هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
4741 حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ المُثَنَّى ، حَدَّثَنَا وَهْبٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ مَعْبَدٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ ، قَالَ : كُنَّا فِي مَسِيرٍ لَنَا فَنَزَلْنَا ، فَجَاءَتْ جَارِيَةٌ ، فَقَالَتْ : إِنَّ سَيِّدَ الحَيِّ سَلِيمٌ ، وَإِنَّ نَفَرَنَا غَيْبٌ ، فَهَلْ مِنْكُمْ رَاقٍ ؟ فَقَامَ مَعَهَا رَجُلٌ مَا كُنَّا نَأْبُنُهُ بِرُقْيَةٍ ، فَرَقَاهُ فَبَرَأَ ، فَأَمَرَ لَهُ بِثَلاَثِينَ شَاةً ، وَسَقَانَا لَبَنًا ، فَلَمَّا رَجَعَ قُلْنَا لَهُ : أَكُنْتَ تُحْسِنُ رُقْيَةً - أَوْ كُنْتَ تَرْقِي ؟ - قَالَ : لاَ ، مَا رَقَيْتُ إِلَّا بِأُمِّ الكِتَابِ ، قُلْنَا : لاَ تُحْدِثُوا شَيْئًا حَتَّى نَأْتِيَ - أَوْ نَسْأَلَ - النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَلَمَّا قَدِمْنَا المَدِينَةَ ذَكَرْنَاهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : وَمَا كَانَ يُدْرِيهِ أَنَّهَا رُقْيَةٌ ؟ اقْسِمُوا وَاضْرِبُوا لِي بِسَهْمٍ وَقَالَ أَبُو مَعْمَرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَارِثِ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ ، حَدَّثَنِي مَعْبَدُ بْنُ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ بِهَذَا
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير،  أو كنت ترقي ؟ قال : لا ، ما رقيت إلا بأم الكتاب ، قلنا : لا تحدثوا شيئا حتى نأتي أو نسأل النبي صلى الله عليه وسلم ، فلما قدمنا المدينة ذكرناه للنبي صلى الله عليه وسلم فقال : وما كان يدريه أنها رقية ؟ اقسموا واضربوا لي بسهم وقال أبو معمر ، حدثنا عبد الوارث ، حدثنا هشام ، حدثنا محمد بن سيرين ، حدثني معبد بن سيرين ، عن أبي سعيد الخدري بهذا
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:

While we were on one of our journeys, we dismounted at a place where a slave girl came and said, The chief of this tribe has been stung by a scorpion and our men are not present; is there anybody among you who can treat him (by reciting something)? Then one of our men went along with her though we did not think that he knew any such treatment. But he treated the chief by reciting something, and the sick man recovered whereupon he gave him thirty sheep and gave us milk to drink (as a reward). When he returned, we asked our friend, Did you know how to treat with the recitation of something? He said, No, but I treated him only with the recitation of the Mother of the Book (i.e., Al-Fatiha). We said, Do not say anything (about it) till we reach or ask the Prophet (ﷺ) so when we reached Medina, we mentioned that to the Prophet (ﷺ) (in order to know whether the sheep which we had taken were lawful to take or not). The Prophet (ﷺ) said, How did he come to know that it (Al-Fatiha) could be used for treatment? Distribute your reward and assign for me one share thereof as well.

":"مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہب بن جریر نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام بن حسان نے بیان کیا ، ان سے محمد بن سیرین نے ، ان سے معبد بن سیرین نے اور ان سے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم ایک فوجی سفر میں تھے ( رات میں ) ہم نے ایک قبیلہ کے نزدیک پڑاؤ کیا ۔ پھر ایک لونڈی آئی اور کہا کہ قبیلہ کے سردار کو بچھو نے کاٹ لیا ہے اور ہمارے قبیلے کے مرد موجود نہیں ہیں ، کیا تم میں کوئی بچھو کا جھاڑ پھونک کرنے والا ہے ؟ ایک صحابی ( خود ابوسعید ) اس کے ساتھ کھڑے ہو گئے ، ہم کو معلوم تھا کہ وہ جھاڑ پھونک نہیں جانتے لیکن انہوں نے قبیلہ کے سردار کو جھاڑا تو اسے صحت ہو گئی ۔ اس نے اس کے شکر انے میں تیس بکریاں دینے کا حکم دیا اور ہمیں دودھ پلایا ۔ جب وہ جھاڑ پھونک کر کے واپس آئے تو ہم نے ان سے پوچھا کیا تم واقعی کوئی منتر جانتے ہو ؟ انہوں نے کہا کہ نہیں میں نے تو صرف سورۃ الفاتحہ پڑھ کراس پر دم کر دیا تھا ۔ ہم نے کہا کہ اچھا جب تک ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق نہ پوچھ لیں ان بکریوں کے بارے میں اپنی طرف سے کچھ نہ کہو ۔ چنانچہ ہم نے مدینہ پہنچ کر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا تو آپ نے فرمایا کہ انہوں نے کیسے جانا کہ سورۃ الفاتحہ منتر بھی ہے ۔ ( جاؤ یہ مال حلال ہے ) اسے تقسیم کر لو اور اس میں میرا بھی حصہ لگا نا ۔ اور معمر نے بیان کیا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام بن حسان نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن سیرین نے بیان کیا ، کہا ہم سے معبد بن سیرین نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے یہی واقعہ بیان کیا ۔

شرح الحديث من فتح الباري لابن حجر

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،    ( قَولُهُ بَابُ فَضْلِ فَاتِحَةِ الْكِتَابِ)
ذَكَرَ فِيهِ حَدِيثَيْنِ أَحَدُهُمَا حَدِيثُ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّى فِي أَنَّهَا أَعْظَمُ سُورَةٍ فِي الْقُرْآنِ وَالْمُرَادُ بِالْعَظِيمِ عِظَمِ الْقَدْرِ بِالثَّوَابِ الْمُرَتَّبِ عَلَى قِرَاءَتِهَا وَإِنْ كَانَ غَيْرُهَا أَطْوَلَ مِنْهَا وَذَلِكَ لِمَا اشْتَمَلَتْ عَلَيْهِ مِنَ الْمَعَانِي الْمُنَاسِبَةِ لِذَلِكَ وَقَدْ تَقَدَّمَ شَرْحُ ذَلِكَ مَبْسُوطًا فِي أَوَّلِ التَّفْسِيرِ ثَانِيهِمَا حَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ فِي الرُّقْيَةِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَقَدْ تَقَدَّمَ شَرْحُهُ مُسْتَوْفًى فِي كِتَابِ الْإِجَارَةِ وَهُوَ ظَاهِرُ الدَّلَالَةِ عَلَى فَضْلِ الْفَاتِحَة قَالَ الْقُرْطُبِيّ اخْتصّت الْفَاتِحَة بِأَنَّهَا مبدأالقرآن وَحَاوِيَةٌ لِجَمِيعِ عُلُومِهِ لِاحْتِوَائِهَا عَلَى الثَّنَاءِ عَلَى اللَّهِ وَالْإِقْرَارِ بِعِبَادَتِهِ وَالْإِخْلَاصِ لَهُ وَسُؤَالِ الْهِدَايَةِ مِنْهُ وَالْإِشَارَةِ إِلَى الِاعْتِرَافِ بِالْعَجْزِ عَنِ الْقِيَامِ بِنِعَمِهِ وَإِلَى شَأْنِ الْمَعَادِ وَبَيَانِ عَاقِبَةِ الْجَاحِدِينَ إِلَى غَيْرِ ذَلِكَ مِمَّا يَقْتَضِي أَنَّهَا كُلَّهَا مَوْضِعُ الرُّقْيَةِ وَذَكَرَ الرُّويَانِيُّ فِي الْبَحْرِ أَنَّ الْبَسْمَلَةَ أَفْضَلُ آيَاتِ الْقُرْآنِ وَتُعُقِّبَ بِحَدِيثِ آيَةِ الْكُرْسِيِّ وَهُوَ الصَّحِيحُ

[ قــ :4741 ... غــ :5007] .

     قَوْلُهُ  وقَال أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ إِلَخْ أَرَادَ بِهَذَا التَّعْلِيقِ التَّصْرِيحَ بِالتَّحْدِيثِ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ لِهِشَامٍ وَمِنْ مَعْبَدٍ لِمُحَمَّدٍ فَإِنَّهُ فِي الْإِسْنَادِ الَّذِي سَاقَهُ أَوَّلًا بِالْعَنْعَنَةِ فِي الْمَوْضِعَيْنِ وَقَدْ وَصَلَهُ الْإِسْمَاعِيلِيُّ مِنْ طَرِيقِ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى الذُّهْلِيِّ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ كَذَلِكَ وَذَكَرَ أَبُو عَلِيٍّ الْجَيَّانِيُّ أَنَّهُ وَقَعَ عِنْدَ الْقَابِسِيِّ عَنْ أَبِي زَيْدٍ السَّنَدُ إِلَى مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ وَحَدَّثَنِي مَعْبَدُ بْنُ سِيرِينَ بِوَاوِ الْعَطْفِ قَالَ وَالصَّوَابُ حذفهَا