باب الخلع وكيف الطلاق فيه

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ الخُلْعِ وَكَيْفَ الطَّلاَقُ فِيهِ وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى : وَلاَ يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَأْخُذُوا مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا إِلَّا أَنْ يَخَافَا أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ - إِلَى قَوْلِهِ - الظَّالِمُونَ وَأَجَازَ عُمَرُ ، الخُلْعَ دُونَ السُّلْطَانِ وَأَجَازَ عُثْمَانُ ، الخُلْعَ دُونَ عِقَاصِ رَأْسِهَا وَقَالَ طَاوُسٌ : إِلَّا أَنْ يَخَافَا أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ فِيمَا افْتَرَضَ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَى صَاحِبِهِ فِي العِشْرَةِ وَالصُّحْبَةِ ، وَلَمْ يَقُلْ قَوْلَ السُّفَهَاءِ : لاَ يَحِلُّ حَتَّى تَقُولَ لاَ أَغْتَسِلُ لَكَ مِنْ جَنَابَةٍ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4990 حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ جَمِيلٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ امْرَأَةَ ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ ، مَا أَعْتِبُ عَلَيْهِ فِي خُلُقٍ وَلاَ دِينٍ ، وَلَكِنِّي أَكْرَهُ الكُفْرَ فِي الإِسْلاَمِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَتَرُدِّينَ عَلَيْهِ حَدِيقَتَهُ ؟ قَالَتْ : نَعَمْ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : اقْبَلِ الحَدِيقَةَ وَطَلِّقْهَا تَطْلِيقَةً قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ : لاَ يُتَابَعُ فِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

The wife of Thabit bin Qais came to the Prophet (ﷺ) and said, O Allah's Messenger (ﷺ)! I do not blame Thabit for defects in his character or his religion, but I, being a Muslim, dislike to behave in un-Islamic manner (if I remain with him). On that Allah's Messenger (ﷺ) said (to her), Will you give back the garden which your husband has given you (as Mahr)? She said, Yes. Then the Prophet (ﷺ) said to Thabit, O Thabit! Accept your garden, and divorce her once.

":"ہم سے ازہر بن جمیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے بیان کیا ، کہا ہم سے خالد نے بیان کیا ، ان سے عکرمہ نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی بیوی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! مجھے ان کے اخلاق اور دین کی وجہ سے ان سے کوئی شکایت نہیں ہے ۔ البتہ میں اسلام میں کفر کو پسند نہیں کرتی ۔ ( کیونکہ ان کے ساتھ رہ کر ان کے حقوق زوجیت کو نہیں ادا کر سکتی ) اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا ، کیا تم ان کا باغ ( جو انہوں نے مہر میں دیا تھا ) واپس کر سکتی ہو ؟ انہوں نے کہا کہ جی ہاں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ثابت رضی اللہ عنہ سے ) فرمایا کہ باغ قبول کر لو اور انہیں طلاق دے دو ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Azhar bin Jamil Telah menceritakan kepada kami Abdul Wahhab Ats Tsaqafi Telah menceritakan kepada kami Khalid dari Ikrimah dari Ibnu Abbas bahwasanya; Isteri Tsabit bin Qais datang kepada Nabi shallallahu 'alaihi wasallam dan berkata 'Wahai Rasulullah tidaklah aku mencela Tsabit bin Qais atas agama atau pun akhlaknya akan tetapi aku khawatir kekufuran dalam Islam.' Maka Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Apakah kamu mau mengembalikan kebun miliknya itu?' Ia menjawab 'Ya.' Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Terimalah kebun itu dan ceraikanlah ia dengan talak satu.' Abu Abdullah berkata; Tidak ada hadis penguat dari Ibnu Abbas.'

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4991 حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ خَالِدٍ الحَذَّاءِ ، عَنْ عِكْرِمَةَ : أَنَّ أُخْتَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ : بِهَذَا ، وَقَالَ : تَرُدِّينَ حَدِيقَتَهُ ؟ قَالَتْ : نَعَمْ ، فَرَدَّتْهَا ، وَأَمَرَهُ يُطَلِّقْهَا وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : وَطَلِّقْهَا وَعَنْ أَيُّوبَ بْنِ أَبِي تَمِيمَةَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ : جَاءَتْ امْرَأَةُ ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنِّي لاَ أَعْتِبُ عَلَى ثَابِتٍ فِي دِينٍ وَلاَ خُلُقٍ ، وَلَكِنِّي لاَ أُطِيقُهُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : فَتَرُدِّينَ عَلَيْهِ حَدِيقَتَهُ قَالَتْ : نَعَمْ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

The sister of `Abdullah bin Ubai narrated (the above narration, 197) with the addition that the Prophet (ﷺ) said to Thabit's wife, Will you return his garden? She said, Yes, and returned it, and (then) the Prophet ordered Thabit to divorce her.

":"ہم سے اسحاق واسطی نے بیان کیا ، کہا ہم سے خالد طحان نے بیان کیا ، ان سے خالد حذاء نے ، ان سے عکرمہ نے کہ عبداللہ بن ابی ( منافق ) کی بہن جمیلہ رضی اللہ عنہا ( جوابی کی بیٹی تھی ) نے یہ بیان کیااور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا تھا کہ کیا تم ان ( ثابت رضی اللہ عنہ ) کا باغ واپس کر دو گی ؟ انہوں نے عرض کیا ہاں کر دوں گی ۔ چنانچہ انہوں نے باغ واپس کر دیا اور انہوں نے ان کے شوہر کو حکم دیا کہ انہیں طلاق دے دیں ۔ اور ابراہیم بن طہمان نے بیان کیا کہ ان سے خالد نے ، ان سے عکرمہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اور ( اس روایت میں بیان کیا کہ ) ان کے شوہر ( ثابت رضی اللہ عنہ ) نے انہیں طلاق دے دی ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Ishaq Al Wasithi Telah menceritakan kepada kami Khalid dari Khalid Al Hadzdza` dari Ikrimah bahwa saudara perempuan Abdullah bin Ubay dengan ini beliau berkata 'Kembalikanlah kebun miliknya.' Ia berkata 'Ya.' Lalu ia pun mengembalikannya dan beliau memerintahkan agar menceraikannya. Dan Telah berkata Ibrahim bin Thahman dari Khalid dari Ikrimah dari Nabi shallallahu 'alaihi wasallam beliau bersabda: 'Dan ceraikanlah ia.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4992 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ المُبَارَكِ المُخَرِّمِيُّ ، حَدَّثَنَا قُرَادٌ أَبُو نُوحٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : جَاءَتْ امْرَأَةُ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، مَا أَنْقِمُ عَلَى ثَابِتٍ فِي دِينٍ وَلاَ خُلُقٍ ، إِلَّا أَنِّي أَخَافُ الكُفْرَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : فَتَرُدِّينَ عَلَيْهِ حَدِيقَتَهُ ؟ فَقَالَتْ : نَعَمْ ، فَرَدَّتْ عَلَيْهِ ، وَأَمَرَهُ فَفَارَقَهَا حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، أَنَّ جَمِيلَةَ ، فَذَكَرَ الحَدِيثَ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

The wife of Thabit bin Qais bin Shammas came to the Prophet (ﷺ) and said, O Allah's Messenger (ﷺ)! I do not blame Thabit for any defects in his character or his religion, but I am afraid that I (being a Muslim) may become unthankful for Allah's Blessings. On that, Allah's Messenger (ﷺ) said (to her), 'Will you return his garden to him? She said, Yes. So she returned his garden to him and the Prophet (ﷺ) told him to divorce her.

":"ہم سے محمد بن عبداللہ بن مبارک مخری نے کہا ، کہا ہم سے قراد ابو نوح نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا ، ان سے ایوب سختیانی نے ، ان سے عکرمہ نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ کی بیوی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ثابت رضی اللہ عنہ کے دین اور ان کے اخلاق سے مجھے کوئی شکایت نہیں لیکن مجھے خطرہ ہے ( کہ میں ثابت رضی اللہ عنہ کی ناشکری میں نہ پھنس جاؤں ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر ان سے دریافت فرمایا کیا تم ان کا باغ ( جو انہوں نے مہر میں دیا تھا ) واپس کر سکتی ہو ؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں ۔ چنانچہ انہوں نے وہ باغ واپس کر دیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ثابت رضی اللہ عنہ نے انہیں اپنے سے جدا کر دیا ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Muhammad bin Abdullah bin Al Mubarak Al Mukharrimi Telah menceritakan kepada kami Qurad Abu Nuh Telah menceritakan kepada kami Jarir bin Hazim dari Ayyub dari Ikrimah dari Ibnu Abbas radliallahu 'anhuma ia berkata; Suatu ketika isteri Tsabit bin Qais bin Syammas kepada Nabi shallallahu 'alaihi wasallam dan berkata 'Wahai Rasulullah tidaklah aku mencela Tsabit atas agama atau pun akhlaknya akan tetapi aku khawatirkan akan terjerumus dalam kekufuran.' Maka Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Kalau begitu kembalikanlah kebun miliknya.' Ia berkata 'Ya.' Maka ia pun mengembalikan kebun itu pada Tsabit sehingga Tsabit meninggalkan wanita itu.'