باب من لم يواجه الناس بالعتاب



: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ مَنْ لَمْ يُوَاجِهِ النَّاسَ بِالعِتَابِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

5772 حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ ، عَنْ مَسْرُوقٍ : قَالَتْ عَائِشَةُ : صَنَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا فَرَخَّصَ فِيهِ ، فَتَنَزَّهَ عَنْهُ قَوْمٌ ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَخَطَبَ فَحَمِدَ اللَّهَ ثُمَّ قَالَ : مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَتَنَزَّهُونَ عَنِ الشَّيْءِ أَصْنَعُهُ ، فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْلَمُهُمْ بِاللَّهِ ، وَأَشَدُّهُمْ لَهُ خَشْيَةً

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

The Prophet (ﷺ) did something and allowed his people to do it, but some people refrained from doing it. When the Prophet (ﷺ) learned of that, he delivered a sermon, and after having sent Praises to Allah, he said, What is wrong with such people as refrain from doing a thing that I do? By Allah, I know Allah better than they, and I am more afraid of Him than they.

":"ہم سے عمرو بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا ، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، کہا ہم سے مسلم نے بیان کیا ، ان سے مسروق نے بیان کیا اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیاکہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کام کیا اور لوگوں کو بھی اس کی اجازت دے دی لیکن کچھ لوگوں نے اس کا نہ کرنا اچھا جانا ۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع ہوئی تو آپ نے خطبہ دیا اور اللہ کی حمد کے بعد فرمایا ان لوگوں کو کیا ہو گیا ہے جو اس کام سے پرہیز کرتے ہیں ، جو میں کرتا ہوں ، اللہ کی قسم میں اللہ کو ان سب سے زیادہ جانتا ہوں اور ان سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہوں ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Umar bin Hafsh telah menceritakan kepada kami Ayahku telah menceritakan kepada kami Al A'masy telah menceritakan kepada kami Muslim dari Masruq Aisyah berkata; 'Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam pernah membuat sesuatu yang diperbolehkan bagi beliau namun anehnya ada beberapa orang sahabat yang mengingkarinya (tidak mau menerimanya). Ketika berita itu sampai kepada Nabi shallallahu 'alaihi wasallam Maka beliau berkhutbah setelah memuji Allah beliau bersabda: 'Apa alasan mereka itu mengingkari sesuatu yang aku buat demi Allah aku adalah manusia yang paling mengenal Allah dan paling takut kepada-Nya.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

5773 حَدَّثَنَا عَبْدَانُ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ هُوَ ابْنُ أَبِي عُتْبَةَ مَوْلَى أَنَسٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ ، قَالَ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشَدَّ حَيَاءً مِنَ العَذْرَاءِ فِي خِدْرِهَا ، فَإِذَا رَأَى شَيْئًا يَكْرَهُهُ عَرَفْنَاهُ فِي وَجْهِهِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

The Prophet (ﷺ) was more shy than a virgin in her separate room. And if he saw a thing which he disliked, we would recognize that (feeling) in his face.

":"ہم سے عبدان نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے ، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی ، انہیں قتادہ نے ، کہا میں نے عبداللہ بن عتبہ سے سنا ، جو حضرت انس رضی اللہ عنہ کے غلام ہیں کہحضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کنواری لڑکیوں سے بھی زیادہ شرمیلے تھے ، جب آپ کوئی ایسی چیز دیکھتے جو آپ کو ناگوار ہوتی تو ہم آپ کے چہرے مبارک سے سمجھ جاتے تھے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Abdan telah mengabarkan kepada kami Abdullah telah mengabarkan kepada kami Syu'bah dari Qatadah saya mendengar Abdullah yaitu Ibnu Abu 'Utbah bekas budak Anas dari Abu Sa'id Al Khudri dia berkata; Nabi shallallahu 'alaihi wasallam adalah sosok yang lebih pemalu daripada seorang gadis yang dipingit dalam rumah apabila beliau melihat sesuatu yang tidak disukainya maka kami akan mengetahui dari raut muka beliau.''