باب من طلق، وهل يواجه الرجل امرأته بالطلاق

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ مَنْ طَلَّقَ ، وَهَلْ يُوَاجِهُ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ بِالطَّلاَقِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4975 حَدَّثَنَا الحُمَيْدِيُّ ، حَدَّثَنَا الوَلِيدُ ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ ، قَالَ : سَأَلْتُ الزُّهْرِيَّ ، أَيُّ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعَاذَتْ مِنْهُ ؟ قَالَ : أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ ، عَنْ عَائِشَةَ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا : أَنَّ ابْنَةَ الجَوْنِ ، لَمَّا أُدْخِلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَنَا مِنْهَا ، قَالَتْ : أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ ، فَقَالَ لَهَا : لَقَدْ عُذْتِ بِعَظِيمٍ ، الحَقِي بِأَهْلِكِ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ : رَوَاهُ حَجَّاجُ بْنُ أَبِي مَنِيعٍ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَنَّ عُرْوَةَ ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

I asked Az-Zuhri, Which of the wives of the Prophet (ﷺ) sought refuge with Allah from him? He said I was told by 'Urwa that `Aisha said, 'When the daughter of Al-Jaun was brought to Allah's Messenger (ﷺ) (as his bride) and he went near her, she said, I seek refuge with Allah from you. He said, You have sought refuge with The Great; return to your family.

":"ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ولید بن مسلم نے بیان کیا ، کہا ہم سے امام اوزاعی نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے زہری سے پوچھا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کن بیوی نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پناہ مانگی تھی ؟ انہوں نے بیان کیا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی اور انہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ جون کی بیٹی ( امیمہ یا اسماء ) جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں ( نکاح کے بعد ) لائی گئیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس گئے تو اس نے یہ کہہ دیا کہ میں تم سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ تم نے بہت بڑی چیز سے پناہ مانگی ہے ، اپنے میکے چلی جاؤ ۔ ابوعبداللہ حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث کو حجاج بن یوسف بن ابی منیع سے ، اس نے بھی اپنے دادا ابو منیع ( عبیداللہ بن ابی زیاد ) سے ، انہوں نے زہری سے ، انہوں نے عروہ سے ، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Al Humaidi Telah menceritakan kepada kami Al Walid Telah menceritakan kepada kami Al Auza'i ia berkata; Aku bertanya kepada Az Zuhri 'Siapakah di antara isteri-isteri Nabi shallallahu 'alaihi wasallam yang meminta perlindungan daripada beliau?' Ia pun berkata; Telah mengabarkan kepadaku Urwah dari Aisyah Radliayallahu 'Anha bahwa ketika anak perempuan Al Jaun dihadapkan pada Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam dan beliau pun mendekat darinya ia berkata 'Aku berlindung kepada Allah darimu.' Maka beliau pun bersabda padanya: 'Sesungguhnya kamu telah berlindung dengan Dzat Yang Maha Agung. Kembalilah kepada keluargamu.' Abu Abdullah berkata; Hadits itu diriwayatkan oleh Hajjaj bin Abu Mani' dari kakeknya dari Az Zuhri bahwa Urwah Telah mengabarkan kepadanya bahwa Aisyah berkata.'

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4976 حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ غَسِيلٍ ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ ، عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى انْطَلَقْنَا إِلَى حَائِطٍ يُقَالُ : لَهُ الشَّوْطُ ، حَتَّى انْتَهَيْنَا إِلَى حَائِطَيْنِ ، فَجَلَسْنَا بَيْنَهُمَا ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : اجْلِسُوا هَا هُنَا وَدَخَلَ ، وَقَدْ أُتِيَ بِالْجَوْنِيَّةِ ، فَأُنْزِلَتْ فِي بَيْتٍ فِي نَخْلٍ فِي بَيْتِ أُمَيْمَةَ بِنْتِ النُّعْمَانِ بْنِ شَرَاحِيلَ ، وَمَعَهَا دَايَتُهَا حَاضِنَةٌ لَهَا ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : هَبِي نَفْسَكِ لِي قَالَتْ : وَهَلْ تَهَبُ المَلِكَةُ نَفْسَهَا لِلسُّوقَةِ ؟ قَالَ : فَأَهْوَى بِيَدِهِ يَضَعُ يَدَهُ عَلَيْهَا لِتَسْكُنَ ، فَقَالَتْ : أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ ، فَقَالَ : قَدْ عُذْتِ بِمَعَاذٍ ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا فَقَالَ : يَا أَبَا أُسَيْدٍ ، اكْسُهَا رَازِقِيَّتَيْنِ ، وَأَلْحِقْهَا بِأَهْلِهَا وَقَالَ الحُسَيْنُ بْنُ الوَلِيدِ النَّيْسَابُورِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، وَأَبِي أُسَيْدٍ ، قَالاَ : تَزَوَّجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَيْمَةَ بِنْتَ شَرَاحِيلَ ، فَلَمَّا أُدْخِلَتْ عَلَيْهِ بَسَطَ يَدَهُ إِلَيْهَا ، فَكَأَنَّهَا كَرِهَتْ ذَلِكَ فَأَمَرَ أَبَا أُسَيْدٍ أَنْ يُجَهِّزَهَا وَيَكْسُوَهَا ثَوْبَيْنِ رَازِقِيَّيْنِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الوَزِيرِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَمْزَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، وَعَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، بِهَذَا

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

We went out with the Prophet (ﷺ) to a garden called Ash-Shaut till we reached two walls between which we sat down. The Prophet (ﷺ) said, Sit here, and went in (the garden). The Jauniyya (a lady from Bani Jaun) had been brought and lodged in a house in a date-palm garden in the home of Umaima bint An- Nu`man bin Sharahil, and her wet nurse was with her. When the Prophet (ﷺ) entered upon her, he said to her, Give me yourself (in marriage) as a gift. She said, Can a princess give herself in marriage to an ordinary man? The Prophet (ﷺ) raised his hand to pat her so that she might become tranquil. She said, I seek refuge with Allah from you. He said, You have sought refuge with One Who gives refuge. Then the Prophet (ﷺ) came out to us and said, O Abu Usaid! Give her two white linen dresses to wear and let her go back to her family.

":"ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن غسیل نے بیان کیا ، ان سے حمزہ بن ابی اسید نے اور ان سے ابواسید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ باہر نکلے اور ایک باغ میں پہنچے جس کا نام ” شوط “ تھا ۔ جب وہاں جا کر اور باغوں کے درمیان پہنچے تو بیٹھ گئے ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ یہیں بیٹھو ، پھر باغ میں گئے ، جو نیہ لائی جا چکی تھیں اور انہیں کھجور کے ایک گھر میں اتارا ۔ اس کا نام امیمہ بنت نعمان بن شراحیل تھا ۔ ان کے ساتھ ایک دایہ بھی ان کی دیکھ بھال کے لیے تھی ۔ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس گئے تو فرمایا کہ اپنے آپ کو میرے حوالے کر دے ۔ اس نے کہا کیا کوئی شہزادی کسی عام آدمی کے لیے اپنے آپ کو حوالہ کر سکتی ہے ؟ بیان کیا کہ اس پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا شفقت کا ہاتھ ان کی طرف بڑھا کر اس کے سر پر رکھا تو اس نے کہا کہ میں تم سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، تم نے اسی سے پناہ مانگی جس سے پناہ مانگی جاتی ہے ۔ اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم باہر ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا ، ابواسید ! اسے دو رازقیہ کپڑے پہنا کر اسے اس کے گھر پہنچا آؤ ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Abu Nu'aim Telah menceritakan kepada kami Abdurrahman bin Ghasil dari Hamzah bin Abu Usaid dari Abu Usaid radliallahu 'anhu ia berkata; Kami pernah keluar bersama Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam hingga sampai pada suatu dinding yang dinamakan Asy Syauth kami terus berjalan hingga sampai pada dua dinding dan duduk di antara keduanya. Lalu Nabi shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Duduklah kalian di sini.' Beliau pun masuk dan ternyata telah didatangkan seorang perempuan bani Jaun dan ditempatkan di rumah yang ada di kebun kurma yaitu rumahnya Ummayyah binti An-Nu'man bin Syarahil yang saat itu sedang bersama pelayan dan perawatnya. Dan ketika Nabi shallallahu 'alaihi wasallam menemuinya beliau bersabda: 'Serahkanlah dirimu untukku.' Wanita itu berkata 'Apakah seorang permaisuri akan menyerahkan dirinya kepada seorang rakyat jelata?' maka beliau pun menjulurkan tangannya dan hendak menyentuh dan menenangkan akan tetapi wanita itu berkata 'Aku berlindung kepada Allah darimu.' Maka beliau bersabda: 'Sesungguhnya kamu telah berlindung dengan Dzat Yang Maha Melindungi.' Setelah itu beliau keluar dan berkata 'Wahai Usaid berilah ia dua helai pakaian dari katun dan kembalikanlah ia kepada keluarganya.''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

4977 حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي غَلَّابٍ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ : رَجُلٌ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ ؟ فَقَالَ : تَعْرِفُ ابْنَ عُمَرَ إِنَّ ابْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ ، فَأَتَى عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ ، فَأَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا ، فَإِذَا طَهُرَتْ فَأَرَادَ أَنْ يُطَلِّقَهَا فَلْيُطَلِّقْهَا ، قُلْتُ : فَهَلْ عَدَّ ذَلِكَ طَلاَقًا ؟ قَالَ : أَرَأَيْتَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ ؟

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

I asked Ibn `Umar,(What is said regarding) a man divorces his wife during her period? He said, Do you know Ibn `Umar? Ibn `Umar divorced his wife while she was menstruating. `Umar then went to the Prophet (ﷺ) and mentioned that to him. The Prophet (ﷺ) ordered him to take her back and when she became clean, he could divorce her if he wanted. I asked (Ibn `Umar), Was that divorce counted as one legal divorce? He said, If one becomes helpless and foolish (will he be excused? Of course not).

":"ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے ، ان سے قتادہ نے ، ان سے ابو غالب یونس بن جبیر نے کہمیں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے عرض کیا ، ایک شخص نے اپنی بیوی کو اس وقت طلاق دی جب وہ حائضہ تھی ( اس کا کیا حکم ؟ ) اس پر انہوں نے کہا تم ابن عمر رضی اللہ عنہما کو جانتے ہو ؟ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی بیوی کو اس وقت طلاق دی تھی جب وہ حائضہ تھیں ، پھر عمر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ، اس کے متعلق آپ سے پوچھا ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ ( ابن عمر رضی اللہ عنہما اس وقت اپنی بیوی سے ) رجعت کر لیں ، پھر جب وہ حیض سے پاک ہو جائیں تو اس وقت اگر ابن عمر رضی اللہ عنہما چاہیں ، انہیں طلاق دیں ۔ میں نے عرض کیا ، کیا اسے بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے طلاق شمار کیا تھا ؟ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا اگر کوئی عاجز ہے اور حماقت کا ثبوت دے تو اس کا علاج ہے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami Hajjaj bin Minhal Telah menceritakan kepada kami Hammam bin Yahya dari Qatadah dari Abu Ghallab Yunus bin Jubair ia berkata; Aku berkata kepada Ibnu Umar 'Bagaimana dengan seorang laki-laki yang menceraikan isterinya dalam keadaan haidl?' Ia pun berkata 'Apakah kamu kenal Ibnu Umar? Sesungguhnya Ibnu Umar pernah menceraikan isterinya dalam keadaan haidl lalu Umar pun mendatangi Nabi shallallahu 'alaihi wasallam dan menuturkan hal itu. Maka beliau pun memerintahkannya untuk meruju'nya kembali. Jika wanita itu suci dan ia ingin untuk menceraikannya maka ia boleh menceraikannya.' Aku bertanya 'Apakah itu terhitung talak?' ia berkata; 'Apakah kamu kira ia tak mampu atau pandir?''