باب صلاة الكسوف في المسجد

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ صَلاَةِ الكُسُوفِ فِي المَسْجِدِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

1022 حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، أَنَّ يَهُودِيَّةً جَاءَتْ تَسْأَلُهَا ، فَقَالَتْ : أَعَاذَكِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ القَبْرِ ، فَسَأَلَتْ عَائِشَةُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَيُعَذَّبُ النَّاسُ فِي قُبُورِهِمْ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : عَائِذًا بِاللَّهِ مِنْ ذَلِكَ ثُمَّ رَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ غَدَاةٍ مَرْكَبًا ، فَكَسَفَتِ الشَّمْسُ ، فَرَجَعَ ضُحًى ، فَمَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ ظَهْرَانَيِ الحُجَرِ ، ثُمَّ قَامَ ، فَصَلَّى وَقَامَ النَّاسُ وَرَاءَهُ ، فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا ، ثُمَّ رَفَعَ ، فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ القِيَامِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَفَعَ ، فَسَجَدَ سُجُودًا طَوِيلًا ، ثُمَّ قَامَ ، فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ القِيَامِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ قَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ القِيَامِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ سَجَدَ وَهُوَ دُونَ السُّجُودِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ انْصَرَفَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ ثُمَّ أَمَرَهُمْ أَنْ يَتَعَوَّذُوا مِنْ عَذَابِ القَبْرِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   عن عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، أَنَّ يَهُودِيَّةً جَاءَتْ تَسْأَلُهَا ، فَقَالَتْ : أَعَاذَكِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ القَبْرِ ، فَسَأَلَتْ عَائِشَةُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَيُعَذَّبُ النَّاسُ فِي قُبُورِهِمْ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : عَائِذًا بِاللَّهِ مِنْ ذَلِكَ ثُمَّ رَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ غَدَاةٍ مَرْكَبًا ، فَكَسَفَتِ الشَّمْسُ ، فَرَجَعَ ضُحًى ، فَمَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ ظَهْرَانَيِ الحُجَرِ ، ثُمَّ قَامَ ، فَصَلَّى وَقَامَ النَّاسُ وَرَاءَهُ ، فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا ، ثُمَّ رَفَعَ ، فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ القِيَامِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَفَعَ ، فَسَجَدَ سُجُودًا طَوِيلًا ، ثُمَّ قَامَ ، فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ القِيَامِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ قَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ القِيَامِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ سَجَدَ وَهُوَ دُونَ السُّجُودِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ انْصَرَفَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ ثُمَّ أَمَرَهُمْ أَنْ يَتَعَوَّذُوا مِنْ عَذَابِ القَبْرِ .

'A'icha () [rapporte] qu'une Juive était venue la voir et lui dire: Que Allah [t'accordé Son] refuge contre les supplices de la tombe! 'A'icha interrogea alors le Messager d'Allah (r ): Estce que les hommes subiront des supplices dans leurs tombes! — Que Allah m'accorde son refuge contre cela! répondit le Messager d'Allah (r ).

":"ہم سے اسماعیل بن عبداللہ بن ابی اویس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے یحی بن سعید انصاری سے بیان کیا ، ان سے عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے ، ان سے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہایک یہودی عورت ان کے پاس کچھ مانگنے آئی ۔ اس نے کہا کہ آپ کو اللہ تعالیٰ قبر کے عذاب سے بچائے ، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا قبر میں بھی عذاب ہو گا ؟ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ( یہ سن کر ) فرمایا کہ میں خدا کی اس سے پناہ مانگتا ہوں ۔ پھر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن صبح کے وقت سوار ہوئے ( کہیں جانے کے لیے ) ادھر سورج گرہن لگ گیا اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس آ گئے ، ابھی چاشت کا وقت تھا ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کے حجروں سے گزرے اور ( مسجد میں ) کھڑے ہو کر نماز شروع کر دی صحابہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں صف باندھ کر کھڑے ہو گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام بہت لمبا کیا رکوع بھی بہت لمبا کیا پھر رکوع سے سر اٹھا نے کے بعد دوبارہ لمبا قیام کیا لیکن پہلے سے کم اس کے بعد رکوع بہت لمبا کیا لیکن پہلے رکوع سے کچھ کم ۔ پھر رکوع سے سر اٹھا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں گئے اور لمبا سجدہ کیا ۔ پھر لمبا قیام کیا اور یہ قیام بھی پہلے سے کم تھا ۔ پھر لمبا رکوع کیا اگرچہ یہ رکوع بھی پہلے کے مقابلے میں کم تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے کھڑے ہو گئے اور لمبا قیام کیا لیکن یہ قیام پھر پہلے سے کم تھا اب ( چوتھا ) رکوع کیا اگرچہ یہ رکوع بھی پہلے رکوع کے مقابلے میں کم تھا ۔ پھر سجدہ کیا بہت لمبا لیکن پہلے سجدہ کے مقابلے میں کم ۔ نماز سے فارغ ہونے کے بعد جو کچھ اللہ تعالیٰ نے چاہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ۔ پھر لوگوں کو سمجھایا کہ قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگیں ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Isma'il berkata telah menceritakan kepadaku Malik dari Yahya bin Sa'id dari 'Amrah binti 'Abdurrahman dari 'Aisyah radliallahu 'anha bahwa ada seorang wanita Yahudi datang bertanya kepadanya 'Apakah Allah akan melindungi anda dari siksa kubur?' Aisyah lalu menanyakan hal itu kepada Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam 'Apakah manusia akan disiksa dalam kubur mereka?' Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam lalu menjawab: 'Aku berlindung darinya.' Kemudian di pagi hari Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam pergi mengendarai tunggangannya tiba-tiba terjadi gerhana matahari. Lalu beliau segera kembali saat masih waktu dluha beliau melewati di antara kamar-kamar (isterinya). Kemudian beliau mendirikan shalat dengan diikuti oleh orang-orang di belakangnya. Beliau berdiri dengan lama lalu rukuk dengan rukuk yang panjang lalu mengangkat (kepala) kemudian berdiri dengan panjang namun tidak sepanjang yang pertama. Kemudian rukuk kembali dengan yang panjang namun tidak sepanjang rukuk yang pertama kemudian beliau mengangkat kepalanya dan sujud dengan sujud yang panjang. Kemudian beliau kembali berdiri dengan panjang namun tidak sepanjang yang pertama lalu rukuk dengan panjang namun tidak sepanjang rukuk yang pertama lalu mengangkat (kepala) dan berdiri dengan panjang namun tidak sepanjang yang pertama. Kemudian beliau rukuk dengan panjang namun tidak sepanjang rukuk yang pertama. Kemudian beliau mengangkat kepalanya lalu sujud dan mengakhiri shalatnya. Kemudian beliau bersabda sebagaimana yang dikendaki Allah kemudian memerintahkan orang-orang agar mereka memohon perlindungan dari siksa kubur.''