باب وضوء الصبيان، ومتى يجب عليهم الغسل والطهور، وحضورهم الجماعة والعيدين والجنائز، وصفوفهم

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ وُضُوءِ الصِّبْيَانِ ، وَمَتَى يَجِبُ عَلَيْهِمُ الغُسْلُ وَالطُّهُورُ ، وَحُضُورِهِمُ الجَمَاعَةَ وَالعِيدَيْنِ وَالجَنَائِزَ ، وَصُفُوفِهِمْ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

833 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ المُثَنَّى ، قَالَ : حَدَّثَنِي غُنْدَرٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ : سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ الشَّيْبَانِيَّ ، قَالَ : سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي مَنْ مَرَّ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَبْرٍ مَنْبُوذٍ فَأَمَّهُمْ وَصَفُّوا عَلَيْهِ ، فَقُلْتُ : يَا أَبَا عَمْرٍو مَنْ حَدَّثَكَ ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

عن الشَّعْبِيِّ، قَالَ : أَخْبَرَنِي مَنْ مَرَّ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَبْرٍمَنْبُوذٍ فَأَمَّهُمْ وَصَفُّوا عَلَيْهِ ، فَقُلْتُ : يَا أَبَا عَمْرٍو مَنْ حَدَّثَكَ ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ.

I heard Ash-Shu`bi saying, A person who was accompanying the Prophet (ﷺ) passed by a grave that was separated from the other graves told me that the Prophet (ﷺ) once led the people in the (funeral) prayer and the people had aligned behind him. I said, O Aba `Amr! Who told you about it? He said, Ibn `Abbas.

":"ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے بیان کیا ، انہوں نے سلیمان شیبانی سے سنا ، انہوں نے شعبی سے ، انہوں نے بیان کیا کہ مجھے ایک ایسے شخص نے خبر دیجو ( ایک مرتبہ ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک اکیلی الگ تھلگ ٹوٹی ہوئی قبر پر سے گزر رہے تھے وہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف باندھے ہوئے تھے ۔ سلیمان نے کہا کہ میں نے شعبی سے پوچھا کہ ابوعمرو آپ سے یہ کس نے بیان کیا تو انہوں نے کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Muhammad bin Al Mutsanna berkata telah menceritakan kepadaku Ghundar berkata telah menceritakan kepada kami Syu'bah berkata Aku mendengar Sulaiman Asy Syaibani berkata Aku mendengar Asy Sya'bi berkata 'Telah mengabarkan kepadaku orang yang berjalan besama Nabi shallallahu 'alaihi wasallam melewati sebuah kuburan yang terpisah kemudian Beliau memimpin mereka shalat dan orang-orang membuat shaf lalu shalat untuk kuburan tersebut.' Maka aku tanyakan 'Wahai Abu 'Amru siapa yang menceritakan kepadamu tentang ini?' Dia menjawab 'Ibnu 'Abbas.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

834 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي صَفْوَانُ بْنُ سُلَيْمٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : الغُسْلُ يَوْمَ الجُمُعَةِ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُحْتَلِمٍ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   عن أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : الغُسْلُ يَوْمَ الجُمُعَةِ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُحْتَلِمٍ .

The Prophet (ﷺ) said, Ghusl (taking a bath) on Friday is compulsory for every Muslim reaching the age of puberty.

":"ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے صفوان بن سلیم نے عطاء سے بیان کیا ، ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیاان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جمعہ کے دن ہر بالغ کے لیے غسل ضروری ہے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami 'Ali bin 'Abdullah berkata telah menceritakan kepada kami Sufyan berkata telah menceritakan kepadaku Shafwan bin Sulaim dari 'Atha' bin Yasar dari Abu Sa'id Al Khudri dari Nabi shallallahu 'alaihi wasallam beliau bersabda: 'Mandi pada hari Jum'at adalah wajib bagi orang yang sudah bermimpi (baligh).''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

835 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، قَالَ : أَخْبَرَنِي كُرَيْبٌ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ لَيْلَةً ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَلَمَّا كَانَ فِي بَعْضِ اللَّيْلِ ، قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَوَضَّأَ مِنْ شَنٍّ مُعَلَّقٍ وُضُوءًا خَفِيفًا - يُخَفِّفُهُ عَمْرٌو وَيُقَلِّلُهُ جِدًّا - ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي ، فَقُمْتُ ، فَتَوَضَّأْتُ نَحْوًا مِمَّا تَوَضَّأَ ، ثُمَّ جِئْتُ ، فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ ، فَحَوَّلَنِي ، فَجَعَلَنِي عَنْ يَمِينِهِ ، ثُمَّ صَلَّى مَا شَاءَ اللَّهُ ، ثُمَّ اضْطَجَعَ ، فَنَامَ حَتَّى نَفَخَ ، فَأَتَاهُ المُنَادِي يَأْذَنُهُ بِالصَّلاَةِ ، فَقَامَ مَعَهُ إِلَى الصَّلاَةِ ، فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ قُلْنَا لِعَمْرٍو : إِنَّ نَاسًا يَقُولُونَ : إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَنَامُ عَيْنُهُ وَلاَ يَنَامُ قَلْبُهُ قَالَ عَمْرٌو : سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يَقُولُ : إِنَّ رُؤْيَا الأَنْبِيَاءِ وَحْيٌ ثُمَّ قَرَأَ : { إِنِّي أَرَى فِي المَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُكَ }

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   عن ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ لَيْلَةً ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَلَمَّا كَانَ فِي بَعْضِ اللَّيْلِ ، قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَوَضَّأَ مِنْ شَنٍّ مُعَلَّقٍ وُضُوءًا خَفِيفًا - يُخَفِّفُهُ عَمْرٌو وَيُقَلِّلُهُ جِدًّا - ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي ، فَقُمْتُ ، فَتَوَضَّأْتُ نَحْوًا مِمَّا تَوَضَّأَ ، ثُمَّ جِئْتُ ، فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ ، فَحَوَّلَنِي ، فَجَعَلَنِي عَنْ يَمِينِهِ ، ثُمَّ صَلَّى مَا شَاءَ اللَّهُ ، ثُمَّ اضْطَجَعَ ، فَنَامَ حَتَّى نَفَخَ ، فَأَتَاهُ المُنَادِي يَأْذَنُهُ بِالصَّلاَةِ ، فَقَامَ مَعَهُ إِلَى الصَّلاَةِ ، فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ قُلْنَا لِعَمْرٍو : إِنَّ نَاسًا يَقُولُونَ : إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَنَامُ عَيْنُهُ وَلاَ يَنَامُ قَلْبُهُ قَالَ عَمْرٌو : سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يَقُولُ : إِنَّ رُؤْيَا الأَنْبِيَاءِ وَحْيٌ ثُمَّ قَرَأَ : { إِنِّي أَرَى فِي المَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُكَ } .

One night I slept at the house of my aunt Maimuna and the Prophet (ﷺ) slept (too). He got up (for prayer) in the last hours of the night and performed a light ablution from a hanging leather skin. (`Amr, the sub-narrator described that the ablution was very light). Then he stood up for prayer and I got up too and performed the ablution in the same way and joined him on his left side. He pulled me to the right and prayed as much as Allah will. Then he lay down and slept and I heard his breath sounds till the Mu'adh-dhin came to him to inform him about the (Fajr) prayer. He left with him for the prayer and prayed without repeating the ablution. (Sufyan the sub-narrator said: We said to `Amr, Some people say, 'The eyes of the Prophet (ﷺ) sleep but his heart never sleeps.' `Amr said, 'Ubai bin `Umar said, 'The dreams of the Prophets are Divine Inspirations. Then he recited, '(O my son), I have seen in dream that I was slaughtering you (offering you in sacrifice).) (37.102)

":"ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے عمرو بن دینار سے بیان کیا ، کہا کہ مجھے کریب نے خبر دی ابن عباس سے ، انہوں نے بیان کیا کہایک رات میں اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے یہاں سویا اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی وہاں سو گئے ۔ پھر رات کا ایک حصہ جب گزر گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور ایک لٹکی ہوئی مشک سے ہلکا سا وضو کیا ۔ عمرو ( راوی حدیث نے ) اس وضو کو بہت ہی ہلکا بتلایا ( یعنی اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت کم پانی استعمال فرمایا ) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوئے اس کے بعد میں نے بھی اٹھ کر اسی طرح وضو کیا جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں طرف کھڑا ہو گیا ۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے داہنی طرف پھیر دیا پھر اللہ تعالیٰ نے جتنا چاہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ رہے پھر سو گئے ۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خراٹے لینے لگے ۔ آخر مؤذن نے آ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کی خبر دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے ساتھ نماز کے لیے تشریف لے گئے اور نماز پڑھائی مگر ( نیا ) وضو نہیں کیا سفیان نے کہا ۔ ہم نے عمرو بن دینار سے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ ( سوتے وقت ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ( صرف ) آنکھیں سوتی تھیں لیکن دل نہیں سوتا تھا ۔ عمرو بن دینار نے جواب دیا کہ میں نے عبید بن عمیر سے سنا وہ کہتے تھے کہ انبیاء کا خواب بھی وحی ہوتا ہے پھر عبید نے اس آیت کی تلاوت کی «إني أرى في المنام أني أذبحك‏» ( ترجمہ ) میں نے خواب دیکھا ہے کہ تمہیں ذبح کر رہا ہوں ۔

':'Telah menceritakan kepada kami 'Ali bin 'Abdullah berkata telah mengabarkan kepada kami Sufyan dari 'Amru berkata telah mengabarkan kepadaku Kuraib dari Ibnu 'Abbas radliallahu 'anhuma berkata 'Suatu malam aku pernah menginap di rumah bibiku Maimunah? radliallahu 'anha. Lalu Nabi shallallahu 'alaihi wasallam tidur dan bangun kembali di sebagian waktu malam beliau berwudlu dari geriba yang sudah yang digantung secara ringan -'Amru teramat mensedikitkan (air yang dipakai) -. Kemudian beliau berdiri shalat aku lalu bangun; berwudlu sebagaimana beliau wudlu. Kemudian aku datang dan berdiri di sisi kiri beliau namun beliau kemudian menggeser aku ke sebelah kanannya. Beliau lalu shalat menurut apa yang Allah kehendaki (lamanya) kemudian beliau berbaring tertidur hingga mendengkur. Setelah itu datanglah seorang mu'adzin yang memberitahukan bahwa waktu shalat shubuh telah tiba. Beliau kemudian berangkat bersama mu'adzin tersebut untuk menunaikan shalat dengan tidak berwudlu lagi.' Kami tanyakan kepada 'Amru: 'Orang-orang mengatakan bahwa Nabi shallallahu 'alaihi wasallam (jika tidur) mata beliau tidur namun hatinya tidak.' Maka 'Amru menjawab 'Aku mendengar 'Ubaid bin 'Umair berkata 'Sesungguhnya mimpinya para Nabi adalah wahyu.' Lalu dia membaca firman Allah: '(Sesungguhnya Aku melihat dalam mimpi bahwa Aku menyembelihmu) ' (Qs. Ash Shaffaat: 102).'

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

836 حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ جَدَّتَهُ مُلَيْكَةَ دَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِطَعَامٍ صَنَعَتْهُ ، فَأَكَلَ مِنْهُ فَقَالَ : قُومُوا فَلِأُصَلِّيَ بِكُمْ ، فَقُمْتُ إِلَى حَصِيرٍ لَنَا قَدِ اسْوَدَّ مِنْ طُولِ مَا لَبِثَ ، فَنَضَحْتُهُ بِمَاءٍ ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاليَتِيمُ مَعِي وَالعَجُوزُ مِنْ وَرَائِنَا ، فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   عن أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ جَدَّتَهُ مُلَيْكَةَ دَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِطَعَامٍ صَنَعَتْهُ ، فَأَكَلَ مِنْهُ فَقَالَ : قُومُوا فَلِأُصَلِّيَ بِكُمْ ، فَقُمْتُ إِلَى حَصِيرٍ لَنَا قَدِ اسْوَدَّ مِنْ طُولِ مَا لَبِثَ ، فَنَضَحْتُهُ بِمَاءٍ ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاليَتِيمُ مَعِي وَالعَجُوزُ مِنْ وَرَائِنَا ، فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ .

My grandmother Mulaika invited Allah's Messenger (ﷺ) for a meal which she had prepared specially for him. He ate some of it and said, Get up. I shall lead you in the prayer. I brought a mat that had become black owing to excessive use and I sprinkled water on it. Allah's Messenger (ﷺ) stood on it and prayed two rak`at; and the orphan was with me (in the first row), and the old lady stood behind us.

":"ہم سے اسماعیل بن اویس نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے بیان کیا ، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ( ان کی ماں ) اسحاق کی دادی ملیکہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانے پر بلایا جسے انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بطور ضیافت تیار کیا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا کھایا پھر فرمایا کہ چلو میں تمہیں نماز پڑھا دوں ۔ ہمارے یہاں ایک بوریا تھا جو پرانا ہونے کی وجہ سے سیاہ ہو گیا تھا ۔ میں نے اسے پانی سے صاف کیا ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور ( پیچھے ) میرے ساتھ یتیم لڑکا ( ضمیرہ بن سعد ) کھڑا ہوا ۔ میری بوڑھی دادی ( ملیکہ ام سلیم ) ہمارے پیچھے کھڑی ہوئیں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Isma'il berkata telah menceritakan kepadaku Malik dari Ishaq bin 'Abdullah bin Abu Thalhah dari Anas bin Malik bahwa neneknya Mulaikah mengundang Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam untuk menghadiri hidangan yang ia masak untuknya. Beliau lantas memakannya lalu bersabda: 'Berdirilah kalian aku akan pimpin shalat kalian.' Maka aku berdiri di tikar milik kami yang sudah hitam lusuh akibat sering digunakan. Tikar itu kemudian aku perciki dengan air lalu Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam berdiri diatasnya. Maka aku dan anak yatim yang tinggal bersama kami merapatkan shaf di belakang beliau sedangkan nenek kami berdiri di belakang kami. Nabi shallallahu 'alaihi wasallam kemudian shalat memimpim kami sebanyak dua rakaat.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

837 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، أَنَّهُ قَالَ : أَقْبَلْتُ رَاكِبًا عَلَى حِمَارٍ أَتَانٍ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ قَدْ نَاهَزْتُ الِاحْتِلاَمَ ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ بِمِنًى إِلَى غَيْرِ جِدَارٍ ، فَمَرَرْتُ بَيْنَ يَدَيْ بَعْضِ الصَّفِّ ، فَنَزَلْتُ وَأَرْسَلْتُ الأَتَانَ تَرْتَعُ ، وَدَخَلْتُ فِي الصَّفِّ فَلَمْ يُنْكِرْ ذَلِكَ عَلَيَّ أَحَدٌ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   عن ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، أَنَّهُ قَالَ : أَقْبَلْتُ رَاكِبًا عَلَى حِمَارٍ أَتَانٍ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ قَدْ نَاهَزْتُ الِاحْتِلاَمَ ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ بِمِنًى إِلَى غَيْرِ جِدَارٍ ، فَمَرَرْتُ بَيْنَ يَدَيْ بَعْضِ الصَّفِّ ، فَنَزَلْتُ وَأَرْسَلْتُ الأَتَانَ تَرْتَعُ ، وَدَخَلْتُ فِي الصَّفِّ فَلَمْ يُنْكِرْ ذَلِكَ عَلَيَّ أَحَدٌ .

Once I came riding a she-ass and I, then, had just attained the age of puberty. Allah's Messenger (ﷺ) was leading the people in prayer at Mina facing no wall. I passed in front of the row and let loose the sheass for grazing and joined the row and no one objected to my deed.

":"ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ، ان سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب زہری نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے ، آپ نے فرمایا کہمیں ایک گدھی پر سوار ہو کر آیا ۔ ابھی میں جوانی کے قریب تھا ( لیکن بالغ نہ تھا ) اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دیوار وغیرہ ( آڑ ) نہ تھی ۔ میں صف کے ایک حصے کے آگے سے گزر کر اترا ۔ گدھی چرنے کے لیے چھوڑ دی اور خود صف میں شامل ہو گیا ۔ کسی نے مجھ پر اعتراض نہیں کیا ( حالانکہ میں نابالغ تھا ) ۔

':'Telah menceritakan kepada kami 'Abdullah bin Maslamah dari Malik dari Ibnu Syihab dari 'Ubaidullah bin 'Abdullah bin 'Utbah dari Ibnu 'Abbas radliallahu 'anhuma bahwa dia berkata 'Pada suatu hari aku datang sambil menunggang keledai betina dan pada saat itu usiaku hampir baligh. Saat itu Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam sedang shalat bersama orang banyak di Mina tanpa ada dinding di hadapannya. Maka aku lewat di depan sebagian shaf. Lalu aku turun dan aku biarkan keledaiku mencari makan aku lantas masuk ke dalam barisan shaf dan tidak ada seorangpun yang menegurku.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

838 حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : أَعْتَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ عَيَّاشٌ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، قَالَتْ : أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي العِشَاءِ حَتَّى نَادَاهُ عُمَرُ : قَدْ نَامَ النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : إِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الأَرْضِ يُصَلِّي هَذِهِ الصَّلاَةَ غَيْرُكُمْ ، وَلَمْ يَكُنْ أَحَدٌ يَوْمَئِذٍ يُصَلِّي غَيْرَ أَهْلِ المَدِينَةِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

عن عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، قَالَتْ : أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي العِشَاءِ حَتَّى نَادَاهُ عُمَرُ : قَدْ نَامَ النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : إِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الأَرْضِ يُصَلِّي هَذِهِ الصَّلاَةَ غَيْرُكُمْ ، وَلَمْ يَكُنْ أَحَدٌ يَوْمَئِذٍ يُصَلِّي غَيْرَ أَهْلِ المَدِينَةِ.

Once Allah's Messenger (ﷺ) delayed the `Isha' prayer till `Umar informed him that the women and children had slept. Then Allah's Messenger (ﷺ) came out and said: None from amongst the dwellers of earth have prayed this prayer except you. In those days none but the people of Medina prayed.

":"ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات عشاء میں دیر کی اور عیاش نے ہم سے عبد الاعلیٰ سے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے معمر نے زہری سے بیان کیا ، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء میں ایک مرتبہ دیر کی ۔ یہاں تک کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آواز دی کہ عورتیں اور بچے سو گئے ۔ انہوں نے فرمایا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر آئے اور فرمایا کہ ( اس وقت ) روئے زمین پر تمہارے سوا اور کوئی اس نماز کو نہیں پڑھتا ، اس زمانہ میں مدینہ والوں کے سوا اور کوئی نماز نہیں پڑھتا تھا ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Abu Al Yaman berkata telah mengabarkan kepada kami Syu'aib dari Az Zuhri berkata telah mengabarkan kepadaku 'Urwah bin Az Zubair bahwa 'Aisyah berkata 'Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam pernah mengakhirkan shalat 'Isya' ketika malam sudah larut.' 'Ayyasy berkata; telah menceritakan kepada kami 'Abdul A'la telah menceritakan kepada kami Ma'mar dari Az Zuhri dari 'Urwah dari 'Aisyah radliallahu 'anhuma berkata 'Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam pernah mengakhirkan shalat 'Isya' ketika malam sudah larut hingga akhirnya 'Umar berseru kepada Beliau 'Para wanita dan anak-anak sudah tidur.' Beliau lalu keluar seraya bersabda: 'Tidak ada seorangpun dari penduduk bumi mengerjakan shalat ini selain kalian.' Dan pada saat itu tidak ada satu orangpun yang melaksanakan shalat selain penduduk Madinah.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

839 حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا يَحْيَى ، قَالَ : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَابِسٍ ، سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ لَهُ رَجُلٌ : شَهِدْتَ الخُرُوجَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، وَلَوْلاَ مَكَانِي مِنْهُ مَا شَهِدْتُهُ - يَعْنِي مِنْ صِغَرِهِ - أَتَى العَلَمَ الَّذِي عِنْدَ دَارِ كَثِيرِ بْنِ الصَّلْتِ ثُمَّ خَطَبَ ، ثُمَّ أَتَى النِّسَاءَ فَوَعَظَهُنَّ ، وَذَكَّرَهُنَّ ، وَأَمَرَهُنَّ أَنْ يَتَصَدَّقْنَ ، فَجَعَلَتِ المَرْأَةُ تُهْوِي بِيَدِهَا إِلَى حَلْقِهَا ، تُلْقِي فِي ثَوْبِ بِلاَلٍ ، ثُمَّ أَتَى هُوَ وَبِلاَلٌ البَيْتَ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

عن ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ لَهُ رَجُلٌ : شَهِدْتَ الخُرُوجَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، وَلَوْلاَ مَكَانِي مِنْهُ مَا شَهِدْتُهُ - يَعْنِي مِنْ صِغَرِهِ - أَتَى العَلَمَ الَّذِي عِنْدَ دَارِ كَثِيرِ بْنِ الصَّلْتِ ثُمَّ خَطَبَ ، ثُمَّ أَتَى النِّسَاءَ فَوَعَظَهُنَّ ، وَذَكَّرَهُنَّ ، وَأَمَرَهُنَّ أَنْ يَتَصَدَّقْنَ ، فَجَعَلَتِ المَرْأَةُ تُهْوِي بِيَدِهَا إِلَى حَلْقِهَا ، تُلْقِي فِي ثَوْبِ بِلاَلٍ ، ثُمَّ أَتَى هُوَ وَبِلاَلٌ البَيْتَ .

A person asked Ibn `Abbas, Have you ever presented yourself at the (`Id) prayer with Allah's Apostle? He replied, Yes. And had it not been for my kinship (position) with the Prophet (ﷺ) it would not have been possible for me to do so (for he was too young). The Prophet (ﷺ) went to the mark near the house of Kathir bin As-Salt and delivered a sermon. He then went towards the women. He advised and reminded them and asked them to give alms. So the woman would bring her hand near her neck and take off her necklace and put it in the garment of Bilal. Then the Prophet (ﷺ) and Bilal came to the house.

":"ہم سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن عابس نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا اور ان سے ایک شخص نے یہ پوچھا تھا کہکیا تم نے ( عورتوں کا ) نکلنا عید کے دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دیکھا ہے ؟ انہوں نے کہا ہاں دیکھا ہے اگر میں آپ کا رشتہ دار عزیز نہ ہوتا تو کبھی نہ دیکھتا ( یعنی میری کم سنی اور قرابت کی وجہ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مجھ کو اپنے ساتھ رکھتے تھے ) کثیر بن صلت کے مکان کے پاس جو نشان ہے پہلے وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ سنایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کے پاس تشریف لائے اور انہیں بھی وعظ و نصیحت کی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے خیرات کرنے کے لیے کہا ، چنانچہ عورتوں نے اپنے چھلے اور انگوٹھیاں اتار اتار کر بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں ڈالنی شروع کر دیے ۔ آخر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم بلال رضی اللہ عنہ کے ساتھ گھر تشریف لائے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami 'Amru bin 'Ali berkata telah menceritakan kepada kami Yahya berkata telah menceritakan kepada kami Sufyan telah menceritakan kepadaku 'Abdurrahman bin 'Abis berkata Aku mendengar ada seseorang bertanya kepada Ibnu 'Abbas radliallahu 'anhuma 'Apakah engkau pernah ikut keluar (shalat) bersama Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam?' Dia menjawab 'Ya. Sekiranya bukan karena kedudukanku di sisi Beliau niscaya aku tidak mungkin (bisa) ikut -karena umurnya masih kecil-. Beliau mendatangi tempat yang agak tinggi dekat rumah Katsir bin Ash Shalt lalu memberikan ceramah kemudian mendatangi para wanita. Beliau lantas memberi nasihat kepada mereka mengingatkan dan memerintahkan mereka agar bersedekah. Maka para wanita tersebut memberikan apa yang ada pada tangan dan leher mereka (emas perhiasan) lalu dimasukkan ke dalam kain Bilal setelah itu beliau dan Bilal menuju Ka'bah.''