5833 حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ : أَثْنَى رَجُلٌ عَلَى رَجُلٍ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : وَيْلَكَ ، قَطَعْتَ عُنُقَ أَخِيكَ - ثَلاَثًا - مَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَادِحًا لاَ مَحَالَةَ فَلْيَقُلْ : أَحْسِبُ فُلاَنًا ، وَاللَّهُ حَسِيبُهُ ، وَلاَ أُزَكِّي عَلَى اللَّهِ أَحَدًا ، إِنْ كَانَ يَعْلَمُ |
Narrated Abu Bakra:
A man praised another man in front of the Prophet. The Prophet (ﷺ) said thrice, Wailaka (Woe on you) ! You have cut the neck of your brother! The Prophet (ﷺ) added, If it is indispensable for anyone of you to praise a person, then he should say, I think that such-and-such person (is so-and-so), and Allah is the one who will take his accounts (as he knows his reality) and none can sanctify anybody before Allah (and that only if he knows well about that person.).
":"ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا ، ان سے خالد نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک شخص نے دوسرے شخص کی تعریف کی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا افسوس ( ویلک ) تم نے اپنے بھائی کی گردن کاٹ دی ۔ تین مرتبہ ( یہ فرمایا ) اگر تمہیں کسی کی تعریف ہی کرنی پڑ جائے تو یہ کہے کہ فلاں کے متعلق میرا یہ خیال ہے ۔ اگر وہ بات اس کے متعلق جانتا ہو اور اللہ اس کا نگراں ہے میں تو اللہ کے مقابلے میں کسی کو نیک نہیں کہہ سکتا ۔ یعنی یوں نہیں کہہ سکتا کہ وہ اللہ کے علم میں بھی نیک ہے ۔
شرح الحديث من عمدة القاري
[ قــ :5833 ... غــ :6162 ]
- حدَّثنا مُوسَى بنُ إسْمَاعِيلُ حَدثنَا وُهَيْبٌ عَنْ خالِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمانِ بنِ أبي بَكْرَةَ عَنْ أبِيهِ قَالَ: أثْنَى رَجُلٌ عَلى رَجُلٍ عِنْدَ النبيِّ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم، فَقَالَ: وَيْلَكَ} قَطَعْتَ عُنُقَ أخِيكَ، ثَلَاثًا، مَنْ كانَ مِنْكُمْ مادِحاً لَا مَحالَةَ فَلْيَقُلْ: أحْسِبُ فُلاناً، وَالله حَسِيبُهُ وَلَا أُزَكِّي عَلَى الله أحَداً إِن كانَ يَعْلَمُ.
(انْظُر الحَدِيث 2662 وطرفه) .
مطابقته للتَّرْجَمَة فِي قَوْله: (وَيلك! قطعت عنق أَخِيك) ووهيب مصغر وهب بن خَالِد الْبَصْرِيّ، وخَالِد هُوَ ابْن مهْرَان الْحذاء، وَعبد الرَّحْمَن بن أبي بكرَة يروي عَن أَبِيه أبي بكرَة نفيع بن الْحَارِث الثَّقَفِيّ.
والْحَدِيث مضى فِي الشَّهَادَات عَن مُحَمَّد بن سَلام، وَمضى أَيْضا عَن قريب فِي: بابُُ مَا يكره من التمادح فَإِنَّهُ أخرجه هُنَاكَ عَن آدم عَن شُعْبَة عَن خَالِد عَن عبد الرَّحْمَن ... إِلَى آخِره.
قَوْله: (قطعت عنق أَخِيك) وَهُنَاكَ: عنق صَاحبك، وَقطع الْعُنُق مجَاز عَن الْقَتْل، فهما مشتركان فِي الْهَلَاك، وَإِن كَانَ هَذَا دينياً وَذَاكَ دنيوياً.
قَوْله: (لَا محَالة) ، بِفَتْح الْمِيم أَي: لَا بُد.
قَوْله: (حسيبه أَي: محاسبه على عمله.
قَوْله: (وَلَا أزكي) أَي: لَا أشهد على الله بِالْجَزْمِ أَنه عِنْد الله كَذَا وَكَذَا لِأَنِّي لَا أعرف بَاطِنه، أَي: لَا أقطع بِهِ لِأَن عَاقِبَة أمره لَا يعلمهَا إلاَّ الله، وَهَاتَانِ الجملتان معترضتان.
قَوْله: (إِن كَانَ يعلم) مُتَعَلق بقوله: (فَلْيقل) .