باب من سأل الناس تكثرا

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ مَنْ سَأَلَ النَّاسَ تَكَثُّرًا

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

1416 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ حَمْزَةَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَسْأَلُ النَّاسَ ، حَتَّى يَأْتِيَ يَوْمَ القِيَامَةِ لَيْسَ فِي وَجْهِهِ مُزْعَةُ لَحْمٍ وَقَالَ : إِنَّ الشَّمْسَ تَدْنُو يَوْمَ القِيَامَةِ ، حَتَّى يَبْلُغَ العَرَقُ نِصْفَ الأُذُنِ ، فَبَيْنَا هُمْ كَذَلِكَ اسْتَغَاثُوا بِآدَمَ ، ثُمَّ بِمُوسَى ، ثُمَّ بِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَزَادَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي جَعْفَرٍ : فَيَشْفَعُ لِيُقْضَى بَيْنَ الخَلْقِ ، فَيَمْشِي حَتَّى يَأْخُذَ بِحَلْقَةِ البَابِ ، فَيَوْمَئِذٍ يَبْعَثُهُ اللَّهُ مَقَامًا مَحْمُودًا ، يَحْمَدُهُ أَهْلُ الجَمْعِ كُلُّهُمْ وَقَالَ مُعَلًّى : حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ رَاشِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ أَخِي الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حَمْزَةَ ، سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي المَسْأَلَةِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

عن عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَسْأَلُ النَّاسَ ، حَتَّى يَأْتِيَ يَوْمَ القِيَامَةِ لَيْسَ فِي وَجْهِهِ مُزْعَةُ لَحْمٍ وَقَالَ : إِنَّ الشَّمْسَ تَدْنُو يَوْمَ القِيَامَةِ ، حَتَّى يَبْلُغَ العَرَقُ نِصْفَ الأُذُنِ ، فَبَيْنَا هُمْ كَذَلِكَ اسْتَغَاثُوا بِآدَمَ ، ثُمَّ بِمُوسَى ، ثُمَّ بِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

'AbdulLâh ibn 'Umar () dit: «Le Prophète () dit: L'homme, qui ne cesse de mendier aux gens, n'aura plus le moindre lambeau de chair, au Jour de la Résurrection. (1) Le don.

":"ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ ان سے عبیداللہ بن ابی جعفر نے کہا ‘ کہ میں نے حمزہ بن عبداللہ بن عمر سے سنا ‘ انہوں نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا ‘ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :آدمی ہمیشہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ قیامت کے دن اس طرح اٹھے گا کہ اس کے چہرے پر ذرا بھی گوشت نہ ہو گا ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن سورج اتنا قریب ہو جائے گا کہ پسینہ آدھے کان تک پہنچ جائے گا ۔ لوگ اسی حال میں اپنی مخلصی کے لیے حضرت آدم علیہ السلام سے فریاد کریں گے ۔ پھر موسیٰ علیہ السلام سے ۔ اور پھر محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے ۔ عبداللہ نے اپنی روایت میں یہ زیادتی کی ہے کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے ابن ابی جعفر نے بیان کیا ‘ کہ پھر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم شفاعت کریں گے کہ مخلوق کا فیصلہ کیا جائے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بڑھیں گے اور جنت کے دروازے کا حلقہ تھام لیں گے ۔ اور اسی دن اللہ تعالیٰ آپ کو ”مقام محمود“ عطا فرمائے گا ۔ جس کی تمام اہل محشر تعریف کریں گے ۔ اور معلی بن اسد نے کہا کہ ہم سے وہیب نے نعمان بن راشد سے بیان کیا ‘ ان سے زہری کے بھائی عبداللہ بن مسلم نے ‘ ان سے حمزہ بن عبداللہ نے ‘ اور انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا ‘ انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پھر اتنی ہی حدیث بیان کی جو سوال کے باب میں ہے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Yahya bin Bukair telah menceritakan kepada kami Al Laits dari 'Ubaidullah bin Abu Ja'far berkata; Aku mendengar Hamzah bin 'Abdullah bin 'Umar berkata; Aku mendengar: 'Abdullah bin 'Umar radliallahu 'anhu berkata; Nabi Shallallahu'alaihiwasallam bersabda: 'Senantiasa ada seorang yang suka meminta-minta kepada orang lain hingga pada hari qiyamat dia datang dalam keadaan wajahnya terpotong (bagian) dagingnya'. Dan Beliau juga bersabda: 'Matahari akan didekatkan pada hari qiyamat hingga keringat akan mencapai ketinggian setengah telinga. Karena kondisi mereka seperti itu maka orang-orang memohon bantuan (do'a) kepada nabi Adam Musa kemudian Muhammad Shallallahu'alaihiwasallam'. 'Abdullah bin Shalih menambahkan telah menceritakan kepada saya Al Laits telah menceritakan kepada saya Ibnu Abu Ja'far: 'Maka Beliau memberi syafa'at untuk memutuskan perkara diantara manusia hingga akhirnya Beliau mengambil tali pintu (surga). Dan pada hari itulah Allah menempatkan Beliau pada kedudukan yang terpuji yang dipuji oleh seluruh makhluq yang berkumpul'. Dan berkata Mu'allaa telah menceritakan kepada kami Wuhaib dari An-Nu'man bin Rasyid dari 'Abdullah bin Muslim saudara dari Az Zuhriy dari Hamzah bahwa dia mendengar Ibnu 'Umar radliallahu 'anhuma dari Nabi Shallallahu'alaihiwasallam tentang masalah ini'.'