باب يصلي المغرب ثلاثا في السفر

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ يُصَلِّي المَغْرِبَ ثَلاَثًا فِي السَّفَرِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

1055 حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي سَالِمٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَعْجَلَهُ السَّيْرُ فِي السَّفَرِ يُؤَخِّرُ المَغْرِبَ ، حَتَّى يَجْمَعَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ العِشَاءِ قَالَ سَالِمٌ : وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَفْعَلُهُ إِذَا أَعْجَلَهُ السَّيْرُ وَزَادَ اللَّيْثُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ سَالِمٌ : كَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا : يَجْمَعُ بَيْنَ المَغْرِبِ وَالعِشَاءِ بِالْمُزْدَلِفَةِ قَالَ سَالِمٌ : وَأَخَّرَ ابْنُ عُمَرَ المَغْرِبَ ، وَكَانَ اسْتُصْرِخَ عَلَى امْرَأَتِهِ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ ، فَقُلْتُ لَهُ : الصَّلاَةَ ، فَقَالَ : سِرْ ، فَقُلْتُ : الصَّلاَةَ ، فَقَالَ : سِرْ ، حَتَّى سَارَ مِيلَيْنِ أَوْ ثَلاَثَةً ، ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّى ، ثُمَّ قَالَ : هَكَذَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي إِذَا أَعْجَلَهُ السَّيْرُ وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ : رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَعْجَلَهُ السَّيْرُ يُؤَخِّرُ المَغْرِبَ ، فَيُصَلِّيهَا ثَلاَثًا ، ثُمَّ يُسَلِّمُ ، ثُمَّ قَلَّمَا يَلْبَثُ حَتَّى يُقِيمَ العِشَاءَ ، فَيُصَلِّيهَا رَكْعَتَيْنِ ، ثُمَّ يُسَلِّمُ وَلاَ يُسَبِّحُ بَعْدَ العِشَاءِ حَتَّى يَقُومَ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

عن عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَعْجَلَهُ السَّيْرُ فِي السَّفَرِ يُؤَخِّرُ المَغْرِبَ ، حَتَّى يَجْمَعَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ العِشَاءِ قَالَ سَالِمٌ : وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَفْعَلُهُ إِذَا أَعْجَلَهُ السَّيْرُ.

'AbdulLâh ben 'Umar () dit: «J'ai vu le Prophète (r ), lorsqu'il était pressé en voyage, retarder la prière du maghrib et la réunir avec la prière du

":"ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی ، زہری سے انہوں نے کہا کہ مجھے سالم نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے خبر دی آپ نے فرمایا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جب سفر میں چلنے کی جلدی ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کی نماز دیر سے پڑھتے یہاں تک کہ مغرب اور عشاء ایک ساتھ ملا کر پڑھتے ۔ سالم نے کہا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو بھی جب سفر میں جلدی ہوتی تو اس طرح کرتے ۔ لیث بن سعد نے اس روایت میں اتنا زیادہ کیا کہ مجھ سے یونس نے ابن شہاب سے بیان کیا ، کہ سالم نے بیان کیا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما مزدلفہ میں مغرب اور عشاء ایک ساتھ جمع کر کے پڑھتے تھے ۔ سالم نے کہا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے مغرب کی نماز اس دن دیر میں پڑھی تھی جب انہیں ان کی بیوی صفیہ بنت ابی عبید کی سخت بیماری کی اطلاع ملی تھی ( چلتے ہوئے ) میں نے کہا کہ نماز ! ( یعنی وقت ختم ہوا چاہتا ہے ) لیکن آپ نے فرمایا کہ چلے چلو پھر دوبارہ میں نے کہا کہ نماز ! آپ نے پھر فرمایا کہ چلے چلو اس طرح جب ہم دو یا تین میل نکل گئے تو آپ اترے اور نماز پڑھی پھر فرمایا کہ میں نے خود دیکھا ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں تیزی کے ساتھ چلنا چاہتے تو اسی طرح کرتے تھے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے یہ بھی فرمایا کہ میں نے خود دیکھا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( منزل مقصود تک ) جلدی پہنچنا چاہتے تو پہلے مغرب کی تکبیر کہلواتے اور آپ اس کی تین رکعت پڑھا کر سلام پھیرتے ۔ پھر تھوڑی دیر ٹھہر کر عشاء پڑھاتے اور اس کی دو ہی رکعت پر سلام پھیرتے ۔ عشاء کے فرض کے بعد آپ سنتیں وغیرہ نہیں پڑھتے تھے آدھی رات کے بعد کھڑے ہو کر نماز پڑھتے ۔

Telah menceritakan kepada kami Abu Al Yaman berkata, telah mengabarkan kepada kami Syu'aib dari Az Zuhriy berkata, telah mengabarkan kepada saya Salim dari 'Abdullah bin 'Umar radliallahu 'anhu berkata: "Aku melihat Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam jika perjalanan mendesak, Beliau menangguhkan shalat Maghrib dan menggabungkannya bersama shalat 'Isya'". Berkata, Salim: "Dan 'Abdullah bin 'Umar radliallahu 'anhu mengerjakannya juga bila terdesak (tergesa-gesa) dalam perjalanan". Al Laits menambahkan dan berkata, telah menceritakan kepada saya Yunus dari Ibnu Syihab; Salim berkata: Ibnu 'Umar radliallahu 'anhuma menggabungkan antara shalat Maghrib dan 'Isya' saat berada di Muzdalifah. Salim berkata, lagi; "Ibnu 'Umar radliallahu 'anhuma mengakhirkan shalat Maghrib karena hendak menolong isterinya Shafiyah binti Abu 'Ubaid (yang sedang sakit). Aku katakan kepadanya; "Mari kita dirikan shalat?!". Dia menjawab: "Terus saja berjalan". Aku katakan lagi; " Mari kita dirikan shalat?!". Dia menjawab: "Terus saja berjalan". Hingga ketika perjalanan sudah mencapai dua atau tiga mil, dia turun lalu mendirikan shalat. Setelah selesai dia berkata: "Beginilah, aku pernah melihat Nabi shallallahu 'alaihi wasallam melaksanakan shalat bila dalam keadaan terdesak dalam perjalanannya". Dan berkata, 'Abdullah bin 'Umar radliallahu 'anhu: "Aku melihat Nabi shallallahu 'alaihi wasallam jika perjalanan mendesak, Beliau menangguhkan shalat Maghrib, kemudian Beliau mengerjakan tiga raka'at lalu salam. Kemudian diam sejenak lalu mengerjakan shalat 'Isya' dengan dua raka'at lalu salam. Beliau tidak bertasbih (mengerjakan shalat sunnah) setelah shalat 'Isya' hingga Beliau bangun di penghujung malam".