باب قول النبي صلى الله عليه وسلم للحسن بن علي: «إن ابني هذا لسيد، ولعل الله أن يصلح به بين فئتين من المسلمين»

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ : إِنَّ ابْنِي هَذَا لَسَيِّدٌ ، وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يُصْلِحَ بِهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ مِنَ المُسْلِمِينَ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6727 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ أَبُو مُوسَى ، وَلَقِيتُهُ بِالكُوفَةِ وَجَاءَ إِلَى ابْنِ شُبْرُمَةَ ، فَقَالَ : أَدْخِلْنِي عَلَى عِيسَى فَأَعِظَهُ ، فَكَأَنَّ ابْنَ شُبْرُمَةَ خَافَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَفْعَلْ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الحَسَنُ ، قَالَ : - لَمَّا سَارَ الحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِلَى مُعَاوِيَةَ بِالكَتَائِبِ ، قَالَ عَمْرُو بْنُ العَاصِ لِمُعَاوِيَةَ : أَرَى كَتِيبَةً لاَ تُوَلِّي حَتَّى تُدْبِرَ أُخْرَاهَا ، قَالَ مُعَاوِيَةُ : مَنْ لِذَرَارِيِّ المُسْلِمِينَ ؟ فَقَالَ : أَنَا ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَمُرَةَ : نَلْقَاهُ فَنَقُولُ لَهُ الصُّلْحَ - قَالَ الحَسَنُ : وَلَقَدْ سَمِعْتُ أَبَا بَكْرَةَ ، قَالَ : بَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ ، جَاءَ الحَسَنُ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ ، وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يُصْلِحَ بِهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ مِنَ المُسْلِمِينَ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

When Al-Hasan bin `Ali moved with army units against Muawiya, `Amr bin AL-As said to Muawiya, I see an army that will not retreat unless and until the opposing army retreats. Muawiya said, (If the Muslims are killed) who will look after their children? `Amr bin Al-As said: I (will look after them). On that, `Abdullah bin 'Amir and `Abdur-Rahman bin Samura said, Let us meet Muawaiya and suggest peace. Al-Hasan Al-Basri added: No doubt, I heard that Abu Bakra said, Once while the Prophet was addressing (the people), Al-Hasan (bin `Ali) came and the Prophet (ﷺ) said, 'This son of mine is a chief, and Allah may make peace between two groups of Muslims through him.

":"ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسرائیل ابوموسیٰ نے بیان کیااور میری ان سے ملاقات کوفہ میں ہوئی تھی ۔ وہ ابن شبرمہ کے پاس آئے اور کہا کہ مجھے عیسیٰ ( منصور کے بھائی اور کوفہ کے والی ) کے پاس لے چلو تاکہ میں اسے نصیحت کروں ۔ غالباً ابن شبرمہ نے خوف محسوس کیا اور نہیں لے گئے ۔ انہوں نے اس پر بیان کیا کہ ہم سے حسن بصری نے بیان کیا کہ جب حسن بن علی امیر معاویہ رضی اللہ عنہم کے خلاف لشکر لے کر نکلے تو عمرو بن عاص نے امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ میں ایسا لشکر دیکھتا ہوں جو اس وقت تک واپس نہیں جا سکتا جب تک اپنے مقابل کو بھگا نہ لے ۔ پھر امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مسلمانوں کے اہل و عیال کا کون کفیل ہو گا ؟ جواب دیا کہ میں ۔ پھر عبداللہ بن عامر اور عبدالرحمٰن بن سمرہ نے کہا کہ ہم امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ سے ملتے ہیں ( اور ان سے صلح کے لیے کہتے ہیں ) حسن بصری نے کہا کہ میں نے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے کہ حسن رضی اللہ عنہ آئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرا یہ بیٹا سید ہے اور امید ہے کہ اس کے ذریعہ اللہ مسلمانوں کی دو جماعتوں میں صلح کرا دے گا ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Ali bin Abdullah Telah menceritakan kepada kami Sufyan telah menceritakan kepada kami Isra'il Abu Musa dan aku menemuinya di Kufah lantas Israil Abu Musa menemui Ibnu Syubrumah dan mengatakan; 'pertemukanlah aku dengan Isa sehingga aku bisa menasehatinya ' namun seolah-olah Ibnu Syubrumah takut keadanya sehingga tidak dilakukannya. Dia menjelaskan; telah menceritakan kepada kami Al Hasan ia menuturkan; tatkala Al Hasan bin Ali radliallahu 'anhuma berangkat menemui Mu'awiyah dengan pasukannya 'Amru bin 'Ash berkata kepada mu'awiyah; 'Aku melihat pasukan yang tak akan melarikan diri hingga pasukan musuhnya yang justru terpukul mundur.' Kata Mu'awiyah; 'Lantas siapa nanti yang akan mengurus anak-anak kaum muslimin? ' 'Saya' Jawab Amru bin 'ash. Abdullah bin Amir dan Abdurrahman bin Samurah mengatakan; 'Lebih baik kita menemuinya dan kita katakan kepadanya; 'Mari kita berdamai ' Al Hasan berkata; telah kudengar Abu Bakrah mengatakan; Ketika Nabi shallallahu 'alaihi wasallam berkhutbah Al Hasan datang maka Nabi shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Anakku ini adalah penghulu dan mudah-mudahan Allah mendamaikan dua kubu kaum muslimin yang bersengketa melalui dia.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6728 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ : قَالَ عَمْرٌو : أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ ، أَنَّ حَرْمَلَةَ ، مَوْلَى أُسَامَةَ أَخْبَرَهُ - قَالَ عَمْرٌو : قَدْ رَأَيْتُ حَرْمَلَةَ - قَالَ : أَرْسَلَنِي أُسَامَةُ إِلَى عَلِيٍّ وَقَالَ : إِنَّهُ سَيَسْأَلُكَ الآنَ فَيَقُولُ : مَا خَلَّفَ صَاحِبَكَ ؟ فَقُلْ لَهُ : يَقُولُ لَكَ : لَوْ كُنْتَ فِي شِدْقِ الأَسَدِ لَأَحْبَبْتُ أَنْ أَكُونَ مَعَكَ فِيهِ ، وَلَكِنَّ هَذَا أَمْرٌ لَمْ أَرَهُ فَلَمْ يُعْطِنِي شَيْئًا فَذَهَبْتُ إِلَى حَسَنٍ وَحُسَيْنٍ وَابْنِ جَعْفَرٍ ، فَأَوْقَرُئوا لِي رَاحِلَتِي

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

(Usama's Maula) Usama (bin Zaid) sent me to `Ali (at Kufa) and said, `Ali will ask you, 'What has prevented your companion from joining me?' You then should say to him, 'If you (`Ali) were in the mouth of a lion, I would like to be with you, but in this matter I won't take any part.' Harmala added: `Ali didn't give me anything (when I conveyed the message to him) so I went to Hasan, Hussain and Ibn Ja`far and they loaded my camels with much (wealth).

":"ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے ، کہا کہ عمرو نے بیان کیا ، انہیں محمد بن علی نے خبر دی ، انہیں اسامہ رضی اللہ عنہ کے غلام حرملہ نے خبر دی ۔ عمرو نے بیان کیا کہمیں نے حرملہ کو دیکھا تھا ۔ حرملہ نے بیان کیا کہ مجھے اسامہ نے علی رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا اور مجھ سے کہا ، اس وقت تم سے علی رضی اللہ عنہ پوچھیں گے کہ تمہارے ساتھی ( اسامہ رضی اللہ عنہ ) جنگ جمل و صفین سے کیوں پیچھے رہ گئے تھے تو ان سے کہنا کہ انہوں نے آپ سے کہا ہے کہ اگر آپ شیر کے منہ میں ہوں تب بھی میں اس میں بھی آپ کے ساتھ رہوں لیکن یہ معاملہ ہی ایسا ہے یعنی مسلمانوں کی آپس کی جنگ تو ( اس میں شرکت صحیح ) نہیں معلوم ہوئی ( حرملہ کہتے ہیں کہ ) چنانچہ انہوں نے کوئی چیز نہیں دی ۔ پھر میں حسن ، حسین اور عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہم کے پاس گیا تو انہوں نے میری سواری پر اتنا مال لدوا دیا جتنا کہ اونٹ اٹھا نہ سکتا تھا ۔

':'Telah menceritakan kepada kami 'Ali bin Abdullah telah menceritakan kepada kami Sufyan mengatakan 'Amru mengatakan Telah mengabarkan kepadaku Muhammad bin Ali bahwasanya Harmalah maula Usamah mengabarkan kepadanya. 'Amru berkata; aku pernah melihat Harmalah mengatakan; Usamah mengutusku menemui Ali dan dia mengatakan; 'Sesungguhnya Ali pasti akan bertanya kepadamu sekarang dia berkata; 'Apa yang menyebabkan kawanmu tidak berangkat bersama aku? ' maka katakan kepadanya; 'kalaulah aku dalam mulut singa niscaya aku ingin bersamamu namun ini adalah sebuah masalah yang belum pernah kulihat sama sekali sebelumnya.' Ali tidak memberiku perbekalan apa-apa karenanya aku pun pergi ke Al Hasan dan Al Husain serta Ibnu Ja'far dan mereka memberi perbekalan-perbekalan diatas kendaraanku.'