باب حسن الخلق والسخاء، وما يكره من البخل

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ حُسْنِ الخُلُقِ وَالسَّخَاءِ ، وَمَا يُكْرَهُ مِنَ البُخْلِ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْوَدَ النَّاسِ ، وَأَجْوَدُ مَا يَكُونُ فِي رَمَضَانَ وَقَالَ أَبُو ذَرٍّ ، لَمَّا بَلَغَهُ مَبْعَثُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ لِأَخِيهِ : ارْكَبْ إِلَى هَذَا الوَادِي فَاسْمَعْ مِنْ قَوْلِهِ ، فَرَجَعَ فَقَالَ : رَأَيْتُهُ يَأْمُرُ بِمَكَارِمِ الأَخْلاَقِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

5709 حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ هُوَ ابْنُ زَيْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنَ النَّاسِ ، وَأَجْوَدَ النَّاسِ ، وَأَشْجَعَ النَّاسِ ، وَلَقَدْ فَزِعَ أَهْلُ المَدِينَةِ ذَاتَ لَيْلَةٍ ، فَانْطَلَقَ النَّاسُ قِبَلَ الصَّوْتِ ، فَاسْتَقْبَلَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ سَبَقَ النَّاسَ إِلَى الصَّوْتِ ، وَهُوَ يَقُولُ : لَنْ تُرَاعُوا لَنْ تُرَاعُوا وَهُوَ عَلَى فَرَسٍ لِأَبِي طَلْحَةَ عُرْيٍ مَا عَلَيْهِ سَرْجٌ ، فِي عُنُقِهِ سَيْفٌ ، فَقَالَ : لَقَدْ وَجَدْتُهُ بَحْرًا . أَوْ : إِنَّهُ لَبَحْرٌ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

The Prophet (ﷺ) was the best among the people (both in shape and character) and was the most generous of them, and was the bravest of them. Once, during the night, the people of Medina got afraid (of a sound). So the people went towards that sound, but the Prophet (ﷺ) having gone to that sound before them, met them while he was saying, Don't be afraid, don't be afraid. (At that time) he was riding a horse belonging to Abu Talha and it was naked without a saddle, and he was carrying a sword slung at his neck. The Prophet (ﷺ) said, I found it (the horse) like a sea, or, it is the sea indeed.

":"ہم سے عمرو بن عون نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ثابت نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ خوبصورت سب سے زیادہ سخی اور سب سے زیادہ بہادر تھے ۔ ایک رات مدینہ والے ( شہر کے باہر شورسن کر ) گھبرا گئے ۔ ( کہ شاید دشمن نے حملہ کیا ہے ) سب لوگ اس شور کی طرف بڑھے ۔ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم آواز کی طرف بڑھنے والوں میں سب سے آگے تھے اورفرماتے جاتے تھے کہ کوئی ڈر کی بات نہیں ، کوئی ڈر کی بات نہیں ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ابوطلحہ کے ( مندوب نامی ) گھوڑے کی ننگی پیٹھ پر سوار تھے ، اس پر کوئی زین نہیں تھی اور گلے میں تلوار لٹک رہی تھی ۔ آپ نے فرمایا کہ میں نے اس گھوڑے کو سمندر پایا ۔ یا فرمایا کہ یہ تیز دوڑنے میں سمندر کی طرح تھا ۔

':'Telah menceritakan kepada kami 'Amru bin 'Aun telah menceritakan kepada kami Hammad yaitu Ibnu Zaid dari Tsabit dari Anas dia berkata; Nabi shallallahu 'alaihi wasallam adalah sosok yang paling baik (perawakannya) orang yang paling dermawan dan pemberani Pada suatu malam penduduk Madinah dikejutkan oleh suatu suara lalu orang-orang keluar ke arah datangnya suara itu. Di tengah jalan mereka bertemu dengan Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam yang hendak pulang. Rupanya beliau telah mendahului mereka ke tempat datangnya suara itu. Beliau mengendarai kuda yang dipinjamnya dari Abu Thalhah beliau tidak membawa lampu sambil menyandang pedang beliau bersabda: 'Jangan takut! Jangan takut!' kata Anas; 'Kami dapati beliau tengah menunggang kuda yang berjalan cepat atau sesungguhnya kudanya berlari kencang.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

5710 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ المُنْكَدِرِ ، قَالَ : سَمِعْتُ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، يَقُولُ : مَا سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْءٍ قَطُّ فَقَالَ : لاَ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

Never was the Prophet (ﷺ) asked for a thing to be given for which his answer was 'no'.

":"ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی ، ان سے ابن منکدر نے بیان کیا ، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہکبھی ایسا نہیں ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے کوئی چیز مانگی ہو اور آپ نے اس کے دینے سے انکار کیا ہو ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Muhammad bin Katsir telah mengabarkan kepada kami Sufyan dari Ibnu Al Munkadir dia berkata; saya mendengar Jabir radliallahu 'anhu berkata; Nabi shallallahu 'alaihi wasallam tidak pernah dimintai sesuatu lalu beliau berkata; 'Tidak.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

5711 حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي شَقِيقٌ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ : كُنَّا جُلُوسًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، يُحَدِّثُنَا ، إِذْ قَالَ : لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاحِشًا وَلاَ مُتَفَحِّشًا ، وَإِنَّهُ كَانَ يَقُولُ : إِنَّ خِيَارَكُمْ أَحَاسِنُكُمْ أَخْلاَقًا

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

We were sitting with `Abdullah bin `Amr who was narrating to us (Hadith): He said, Allah's Messenger (ﷺ) was neither a Fahish nor a Mutafahhish, and he used to say, 'The best among you are the best in character (having good manners).'

":"ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، کہا مجھ سے شفیق نے بیان کیا ، ان سے مسروق نے بیان کیا کہہم عبداللہ بن عمرو کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ، وہ ہم سے باتیں کر رہے تھے اسی دوران انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ بدگو تھے نہ بد زبانی کرتے تھے ( کہ منہ سے گالیاں نکالیں ) بلکہ آپ فرمایا کرتے تھے کہ تم میں سب سے زیادہ بہتر وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں ۔

':'Telah menceritakan kepada kami 'Umar bin Hafsh telah menceritakan kepada kami Ayahku telah menceritakan kepada kami Al A'masy dia berkata; telah menceritakan kepadaku Syaqiq dari Masruq dia berkata; 'Kami pernah duduk-duduk sambil berbincang-bincang bersama Abdullah bin 'Amru tiba-tiba dia berkata; 'Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam tidak pernah berbuat keji dan tidak pula menyuruh berbuat keji bahwa beliau bersabda: 'Sesungguhnya sebaik-baik kalian adalah yang paling mulia akhlaknya.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

5712 حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ ، قَالَ : حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ : جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبُرْدَةٍ ، فَقَالَ سَهْلٌ لِلْقَوْمِ : أَتَدْرُونَ مَا البُرْدَةُ ؟ فَقَالَ القَوْمُ : هِيَ الشَّمْلَةُ ، فَقَالَ سَهْلٌ : هِيَ شَمْلَةٌ مَنْسُوجَةٌ فِيهَا حَاشِيَتُهَا ، فَقَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَكْسُوكَ هَذِهِ ، فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْتَاجًا إِلَيْهَا فَلَبِسَهَا ، فَرَآهَا عَلَيْهِ رَجُلٌ مِنَ الصَّحَابَةِ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، مَا أَحْسَنَ هَذِهِ ، فَاكْسُنِيهَا ، فَقَالَ : نَعَمْ فَلَمَّا قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لاَمَهُ أَصْحَابُهُ ، قَالُوا : مَا أَحْسَنْتَ حِينَ رَأَيْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَهَا مُحْتَاجًا إِلَيْهَا ، ثُمَّ سَأَلْتَهُ إِيَّاهَا ، وَقَدْ عَرَفْتَ أَنَّهُ لاَ يُسْأَلُ شَيْئًا فَيَمْنَعَهُ ، فَقَالَ : رَجَوْتُ بَرَكَتَهَا حِينَ لَبِسَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، لَعَلِّي أُكَفَّنُ فِيهَا

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

Sahl bin Sa`d said that a woman brought a Burda (sheet) to the Prophet. Sahl asked the people, Do you know what is a Burda? The people replied, It is a 'Shamla', a sheet with a fringe. That woman said, O Allah's Messenger (ﷺ)! I have brought it so that you may wear it. So the Prophet (ﷺ) took it because he was in need of it and wore it. A man among his companions, seeing him wearing it, said, O Allah's Apostle! Please give it to me to wear. The Prophet (ﷺ) said, Yes. (and gave him that sheet). When the Prophet left, the man was blamed by his companions who said, It was not nice on your part to ask the Prophet for it while you know that he took it because he was in need of it, and you also know that he (the Prophet) never turns down anybody's request that he might be asked for. That man said, I just wanted to have its blessings as the Prophet (ﷺ) had put it on, so l hoped that I might be shrouded in it.

":"ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو غسان ( محمد بن مطرف ) نے بیان کیا کہ کہا مجھ سے ابوحازم نے بیان کیا ، ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہایک خاتون نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ” بردہ “ لے کر ائیں پھر حضرت سہل نے موجود لوگوں سے کہا تمہیں معلوم ہے ، کہ بردہ کیا چیز ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ بردہ شملہ کو کہتے ہیں ۔ سہل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہاں لنگی جس میں حاشیہ بنا ہوا ہوتا ہے تو اس خاتون نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! میں یہ لنگی آپ کے پہننے کے لئے لائی ہوں ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ لنگی ان سے قبول کر لی ۔ اس وقت آپ کو اس کی ضرورت بھی تھی پھر آپ نے پہن لیا ۔ صحابہ میں سے ایک صحابی عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن پروہ لنگی دیکھی تو عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ بڑی عمدہ لنگی ہے ، آپ مجھے اس کو عنایت فرما دیجئیے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لے لو ، جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے اٹھ کر تشریف لے گئے تو اندر جا کر وہ لنگی بدل کرتہہ کر کے عبدالرحمٰن کو بھیج دی تو لوگوں نے ان صاحب کو ملامت سے کہا کہ تم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے لنگی مانگ کر اچھا نہیں کیا ، تم نے دیکھ لیا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اس طرح قبول کیا تھا گویا آپ کو اس کی ضرورت تھی ۔ اس کے باوجود تم نے لنگی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگی ، حالانکہ تمہیں معلوم ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے جب بھی کوئی چیز مانگی جاتی ہے تو آپ انکار نہیں کرتے ۔ اس صحابی نے عرض کیا کہ میں تو صرف اس کی برکت کا امیدوار ہوں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اسے پہن چکے تھے میری غرض یہ تھی کہ میں اس لنگی میں کفن دیا جاؤں گا ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Sa'id bin Abu Maryam telah menceritakan kepada kami Abu Ghassan dia berkata; telah menceritakan kepadaku Abu Hazim dari Sahl bin Sa'd dia berkata; 'Seorang wanita datang kepada Nabi shallallahu 'alaihi wasallam dengan membawa selimut bersulam. Sahal bertanya: Apa kalian tahu selimut apakah itu? Mereka menjawab; 'Ya ia adalah mantel.' Sahal berkata; Ia adalah mantel bersulam yang ada rendanya. Lalu wanita itu berkata; 'Wahai Rasulullah! aku membawanya untuk mengenakannya pada anda.' Lalu Nabi shallallahu 'alaihi wasallam mengambilnya karena beliau sangat memerlukannya. Kemudian beliau mengenakan mantel tersebut ternyata salah seorang dari sahabat melihat beliau mengenakan mantel itu lalu berkata; 'Alangkah bagusnya selimut ini kenakanlah untukku wahai Rasulullah!' Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Ya.' Ketika Nabi shallallahu 'alaihi wasallam beranjak pergi orang-orang pun mencela sahabat tersebut sambil berkata; 'Demi Allah kau berlaku kurang ajar. Kamu tahu Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam diberi selimut itu saat beliau memerlukannya malahan kau memintanya padahal kau tahu beliau tidak pernah menolak seorang peminta pun.' Sahabat itu berkata; 'Aku hanya mengharap keberkahannya ketika Nabi shallallahu 'alaihi wasallam mengenakannya semoga kain itu menjadi kafanku pada saat aku meninggal.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

5713 حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : يَتَقَارَبُ الزَّمَانُ ، وَيَنْقُصُ العَمَلُ ، وَيُلْقَى الشُّحُّ ، وَيَكْثُرُ الهَرْجُ قَالُوا : وَمَا الهَرْجُ ؟ قَالَ : القَتْلُ القَتْلُ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

Allah's Messenger (ﷺ) said, Time will pass rapidly, good deeds will decrease, and miserliness will be thrown (in the hearts of the people), and the Harj (will increase). They asked, What is the Harj? He replied, (It is) killing (murdering), (it is) murdering (killing).

":"ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے کہا کہ مجھے حمید بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمانہ جلدی جلدی گزر ے گا اور دین کا علم دنیا میں کم ہو جائے گا اور دلوں میں بخیلی سما جائے گی اور لڑائی بڑھ جائے گی ۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا ” ہرج “ کیا ہوتا ہے ؟ فرمایا قتل خون ریزی ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Abu Al Yaman telah mengabarkan kepada kami Syu'aib dari Az Zuhri dia berkata; telah mengabarkan kepadaku Humaid bin Abdurrahman bahwa Abu Hurairah berkata; Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Zaman semakin dekat amalan kian berkurang kekikiran semakin banyak dan al Harj semakin merajalela.' Mereka bertanya; 'Apakah al Harj itu? Beliau menjawab: 'Pembunuhan pembunuhan.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

5714 حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، سَمِعَ سَلَّامَ بْنَ مِسْكِينٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ ثَابِتًا ، يَقُولُ : حَدَّثَنَا أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : خَدَمْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ سِنِينَ ، فَمَا قَالَ لِي : أُفٍّ ، وَلاَ : لِمَ صَنَعْتَ ؟ وَلاَ : أَلَّا صَنَعْتَ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

I served the Prophet (ﷺ) for ten years, and he never said to me, Uf (a minor harsh word denoting impatience) and never blamed me by saying, Why did you do so or why didn't you do so?

":"ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، انہوں نے سلام بن مسکین سے سنا ، کہا کہ میں نے ثابت سے سنا ، کہا کہ ہم سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دس سال تک خدمت کی لیکن آپ نے کبھی مجھے اف تک نہیں کہا اور نہ کبھی یہ کہا کہ فلاں کام کیوں کیا اور فلاں کام کیوں نہیں کیا ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Musa bin Isma'il dia mendengar Sallam bin Miskin dia berkata; saya mendengar Tsabit berkata; telah menceritakan kepada kami Anas radliallahu 'anhu dia berkata; 'Aku menjadi pelayan Nabi shallallahu 'alaihi wasallam selama sepuluh tahun dan beliau sama sekali tidak pernah mengatakan 'ah' apa yang kamu perbuat? Dan kenapa kamu tidak melakukannya? (maksudnya menghardik).''