هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
3495 حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ المُخْتَارِ ، قَالَ : خَالِدٌ الحَذَّاءُ ، حَدَّثَنَا عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، قَالَ : حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ العَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، بَعَثَهُ عَلَى جَيْشِ ذَاتِ السُّلاَسِلِ ، فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ : أَيُّ النَّاسِ أَحَبُّ إِلَيْكَ ؟ قَالَ : عَائِشَةُ ، فَقُلْتُ : مِنَ الرِّجَالِ ؟ فَقَالَ : أَبُوهَا ، قُلْتُ : ثُمَّ مَنْ ؟ قَالَ : ثُمَّ عُمَرُ بْنُ الخَطَّابِ فَعَدَّ رِجَالًا
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
3495 حدثنا معلى بن أسد ، حدثنا عبد العزيز بن المختار ، قال : خالد الحذاء ، حدثنا عن أبي عثمان ، قال : حدثني عمرو بن العاص رضي الله عنه ، أن النبي صلى الله عليه وسلم ، بعثه على جيش ذات السلاسل ، فأتيته فقلت : أي الناس أحب إليك ؟ قال : عائشة ، فقلت : من الرجال ؟ فقال : أبوها ، قلت : ثم من ؟ قال : ثم عمر بن الخطاب فعد رجالا
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated `Amr bin Al-As:

The Prophet (ﷺ) deputed me to read the Army of Dhat-as-Salasil. I came to him and said, Who is the most beloved person to you? He said, `Aisha. I asked, Among the men? He said, Her father. I said, Who then? He said, Then `Umar bin Al-Khattab. He then named other men.

'Amru ibn al'Âs () rapporte que le Prophète () l'avait désigné à la tête de l'expédition de dhâtasSalâsil...» J'allai le retrouver (2), ditil, et lui demandai: Qui est la personne que tu aimes le plus? 'Â'icha, me réponditil. Parmi les hommes. Son père. Qui vient après lui ? Omar ibn al Khattab , ditil en citant [ensuite] d'autres hommes.»

":"مجھ سے ہشام بن عمار نے بیان کیا ، کہا ہم سے صدقہ بن خالد نے بیان کیا ، ان سے زید بن واقد نے بیان کیا ، ان سے بسر بن عبیداللہ نے ، ان سے عائذ اللہ ابوادریس نے اور ان سے حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنے کپڑے کا کنارہ پکڑے ہوئے ، گھٹنا ظاہر کئے ہوئے آئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حالت دیکھ کرفرمایا : معلوم ہوتا ہے تمہارے دوست کسی سے لڑ کر آئے ہیں ۔ پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حاضر ہو کر سلام کیا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے اور عمر بن خطاب کے درمیان کچھ تکرار ہو گئی تھی اور اس سلسلے میں میں نے جلدی میں ان کو سخت لفظ کہہ دیئے لیکن بعد میں مجھے سخت ندامت ہوئی تو میں نے ان سے معافی چاہی ، اب وہ مجھے معاف کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں ۔ اسی لیے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے ابوبکر ! تمہیں اللہ معاف کرے ۔ تین مرتبہ آپ نے یہ جملہ ارشاد فرمایا : حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو بھی ندامت ہوئی اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے گھر پہنچے اور پوچھا کیا ابوبکر گھر پر موجود ہیں ؟ معلوم ہوا کہ نہیں تو آپ بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ نے سلام کیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک غصہ سے بدل گیا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ ڈرگئے اور گھٹنوں کے بل بیٹھ کر عرض کرنے لگے ، یا رسول اللہ ! اللہ کی قسم زیادتی میری ہی طرف سے تھی ۔ دو مرتبہ یہ جملہ کہا ۔ اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ نے مجھے تمہاری طرف نبی بنا کر بھیجا تھا ۔ اور تم لوگوں نے مجھ سے کہا تھا کہ تم جھوٹ بولتے ہو لیکن ابوبکرنے کہا تھا کہ آپ سچے ہیں اور اپنی جان و مال کے ذریعہ انہوں نے میری مدد کی تھی تو کیا تم لوگ میرے دوست کو ستانا چھوڑتے ہو یا نہیں ؟ آپ نے دو دفعہ یہی فرمایا : آپ کے یہ فرمانے کے بعد پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ کو کسی نے نہیں ستایا ۔

'Amru ibn al'Âs () rapporte que le Prophète () l'avait désigné à la tête de l'expédition de dhâtasSalâsil...» J'allai le retrouver (2), ditil, et lui demandai: Qui est la personne que tu aimes le plus? 'Â'icha, me réponditil. Parmi les hommes. Son père. Qui vient après lui ? Omar ibn al Khattab , ditil en citant [ensuite] d'autres hommes.»

شرح الحديث من فتح الباري لابن حجر

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،    [ قــ :3495 ... غــ :3662] .

     قَوْلُهُ  خَالِدٌ الْحَذَّاءِ حَدَّثَنَا هُوَ مِنْ تَقْدِيمِ الِاسْمِ عَلَى الصِّفَةِ وَقَدِ اسْتَعْمَلُوهُ كَثِيرًا وَالْإِسْنَادُ كُلُّهُ بَصْرِيُّونَ إِلَّا الصَّحَابِيَّ وَأَبُو عُثْمَانَ هُوَ النَّهْدِيُّ .

     قَوْلُهُ  بَعَثَهُ عَلَى جَيْشِ ذَاتِ السَّلَاسِلِ بِالْمُهْمَلَتَيْنِ وَالْمَشْهُورُ أَنَّهَا بِفَتْحِ الْأُولَى عَلَى لَفْظِ جَمْعِ السِّلْسِلَةِ وَضَبَطَهُ كَذَلِكَ أَبُو عُبَيْدٍ الْبَكْرِيُّ قِيلَ سُمِّيَ الْمَكَانُ بِذَلِكَ لِأَنَّهُ كَانَ بِهِ رَمْلٌ بعضه على بعض كالسلسلة وضبطها بن الْأَثِيرِ بِالضَّمِّ.

     وَقَالَ  هُوَ بِمَعْنَى السِّلْسَالِ أَيِ السَّهْلُ وَسَيَأْتِي شَرْحُهَا وَتَسْمِيَتُهَا فِي الْمَغَازِي إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى .

     قَوْلُهُ  أَيُّ النَّاسِ أَحَبُّ إِلَيْكَ زَادَ فِي رِوَايَةِ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ يَا رَسُولَ الله فَأَحبهُ أخرجه بن عَسَاكِرَ مِنْ طَرِيقِ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ عَنْ إِسْمَاعِيل عَن قيس وَقع عِنْد بن سَعْدٍ سَبَبُ هَذَا السُّؤَالِ وَأَنَّهُ وَقَعَ فِي نَفْسِ عَمْرٍو لَمَّا أَمَّرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْجَيْشِ وَفِيهِمْ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ أَنَّهُ مُقَدَّمٌ عِنْدَهُ فِي الْمَنْزِلَةِ عَلَيْهِمْ فَسَأَلَهُ لِذَلِكَ .

     قَوْلُهُ  فَقُلْتُ مِنَ الرِّجَالِ فِي رِوَايَة قيس بن أبي حَازِم عَن عَمْرو عِنْد بن خُزَيْمَة وبن حِبَّانَ.

قُلْتُ إِنِّي لَسْتُ أَعْنِي النِّسَاءَ إِنِّي اعني الرِّجَال وَفِي حَدِيث أنس عِنْد بن حِبَّانَ أَيْضًا سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَحَبُّ النَّاسِ إِلَيْكَ قَالَ عَائِشَةُ قِيلَ لَهُ لَيْسَ عَنْ أَهْلِكَ نَسْأَلُكَ وَعُرِفَ بِحَدِيثِ عُمَرَ اسْمُ السَّائِلِ فِي حَدِيثِ أَنَسٍ .

     قَوْلُهُ  فَقُلْتُ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَعَدَّ رِجَالًا زَادَ فِي الْمَغَازِي مِنْ وَجْهٍ آخَرَ فَسَكَتُّ مَخَافَةَ أَنْ يَجْعَلَنِي فِي آخِرِهِمْ وَوَقَعَ فِي حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ.

قُلْتُ لِعَائِشَةَ أَيُّ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ أَحَبَّ إِلَيْهِ قَالَتْ أَبُو بَكْرٍ.

قُلْتُ ثُمَّ مَنْ قَالَتْ عُمَرُ.

قُلْتُ ثُمَّ مَنْ قَالَتْ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ.

قُلْتُ ثُمَّ مَنْ فَسَكَتَتْ أَخْرَجَهُ التِّرْمِذِيُّ وَصَحَّحَهُ فَيُمْكِنُ أَنْ يُفَسَّرَ بَعْضُ الرِّجَالِ الَّذِينَ أُبْهِمُوا فِي حَدِيثِ الْبَابِ بِأَبِي عُبَيْدَةَ وَأَخْرَجَ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ بِسَنَدٍ صَحِيحٍ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ اسْتَأْذَنَ أَبُو بَكْرٍ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعَ صَوْتَ عَائِشَةَ عَالِيًا وَهِيَ تَقُولُ وَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمْتُ أَنَّ عَلِيًّا أَحَبُّ إِلَيْكَ مِنْ أَبِي الْحَدِيثُ فَيَكُونُ عَلِيٌّ مِمَّنْ أَبْهَمَهُ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ وَهُوَ أَيْضًا وَإِنْ كَانَ فِي الظَّاهِرِ يُعَارِضُ حَدِيثَ عَمْرٍو لَكِنْ يُرَجَّحُ حَدِيثَ عَمْرٍو أَنَّهُ مِنْ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَذَا مِنْ تَقْرِيرِهِ وَيُمْكِنُ الْجَمْعُ بِاخْتِلَافِ جِهَةِ الْمَحَبَّةِ فَيَكُونُ فِي حَقِّ أَبِي بَكْرٍ عَلَى عُمُومِهِ بِخِلَافِ عَلِيٍّ وَيَصِحُّ حِينَئِذٍ دُخُولُهُ فِيمَنْ أَبْهَمَهُ عَمْرٌو وَمَعَاذَ اللَّهِ أَنْ نَقُولَ كَمَا تَقُولُ الرَّافِضَةُ مِنْ إِبْهَامِ عَمْرٍو فِيمَا رَوَى لِمَا كَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَقَدْ كَانَ النُّعْمَانُ مَعَ مُعَاوِيَةَ عَلَى عَلِيٍّ وَلَمْ يَمْنَعْهُ ذَلِكَ مِنَ التَّحْدِيثِ بِمَنْقَبَةِ عَلِيٍّ وَلَا ارْتِيَابَ فِي أَنَّ عَمْرًا أَفْضَلُ مِنَ النُّعْمَانِ وَاللَّهُ أَعْلَمُ الْحَدِيثُ الثَّامِنُ حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ فِي قِصَّةِ الذِّئْبِ الَّذِي كَلَّمَ الرَّاعِيَ وَفِي قِصَّةِ الْبَقَرَةِ الَّتِي كَلَّمَتْ مَنْ حَمَّلَهَا وَقَدْ تَقَدَّمَ الْكَلَامُ عَلَى مَا فِي إِسْنَادِهِ فِي ذِكْرِ بَنِي إِسْرَائِيلَ