هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
3016 حَدَّثَنَا الفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ ، حَدَّثَنَا المُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيُّ ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ المُزَنِيُّ ، وَزِيَادُ بْنُ جُبَيْرٍ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ حَيَّةَ ، قَالَ : بَعَثَ عُمَرُ النَّاسَ فِي أَفْنَاءِ الأَمْصَارِ ، يُقَاتِلُونَ المُشْرِكِينَ ، فَأَسْلَمَ الهُرْمُزَانُ ، فَقَالَ : إِنِّي مُسْتَشِيرُكَ فِي مَغَازِيَّ هَذِهِ ؟ قَالَ : نَعَمْ مَثَلُهَا وَمَثَلُ مَنْ فِيهَا مِنَ النَّاسِ مِنْ عَدُوِّ المُسْلِمِينَ مَثَلُ طَائِرٍ لَهُ رَأْسٌ وَلَهُ جَنَاحَانِ وَلَهُ رِجْلاَنِ ، فَإِنْ كُسِرَ أَحَدُ الجَنَاحَيْنِ نَهَضَتِ الرِّجْلاَنِ بِجَنَاحٍ وَالرَّأْسُ ، فَإِنْ كُسِرَ الجَنَاحُ الآخَرُ نَهَضَتِ الرِّجْلاَنِ وَالرَّأْسُ ، وَإِنْ شُدِخَ الرَّأْسُ ذَهَبَتِ الرِّجْلاَنِ وَالجَنَاحَانِ وَالرَّأْسُ ، فَالرَّأْسُ كِسْرَى ، وَالجَنَاحُ قَيْصَرُ ، وَالجَنَاحُ الآخَرُ فَارِسُ ، فَمُرِ المُسْلِمِينَ ، فَلْيَنْفِرُوا إِلَى كِسْرَى ، - وَقَالَ بَكْرٌ ، وَزِيَادٌ جَمِيعًا عَنْ جُبَيْرِ بْنِ حَيَّةَ - قَالَ : فَنَدَبَنَا عُمَرُ ، وَاسْتَعْمَلَ عَلَيْنَا النُّعْمَانَ بْنَ مُقَرِّنٍ ، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِأَرْضِ العَدُوِّ ، وَخَرَجَ عَلَيْنَا عَامِلُ كِسْرَى فِي أَرْبَعِينَ أَلْفًا ، فَقَامَ تَرْجُمَانٌ ، فَقَالَ : لِيُكَلِّمْنِي رَجُلٌ مِنْكُمْ ، فَقَالَ المُغِيرَةُ : سَلْ عَمَّا شِئْتَ ؟ قَالَ : مَا أَنْتُمْ ؟ قَالَ : نَحْنُ أُنَاسٌ مِنَ العَرَبِ ، كُنَّا فِي شَقَاءٍ شَدِيدٍ وَبَلاَءٍ شَدِيدٍ ، نَمَصُّ الجِلْدَ وَالنَّوَى مِنَ الجُوعِ ، وَنَلْبَسُ الوَبَرَ وَالشَّعَرَ ، وَنَعْبُدُ الشَّجَرَ وَالحَجَرَ ، فَبَيْنَا نَحْنُ كَذَلِكَ إِذْ بَعَثَ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَرَبُّ الأَرَضِينَ - تَعَالَى ذِكْرُهُ وَجَلَّتْ عَظَمَتُهُ - إِلَيْنَا نَبِيًّا مِنْ أَنْفُسِنَا نَعْرِفُ أَبَاهُ وَأُمَّهُ ، فَأَمَرَنَا نَبِيُّنَا رَسُولُ رَبِّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُقَاتِلَكُمْ حَتَّى تَعْبُدُوا اللَّهَ وَحْدَهُ ، أَوْ تُؤَدُّوا الجِزْيَةَ ، وَأَخْبَرَنَا نَبِيُّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ رِسَالَةِ رَبِّنَا ، أَنَّهُ مَنْ قُتِلَ مِنَّا صَارَ إِلَى الجَنَّةِ فِي نَعِيمٍ لَمْ يَرَ مِثْلَهَا قَطُّ ، وَمَنْ بَقِيَ مِنَّا مَلَكَ رِقَابَكُمْ ، فَقَالَ النُّعْمَانُ : رُبَّمَا أَشْهَدَكَ اللَّهُ مِثْلَهَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَلَمْ يُنَدِّمْكَ ، وَلَمْ يُخْزِكَ ، وَلَكِنِّي شَهِدْتُ القِتَالَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا لَمْ يُقَاتِلْ فِي أَوَّلِ النَّهَارِ ، انْتَظَرَ حَتَّى تَهُبَّ الأَرْوَاحُ ، وَتَحْضُرَ الصَّلَوَاتُ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير،  وقال بكر ، وزياد جميعا عن جبير بن حية قال : فندبنا عمر ، واستعمل علينا النعمان بن مقرن ، حتى إذا كنا بأرض العدو ، وخرج علينا عامل كسرى في أربعين ألفا ، فقام ترجمان ، فقال : ليكلمني رجل منكم ، فقال المغيرة : سل عما شئت ؟ قال : ما أنتم ؟ قال : نحن أناس من العرب ، كنا في شقاء شديد وبلاء شديد ، نمص الجلد والنوى من الجوع ، ونلبس الوبر والشعر ، ونعبد الشجر والحجر ، فبينا نحن كذلك إذ بعث رب السموات ورب الأرضين تعالى ذكره وجلت عظمته إلينا نبيا من أنفسنا نعرف أباه وأمه ، فأمرنا نبينا رسول ربنا صلى الله عليه وسلم أن نقاتلكم حتى تعبدوا الله وحده ، أو تؤدوا الجزية ، وأخبرنا نبينا صلى الله عليه وسلم عن رسالة ربنا ، أنه من قتل منا صار إلى الجنة في نعيم لم ير مثلها قط ، ومن بقي منا ملك رقابكم ، فقال النعمان : ربما أشهدك الله مثلها مع النبي صلى الله عليه وسلم ، فلم يندمك ، ولم يخزك ، ولكني شهدت القتال مع رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا لم يقاتل في أول النهار ، انتظر حتى تهب الأرواح ، وتحضر الصلوات
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Selon Bakr ibn 'Abd Allah alMuzany et Ziyâd ibn Jubayr, Jubayr ibn Hayya dit: «'Umar avait envoyé plusieurs expéditions vers les grandes villes pour combattre les Associants... [Et il arriva ensuite] qu'alHurmuzân embrassa l'Islam. Alors 'Umar lui dit: Je veux te consulter au sujet de mes expéditionsci... — Certainement, accepta alHurmuzân. Le cas de ces expéditions et des hommes qui sont aux pays ennemis des Musulmans ressemble à un oiseau ayant une tête, des ailes et des pattes. Si l'une des deux ailes se cassait, resteraient alors les deux pattes pour supporter l'aile [restante] et la tête; si l'autre aile se cassait à son tour, resteraient alors les deux pattes et la tête; mais si c'est la tête qui est broyée, il ne restera ni pattes ni ailes ni tête. Or la tête, c'est Khosroês; quant à Héraclius, il forme l'une des deux ailes; l'autre aile est la Perse. Donne donc l'ordre aux Musulmans d'attaquer Khosroês. «En effet, 'Umar nous appela et désigna à notre tête anNu'mân ibn Muqarrin. Une fois dans les terres de l'ennemi surgit soudainement le gouverneur de Khosroês avec quarante mille hommes. Un interprète parut alors et dit: Qu'un homme parmi vous vienne me parler! — Demande ce que tu veux, lui dit alMughîra. — Qu'êtesvous? — Nous sommes des Arabes. Nous vivions dans un grand malheur et une dure détresse; nous sucions le cuir et les noyaux [de dattes] à cause de la famine; nous nous vêtions de poils et nous adorions les arbres et les pierres... Ainsi était notre situation quand le Seigneur des cieux et des terres, glorifié soit Son nom et magnifiée soit Sa grandeur! nous envoya un prophète faisant partie de nous et dont nous connaissons le père et la mère. Il, notre prophète et messager de notre Seigneur, nous ordonna de vous combattre jusqu'à ce que vous adoriez Allah seul, ou que vous payiez le tribut. De plus, il nous informa du message de notre Seigneur: celui d'entre nous qui tombe [dans la bataille] ira au Paradis [et y sera] dans des délices dont il n'avait jamais vu de pareil; quant à ceux d'entre nous qui restent en vie, ils auront possession de vos nuques.

":"ہم سے فضل بن یعقوب نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن جعفرالرقی نے ، کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے ، کہا ہم سے سعید بن عبیداللہ ثقفی نے بیان کیا ، ان سے بکر بن عبداللہ مزنی اور زیاد بن جبیر ہر دو نے بیان کیا اور ان سے جبیر بن حیہ نے بیان کیا کہکفار سے جنگ کے لیے عمر رضی اللہ عنہ نے فوجوں کو ( فارس کے ) بڑے بڑے شہروں کی طرف بھیجا تھا ۔ ( جب لشکر قادسیہ پہنچا اور لڑائی کا نتیجہ مسلمانوں کے حق میں نکلا ) تو ہرمزان ( شوستر کا حاکم ) اسلام لے آیا ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا کہ میں تم سے ان ( ممالک فارس وغیرہ ) پر فوج بھیجنے کے سلسلے میں مشورہ چاہتا ہوں ( کہ پہلے ان تین مقاموں فارس ، اصفہان اور آذربائیجان میں کہاں سے لڑائی شروع کی جائے ) اس نے کہا جی ہاں ! اس ملک کی مثال اور اس میں رہنے والے اسلام دشمن باشندوں کی مثال ایک پرندے جیسی ہے جس کا سر ہے ، دو بازو ہیں ۔ اگر اس کا ایک بازو توڑ دیا جائے تو وہ اپنے دونوں پاؤں پر ایک بازو اور ایک سر کے ساتھ کھڑا رہ سکتا ہے ۔ اگر دوسرا بازو بھی توڑ دیا جائے تو دونوں پاؤں اور سر کے ساتھ کھڑا رہ سکتا ہے ۔ لیکن اگر سر توڑ دیا جائے تو دونوں پاؤں دونوں بازو اور سر سب بے کار رہ جاتا ہے ۔ پس سر تو کسریٰ ہے ، ایک بازو قیصر ہے اور دوسرا فارس ! اس لیے آپ مسلمانوں کو حکم دے دیں کہ پہلے وہ کسریٰ پر حملہ کریں ۔ اور بکر بن عبداللہ اور زیاد بن جبیر دونوں نے بیان کیا کہ ان سے جبیر بن حیہ نے بیان کیا کہ ہمیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ( جہاد کے لیے ) بلایا اور نعمان بن مقرن رضی اللہ عنہ کو ہمارا امیر مقرر کیا ۔ جب ہم دشمن کی سرزمین ( نہاوند ) کے قریب پہنچے تو کسریٰ کا ایک افسر چالیس ہزار کا لشکر ساتھ لیے ہوئے ہمارے مقابلہ کے لیے بڑھا ۔ پھر ایک ترجمان نے آ کر کہا کہ تم میں سے کوئی ایک شخص ( معاملات پر ) گفتگو کرے ۔ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے ( مسلمانوں کی نمائندگی کی اور ) فرمایا کہ جو تمہارے مطالبات ہوں ، انہیں بیان کرو ۔ اس نے پوچھا آخر تم لوگ ہو کون ؟ مغیرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم عرب کے رہنے والے ہیں ، ہم انتہائی بدبختیوں اور مصیبتوں میں مبتلا تھے ۔ بھوک کی شدت میں ہم چمڑے ، اور گٹھلیاں چوسا کرتے تھے ۔ اون اور بال ہماری پوشاک تھی ۔ اور پتھروں اور درختوں کی ہم عبادت کیا کرتے تھے ۔ ہماری مصیبتیں اسی طرح قائم تھیں کہ آسمان اور زمین کے رب نے ، جس کا ذکر اپنی تمام عظمت و جلال کے ساتھ بلند ہے ۔ ہماری طرف ہماری ہی طرح ( کے انسانی عادات و خصائص رکھنے والا ) ایک نبی بھیجا ۔ ہم اس کے باپ اور ماں کو جانتے ہیں ۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم تم سے اس وقت تک جنگ کرتے رہیں ۔ جب تک تم صرف اللہ اکیلے کی عبادت نہ کرنے لگو ۔ یا پھر اسلام نہ قبول کرنے کی صورت میں جزیہ دینا قبول کر لو اور ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنے رب کا یہ پیغام بھی پہنچایا ہے کہ ( اسلام کے لیے لڑتے ہوئے ) جہاد میں ہمارا جو آدمی بھی قتل کیا جائے گا وہ ایسی جنت میں جائے گا ، جو اس نے کبھی نہیں دیکھی اور جو لوگ ہم میں سے زندہ باقی رہ جائیں گے وہ ( فتح حاصل کر کے ) تم پر حاکم بن سکیں گے ۔ ( مغیرہ رضی اللہ عنہ نے یہ گفتگو تمام کر کے نعمان رضی اللہ عنہ سے کہا لڑائی شروع کرو ) ۔ نعمان رضی اللہ عنہ نے کہا تم کو تو اللہ پاک ایسی کئی لڑائیوں میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک رکھ چکا ہے ۔ اور اس نے ( لڑائی میں دیر کرنے پر ) تم کو نہ شرمندہ کیا نہ ذلیل کیا اور میں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لڑائی میں موجود تھا ۔ آپ کا قاعدہ تھا اگر صبح سویرے لڑائی شروع نہ کرتے اور دن چڑھ جاتا تو اس وقت تک ٹھہرے رہتے کہ سورج ڈھل جائے ، ہوائیں چلنے لگیں ، نمازوں کا وقت آن پہنچے ۔

Selon Bakr ibn 'Abd Allah alMuzany et Ziyâd ibn Jubayr, Jubayr ibn Hayya dit: «'Umar avait envoyé plusieurs expéditions vers les grandes villes pour combattre les Associants... [Et il arriva ensuite] qu'alHurmuzân embrassa l'Islam. Alors 'Umar lui dit: Je veux te consulter au sujet de mes expéditionsci... — Certainement, accepta alHurmuzân. Le cas de ces expéditions et des hommes qui sont aux pays ennemis des Musulmans ressemble à un oiseau ayant une tête, des ailes et des pattes. Si l'une des deux ailes se cassait, resteraient alors les deux pattes pour supporter l'aile [restante] et la tête; si l'autre aile se cassait à son tour, resteraient alors les deux pattes et la tête; mais si c'est la tête qui est broyée, il ne restera ni pattes ni ailes ni tête. Or la tête, c'est Khosroês; quant à Héraclius, il forme l'une des deux ailes; l'autre aile est la Perse. Donne donc l'ordre aux Musulmans d'attaquer Khosroês. «En effet, 'Umar nous appela et désigna à notre tête anNu'mân ibn Muqarrin. Une fois dans les terres de l'ennemi surgit soudainement le gouverneur de Khosroês avec quarante mille hommes. Un interprète parut alors et dit: Qu'un homme parmi vous vienne me parler! — Demande ce que tu veux, lui dit alMughîra. — Qu'êtesvous? — Nous sommes des Arabes. Nous vivions dans un grand malheur et une dure détresse; nous sucions le cuir et les noyaux [de dattes] à cause de la famine; nous nous vêtions de poils et nous adorions les arbres et les pierres... Ainsi était notre situation quand le Seigneur des cieux et des terres, glorifié soit Son nom et magnifiée soit Sa grandeur! nous envoya un prophète faisant partie de nous et dont nous connaissons le père et la mère. Il, notre prophète et messager de notre Seigneur, nous ordonna de vous combattre jusqu'à ce que vous adoriez Allah seul, ou que vous payiez le tribut. De plus, il nous informa du message de notre Seigneur: celui d'entre nous qui tombe [dans la bataille] ira au Paradis [et y sera] dans des délices dont il n'avait jamais vu de pareil; quant à ceux d'entre nous qui restent en vie, ils auront possession de vos nuques.

شرح الحديث من فتح الباري لابن حجر

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،    [ قــ :3016 ... غــ :3159] .

     قَوْلُهُ  حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ كَذَا فِي جَمِيعِ النُّسَخِ بِسُكُونِ الْعَيْنِ الْمُهْمَلَةِ وَفَتْحِ الْمُثَنَّاةِ وَكَسْرِ الْمِيمِ وَكَذَا وَقَعَ فِي مُسْتَخْرَجِ الْإِسْمَاعِيلِيِّ وَغَيْرِهِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ وَزَعَمَ الدِّمْيَاطِيُّ أَنَّ الصَّوَابَ الْمُعَمَّرُ بِفَتْحِ الْمُهْمَلَةِ وَتَشْدِيدِ الْمِيمِ الْمَفْتُوحَةِ بِغَيْرِ مُثَنَّاةٍ قَالَ لِأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ الرَّقِّيَّ لَا يَرْوِي عَنِ الْمُعْتَمِرِ الْبَصْرِيِّ وَتُعُقِّبَ بِأَنَّ ذَلِكَ لَيْسَ بِكَافٍ فِي رَدِّ الرِّوَايَاتِ الصَّحِيحَةِ وَهَبْ أَنَّ أَحَدَهُمَا لَمْ يَدْخُلْ بَلَدَ الْآخَرِ أَمَا يَجُوزُ أَنْ يَكُونَا الْتَقَيَا مَثَلًا فِي الْحَجِّ أَوْ فِي الْغَزْوِ وَمَا ذَكَرَهُ مُعَارَضٌ بِمِثْلِهِ فَإِنَّ الْمُعَمَّرَ بْنَ سُلَيْمَانَ رَقِّيٌّ وَسَعِيدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بَصْرِيٌّ فَمَهْمَا اسْتُبْعِدَ مِنْ لِقَاءِ الرَّقِّيِّ الْبَصْرِيَّ جَاءَ مِثْلُهُ فِي لِقَاءِ الرَّقِّيِّ لِلْبَصْرِيِّ وَأَيْضًا فَالَّذِينَ جَمَعُوا رِجَالَ الْبُخَارِيِّ لَمْ يَذْكُرُوا فِيهِمُ الْمُعَمَّرَ بْنَ سُلَيْمَانَ الرَّقِّيَّ وَأَطْبَقُوا عَلَى ذِكْرِ الْمُعْتَمِرِ بْنِ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ الْبَصْرِيِّ وَأَغْرَبَ الْكِرْمَانِيُّ فَحَكَى أَنَّهُ قِيلَ الصَّوَابُ فِي هَذَا مُعَمَّرُ بْنُ رَاشِدٍ يَعْنِي شَيْخَ عَبْدِ الرَّزَّاقِ.

قُلْتُ وَهَذَا هُوَ الْخَطَأُ بِعَيْنِهِ فَلَيْسَتْ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ الرَّقِّيِّ عَنْ مُعَمَّرِ بْنِ رَاشِدٍ رِوَايَةٌ أَصْلًا وَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ ثُمَّ رَأَيْتُ سَلَفَ الدِّمْيَاطِيِّ فِيمَا جزم بِهِ فَقَالَ بن قُرْقُولٍ فِي الْمَطَالِعِ وَقَعَ فِي التَّوْحِيدِ وَفِي الْجِزْيَةِ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ يَعْقُوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ مُعْتَمِرِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ كَذَا لِلْجَمِيعِ فِي الْمَوْضِعَيْنِ قَالُوا وَهُوَ وَهْمٌ وَإِنَّمَا هُوَ الْمُعَمَّرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّقِّيُّ وَكَذَا كَانَ فِي أَصْلِ الْأَصِيلِيِّ فَزَادَ فِيهِ التَّاءَ وَأَصْلَحَهُ فِي الْمَوْضِعَيْنِ قَالَ الْأَصِيلِيُّ الْمُعْتَمِرُ هُوَ الصَّحِيحُ.

     وَقَالَ  غَيْرُهُ الْمُعَمَّرُ هُوَ الصَّحِيحُ وَالرَّقِّيُّ لَا يَرْوِي عَنِ الْمُعْتَمِرِ قَالَ وَلَمْ يَذْكُرِ الْحَاكِمُ وَلَا الْبَاجِيُّ فِي رِجَالِ الْبُخَارِيِّ الْمُعَمَّرَ بْنَ سُلَيْمَانَ بَلْ قَالَ الْبَاجِيُّ فِي تَرْجَمَةِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ يَرْوِي عَنِ الْمُعْتَمِرِ وَلَمْ يَذْكُرْ لَهُ الْبُخَارِيُّ عَنْهُ رِوَايَةً .

     قَوْلُهُ  حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيُّ هُوَ بن جُبَيْرِ بْنِ حَيَّةَ الْمَذْكُورُ بَعْدُ وَزِيَادُ بْنُ جُبَير شَيْخه هُوَ بن عَمِّهِ .

     قَوْلُهُ  عَنْ جُبَيْرِ بْنِ حَيَّةَ هُوَ جَدُّ زِيَادٍ وَحَيَّةُ أَبُوهُ بِمُهْمَلَةٍ وَتَحْتَانِيَّةٍ مُثْقَلَةٍ وَهُوَ مِنْ كِبَارِ التَّابِعِينَ وَاسْمُ جَدِّهِ مَسْعُودُ بْنُ مُعْتِبٍ بِمُهْمَلَةٍ وَمُثَنَّاةٍ ثُمَّ مُوَحَّدَةٍ وَمِنْهُمْ مَنْ عَدَّهُ فِي الصَّحَابَةِ وَلَيْسَ ذَلِكَ عِنْدِي بِبَعِيدٍ لِأَنَّ مَنْ شَهِدَ الْفُتُوحَ فِي وَسَطِ خِلَافَةِ عُمَرَ يَكُونُ فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُمَيّزا وَقد نقل بن عَبْدِ الْبَرِّ أَنَّهُ لَمْ يَبْقَ فِي سَنَةِ حَجَّةِ الْوَدَاعِ مِنْ قُرَيْشٍ وَثَقِيفٍ أَحَدٌ إِلَّا أَسْلَمَ وَشَهِدَهَا وَهَذَا مِنْهُمْ وَهُوَ مِنْ بَيْتٍ كَبِيرٍ فَإِنَّ عَمَّهُ عُرْوَةَ بْنَ مَسْعُودٍ كَانَ رَئِيسَ ثَقِيفٍ فِي زَمَانِهِ وَالْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ بن عَمه وَوَقَعَ فِي رِوَايَةِ الطَّبَرِيِّ مِنْ طَرِيقِ مُبَارَكِ بْنِ فَضَالَةَ عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ حَدَّثَنِي أَبِي وَلِسَعِيدٍ حَفِيدِهِ رِوَايَةٌ أُخْرَى فِي الْأَشْرِبَةِ وَالتَّوْحِيدِ وَعَمُّهُ زِيَادُ بْنُ جُبَيْرٍ تَقَدَّمَتْ لَهُ رِوَايَاتٌ أُخْرَى فِي الصَّوْمِ وَالْحَجِّ وَذَكَرَ أَبُو الشَّيْخِ أَنَّ جُبَيْرَ بْنَ حَيَّةَ وَلِيَ إِمْرَةَ أَصْبَهَانَ وَمَاتَ فِي خِلَافَةِ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَرْوَانَ .

     قَوْلُهُ  بَعَثَ عُمَرُ النَّاسَ فِي أَفْنَاءِ الْأَمْصَارِ أَيْ فِي مَجْمُوعِ الْبِلَادِ الْكِبَارِ وَالْأَفْنَاءُ بِالْفَاءِ وَالنُّونِ مَمْدُودٌ جَمْعُ فِنْوٍ بِكَسْرِ الْفَاءِ وَسُكُونِ النُّونِ وَيُقَالُ فُلَانٌ مِنْ أَفْنَاءِ النَّاسِ إِذَا لَمْ تُعَيَّنْ قَبِيلَتُهُ وَالْمِصْرُ الْمَدِينَةُ الْعَظِيمَةُ وَوَقَعَ عِنْدَ الْكِرْمَانِيِّ الْأَنْصَارِ بِالنُّونِ بَدَلَ الْمِيمِ وَشَرَحَ عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ وَفِي بَعْضِهَا الْأَمْصَارُ .

     قَوْلُهُ  فَأَسْلَمَ الْهُرْمُزَانُ فِي السِّيَاقِ اخْتِصَارٌ كَثِيرٌ لِأَنَّ إِسْلَامَ الْهُرْمُزَانِ كَانَ بَعْدَ قِتَالٍ كَثِيرٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْمُسْلِمِينَ بِمَدِينَةِ تُسْتَرَ ثُمَّ نَزَلَ عَلَى حُكْمِ عُمَرَ فَأَسَرَهُ أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ وَأَرْسَلَ بِهِ إِلَى عُمَرَ مَعَ أَنَسٍ فَأَسْلَمَ فَصَارَ عُمَرُ يُقَرِّبهُ وَيَسْتَشِيرُهُ ثُمَّ اتَّفَقَ أَنَّ عبيد الله بِالتَّصْغِيرِ أَن عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ اتَّهَمَهُ بِأَنَّهُ وَاطَأَ أَبَا لُؤْلُؤَةَ عَلَى قَتْلِ عُمَرَ فَعَدَا عَلَى الْهُرْمُزَانِ فَقَتَلَهُ بَعْدَ قَتْلِ عُمَرَ وَسَتَأْتِي قِصَّةُ إِسْلَامِ الْهُرْمُزَانِ بَعْدَ عَشَرَةِ أَبْوَابٍ وَهُوَ بِضَمِّ الْهَاءِ وَسُكُونِ الرَّاءِ وَضَمِّ الْمِيمِ بَعْدَهَا زَايٌ وَكَانَ من عُظَمَاء الْفُرْسِ .

     قَوْلُهُ  إِنِّي مُسْتَشِيرُكَ فِي مَغَازِيَّ بِالتَّشْدِيدِ وَهَذِهِ إِشَارَةٌ إِلَى مَا فِي قَصْدِهِ وَوَقَعَ فِي رِوَايَة بن أَبِي شَيْبَةَ مِنْ طَرِيقِ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ عُمَرَ شَاوَرَ الْهُرْمُزَانَ فِي فَارِسَ وَأَصْبَهَانَ وَأَذْرَبِيجَانَ أَيْ بِأَيِّهَا يَبْدَأُ وَهَذَا يُشْعِرُ بِأَنَّ الْمُرَادَ أَنَّهُ اسْتَشَارَهُ فِي جِهَاتٍ مَخْصُوصَةٍ وَالْهُرْمُزَانُ كَانَ مِنْ أَهْلِ تِلْكَ الْبِلَادِ وَكَانَ أَعْلَمَ بِأَحْوَالِهَا مِنْ غَيْرِهِ وَعَلَى هَذَا فَفِي قَوْلِهِ فِي حَدِيثِ الْبَابِ فَالرَّأْسُ كِسْرَى وَالْجَنَاحُ قَيْصَرُ وَالْجَنَاحُ الْآخَرُ فَارِسُ نَظَرٌ لِأَنَّ كِسْرَى هُوَ رَأْسُ أَهْلِ فَارِسَ.
وَأَمَّا قَيْصَرُ صَاحِبُ الرُّومِ فَلَمْ يَكُنْ كِسْرَى رَأْسًا لَهُمْ وَقَدْ وَقَعَ عِنْدَ الطَّبَرِيِّ مِنْ طَرِيقِ مُبَارَكِ بْنِ فَضَالَةَ الْمَذْكُورَةِ قَالَ فَإِنَّ فَارِسَ الْيَوْمَ رَأْسٌ وَجَنَاحَانِ وَهَذَا مُوَافق لرِوَايَة بن أَبِي شَيْبَةَ وَهُوَ أَوْلَى لِأَنَّ قَيْصَرَ كَانَ بِالشَّامِ ثُمَّ بِبِلَادِ الشَّمَالِ وَلَا تَعَلُّقَ لَهُمْ بِالْعِرَاقِ وَفَارِسَ وَالْمَشْرِقِ وَلَوْ أَرَادَ أَنْ يَجْعَلَ كِسْرَى رَأْسَ الْمُلُوكِ وَهُوَ مَلِكُ الْمَشْرِقِ وَقَيْصَرَ مَلِكَ الرُّومِ دُونَهُ وَلِذَلِكَ جَعَلَهُ جَنَاحَانِ لَكَانَ الْمُنَاسِبُ أَنْ يَجْعَلَ الْجَنَاحَ الثَّانِيَ مَا يُقَابِلُهُ مِنْ جِهَةِ الْيَمِينِ كَمُلُوكِ الْهِنْدِ وَالصِّينِ مَثَلًا لَكِنْ دَلَّتِ الرِّوَايَةُ الْأُخْرَى عَلَى أَنَّهُ لَمْ يُرِدْ إِلَّا أَهْلَ بِلَادِهِ الَّتِي هُوَ عَالِمٌ بِهَا وَكَأَنَّ الْجُيُوشَ إِذْ ذَاكَ كَانَتْ بِالْبِلَادِ الثَّلَاثَةِ وَأَكْثَرُهَا وَأَعْظَمُهَا بِالْبَلْدَةِ الَّتِي فِيهَا كِسْرَى لِأَنَّهُ كَانَ رَأْسُهُمْ .

     قَوْلُهُ  فَمُرِ الْمُسْلِمِينَ فَلْيَنْفِرُوا إِلَى كِسْرَى فِي رِوَايَةِ مُبَارَكٍ أَنَّ الْهُرْمُزَانَ قَالَ فَاقْطَعِ الْجَنَاحَيْنِ يَلِنْ لَكَ الرَّأْسُ فَأَنْكَرَ عَلَيْهِ عُمَرُ فَقَالَ بَلِ اقْطَعِ الرَّأْسَ أَوَّلًا فَيُحْتَمَلُ أَنَّهُ لَمَّا أَنْكَرَ عَلَيْهِ عَادَ فَأَشَارَ عَلَيْهِ بِالصَّوَابِ .

     قَوْلُهُ  وَاسْتَعْمِلْ عَلَيْنَا النُّعْمَانَ بْنَ مُقَرِّنٍ بِالْقَافِ وَتَشْدِيدِ الرَّاءِ وَهُوَ الْمُزَنِيُّ وَكَانَ مِنْ أَفَاضِلِ الصَّحَابَةِ هَاجَرَ هُوَ وَإِخْوَةٌ لَهُ سَبْعَة وَقيل عشرَة.

     وَقَالَ  بن مَسْعُودٍ إِنَّ لِلْإِيمَانِ بُيُوتًا وَإِنَّ بَيْتَ آلِ مُقَرِّنٍ مِنْ بُيُوتِ الْإِيمَانِ وَكَانَ النُّعْمَانُ قَدِمَ على عمر بِفَتْح الْقَادِسِيَّة فَفِي رِوَايَة بن أَبِي شَيْبَةَ الْمَذْكُورَةِ فَدَخَلَ عُمَرُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا هُوَ بِالنُّعْمَانِ يُصَلِّي فَقَعَدَ فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ إِنِّي مُسْتَعْمِلُكَ قَالَ أَمَّا جَابِيًا فَلَا وَلَكِنْ غَازِيًا قَالَ فَإِنَّكَ غَازٍ فَخَرَجَ مَعَهُ الزُّبَيْرُ وَحُذَيْفَة وبن عمر والأشعث وَعَمْرو بن معد يكرب وَفِي رِوَايَةِ الطَّبَرِيِّ الْمَذْكُورَةِ فَأَرَادَ عُمَرُ الْمَسِيرَ بِنَفسِهِ ثمَّ بعث النُّعْمَان وَمَعَهُ بن عُمَرَ وَجَمَاعَةٌ وَكَتَبَ إِلَى أَبِي مُوسَى أَنْ يَسِيرَ بِأَهْلِ الْبَصْرَةِ وَإِلَى حُذَيْفَةَ أَنْ يَسِيرَ بِأَهْلِ الْكُوفَةِ حَتَّى يَجْتَمِعُوا بِنَهَاوَنْدَ وَهِيَ بِفَتْحِ النُّونِ وَالْهَاءِ وَالْوَاوِ وَسُكُونِ الثَّانِيَةِ قَالَ وَإِذَا الْتَقَيْتُمْ فَأَمِيرُكُمُ النُّعْمَانُ بْنُ مُقَرِّنٍ .

     قَوْلُهُ  حَتَّى إِذَا كُنَّا بِأَرْضِ الْعَدُوِّ وَقَدْ عُرِفَ مِنْ رِوَايَةِ الطَّبَرِيِّ أَنَّهَا نَهَاوَنْدُ .

     قَوْلُهُ  خَرَجَ عَلَيْنَا عَامِلُ كِسْرَى سَمَّاهُ مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ فِي رِوَايَته بنْدَار وَعند بن أَبِي شَيْبَةَ أَنَّهُ ذُو الْجَنَاحَيْنِ فَلَعَلَّ أَحَدَهُمَا لَقَبُهُ .

     قَوْلُهُ  فَقَامَ تَرْجُمَانُ فِي رِوَايَةِ الطَّبَرِيِّ مِنَ الزِّيَادَةِ فَلَمَّا اجْتَمَعُوا أَرْسَلَ بُنْدَارٌ إِلَيْهِمْ أَنْ أَرْسِلُوا إِلَيْنَا رَجُلًا نُكَلِّمُهُ فَأَرْسَلُوا إِلَيْهِ الْمُغيرَة وَفِي رِوَايَة بن أَبِي شَيْبَةَ وَكَانَ بَيْنَهُمْ نَهَرٌ فَسَرَّحَ إِلَيْهِمُ الْمُغِيرَةَ فَعَبَرَ النَّهَرَ فَشَاوَرَ ذُو الْجَنَاحَيْنِ أَصْحَابَهُ كَيْفَ نَقْعُدُ لِلرَّسُولِ فَقَالُوا لَهُ اقْعُدْ فِي هَيْئَةِ الْمُلْكِ وَبَهْجَتِهِ فَقَعَدَ عَلَى سَرِيرِهِ وَوَضَعَ التَّاج على رَأسه وَقَامَ أَبنَاء الْمُلُوك حوله سِمَاطَيْنِ عَلَيْهِمْ أَسَاوِرُ الذَّهَبِ وَالْقِرَطَةُ وَالدِّيبَاجُ قَالَ فَأَذِنَ لِلْمُغِيرَةِ فَأَخَذَ بِضَبْعَيْهِ رَجُلَانِ وَمَعَهُ رُمْحُهُ وَسَيْفُهُ فَجَعَلَ يَطْعَنُ بِرُمْحِهِ فِي بُسُطِهِمْ لِيَتَطَيَّرُوا وَفِي رِوَايَةِ الطَّبَرِيِّ قَالَ الْمُغِيرَةُ فَمَضَيْتُ وَنُكِّسَتْ رَأْسِي فَدُفِعْتُ فَقُلْتُ لَهُمْ إِنَّ الرَّسُولَ لَا يُفْعَلُ بِهِ هَذَا .

     قَوْلُهُ  مَا أَنْتُمْ هَكَذَا خَاطَبَهُ بِصِيغَةِ مَنْ لَا يَعْقِلُ احْتِقَارًا لَهُ وَفِي رِوَايَة بن أَبِي شَيْبَةَ فَقَالَ إِنَّكُمْ مَعْشَرَ الْعَرَبِ أَصَابَكُمْ جُوعٌ وَجَهْدٌ فَجِئْتُمْ فَإِنْ شِئْتُمْ مِرْنَاكُمْ بِكَسْرِ الْمِيمِ وَسُكُونِ الرَّاءِ أَيْ أَعْطَيْنَاكُمُ الْمِيرَةَ أَيِ الزَّادَ وَرَجَعْتُمْ وَفِي رِوَايَةِ الطَّبَرِيِّ إِنَّكُمْ مَعْشَرَ الْعَرَبِ أَطْوَلُ النَّاسِ جُوعًا وَأَبْعَدُ النَّاسِ مِنْ كُلِّ خَيْرٍ وَمَا مَنَعَنِي أَنْ آمُرَ هَؤُلَاءِ الْأَسَاوِرَةَ أَنْ يَنْتَظِمُوكُمْ بِالنِّشَابِ إِلَّا تَنَجُّسًا لِجِيَفِكُمْ قَالَ فَحَمِدْتُ اللَّهَ وَأَثْنَيْتُ عَلَيْهِ ثُمَّ.

قُلْتُ مَا أَخْطَأْتَ شَيْئًا مِنْ صِفَتِنَا كَذَلِكَ كُنَّا حَتَّى بَعَثَ اللَّهُ إِلَيْنَا رَسُولَهُ .

     قَوْلُهُ  نَعْرِفُ أَبَاهُ وَأمه زَاد فِي رِوَايَة بن أَبِي شَيْبَةَ فِي شَرَفٍ مِنَّا أَوْسَطُنَا حَسَبًا وَأَصْدَقُنَا حَدِيثًا .

     قَوْلُهُ  فَأَمَرَنَا نَبِيُّنَا رَسُولُ رَبِّنَا أَنْ نُقَاتِلَكُمْ حَتَّى تَعْبُدُوا اللَّهَ وَحْدَهُ أَوْ تُؤَدُّوا الْجِزْيَةَ هَذَا الْقَدْرُ هُوَ الَّذِي يُحْتَاجُ إِلَيْهِ فِي هَذَا الْبَابِ وَفِيهِ إِخْبَارُ الْمُغِيرَةِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقِتَالِ الْمَجُوسِ حَتَّى يُؤَدُّوا الْجِزْيَةَ فَفِيهِ دَفْعٌ لِقَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ تَفَرَّدَ بِذَلِكَ وَزَادَ فِي رِوَايَةِ الطَّبَرِيِّ وَإِنَّا وَاللَّهِ لَا نَرْجِعُ إِلَى ذَلِكَ الشَّقَاءِ حَتَّى نَغْلِبَكُمْ عَلَى مَا فِي أَيْدِيكُمْ .

     قَوْلُهُ  فَقَالَ النُّعْمَانُ هَكَذَا وَقَعَ فِي هَذِهِ الرِّوَايَةِ مُخْتَصرا قَالَ بن بَطَّالٍ قَوْلُ النُّعْمَانِ لِلْمُغِيرَةِ رُبَّمَا أَشْهَدَكَ اللَّهُ مِثْلَهَا أَيْ مِثْلَ هَذِهِ الشِّدَّةِ وَقَولُهُ فَلَمْ يُنَدِّمْكَ أَيْ مَا لَقِيتَ مَعَهُ مِنَ الشِّدَّةِ وَلَمْ يُحْزِنْكَ أَيْ لَوْ قُتِلْتَ مَعَهُ لِعِلْمِكَ بِمَا تَصِيرُ إِلَيْهِ مِنَ النَّعِيمِ وَثَوَابِ الشَّهَادَةِ قَالَ وَقَولُهُ وَلَكِنِّي شَهِدْتُ إِلَخْ كَلَامٌ مُسْتَأْنَفٌ وَابْتِدَاءُ قِصَّةٍ أُخْرَى أه وَقَدْ بَيَّنَ مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ فِي رِوَايَتِهِ عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ ارْتِبَاطَ كَلَامِ النُّعْمَانِ بِمَا قَبْلَهُ وَبِسِيَاقِهِ يَتَبَيَّنُ أَنَّهُ لَيْسَ قِصَّةً مُسْتَأْنَفَةً وَحَاصِلُهُ أَنَّ الْمُغِيرَةَ أَنْكَرَ عَلَى النُّعْمَانِ تَأْخِيرَ الْقِتَالِ فَاعْتَذَرَ النُّعْمَانُ بِمَا قَالَهُ وَمَا أَوَّلَ بِهِ قَوْلَهُ فَلَمْ يُنَدِّمْكَ إِلَخْ فِيهِ أَيْضًا نَظَرٌ وَالَّذِي يَظْهَرُ أَنَّهُ أَرَادَ بِقَوْلِهِ فَلَمْ يُنَدِّمْكَ أَيْ عَلَى التَّأَنِّي وَالصَّبْرِ حَتَّى تَزُولَ الشَّمْسُ وَقَولُهُ وَلَمْ يُحْزِنْكَ شَرْحُهُ عَلَى أَنَّهُ بِالْمُهْمَلَةِ وَالنُّونِ مِنَ الْحُزْنِ وَفِي رِوَايَةِ الْمُسْتَمْلِي بِالْخَاءِ الْمُعْجَمَةِ بِغَيْرِ نُونٍ وَهُوَ أَوْجَهُ لِوِفَاقِ مَا قَبْلَهُ وَهُوَ نَظِيرُ مَا تَقَدَّمَ فِي وَفْدِ عَبْدِ الْقَيْسِ غَيْرَ خَزَايَا وَلَا نَدَامَى وَلَفْظُ مُبَارَكٍ مُلَخَّصًا أَنَّهُمْ أَرْسَلُوا إِلَيْهِمْ إِمَّا أَنْ تَعْبُرُوا إِلَيْنَا النَّهَرَ أَوْ نَعْبُرَ إِلَيْكُمْ قَالَ النُّعْمَانُ اعْبُرُوا إِلَيْهِمْ قَالَ فَتَلَاقَوْا وَقَدْ قَرَنَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا وَأَلْقَوْا حَسَكَ الْحَدِيدِ خَلْفَهُمْ لِئَلَّا يَفِرُّوا قَالَ فَرَأَى الْمُغِيرَةُ كَثْرَتَهُمْ فَقَالَ لَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ فَشَلًا أَنَّ عَدُوَّنَا يُتْرَكُونَ يَتَأَهَّبُونَ أَمَا وَاللَّهِ لَوْ كَانَ الْأَمْرُ إِلَيَّ لَقَدْ أَعْجَلْتُهُمْ وَفِي رِوَايَة بن أَبِي شَيْبَةَ فَصَافَفْنَاهُمْ فَرَشَقُونَا حَتَّى أَسْرَعُوا فِينَا فَقَالَ الْمُغِيرَةُ لِلنُّعْمَانِ إِنَّهُ قَدْ أَسْرَعَ فِي النَّاسِ فَلَوْ حَمَلْتَ فَقَالَ النُّعْمَانُ إِنَّكَ لَذُو مَنَاقِبَ وَقَدْ شَهِدْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهَا وَفِي رِوَايَةِ الطَّبَرِيِّ قَدْ كَانَ اللَّهُ أَشْهَدَكَ أَمْثَالَهَا وَاللَّهِ مَا مَنَعَنِي أَنْ أُنَاجِزَهُمْ إِلَّا شَيْءٌ شَهِدْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .

     قَوْلُهُ  حَتَّى تَهُبَّ الْأَرْوَاحُ جَمْعُ رِيحٍ وَأَصْلُهُ الْوَاوُ لَكِنْ لَمَّا انْكَسَرَ مَا قَبْلَ الْوَاوِ السَّاكِنَةِ انْقَلَبَتْ يَاءً وَالْجَمْعُ يَرُدُّ الْأَشْيَاءَ إِلَى أُصُولِهَا وَقد حكى بن جِنِّيٍّ جَمْعَ رِيحٍ عَلَى أَرْيَاحٍ .

     قَوْلُهُ  وَتَحْضُرُ الصَّلَوَات فِي رِوَايَة بن أَبِي شَيْبَةَ وَتَزُولُ الشَّمْسُ وَهُوَ بِالْمَعْنَى وَزَادَ فِي رِوَايَةِ الطَّبَرِيِّ ويطيب الْقِتَال وَفِي رِوَايَة بن أبي شيبَة وَينزل النَّصْر وَزَادا مَعًا وَاللَّفْظُ لِمُبَارَكِ بْنِ فَضَالَةَ عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ فَقَالَ النُّعْمَانُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ أَنْ تُقِرَّ عَيْنِي الْيَوْمَ بِفَتْحٍ يَكُونُ فِيهِ عِزُّ الْإِسْلَامِ وَذُلُّ الْكُفْرِ وَالشَّهَادَةُ لِي ثُمَّ قَالَ إِنِّي هَازٌّ اللِّوَاءَ فَتَيَسَّرُوا لِلْقِتَالِ وَفِي رِوَايَة بن أَبِي شَيْبَةَ فَلْيَقْضِ الرَّجُلُ حَاجَتَهُ وَلْيَتَوَضَّأْ ثُمَّ هازه الثَّانِيَة فتأهبوا وَفِي رِوَايَة بن أَبِي شَيْبَةَ فَلْيَنْظُرِ الرَّجُلُ إِلَى نَفْسِهِ وَيَرْمِي مِنْ سِلَاحِهِ ثُمَّ هَازُّهُ الثَّالِثَةَ فَاحْمِلُوا وَلَا يَلْوِيَنَ أَحَدٌ عَلَى أَحَدٍ وَلَوْ قُتِلْتُ فَإِنْ قُتِلْتُ فَعَلَى النَّاسِ حُذَيْفَةُ قَالَ فَحَمَلَ وَحَمَلَ النَّاسُ فَوَاللَّهِ مَا عَلِمْتُ أَنَّ أَحَدًا يَوْمَئِذٍ يُرِيدُ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى أَهْلِهِ حَتَّى يُقْتَلَ أَوْ يَظْفَرَ فَثَبَتُوا لَنَا ثُمَّ انْهَزَمُوا فَجَعَلَ الْوَاحِدُ يَقَعُ عَلَى الْآخَرِ فَيَقْتُلُ سَبْعَةً وَجَعَلَ الْحَسَكُ الَّذِي جَعَلُوهُ خَلْفَهُمْ يَعْقِرُهُمْ وَفِي رِوَايَةِ بن أَبِي شَيْبَةَ وَوَقَعَ ذُو الْجَنَاحَيْنِ عَنْ بَغْلَةٍ شَهْبَاءَ فَانْشَقَّ بَطْنُهُ فَفَتَحَ اللَّهُ عَلَى الْمُسْلِمِينَ وَفِي رِوَايَةِ الطَّبَرِيِّ وَجَعَلَ النُّعْمَانُ يَتَقَدَّمُ بِاللِّوَاءِ فَلَمَّا تَحَقَّقَ الْفَتْحُ جَاءَتْهُ نَشَّابَةٌ فِي خَاصِرَتِهِ فَصَرَعَتْهُ فَسَجَّاهُ أَخُوهُ مَعْقِلٌ ثَوْبًا وَأَخَذَ اللِّوَاءَ وَرَجَعَ النَّاسُ فَنَزَلُوا وَبَايَعُوا حُذَيْفَةَ فَكَتَبَ بِالْفَتْحِ إِلَى عُمَرَ مَعَ رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ.

قُلْتُ وَسَمَّاهُ سَيْفٌ فِي الْفُتُوحِ طَرِيفَ بْنَ سَهْمٍ وَعند بن أَبِي شَيْبَةَ مِنْ طَرِيقِ عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ هُوَ النَّهْدِيُّ أَنَّهُ ذَهَبَ بِالْبِشَارَةِ إِلَى عُمَرَ فَيُمْكِنُ أَنْ يَكُونَا تَرَافَقَا وَذَكَرَ الطَّبَرِيُّ أَنَّ ذَلِكَ كَانَ سَنَةَ تِسْعَ عَشْرَةَ وَقِيلَ سَنَةَ إِحْدَى وَعِشْرِينَ وَفِي الْحَدِيثِ مَنْقَبَةٌ لِلنُّعْمَانِ وَمَعْرِفَةُ الْمُغِيرَةِ بِالْحَرْبِ وَقُوَّةُ نَفْسِهِ وَشَهَامَتُهُ وَفَصَاحَتُهُ وَبَلَاغَتُهُ وَلَقَدِ اشْتَمَلَ كَلَامُهُ هَذَا الْوَجِيزُ عَلَى بَيَانِ أَحْوَالِهِمُ الدُّنْيَوِيَّةِ مِنَ الْمَطْعَمِ وَالْمَلْبَسِ وَنَحْوِهِمَا وَعَلَى أَحْوَالِهِمُ الدِّينِيَّةِ أَوَّلًا وَثَانِيًا وَعَلَى مُعْتَقَدِهِمْ مِنَ التَّوْحِيدِ وَالرِّسَالَةِ وَالْإِيمَانِ بِالْمِعَادِ وَعَلَى بَيَانِ مُعْجِزَاتِ الرَّسُولِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِخْبَارِهِ بِالْمُغَيَّبَاتِ وَوُقُوعِهَا كَمَا أَخْبَرَ وَفِيهِ فَضْلُ الْمَشُورَةِ وَأَنَّ الْكَبِيرَ لَا نَقْصَ عَلَيْهِ فِي مُشَاوَرَةِ مَنْ هُوَ دُونَهُ وَأَنَّ الْمَفْضُولَ قَدْ يَكُونُ أَمِيرًا عَلَى الْأَفْضَلِ لِأَنَّ الزُّبَيْرَ بْنَ الْعَوَّامِ كَانَ فِي جَيْشٍ عَلَيْهِ فِيهِ النُّعْمَانُ بْنُ مُقَرِّنٍ وَالزُّبَيْرُ أَفْضَلُ مِنْهُ اتِّفَاقًا وَمِثْلُهُ تَأْمِيرُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَلَى جَيْشٍ فِيهِ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ كَمَا سَيَأْتِي فِي أَوَاخِرِ الْمَغَازِي وَفِيهِ ضَرْبُ الْمَثَلِ وَجَوْدَةُ تَصَوُّرِ الْهُرْمُزَانِ وَلِذَلِكَ اسْتَشَارَهُ عُمَرُ وَتَشْبِيهٌ لِغَائِبِ الْمَجُوسِ بِحَاضِرٍ مَحْسُوسٍ لِتَقْرِيبِهِ إِلَى الْفَهْمِ وَفِيهِ الْبُدَاءَةُ بِقِتَالِ الْأَهَمِّ فَالْأَهَمِّ وَبَيَانُ مَا كَانَ الْعَرَبُ عَلَيْهِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ مِنَ الْفَقْرِ وَشَظَفِ الْعَيْشِ وَالْإِرْسَالُ إِلَى الْإِمَامِ بِالْبِشَارَةِ وَفَضْلُ الْقِتَالِ بَعْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ عَلَى مَا قَبْلَهُ وَقَدْ تَقَدَّمَ ذَلِكَ فِي الْجِهَادِ وَلَا يُعَارِضُهُ مَا تَقَدَّمَ أَنَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُغِيرُ صَبَاحًا لِأَنَّ هَذَا عِنْدَ الْمُصَافَفَةِ وَذَاكَ عِنْد الْغَارة