باب: حد المريض أن يشهد الجماعة

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابٌ : حَدُّ المَرِيضِ أَنْ يَشْهَدَ الجَمَاعَةَ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

644 حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي أَبِي ، قَالَ : حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ : كُنَّا عِنْدَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، فَذَكَرْنَا المُوَاظَبَةَ عَلَى الصَّلاَةِ وَالتَّعْظِيمَ لَهَا ، قَالَتْ : لَمَّا مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَضَهُ الَّذِي مَاتَ فِيهِ ، فَحَضَرَتِ الصَّلاَةُ ، فَأُذِّنَ فَقَالَ : مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَقِيلَ لَهُ : إِنَّ أَبَا بَكْرٍ رَجُلٌ أَسِيفٌ إِذَا قَامَ فِي مَقَامِكَ لَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ ، وَأَعَادَ فَأَعَادُوا لَهُ ، فَأَعَادَ الثَّالِثَةَ ، فَقَالَ : إِنَّكُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ ، فَخَرَجَ أَبُو بَكْرٍ فَصَلَّى فَوَجَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَفْسِهِ خِفَّةً ، فَخَرَجَ يُهَادَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ ، كَأَنِّي أَنْظُرُ رِجْلَيْهِ تَخُطَّانِ مِنَ الوَجَعِ ، فَأَرَادَ أَبُو بَكْرٍ أَنْ يَتَأَخَّرَ ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ مَكَانَكَ ، ثُمَّ أُتِيَ بِهِ حَتَّى جَلَسَ إِلَى جَنْبِهِ ، قِيلَ لِلْأَعْمَشِ : وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَأَبُوبَكْرٍ يُصَلِّي بِصَلاَتِهِ ، وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلاَةِ أَبِي بَكْرٍ ، فَقَالَ : بِرَأْسِهِ نَعَمْ رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ بَعْضَهُ ، وَزَادَ أَبُو مُعَاوِيَةَ جَلَسَ عَنْ يَسَارِ أَبِي بَكْرٍ ، فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي قَائِمًا

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

عن عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، فَذَكَرْنَا المُوَاظَبَةَ عَلَى الصَّلاَةِ وَالتَّعْظِيمَ لَهَا ، قَالَتْ : لَمَّا مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَضَهُ الَّذِي مَاتَ فِيهِ ، فَحَضَرَتِ الصَّلاَةُ ، فَأُذِّنَ فَقَالَ : مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَقِيلَ لَهُ : إِنَّ أَبَا بَكْرٍ رَجُلٌ أَسِيفٌ إِذَا قَامَ فِي مَقَامِكَ لَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ ، وَأَعَادَ فَأَعَادُوا لَهُ ، فَأَعَادَ الثَّالِثَةَ ، فَقَالَ : إِنَّكُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ ، فَخَرَجَ أَبُو بَكْرٍ فَصَلَّى فَوَجَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَفْسِهِ خِفَّةً ، فَخَرَجَ يُهَادَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ ، كَأَنِّي أَنْظُرُ رِجْلَيْهِ تَخُطَّانِ مِنَ الوَجَعِ ، فَأَرَادَ أَبُو بَكْرٍ أَنْ يَتَأَخَّرَ ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ مَكَانَكَ ، ثُمَّ أُتِيَ بِهِ حَتَّى جَلَسَ إِلَى جَنْبِهِ.

We were with `Aisha discussing the regularity of offering the prayer and dignifying it. She said, 'When Allah's Messenger (ﷺ) fell sick with the fatal illness and when the time of prayer became due and Adhan was pronounced, he said, 'Tell Abu Bakr to lead the people in prayer.' He was told that Abu Bakr was a softhearted man and would not be able to lead the prayer in his place. The Prophet (ﷺ) gave the same order again but he was given the same reply. He gave the order for the third time and said, 'You (women) are the companions of Joseph. Tell Abu Bakr to lead the prayer.' So Abu Bakr came out to lead the prayer. In the meantime the condition of the Prophet (ﷺ) improved a bit and he came out with the help of two men one on each side. As if I was observing his legs dragging on the ground owing to the disease. Abu Bakr wanted to retreat but the Prophet (ﷺ) beckoned him to remain at his place and the Prophet (ﷺ) was brought till he sat beside Abu Bakr. Al-A`mash was asked, Was the Prophet (ﷺ) praying and Abu Bakr following him, and were the people following Abu Bakr in that prayer? Al- A`mash replied in the affirmative with a nod of his head. Abu Muawiya said, The Prophet (ﷺ) was sitting on the left side of Abu Bakr who was praying while standing.

":"ہم سے عمرو بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے میرے باپ حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے اعمش نے ابراہیم نخعی سے بیان کیا کہ حضرت اسود بن یزید نخعی نے کہا کہہم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر تھے ۔ ہم نے نماز میں ہمیشگی اور اس کی تعظیم کا ذکر کیا ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الموت میں جب نماز کا وقت آیا اور اذان دی گئی تو فرمایا کہ ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں ۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ ابوبکر بڑے نرم دل ہیں ۔ اگر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جگہ کھڑے ہوں گے تو نماز پڑھانا ان کے لیے مشکل ہو جائے گی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر وہی حکم فرمایا ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پھر وہی بات دہرا دی گئی ۔ تیسری مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم تو بالکل یوسف کی ساتھ والی عورتوں کی طرح ہو ۔ ( کہ دل میں کچھ ہے اور ظاہر کچھ اور کر رہی ہو ) ابوبکر سے کہو کہ وہ نماز پڑھائیں ۔ آخر ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز پڑھانے کے لیے تشریف لائے ۔ اتنے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض میں کچھ کمی محسوس کی اور دو آدمیوں کا سہارا لے کر باہر تشریف لے گئے ۔ گویا میں اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں کو دیکھ رہی ہوں کہ تکلیف کی وجہ سے زمین پر لکیر کرتے جاتے تھے ۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یہ دیکھ کر چاہا کہ پیچھے ہٹ جائیں ۔ لیکن آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے انہیں اپنی جگہ رہنے کے لیے کہا ۔ پھر ان کے قریب آئے اور بازو میں بیٹھ گئے ۔ جب اعمش نے یہ حدیث بیان کی ، ان سے پوچھا گیا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی ۔ اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ کی اقتداء کی اور لوگوں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی نماز کی اقتداء کی ؟ حضرت اعمش نے سر کے اشارہ سے بتلایا کہ ہاں ۔ ابوداؤد طیالسی نے اس حدیث کا ایک ٹکڑا شعبہ سے روایت کیا ہے اور شعبہ نے اعمش سے اور ابومعاویہ نے اس روایت میں یہ زیادہ کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بائیں طرف بیٹھے ۔ پس ابوبکر رضی اللہ عنہ کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے تھے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami 'Umar bin Hafsh bin Ghiyats berkata telah menceritakan kepadaku Bapakku berkata telah menceritakan kepada kami Al A'masy dari Ibrahim dari Al Aswad berkata 'Kami pernah bersama 'Aisyah ketika kami menceritakan tentang masalah menekuni shalat berjama'ah dan mengutamakannya. Maka Aisyah pun berkata 'Ketika Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam sedang sakit yang membawa pada ajalnya waktu shalat tiba dan dikumandangkanlah adzan. Beliau lalu bersabda (kepada para isterinya): 'Suruhlah Abu Bakar untuk memimpin shalat bersama orang-orang.' Lalu dikatakan kepada beliau 'Sesungguhnya Abu Bakr adalah orang yang lemah dan mudah menangis (saat membaca Al Qur'an). Dia tidak akan mampu menggantikan posisi Tuan untuk memimpin orang-orang shalat.' Beliau kembali mengulangi ucapannya dan mereka juga memberi jawaban yang sama. Hal itu terus berulang hingga tiga kali akhirnya beliau pun bersabda: 'Kalian ini seperti isteri-isteri Yusuf! Perintahkanlah Abu Bakr agar memimpin shalat.' Maka keluarlah Abu Bakr memimpin shalat jama'ah. Beliau kemudian merasa agak segar badannya sehingga beliau keluar ke masjid dengan diapit oleh dua orang seolah aku kedua kaki beliau menyentuh tanah karena sakit. Melihat kehadiran beliau Abu Bakar berniat untuk mundur namun Nabi shallallahu 'alaihi wasallam mencegahnya dengan isyarat agar ia tetap pada posisinya. Kemudian beliau di dudukkan di sisi Abu Bakar.' Dikatakan kepada Al A'masy 'Apakah beliau shalat kemudian Abu Bakar shalat mengikuti shalatnya beliau dan orang-orang shalat dengan mengikuti shalatnya Abu Bakar?' Lalu Al A'masy menjawab 'Ya' dengan anggukkan kepalanya.' Abu Daud juga meriwayatkannya dari Syu'bah dari Al A'masy sebagiannya dan Abu Mu'awiyah menambahkan 'Beliau shalat dengan duduk di sebelah kiri Abu Bakar sementara Abu Bakr shalat dengan berdiri.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

645 حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى ، قَالَ : أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : قَالَتْ عَائِشَةُ : لَمَّا ثَقُلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَاشْتَدَّ وَجَعُهُ اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِي ، فَأَذِنَّ لَهُ ، فَخَرَجَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ تَخُطُّ رِجْلاَهُ الأَرْضَ ، وَكَانَ بَيْنَ العَبَّاسِ وَرَجُلٍ آخَرَ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ : فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِابْنِ عَبَّاسٍ مَا قَالَتْ عَائِشَةُ ، فَقَالَ لِي : وَهَلْ تَدْرِي مَنِ الرَّجُلُ الَّذِي لَمْ تُسَمِّ عَائِشَةُ ؟ قُلْتُ : لاَ ، قَالَ : هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

عن عَائِشَةَ قالت: لَمَّا ثَقُلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَاشْتَدَّ وَجَعُهُ اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِي ، فَأَذِنَّ لَهُ ، فَخَرَجَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ تَخُطُّ رِجْلاَهُ الأَرْضَ ، وَكَانَ بَيْنَ العَبَّاسِ وَرَجُلٍ آخَرَ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ : فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِابْنِ عَبَّاسٍ مَا قَالَتْ عَائِشَةُ ، فَقَالَ لِي : وَهَلْ تَدْرِي مَنِ الرَّجُلُ الَّذِي لَمْ تُسَمِّ عَائِشَةُ ؟ قُلْتُ : لاَ ، قَالَ : هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ .

When the Prophet (ﷺ) became seriously ill and his disease became aggravated he asked for permission from his wives to be nursed in my house and he was allowed. He came out with the help of two men and his legs were dragging on the ground. He was between Al-`Abbas and another man. 'Ubaidullah said, I told Ibn `Abbas what `Aisha had narrated and he said, 'Do you know who was the (second) man whose name `Aisha did not mention' I said, 'No.' Ibn `Abbas said, 'He was `Ali Ibn Abi Talib.'

":"ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا کہ ہمیں ہشام بن یوسف نے خبر دی معمر سے ، انھوں نے زہری سے ، کہا کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے خبر دی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہجب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہو گئے اور تکلیف زیادہ بڑھ گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں سے اس کی اجازت لی کہ بیماری کے دن میرے گھر میں گزاریں ۔ انھوں نے اس کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اجازت دے دی ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے گئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم زمین پر لکیر کر رہے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت عباس رضی اللہ عنہ اور ایک اور شخص کے بیچ میں تھے ( یعنی دونوں حضرات کا سہارا لیے ہوئے تھے ) عبیداللہ راوی نے بیان کیا کہ میں نے یہ حدیث حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کی ، تو آپ نے فرمایا اس شخص کو بھی جانتے ہو ، جن کا نام حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نہیں لیا ۔ میں نے کہا کہ نہیں ! آپ نے فرمایا کہ وہ دوسرے آدمی حضرت علی رضی اللہ عنہ تھے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Ibrahim bin Musa berkata telah mengabarkan kepada kami Hisyam dari Ma'mar dari Az Zuhri berkata telah mengabarkan kepadaku Ubaidullah bin 'Abdullah berkata 'Aisyah berkata 'Ketika sakit Nabi shallallahu 'alaihi wasallam semakin parah dan berat beliau minta izin kepada para isterinya untuk dirawat di rumahku. Lalu beliau pun diizinkan. Beliau kemudian keluar dengan dipapah oleh dua orang laki-laki sementara keduan kakinya berjalan di tanah. Kedua laki-laki itu adalah 'Abbas dan seorang lagi.' 'Ubaidullah berkata 'Apa yang dikisahkan oleh Aisyah itu kemudian aku ceritakan kepada 'Abdullah bin 'Abbas maka dia pun berkata kepadaku 'Tahukah kamu siapakah lelaki lain yang tidak disebutkan namanya oleh 'Aisyah itu? ' Aku jawab 'Tidak.' Ibnu Abbas berkata 'Dia adalah 'Ali bin Abu Thalib.''