: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ لاَ عَدْوَى

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

5462 حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، وَحَمْزَةُ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لاَ عَدْوَى وَلاَ طِيَرَةَ ، إِنَّمَا الشُّؤْمُ فِي ثَلاَثٍ : فِي الفَرَسِ ، وَالمَرْأَةِ ، وَالدَّارِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

Allah's Messenger (ﷺ) said, there is neither 'Adha nor Tiyara, and an evil omen is only in three: a horse, a woman and a house. (See the foot-note of Hadith No. 649)

":"ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ، ان سے یونس بن یزید نے ، ان سے ابن شہاب نے کہا کہمجھے سالم بن عبداللہ اور حمزہ نے خبر دی اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چھوت لگ جانے کی کوئی حقیقت نہیں ہے بد شگونی کی کوئی اصل نہیں ۔ ( اگر ممکن ہوتی تو ) نحوست تین چیزوں میں ہوتی ۔ گھوڑے میں عورت میں اور گھر میں ۔

':'Telah menceritaka kepada kami Sa'id bin 'Ufair dia berkata; telah menceritaka kepadaku Ibnu Wahb dari Yunus dari Ibnu Syihab dia berkata; telah mengabarkan kepadaku Salim bin Abdullah dan Hamzah bahwa Abdullah bin Umar radliallahu 'anhuma berkata; Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Tidak ada 'adwa (keyakinan adanya penularan penyakit) tidak ada thiyarah (menganggap sial sesuatu hingga tidak jadi beramal) dan adakalanya kesialan itu terdapat pada tiga hal yaitu; kendaraan isteri dan tempat tinggal.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

5463 حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : لاَ عَدْوَى قَالَ أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ : سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : لاَ تُورِدُوا المُمْرِضَ عَلَى المُصِحِّ وَعَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي سِنَانُ بْنُ أَبِي سِنَانٍ الدُّؤَلِيُّ : أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : لاَ عَدْوَى فَقَامَ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ : أَرَأَيْتَ الإِبِلَ ، تَكُونُ فِي الرِّمَالِ أَمْثَالَ الظِّبَاءِ ، فَيَأْتِيهَا البَعِيرُ الأَجْرَبُ فَتَجْرَبُ ؟ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : فَمَنْ أَعْدَى الأَوَّلَ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

":"ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چھوت کی کوئی حقیقت نہیں ۔ ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا کہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مریض اونٹوں والا اپنے اونٹ تندرست اونٹوں والے کے اونٹ میں نہ چھوڑے ۔ اور زہری سے روایت ہے ، انہوں نے بیان کیا کہ مجھے سنان بن ابی سنان دؤلی نے خبر دی اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چھوت کوئی چیز نہیں ہے ۔ اس پر ایک دیہاتی نے کھڑے ہو کر پوچھا آپ نے دیکھا ہو گا کہ ایک اونٹ ریگستان میں ہرن جیسا صاف رہتا ہے لیکن جب وہی ایک خارش والے اونٹ کے پاس آ جاتا ہے تو اسے بھی خارش ہو جاتی ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لیکن پہلے اونٹ کو کس نے خارش لگائی تھی ۔

':'Telah menceritaka kepada kami Abu Al Yaman telah mengabarkan kepada kami Syu'aib dari Az Zuhri dia berkata; telah menceritaka kepadaku Abu Salamah bin Abdurrahman bahwa Abu Hurairah berkata; saya mendengar Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Tidak ada 'adwa (keyakinan adanya penularan penyakit).' Abu Salamah bin Abdurrahman berkata; saya mendengar Abu Hurairah dari Nabi shallallahu 'alaihi wasallam beliau bersabda: 'Janganlah kalian mencampurkan antara yang sakit dengan yang sehat.' Dan dari Az Zuhri dia berkata; telah mengabarkan kepadaku Sinan bin Abu Sinan Ad Du`ali bahwa Abu Hurairah radliallahu 'anhu berkata; sesungguhnya Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Tidak ada 'adwa (keyakinan adanya penularan penyakit) ' maka seorang Arab badui berdiri dan berkata; 'Lalu bagimana dengan unta yang ada di padang pasir seakan-akan (bersih) bagaikan gerombolan kijang lalu datang padanya unta berkudis dan bercampur baur dengannya sehingga ia menularinya?' Nabi shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Lalu siapakah yang menulari yang pertama.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

5464 حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ : سَمِعْتُ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : لاَ عَدْوَى وَلاَ طِيَرَةَ ، وَيُعْجِبُنِي الفَأْلُ قَالُوا : وَمَا الفَأْلُ ؟ قَالَ : كَلِمَةٌ طَيِّبَةٌ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

The Prophet (ﷺ) said, No 'Adha nor Tiyara; but I like Fal. They said, What is the Fal? He said, A good word.

":"مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن جعفر نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے قتادہ سے سنا اور انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چھوت لگنا کوئی چیز نہیں ہے اور بد شگونی نہیں ہے البتہ نیک فال مجھے پسند ہے ۔ صحابی نے عرض کیا نیک فال کیا ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھی بات منہ سے نکالنا یا کسی سے سن لینا ۔

':'Telah menceritaka kepadaku Muhammad bin Basyar telah menceritaka kepada kami Muhammad bin Ja'far telah menceritaka kepada kami Syu'bah dia berkata; saya mendengar Qatadah dari Anas bin Malik radliallahu 'anhu dari Nabi shallallahu 'alaihi wasallam beliau bersabda: 'Tidak ada 'adwa (keyakinan adanya penularan penyakit) dan tidak pula thiyarah (menganggap sial pada sesuatu sehingga tidak jadi beramal) dan yang menakjubkanku adalah al fa'lu.' Mereka bertanya; 'Apakah al fa'lu itu?' beliau menjawab: 'Kalimat yang baik.''