باب قول الله تعالى: {إن الإنسان خلق هلوعا، إذا مسه الشر جزوعا، وإذا مسه الخير منوعا} [المعارج: 20] "

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى : إِنَّ الإِنْسَانَ خُلِقَ هَلُوعًا ، إِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ جَزُوعًا ، وَإِذَا مَسَّهُ الخَيْرُ مَنُوعًا هَلُوعًا : ضَجُورًا

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

7137 حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنِ الحَسَنِ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ ، قَالَ : أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَالٌ فَأَعْطَى قَوْمًا وَمَنَعَ آخَرِينَ ، فَبَلَغَهُ أَنَّهُمْ عَتَبُوا ، فَقَالَ : إِنِّي أُعْطِي الرَّجُلَ وَأَدَعُ الرَّجُلَ ، وَالَّذِي أَدَعُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنَ الَّذِي أُعْطِي ، أُعْطِي أَقْوَامًا لِمَا فِي قُلُوبِهِمْ مِنَ الجَزَعِ وَالهَلَعِ ، وَأَكِلُ أَقْوَامًا إِلَى مَا جَعَلَ اللَّهُ فِي قُلُوبِهِمْ مِنَ الغِنَى وَالخَيْرِ مِنْهُمْ عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ ، فَقَالَ عَمْرٌو : مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي بِكَلِمَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُمْرَ النَّعَمِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

`Amr bin Taghlib said, Some property was given to the Prophet (ﷺ) and he gave it to some people and withheld it from some others. Then he came to know that they (the latter) were dissatisfied. So the Prophet said, 'I give to one man and leave (do not give) another, and the one to whom I do not give is dearer to me than the one to whom I give. I give to some people because of the impatience and discontent present in their hearts, and leave other people because of the content and goodness Allah has bestowed on them, and one of them is `Amr bin Taghlib. `Amr bin Taghlib said, The sentence which Allah's Messenger (ﷺ) said in my favor is dearer to me than the possession of nice red camels.

":"ہم سے ابو النعمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا ‘ ان سے امام حسن بصری نے ‘ان سے عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مال آیا اور آپ نے اس میں سے کچھ لوگوں کو دیا اور کچھ کو نہیں دیا ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا کہ اس پر کچھ لوگ ناراض ہوئے ہیں تو آپ نے فرمایا کہ میں ایک شخص کو دیتا ہوں اور دوسرے کو نہیں دیتا اور جسے نہیں دیتا وہ مجھے اس سے زیادہ عزیز ہوتا ہے جسے دیتا ہوں ۔ میں کچھ لوگوں کو اس لئے دیتا ہوں کہ ان کے دلوں میں گھبراہٹ اور بے چینی ہے اور دوسرے لوگوں پر اعتماد کرتا ہوں کہ اللہ نے ان کے دلوں کو بے نیازی اور بھلائی عطا فرمائی ہے ۔ انہیں میں سے عمرو بن تغلب بھی ہیں ۔ عمرو رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس کلمہ کے مقابلہ میں مجھے لا ل لال اونٹ ملتے تو اتنی خوشی نہ ہوتی ۔

':'Telah menceritakan kepadaku Sulaiman telah menceritakan kepada kami Syu'bah dari Al Walid (dalam jalur lain disebutkan) telah menceritakan kepadaku Abbad bin Ya'qub Al Asadi telah mengabarkan kepada kami Abbad bin Al 'Awwam dari Asy Syaibani dari Al Walid bin 'Aizar dari Abu 'Amru dan Asy Syaibani dari Ibn Mas'ud radliallahu 'anhu bahwa seorang laki-laki pernah bertanya Nabi shallallahu 'alaihi wasallam amalan apa yang paling utama? ' Nabi menjawab: 'Shalat tepat pada waktunya berbakti kepada kedua orang tua dan jihad fi sabilillah.''