: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ المُزَرَّرِ بِالذَّهَبِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

5548 وَقَالَ اللَّيْثُ : حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنِ المِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ ، أَنَّ أَبَاهُ مَخْرَمَةَ قَالَ لَهُ : يَا بُنَيِّ ، إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَتْ عَلَيْهِ أَقْبِيَةٌ فَهُوَ يَقْسِمُهَا ، فَاذْهَبْ بِنَا إِلَيْهِ ، فَذَهَبْنَا فَوَجَدْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَنْزِلِهِ ، فَقَالَ لِي : يَا بُنَيِّ ادْعُ لِيَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَعْظَمْتُ ذَلِكَ ، فَقُلْتُ : أَدْعُو لَكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ فَقَالَ : يَا بُنَيِّ ، إِنَّهُ لَيْسَ بِجَبَّارٍ ، فَدَعَوْتُهُ ، فَخَرَجَ وَعَلَيْهِ قَبَاءٌ مِنْ دِيبَاجٍ مُزَرَّرٌ بِالذَّهَبِ ، فَقَالَ : يَا مَخْرَمَةُ ، هَذَا خَبَأْنَاهُ لَكَ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

My father, Makhrama said to me, I have come to know that some cloaks have come to the Prophet (ﷺ) (ﷺ) and he is distributing them. So O my son! take me to him. We went to the Prophet (ﷺ) (ﷺ) and found him in the house. My father said to me, O my son! Call the Prophet (ﷺ) (ﷺ) for me. I found it hard to do so, so I said surprisingly, Shall I call Allah's Messenger (ﷺ) for you ? My father said, O mu son! He is not a tyrant. So I called him and he came out wearing a Dibaj cloak having gold buttons, and said: O Makhrama, I kept this for you. The Prophet (ﷺ) (ﷺ) then gave it to him.

":"اور لیث بن سعد نے کہا کہ مجھ سے ابن ابی ملیکہ نے بیان کیا ، ان سے حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے کہ ان سے ان کے والد حضرت مخرمہ رضی اللہ عنہ نے کہا بیٹے مجھے معلوم ہوا ہے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قبائیں آئی ہیں اور آپ انہیں تقسیم فرما رہے ہیں ۔ ہمیں بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے چلو ۔ چنانچہ ہم گئے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے گھر ہی میں پایا ۔ والد نے مجھ سے کہا بیٹے میرا نام لے کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بلاؤ ۔ میں نے اسے بہت بڑی توہین آمیز بات سمجھا ( کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے والد کے لیے بلا کر تکلیف دوں ) چنانچہ میں نے والد صاحب سے کہا کہ میں آپ کے لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بلاؤں ! انہوں نے کہا کہ بیٹے ہاں ۔ آپ کوئی جابر صفت انسان نہیں ہیں ۔ چنانچہ میں نے بلایا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے آئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر دیبا کی ایک قباء تھی جس میں سونے کی گھنڈیاں لگی ہوئی تھیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، مخرمہ اسے میں نے تمہارے لیے چھپا کے رکھا ہوا تھا ۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ قباء انہیں عنایت فرما دی ۔