هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
5421 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَبْدِ الحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الخَطَّابِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، خَرَجَ إِلَى الشَّأْمِ ، حَتَّى إِذَا كَانَ بِسَرْغَ لَقِيَهُ أُمَرَاءُ الأَجْنَادِ ، أَبُوعُبَيْدَةَ بْنُ الجَرَّاحِ وَأَصْحَابُهُ ، فَأَخْبَرُوهُ أَنَّ الوَبَاءَ قَدْ وَقَعَ بِأَرْضِ الشَّأْمِ . قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : فَقَالَ عُمَرُ : ادْعُ لِي المُهَاجِرِينَ الأَوَّلِينَ ، فَدَعَاهُمْ فَاسْتَشَارَهُمْ ، وَأَخْبَرَهُمْ أَنَّ الوَبَاءَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّأْمِ ، فَاخْتَلَفُوا ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ : قَدْ خَرَجْتَ لِأَمْرٍ ، وَلاَ نَرَى أَنْ تَرْجِعَ عَنْهُ ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ : مَعَكَ بَقِيَّةُ النَّاسِ وَأَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَلاَ نَرَى أَنْ تُقْدِمَهُمْ عَلَى هَذَا الوَبَاءِ ، فَقَالَ : ارْتَفِعُوا عَنِّي ، ثُمَّ قَالَ : ادْعُوا لِي الأَنْصَارَ ، فَدَعَوْتُهُمْ فَاسْتَشَارَهُمْ ، فَسَلَكُوا سَبِيلَ المُهَاجِرِينَ ، وَاخْتَلَفُوا كَاخْتِلاَفِهِمْ ، فَقَالَ : ارْتَفِعُوا عَنِّي ، ثُمَّ قَالَ : ادْعُ لِي مَنْ كَانَ هَا هُنَا مِنْ مَشْيَخَةِ قُرَيْشٍ مِنْ مُهَاجِرَةِ الفَتْحِ ، فَدَعَوْتُهُمْ ، فَلَمْ يَخْتَلِفْ مِنْهُمْ عَلَيْهِ رَجُلاَنِ ، فَقَالُوا : نَرَى أَنْ تَرْجِعَ بِالنَّاسِ وَلاَ تُقْدِمَهُمْ عَلَى هَذَا الوَبَاءِ ، فَنَادَى عُمَرُ فِي النَّاسِ : إِنِّي مُصَبِّحٌ عَلَى ظَهْرٍ فَأَصْبِحُوا عَلَيْهِ . قَالَ أَبُوعُبَيْدَةَ بْنُ الجَرَّاحِ : أَفِرَارًا مِنْ قَدَرِ اللَّهِ ؟ فَقَالَ عُمَرُ : لَوْ غَيْرُكَ قَالَهَا يَا أَبَا عُبَيْدَةَ ؟ نَعَمْ نَفِرُّ مِنْ قَدَرِ اللَّهِ إِلَى قَدَرِ اللَّهِ ، أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ لَكَ إِبِلٌ هَبَطَتْ وَادِيًا لَهُ عُدْوَتَانِ ، إِحْدَاهُمَا خَصِبَةٌ ، وَالأُخْرَى جَدْبَةٌ ، أَلَيْسَ إِنْ رَعَيْتَ الخَصْبَةَ رَعَيْتَهَا بِقَدَرِ اللَّهِ ، وَإِنْ رَعَيْتَ الجَدْبَةَ رَعَيْتَهَا بِقَدَرِ اللَّهِ ؟ قَالَ : فَجَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ - وَكَانَ مُتَغَيِّبًا فِي بَعْضِ حَاجَتِهِ - فَقَالَ : إِنَّ عِنْدِي فِي هَذَا عِلْمًا ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلاَ تَقْدَمُوا عَلَيْهِ ، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلاَ تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ قَالَ : فَحَمِدَ اللَّهَ عُمَرُ ثُمَّ انْصَرَفَ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير،  وكان متغيبا في بعض حاجته فقال : إن عندي في هذا علما ، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : إذا سمعتم به بأرض فلا تقدموا عليه ، وإذا وقع بأرض وأنتم بها فلا تخرجوا فرارا منه قال : فحمد الله عمر ثم انصرف
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated `Abdullah bin `Abbas:

`Umar bin Al-Khattab departed for Sham and when he reached Sargh, the commanders of the (Muslim) army, Abu 'Ubaida bin Al-Jarrah and his companions met him and told him that an epidemic had broken out in Sham. `Umar said, Call for me the early emigrants. So `Umar called them, consulted them and informed them that an epidemic had broken out in Sham. Those people differed in their opinions. Some of them said, We have come out for a purpose and we do not think that it is proper to give it up, while others said (to `Umar), You have along with you. other people and the companions of Allah's Messenger (ﷺ) so do not advise that we take them to this epidemic. `Umar said to them, Leave me now. Then he said, Call the Ansar for me. I called them and he consulted them and they followed the way of the emigrants and differed as they did. He then said to them, Leave me now, and added, Call for me the old people of Quraish who emigrated in the year of the Conquest of Mecca. I called them and they gave a unanimous opinion saying, We advise that you should return with the people and do not take them to that (place) of epidemic. So `Umar made an announcement, I will ride back to Medina in the morning, so you should do the same. Abu 'Ubaida bin Al-Jarrah said (to `Umar), Are you running away from what Allah had ordained? `Umar said, Would that someone else had said such a thing, O Abu 'Ubaida! Yes, we are running from what Allah had ordained to what Allah has ordained. Don't you agree that if you had camels that went down a valley having two places, one green and the other dry, you would graze them on the green one only if Allah had ordained that, and you would graze them on the dry one only if Allah had ordained that? At that time `Abdur-Rahman bin `Auf, who had been absent because of some job, came and said, I have some knowledge about this. I have heard Allah's Messenger (ﷺ) saying, 'If you hear about it (an outbreak of plague) in a land, do not go to it; but if plague breaks out in a country where you are staying, do not run away from it.' `Umar thanked Allah and returned to Medina.

":"ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے ، انہیں عبدالحمید بن عبدالرحمٰن بن زید بن خطاب نے ، انہیں عبداللہ بن عبداللہ بن حارث بن نوفل نے اور انہیں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہحضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شام تشریف لے جا رہے تھے جب آپ مقام سرغ پر پہنچے تو آپ کی ملاقات فوجوں کے امراء حضرت ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ اور آپ کے ساتھیوں سے ہوئی ۔ ان لوگوں نے امیرالمؤمنین کو بتایا کہ طاعون کی وبا شام میں پھوٹ پڑی ہے ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میرے پاس مہاجرین اولین کو بلا لاؤ ۔ آپ انہیں بلا لائے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے مشورہ کیا اور انہیں بتایا کہ شام میں طاعون کی وبا پھوٹ پڑی ہے ، مہاجرین اولین کی رائیں مختلف ہو گئیں ۔ بعض لوگوں نے کہا کہ صحابہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کی باقی ماندہ جماعت آپ کے ساتھ ہے اور یہ مناسب نہیں ہے کہ آپ انہیں اس وبا میں ڈال دیں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اچھا اب آپ لوگ تشریف لے جائیں پھر فرمایا کہ انصار کو بلاؤ ۔ میں انصار کو بلا کر لایا آپ نے ان سے بھی مشورہ کیا اور انہوں نے بھی مہاجرین کی طرح اختلاف کیا کوئی کہنے لگا چلو ، کوئی کہنے لگا لوٹ جاؤ ۔ امیرالمؤمنین نے فرمایا کہ اب آپ لوگ بھی تشریف لے جائیں پھر فرمایا کہ یہاں پر جو قریش کے بڑے بوڑھے ہیں جو فتح مکہ کے وقت اسلام قبول کر کے مدینہ آئے تھے انہیں بلا لاؤ ، میں انہیں بلا کر لایا ۔ ان لوگوں میں کوئی اختلاف رائے پیدا نہیں ہوا سب نے کہا کہ ہمارا خیال ہے کہ آپ لوگوں کو ساتھ لے کر واپس لوٹ چلیں اور وبائی ملک میں لوگوں کو نہ لے کر جائیں ۔ یہ سنتے ہی حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں میں اعلان کرا دیا کہ میں صبح کو اونٹ پر سوار ہو کر واپس مدینہ منورہ لوٹ جاؤں گا تم لوگ بھی واپس چلو ۔ صبح کو ایسا ہی ہوا حضرت ابوعبیدہ ابن جراح رضی اللہ عنہ نے کہا کیا اللہ کی تقدیر سے فرار اختیار کیا جائے گا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کاش ! یہ بات کسی اورنے کہی ہوتی ہاں ہم اللہ کی تقدیر سے فرار اختیار کر رہے ہیں لیکن اللہ ہی کی تقدیر کی طرف ۔ کیا تمہارے پاس اونٹ ہوں اور تم انہیں لے کر کسی ایسی وادی میں جاؤ جس کے دو کنارے ہوں ایک سرسبز شاداب اور دوسرا خشک ۔ کیا یہ واقعہ نہیں کہ اگر تم سرسبز کنارے پر چراؤ گے تو وہ بھی اللہ کی تقدیر سے ہو گا ۔ اور خشک کنارے پر چراؤ گے تو وہ بھی اللہ کی تقدیر سے ہی ہو گا ۔ بیان کیا کہ پھر حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ آ گئے وہ اپنی کسی ضرورت کی وجہ سے اس وقت موجود نہیں تھے انہوں نے بتایا کہ میرے پاس مسئلہ سے متعلق ایک ” علم “ ہے ۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ نے فرمایا کہ جب تم کسی سرزمین میں ( وبا کے متعلق ) سنو تو وہاں نہ جاؤ اور جب ایسی جگہ وبا آ جائے جہاں تم خود موجود ہو تو وہاں سے مت نکلو ۔ راوی نے بیان کیا کہ اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے اللہ تعالیٰ کی حمد کی اور پھر واپس ہو گئے ۔

شرح الحديث من فتح الباري لابن حجر

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،    [ قــ :5421 ... غــ :5729] .

     قَوْلُهُ  عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ هُوَ بِتَقْدِيمِ الْحَاءِ الْمُهْمَلَةِ عَلَى الْمِيمِ وَرِوَايَتُهُ عَنْ شَيْخِهِ فِيهِ مِنْ رِوَايَةِ الْأَقْرَانِ وَفِي السَّنَدِ ثَلَاثَةٌ مِنَ التَّابِعِينَ فِي نَسَقٍ وَصَحَابِيَّانِ فِي نَسَقٍ وَكُلُّهُمْ مَدَنِيُّونَ .

     قَوْلُهُ  عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِث أَي بْنُ نَوْفَلِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ لِجَدِّ أَبِيه نَوْفَل بن عَم النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم صُحْبَةٌ وَكَذَا لِوَلَدِهِ الْحَارِثِ وُوُلِدَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعُدَّ لِذَلِكَ فِي الصَّحَابَةِ فَهُمْ ثَلَاثَةٌ مِنَ الصَّحَابَةِ فِي نَسَقٍ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ يُلَقَّبُ بَبَّةَ بِمُوَحَّدَتَيْنِ مَفْتُوحَتَيْنِ الثَّانِيَةُ مُثْقَلَةٌ وَمَعْنَاهُ الْمُمْتَلِئُ الْبَدَنِ مِنَ النِّعْمَةِ وَيُكَنَّى أَبَا مُحَمَّدٍ وَمَاتَ سَنَةَ أَرْبَعٍ وَثَمَانِينَ.
وَأَمَّا وَلَدُهُ رَاوِي هَذَا الْحَدِيثِ فَهُوَ مِمَّنْ وَافَقَ اسْمُهُ اسْمَ أَبِيهِ وَكَانَ يُكَنَّى أَبَا يَحْيَى وَمَاتَ سَنَةَ تِسْعٍ وَتِسْعِينَ وَمَا لَهُ فِي الْبُخَارِيِّ سِوَى هَذَا الْحَدِيثِ وَقَدْ وَافَقَ مَالِكًا على رِوَايَته عَن بن شِهَابٍ هَكَذَا مَعْمَرٍ وَغَيْرِهِ وَخَالَفَهُمْ يُونُسُ فَقَالَ عَلِيُّ بْنُ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ وَلَمْ يَسُقْ لَفْظَهُ وَسَاقَهُ بن خُزَيْمَةَ.

     وَقَالَ  قَوْلُ مَالِكٍ وَمَنْ تَابَعَهُ أَصَحُّ.

     وَقَالَ  الدَّارَقُطْنِيُّ تَابَعَ يُونُسُ صَالِحَ بْنَ نَصْرٍ عَن مَالك وَقد رَوَاهُ بن وهب عَن مَالك وَيُونُس جَمِيعًا عَن بْنُ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ وَالصَّوَاب الأول وأظن بن وَهْبٍ حَمَلَ رِوَايَةَ مَالِكٍ عَلَى رِوَايَةِ يُونُسَ قَالَ وَقَدْ رَوَاهُ إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَبِي الْوَزِيرُ عَنْ مَالِكٍ كَالْجَمَاعَةِ لَكِنْ قَالَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِث عَن أَبِيه عَن بن عَبَّاسٍ زَادَ فِي السَّنَدِ عَنْ أَبِيهِ وَهُوَ خَطَأٌ.

قُلْتُ وَقَدْ خَالَفَ هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ جَمِيع أَصْحَاب بن شهَاب فَقَالَ عَن بن شِهَابٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيه وَعمر أخرجه بن خُزَيْمَة وَهِشَام صَدُوق سيء الْحِفْظِ وَقَدِ اضْطَرَبَ فِيهِ فَرَوَاهُ تَارَةً هَكَذَا وَمرَّة أُخْرَى عَن بن شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ أَبِيهِ وَعمر أخرجه بن خُزَيْمَةَ أَيْضًا وَلِابْنِ شِهَابٍ فِيهِ شَيْخٌ آخَرُ قَدْ ذَكَرَهُ الْبُخَارِيُّ إِثْرَ هَذَا السَّنَدِ .

     قَوْلُهُ  أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَرَجَ إِلَى الشَّامِ ذَكَرَ سَيْفُ بْنُ عُمَرَ فِي الْفُتُوحِ أَنَّ ذَلِكَ كَانَ فِي رَبِيعٍ الْآخِرِ سَنَةَ ثَمَانِي عَشْرَةَ وَأَنَّ الطَّاعُونَ كَانَ وَقَعَ أَوَّلًا فِي الْمُحَرَّمِ وَفِي صَفَرٍ ثُمَّ ارْتَفَعَ فَكَتَبُوا إِلَى عُمَرَ فَخَرَجَ حَتَّى إِذَا كَانَ قَرِيبًا مِنَ الشَّامِ بَلَغَهُ أَنَّهُ أَشَدُّ مَا كَانَ فَذَكَرَ الْقِصَّةَ وَذَكَرَ خَلِيفَةَ بْنَ خَيَّاطٍ أَنَّ خُرُوجَ عُمَرَ إِلَى سَرْغَ كَانَ فِي سَنَةِ سَبْعَ عَشْرَةَ فَاللَّهُ أَعْلَمُ وَهَذَا الطَّاعُونُ الَّذِي وَقَعَ بِالشَّامِ حِينَئِذٍ هُوَ الَّذِي يُسَمَّى طَاعُونَ عَمَوَاسَ بِفَتْحِ الْمُهْمَلَةِ وَالْمِيمِ وَحُكِيَ تَسْكِينُهَا وَآخِرُهُ مُهْمَلَةٌ قِيلَ سُمِّيَ بِذَلِكَ لِأَنَّهُ عَمَّ وَوَاسَى .

     قَوْلُهُ  حَتَّى إِذَا كَانَ بِسَرْغَ بِفَتْحِ الْمُهْمَلَةِ وَسُكُونِ الرَّاء بعْدهَا مُعْجمَة وَحكى عَن بن وَضَّاحٍ تَحْرِيكُ الرَّاءِ وَخَطَّأَهُ بَعْضُهُمْ مَدِينَةٌ افْتَتَحَهَا أَبُو عُبَيْدَةَ وَهِيَ وَالْيَرْمُوكُ وَالْجَابِيَةُ مُتَّصِلَاتٌ وَبَيْنَهَا وَبَين الْمَدِينَة ثَلَاث عشرَة مرحلة.

     وَقَالَ  بن عَبْدِ الْبَرِّ قِيلَ إِنَّهُ وَادٍ بِتَبُوكَ وَقِيلَ بِقُرْبِ تَبُوكَ.

     وَقَالَ  الْحَازِمِيُّ هِيَ أَوَّلُ الْحِجَازِ وَهِيَ مِنْ مَنَازِلِ حَاجِّ الشَّامِ وَقِيلَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ الْمَدِينَةِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ مَرْحَلَةً .

     قَوْلُهُ  لَقِيَهُ أُمَرَاءُ الْأَجْنَادِ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ وَأَصْحَابُهُ هُمْ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ وَيَزِيدُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ وَشُرَحْبِيلُ بْنُ حَسَنَةَ وَعَمْرُو بْنُ الْعَاصِ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ قَدْ قَسَّمَ الْبِلَادَ بَيْنَهُمْ وَجَعَلَ أَمْرَ الْقِتَالِ إِلَى خَالِدٍ ثُمَّ رَدَّهُ عُمَرُ إِلَى أَبِي عُبَيْدَةَ وَكَانَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ قَسَّمَ الشَّامَ أَجْنَادًا الْأُرْدُنُّ جُنْدٌ وَحِمْصُ جُنْدٌ وَدِمَشْقُ جُنْدٌ وَفِلَسْطِينُ جُنْدٌ وَقَنَّسْرِينُ جُنْدٌ وَجَعَلَ عَلَى كُلِّ جُنْدٍ أَمِيرًا وَمِنْهُمْ مَنْ قَالَ إِنَّ قَنَّسْرِينَ كَانَتْ مَعَ حِمْصَ فَكَانَتْ أَرْبَعَةً ثُمَّ أُفْرِدَتْ قَنَّسْرِينُ فِي أَيَّامِ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ .

     قَوْلُهُ  فَأَخْبَرُوهُ أَنَّ الْوَبَاءَ قَدْ وَقَعَ بِأَرْضِ الشَّامِ فِي رِوَايَةِ يُونُسَ الْوَجَعُ بَدَلَ الْوَبَاءِ وَفِي رِوَايَةِ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ عُمَرَ لَمَّا خَرَجَ إِلَى الشَّامِ سَمِعَ بِالطَّاعُونِ وَلَا مُخَالَفَةَ بَيْنَهَا فَإِنَّ كُلَّ طَاعُونٍ وَبَاءٌ وَوَجَعٌ مِنْ غَيْرِ عَكْسٍ .

     قَوْلُهُ  فَقَالَ عُمَرُ ادْعُ لِي الْمُهَاجِرِينَ الْأَوَّلِينَ فِي رِوَايَةِ يُونُسَ اجْمَعْ لِي .

     قَوْلُهُ  ارْتَفِعُوا عَنِّي فِي رِوَايَةِ يُونُسَ فَأَمَرَهُمْ فَخَرَجُوا عَنْهُ .

     قَوْلُهُ  مِنْ مَشْيَخَةِ قُرَيْشٍ ضُبْطُ مَشْيَخَةٍ بِفَتْحِ الْمِيمِ وَالتَّحْتَانِيَّةِ بَيْنَهُمَا مُعْجَمَةٌ سَاكِنَةٌ وَبِفَتْحِ الْمِيمِ وَكَسْرِ الْمُعْجَمَةِ وَسُكُونِ التَّحْتَانِيَّةِ جَمْعُ شَيْخٍ وَيُجْمَعُ أَيْضًا عَلَى شُيُوخٍ بِالضَّمِّ وَبِالْكَسْرِ وَأَشْيَاخٌ وَشِيَخَةٌ بِكَسْرٍ ثُمَّ فَتْحٌ وَشِيخَانٌ بِكَسْرٍ ثُمَّ سُكُونٍ وَمَشَايِخٌ وَمَشْيُخَاءُ بِفَتْحٍ ثُمَّ سُكُونٍ ثُمَّ ضَمٍّ وَمَدٍّ وَقَدْ تُشْبَعُ الضَّمَّةُ حَتَّى تَصِيرَ وَاوًا فنتم عَشْرًا .

     قَوْلُهُ  مِنْ مُهَاجِرَةِ الْفَتْحِ أَيِ الَّذِينَ هَاجَرُوا إِلَى الْمَدِينَةِ عَامَ الْفَتْحِ أَوِ الْمُرَادُ مُسْلِمَةُ الْفَتْحِ أَوْ أَطْلِقَ عَلَى مَنْ تَحَوَّلَ إِلَى الْمَدِينَةِ بَعْدَ فَتْحِ مَكَّةَ مُهَاجِرًا صُورَةً وَإِنْ كَانَتِ الْهِجْرَةُ بَعْدَ الْفَتْحِ حُكْمًا قَدِ ارْتَفَعت وَأطلق عَلَيْهِم ذَلِك احْتِرَاز عَن غَيرهم مِنْ مَشْيَخَةِ قُرَيْشٍ مِمَّنْ أَقَامَ بِمَكَّةَ وَلَمْ يُهَاجِرْ أَصْلًا وَهَذَا يُشْعِرُ بِأَنَّ لِمَنْ هَاجَرَ فَضْلًا فِي الْجُمْلَةِ عَلَى مَنْ لَمْ يُهَاجِرْ وَإِنْ كَانَتِ الْهِجْرَةُ الْفَاضِلَةُ فِي الْأَصْلِ إِنَّمَا هِيَ لِمَنْ هَاجَرَ قَبْلَ الْفَتْحِ لِقَوْلِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا هِجْرَةَ بَعْدَ الْفَتْحِ وَإِنَّمَا كَانَ كَذَلِكَ لِأَنَّ مَكَّةَ بَعْدَ الْفَتْحِ صَارَتْ دَارَ إِسْلَامٍ فَالَّذِي يُهَاجِرُ مِنْهَا لِلْمَدِينَةِ إِنَّمَا يُهَاجِرُ لِطَلَبِ الْعِلْمِ أَوِ الْجِهَادِ لَا لِلْفِرَارِ بِدِينِهِ بِخِلَافِ مَا قَبْلَ الْفَتْحِ وَقَدْ تَقَدَّمَ بَيَانُ ذَلِكَ .

     قَوْلُهُ  بَقِيَّةُ النَّاسِ أَيِ الصَّحَابَةُ أَطْلَقَ عَلَيْهِمْ ذَلِكَ تَعْظِيمًا لَهُمْ أَيْ لَيْسَ النَّاسُ إِلَّا هُمْ وَلِهَذَا عَطَفَهُمْ عَلَى الصَّحَابَةِ عَطْفَ تَفْسِيرٍ وَيَحْتَمِلُ أَنْ يَكُونَ الْمُرَادُ بِبَقِيَّةِ النَّاسِ أَيِ الَّذِينَ أَدْرَكُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمُومًا وَالْمُرَادُ بِالصَّحَابَةِ الَّذِينَ لَازَمُوهُ وَقَاتَلُوا مَعَهُ .

     قَوْلُهُ  فَنَادَى عُمَرُ فِي النَّاسِ إِنِّي مُصَبِّحٌ عَلَى ظَهْرٍ فَأَصْبِحُوا عَلَيْهِ زَادَ يُونُسُ فِي رِوَايَتِهِ فَإِنِّي مَاضٍ لِمَا أَرَى فَانْظُرُوا مَا آمُرُكُمْ بِهِ فَامْضُوا لَهُ قَالَ فَأَصْبَحَ عَلَى ظَهْرٍ .

     قَوْلُهُ  فَقَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ وَهُوَ إِذْ ذَاكَ أَمِيرُ الشَّامِ أَفِرَارًا مِنْ قَدَرِ اللَّهِ أَيِ أَتَرْجِعُ فِرَارًا مِنْ قَدَرِ اللَّهِ وَفِي رِوَايَةِ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ .

     وَقَالَتْ  طَائِفَةٌ مِنْهُمْ أَبُو عُبَيْدَةَ أَمِنَ الْمَوْتِ نفر إِنَّمَا نَحن بِقدر لن يصبنا إِلَّا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَنَا .

     قَوْلُهُ  فَقَالَ عُمَرُ لَوْ غَيْرُكَ قَالَهَا يَا أَبَا عُبَيْدَةَ أَيْ لَعَاقَبْتُهُ أَوْ لَكَانَ أَوْلَى مِنْكَ بِذَلِكَ أَوْ لَمْ أَتَعَجَّبْ مِنْهُ وَلَكِنِّي أَتَعَجَّبُ مِنْكَ مَعَ عِلْمِكَ وَفَضْلِكَ كَيْفَ تَقُولُ هَذَا وَيَحْتَمِلُ أَنْ يَكُونَ الْمَحْذُوفُ لَأَدَّبْتُهُ أَوْ هِيَ لِلتَّمَنِّي فَلَا يَحْتَاجُ إِلَى جَوَابٍ وَالْمَعْنَى أَنَّ غَيْرَكَ مِمَّنْ لَا فَهْمَ لَهُ إِذَا قَالَ ذَلِكَ يُعْذَرُ وَقَدْ بَيَّنَ سَبَبَ ذَلِكَ بِقَوْلِهِ وَكَانَ عُمَرُ يَكْرَهُ خِلَافَهُ أَيْ مُخَالَفَتُهُ .

     قَوْلُهُ  نَعَمْ نَفِرُّ مِنْ قَدَرِ اللَّهِ إِلَى قَدَرِ اللَّهِ فِي رِوَايَةِ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ إِنْ تَقَدَّمْنَا فَبِقَدَرِ اللَّهِ وَإِنْ تَأَخَّرْنَا فَبِقَدَرِ اللَّهِ وَأَطْلَقَ عَلَيْهِ فِرَارًا لِشَبَهِهِ بِهِ فِي الصُّورَةِ وَإِنْ كَانَ لَيْسَ فِرَارًا شَرْعِيًّا وَالْمُرَادُ أَنَّ هُجُومَ الْمَرْءِ عَلَى مَا يُهْلِكُهُ مَنْهِيٌّ عَنْهُ وَلَوْ فَعَلَ لَكَانَ مِنْ قَدَرِ اللَّهِ وَتَجَنُّبِهِ مَا يُؤْذِيهِ مَشْرُوعٌ وَقَدْ يُقَدِّرُ اللَّهُ وُقُوعَهُ فِيمَا فَرَّ مِنْهُ فَلَوْ فَعَلَهُ أَوْ تَرَكَهُ لَكَانَ مِنْ قَدَرِ اللَّهِ فَهُمَا مَقَامَانِ مَقَامُ التَّوَكُّلِ وَمَقَامُ التَّمَسُّكِ بِالْأَسْبَابِ كَمَا سَيَأْتِي تَقْرِيرُهُ وَمُحَصَّلُ قَوْلِ عُمَرَ نَفِرُّ مِنْ قَدَرِ اللَّهِ إِلَى قَدَرِ اللَّهِ أَنَّهُ أَرَادَ أَنَّهُ لَمْ يَفِرَّ مِنْ قَدَرِ اللَّهِ حَقِيقَةً وَذَلِكَ أَنَّ الَّذِي فَرَّ مِنْهُ أَمْرٌ خَافٍ عَلَى نَفْسِهِ مِنْهُ فَلَمْ يَهْجُمْ عَلَيْهِ وَالَّذِي فَرَّ إِلَيْهِ أَمْرٌ لَا يخَاف على نَفسه إِلَّا الْأَمْرَ الَّذِي لَا بُدَّ مِنْ وُقُوعِهِ سَوَاءً كَانَ ظَاعِنًا أَوْ مُقِيمًا .

     قَوْلُهُ  لَهُ عُدْوَتَانِ بِضَمِّ الْعَيْنِ الْمُهْمَلَةِ وَبِكَسْرِهَا أَيْضًا وَسُكُونِ الدَّالِ الْمُهْمَلَةِ تَثْنِيَةُ عُدْوَةٍ وَهُوَ الْمَكَانُ الْمُرْتَفِعُ مِنَ الْوَادِي وَهُوَ شَاطِئُهُ .

     قَوْلُهُ  إِحْدَاهُمَا خَصِيبَةٌ بِوَزْنِ عَظِيمَةٍ وَحَكَى بن التِّينِ سُكُونَ الصَّادِ بِغَيْرِ يَاءٍ زَادَ مُسْلِمٌ فِي رِوَايَةِ مَعْمَرٍ.

     وَقَالَ  لَهُ أَيْضًا أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّهُ رَعَى الْجَدْبَةَ وَتَرَكَ الْخَصِبَةَ أَكُنْتَ مُعَجِّزَهُ وَهُوَ بِتَشْدِيدِ الْجِيمِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَسِرْ إِذًا فَسَارَ حَتَّى أَتَى الْمَدِينَةَ .

     قَوْلُهُ  فَجَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ هُوَ مَوْصُولٌ عَن بن عَبَّاسٍ بِالسَّنَدِ الْمَذْكُورِ .

     قَوْلُهُ  وَكَانَ مُتَغَيِّبًا فِي بَعْضِ حَاجَتِهِ أَيْ لَمْ يَحْضُرْ مَعَهُمُ الْمُشَاوَرَةَ الْمَذْكُورَةَ لِغَيْبَتِهِ .

     قَوْلُهُ  إِنَّ عِنْدِي فِي هَذَا عِلْمًا فِي رِوَايَةِ مُسْلِمٍ لَعِلْمًا بِزِيَادَةِ لَامِ التَّأْكِيدِ .

     قَوْلُهُ  إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ إِلَخْ هُوَ مُوَافِقٌ لِلْمَتْنِ الَّذِي قَبْلَهُ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ وَسَعْدٍ وَغَيْرِهِمَا فَلَعَلَّهُمْ لَمْ يَكُونُوا مَعَ عُمَرَ فِي تِلْكَ السَّفْرَةِ .

     قَوْلُهُ  فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ فِي رِوَايَةِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ الَّتِي بَعْدَ هَذِهِ وَفِي حَدِيثِ أُسَامَةَ عِنْدَ النَّسَائِيِّ فَلَا تَفِرُّوا مِنْهُ وَفِي رِوَايَةٍ لِأَحْمَدَ مِنْ طَرِيقِ بن سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ مِثْلُهُ وَوَقَعَ فِي ذِكْرِ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِلَّا فِرَارًا مِنْهُ وَتَقَدَّمَ الْكَلَامُ عَلَى إِعْرَابِهِ هُنَاكَ