قال : فانطلقنا به إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ، فقال : ما حملك يا حاطب على ما صنعت قال : ما بي إلا أن أكون مؤمنا بالله ورسوله ، وما غيرت ولا بدلت ، أردت أن تكون لي عند القوم يد يدفع الله بها عن أهلي ومالي ، وليس من أصحابك هناك إلا وله من يدفع الله به عن أهله وماله ، قال : صدق ، فلا تقولوا له إلا خيرا قال : فقال عمر بن الخطاب : إنه قد خان الله ورسوله والمؤمنين ، فدعني فأضرب عنقه ، قال : فقال : يا عمر ، وما يدريك ، لعل الله قد اطلع على أهل بدر فقال : اعملوا ما شئتم ، فقد وجبت لكم الجنة قال : فدمعت عينا عمر وقال : الله ورسوله أعلم
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated `Ali:

Allah's Messenger (ﷺ) sent me, Az-Zubair bin Al-Awwam and Abu Marthad Al-Ghanawi, and all of us were horsemen, and he said, Proceed till you reach Rawdat Khakh, where there is a woman from the pagans carrying a letter sent by Hatib bin Abi Balta'a to the pagans (of Mecca). So we overtook her while she was proceeding on her camel at the same place as Allah's Messenger (ﷺ) told us. We said (to her) Where is the letter which is with you? She said, I have no letter with me. So we made her camel kneel down and searched her mount (baggage etc) but could not find anything. My two companions said, We do not see any letter. I said, I know that Allah's Messenger (ﷺ) did not tell a lie. By Allah, if you (the lady) do not bring out the letter, I will strip you of your clothes' When she noticed that I was serious, she put her hand into the knot of her waist sheet, for she was tying a sheet round herself, and brought out the letter. So we proceeded to Allah's Messenger (ﷺ) with the letter. The Prophet (ﷺ) said (to Habib), What made you o what you have done, O Hatib? Hatib replied, I have done nothing except that I believe in Allah and His Apostle, and I have not changed or altered (my religion). But I wanted to do the favor to the people (pagans of Mecca) through which Allah might protect my family and my property, as there is none among your companions but has someone in Mecca through whom Allah protects his property (against harm). The Prophet (ﷺ) said, Habib has told you the truth, so do not say to him (anything) but good. `Umar bin Al-Khattab said, Verily he has betrayed Allah, His Apostle, and the believers! Allow me to chop his neck off! The Prophet (ﷺ) said, O `Umar! What do you know; perhaps Allah looked upon the Badr warriors and said, 'Do whatever you like, for I have ordained that you will be in Paradise.' On that `Umar wept and said, Allah and His Apostle know best.

":"ہم سے یوسف بن بہلول نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن ادریس نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے حصین بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ، ان سے سعد بن عبیدہ نے ، ان سے ابوعبدالرحمن سلمی نے اور ان سے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے زبیر بن عوام اور ابو مرثد غنوی کو بھیجا ۔ ہم سب گھوڑ سوار تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ اور جب ” روضہ خاخ “ ( مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک مقام ) پر پہنچو تو وہاں تمہیں مشرکین کی ایک عورت ملے گی اس کے پاس حاطب بن ابی بلتعہ کا ایک خط ہے جو مشرکین کے پاس بھیجا گیا ہے ( اسے لے آؤ ) بیان کیا کہ ہم نے اس عورت کو پا لیا وہ اپنے اونٹ پر جا رہی تھی اور وہیں پر ملی ( جہاں ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا تھا ۔ بیان کیا کہ ہم نے اس سے کہا کہ خط جو تم ساتھ لے جا رہی ہو وہ کہاں ہے ؟ اس نے کہا کہ میرے پاس کوئی خط نہیں ہے ۔ ہم نے اس کے اونٹ کو بٹھایا اور اس کے کجاوہ میں تلاشی لی لیکن ہمیں کوئی چیز نہیں ملی ۔ میرے دونوں ساتھیوں نے کہا کہ ہمیں کوئی خط تو نظر آتا نہیں ۔ بیان کیا کہ میں نے کہا ، مجھے یقین ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غلط بات نہیں کہی ہے ۔ قسم ہے اس کی جس کی قسم کھائی جاتی ہے ، تم خط نکالوورنہ میں تمہیں ننگا کر دوں گا ۔ بیان کیا کہ جب اس عورت نے دیکھا کہ میں واقعی اس معاملہ میں سنجیدہ ہوں تو اس نے ازارباندھنے کی جگہ کی طرف ہاتھ بڑھایا ، وہ ایک چادر ازار کے طور پر باندھے ہوئے تھی اور خط نکالا ۔ بیان کیا کہ ہم اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ، حاطب تم نے ایسا کیوں کیا ؟ انہوں نے کہا کہ میں اب بھی اللہ اور اس کے رسول پرایمان رکھتاہوں ۔ میرے اندر کوئی تغیر وتبدیلی نہیں آئی ہے ، میرا مقصد ( خط بھیجنے سے ) صرف یہ تھا کہ ( قریش پر آپ کی فوج کشی کی اطلاع دوں اور اس طرح ) میرا ان لوگوں پر احسان ہو جائے اور اس کی وجہ سے اللہ میرے اہل اور مال کی طرف سے ( ان سے ) مدافعت کرائے ۔ آپ کے جتنے مہاجر صحابہ ہیں ان کے مکہ مکرمہ میں ایسے افرادہیں جن کے ذریعہ اللہ ان کے مال اور ان کے گھر والوں کی حفاظت کرائے گا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہوں نے سچ کہ دیا ہے اب تم لوگ ان کے بارے میں سوا بھلائی کے اور کچھ نہ کہو بیان کیا کہ اس پر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اس شخص نے اللہ اور اس کے رسول اور مومنوں کے ساتھ خیانت کی مجھے اجازت دیجئیے کہ میں اس کی گردن مار دوں بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمر ! تمہیں کیا معلوم ، اللہ تعالیٰ بدر کی لڑائی میں شریک صحابہ کی زندگی پر مطلع تھا اور اس کے با وجود کہا کہ تم جو چاہو کرو ، تمہارے لئے جنت لکھ دی گئی ہے ؛؛ بیان کیا کہ اس پر عمر رضی اللہ عنہ کی آنکھیں اشک آلود ہو گئیں اور عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جاننے والے ہیں

شرح الحديث من إرشاد الساري

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،    باب مَنْ نَظَرَ فِى كِتَابِ مَنْ يُحْذَرُ عَلَى الْمُسْلِمِينَ لِيَسْتَبِينَ أَمْرُهُ
( باب من نظر في كتاب من يحذر) مبني للمفعول ( على المسلمين) منه ( ليستبين أمره) .


[ قــ :5929 ... غــ : 6259 ]
- حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ بُهْلُولٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ حَدَّثَنِى حُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِى عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِىِّ، عَنْ عَلِىٍّ - رضى الله عنه - قَالَ: بَعَثَنِى رَسُولُ اللَّهِ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- وَالزُّبَيْرَ بْنَ الْعَوَّامِ وَأَبَا مَرْثَدٍ الْغَنَوِىَّ وَكُلُّنَا فَارِسٌ فَقَالَ «انْطَلِقُوا حَتَّى تَأْتُوا
رَوْضَةَ خَاخٍ فَإِنَّ بِهَا امْرَأَةً مِنَ الْمُشْرِكِينَ مَعَهَا صَحِيفَةٌ مِنْ حَاطِبِ بْنِ أَبِى بَلْتَعَةَ إِلَى الْمُشْرِكِينَ» قَالَ: فَأَدْرَكْنَاهَا تَسِيرُ عَلَى جَمَلٍ لَهَا حَيْثُ قَالَ: لَنَا رَسُولُ اللَّهِ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- قَالَ: قُلْنَا أَيْنَ الْكِتَابُ الَّذِى مَعَكِ؟ قَالَتْ: مَا مَعِى كِتَابٌ فَأَنَخْنَا بِهَا فَابْتَغَيْنَا فِى رَحْلِهَا، فَمَا وَجَدْنَا شَيْئًا قَالَ صَاحِبَاىَ: مَا نَرَى كِتَابًا قَالَ:.

قُلْتُ لَقَدْ عَلِمْتُ مَا كَذَبَ رَسُولُ اللَّهِ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- وَالَّذِى يُحْلَفُ بِهِ لَتُخْرِجِنَّ الْكِتَابَ أَوْ لأُجَرِّدَنَّكِ قَالَ: فَلَمَّا رَأَتِ الْجِدَّ مِنِّى أَهْوَتْ بِيَدِهَا إِلَى حُجْزَتِهَا وَهْىَ مُحْتَجِزَةٌ بِكِسَاءٍ، فَأَخْرَجَتِ الْكِتَابَ قَالَ: فَانْطَلَقْنَا بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- «مَا حَمَلَكَ يَا حَاطِبُ عَلَى مَا صَنَعْتَ»؟ قَالَ: مَا بِى إِلاَّ أَنْ أَكُونَ مُؤْمِنًا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَمَا غَيَّرْتُ وَلاَ بَدَّلْتُ، أَرَدْتُ أَنْ تَكُونَ لِى عِنْدَ الْقَوْمِ يَدٌ يَدْفَعُ اللَّهُ بِهَا عَنْ أَهْلِى وَمَالِى، وَلَيْسَ مِنْ أَصْحَابِكَ هُنَاكَ إِلاَّ وَلَهُ مَنْ يَدْفَعُ اللَّهُ بِهِ عَنْ أَهْلِهِ وَمَالِهِ، قَالَ: «صَدَقَ فَلاَ تَقُولُوا لَهُ إِلاَّ خَيْرًا» قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِنَّهُ قَدْ خَانَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالْمُؤْمِنِينَ فَدَعْنِى فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ قَالَ فَقَالَ «يَا عُمَرُ وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ اللَّهَ قَدِ اطَّلَعَ عَلَى أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ: اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ وَجَبَتْ لَكُمُ الْجَنَّةُ» قَالَ: فَدَمَعَتْ عَيْنَا عُمَرَ.

     وَقَالَ : اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ.

وبه قال: ( حدّثنا يوسف بن بهلول) بضم الموحدة وسكون الهاء التيمي الكوفي قال: ( حدّثنا ابن إدريس) عبد الله الأودي قال: ( حدثني) بالإفراد ( حصين بن عبد الرحمن) بضم الحاء وفتح الصاد المهملتين ( عن سعد بن عبيدة) بضم العين وفتح الموحدة ختن أبي عبد الرحمن السلمي ( عن أبي عبد الرحمن السلمي) بضم السين وفتح اللام ( عن علي -رضي الله عنه-) أنه ( قال: بعثني رسول الله -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- والزبير بن العوّام وأبا مرثد) بفتح الميم والمثلثة بينهما راء ساكنة ( الغنوي) بفتح الغين المعجمة والنون وكسر الواو وسبق في الجهاد بدل قوله هنا أبا مرثد والمقداد ولا منافاة لاحتمال اجتماعهما إذ التخصيص بالذكر لا ينفي الغير ( وكلنا فارس فقال) :
( انطلقوا) بكسر اللام ( حتى تأتوا روضة خاخ) بمعجمتين بينهما ألف موضع بين مكة والمدينة ( فإن بها امرأة من المشركين) اسمها سارة ( معها صحيفة من حاطب بن أبي بلتعة إلى المشركين) أي إلى ناس من المشركين ممن بمكة كما في رواية سورة الممتحنة ( قال) علي رضي الله عنه: ( فأدركنها تسير على جمل لها حيث قال لنا رسول الله -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- قال قلنا) لها ( أين الكتاب الذي معك؟ قالت: ما معي كتاب فأنخنا بها) جملها ( فابتغينا) فطلبنا الكتاب ( في رحلها) بالحاء المهملة في متاعها ( فما وجدنا شيئًا.
قال صاحباي)
: الزبير وأبو مرثد ( ما نرى كتابًا.
قال)
عليّ ( قلت لقد علمت ما كذب رسول الله -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- والذي يحلف به لتخرجنّ الكتاب) بضم الفوقية وكسر الراء والجيم وتشديد النون ( أو لأجردنك) من ثيابك ( قال) عليّ -رضي الله عنه- ( فلما رأت الجدّ مني) بكسر الجيم وتشديد المهملة ( أهوت بيدها إلى حجزتها) بضم الحاء المهملة وسكون الجيم بعدها زاي معقد إزارها ( وهي محتجزة بكساء فأخرجت الكتاب) .

فإن قلت: سبق في باب الجاسوس من كتاب الجهاد أنها أخرجته من عقاصها أي شعرها وهنا قال: من حجزتها.
أجيب: بأنه ربما كان في الحجزة أولاً فأخرجته وأخفته في العقاص فأخرج منها ثانيًا أو بالعكس.

( قال: فانطلقنا به إلى رسول الله -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- فقال) لحاطب: ( ما حملك يا حاطب على ما صنعت؟ قال: ما بي إلا أن كون مؤمنًا بالله ورسوله) بكسر الهمزة وتشديد اللام على الاستئناف وللكشميهني أن لا بفتح الهمزة ( وما غيّرت) ديني يريد أنه لم يرتد عن الإسلام ( وما بدلت) بتشديد المهملة ( أردت أن تكون لي عند القوم يد) منّة ونعمة ( يدفع الله بها عن أهلي ومالي) الذي بمكة ( وليس من أصحابك) أحد له ( هناك) أهل ومال ( إلا وله من يدفع الله به عن أهله وماله قال) -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-: ( صدق فلا تقولوا له إلاّ خيرًا قال: فقال عمر بن الخطاب: إنه قد خان الله ورسوله والمؤمنين فدعني فأضرب عنقه) بالنصب والفاء أوله وللكشميهني أضرب بإسقاط الفاء والجزم ( قال) علي -رضي الله عنه-: ( فقال) -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-: ( يا عمر وما يدريك لعل الله قد اطلع على أهل بدر) الذين شاهدوا وقعتها ( فقال) مخاطبًا لهم خطاب تكريم ( اعملوا ما شئتم ففد وجبت لكم الجنة) بالمغفرة في الآخرة وإلاّ فلو توجه على أحد منهم حدّ أو حق استوفي منه في الدنيا ( قال: فدمعت عينا عمر وقال: الله ورسوله أعلم) .
وقول عمر -رضي الله عنه- مع قوله -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- لا تقولوا إلا خيرًا يحمل على أنه لم يسمع ذلك، أو كان قوله قبل قول النبي -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- قاله السفاقسي ويحتمل أن يكون عمر لشدته في أمر الله وحمل النهي على ظاهره من منع القول السيئ له ولم في ذلك مانعًا من إقامة ما وجب عليه من العقوبة للذنب الذي ارتكبه فبين -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- أنه صادق في اعتذاره فإن الله عفا عنه، وفيه جواز النظر في كتاب الغير إذا كان طريقًا إلى دفع مفسدة هي أكبر من مفسدة النظر، فحديث ابن عباس المروي عند أبي داود بسند ضعيف من نظر في كتاب أخيه بغير إذنه فكما ينظر في النار إنما هو في حق من لم يكن متهمًا على المسلمين، وأما من كان متهمًا فلا حرمة له، والحاصل أنه يخص منه ما يتعين طريقًا إلى دفع المفسدة كما مرّ والحديث مرّ مرارًا.