باب مناقب قرابة رسول الله صلى الله عليه وسلم، ومنقبة فاطمة عليها السلام بنت النبي صلى الله عليه وسلم

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ مَنَاقِبِ قَرَابَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَمَنْقَبَةِ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلاَمُ بِنْتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : فَاطِمَةُ سَيِّدَةُ نِسَاءِ أَهْلِ الجَنَّةِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

3541 حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ فَاطِمَةَ ، عَلَيْهَا السَّلاَمُ ، أَرْسَلَتْ إِلَى أَبِي بَكْرٍ تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، تَطْلُبُ صَدَقَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي بِالْمَدِينَةِ وَفَدَكٍ ، وَمَا بَقِيَ مِنْ خُمُسِ خَيْبَرَ ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ : إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لاَ نُورَثُ مَا تَرَكْنَا فَهُوَ صَدَقَةٌ ، إِنَّمَا يَأْكُلُ آلُ مُحَمَّدٍ مِنْ هَذَا المَالِ ، يَعْنِي مَالَ اللَّهِ ، لَيْسَ لَهُمْ أَنْ يَزِيدُوا عَلَى المَأْكَلِ ، وَإِنِّي وَاللَّهِ لاَ أُغَيِّرُ شَيْئًا مِنْ صَدَقَاتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهَا فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَلَأَعْمَلَنَّ فِيهَا بِمَا عَمِلَ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَتَشَهَّدَ عَلِيٌّ ثُمَّ قَالَ : إِنَّا قَدْ عَرَفْنَا يَا أَبَا بَكْرٍ فَضِيلَتَكَ ، وَذَكَرَ قَرَابَتَهُمْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَقَّهُمْ ، فَتَكَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ فَقَالَ : وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ ، لَقَرَابَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ أَصِلَ مِنْ قَرَابَتِي

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

D'après 'Â'icha, Fâtima (alay salam)envoya demander à Abu Bakr sa part de la succession du Prophète (), de ce que Allah avait attribué comme prise de guerre à Son Messager ; autrement dit, elle demandait l'Aumône du Prophète ()se trouvant à Médine et à Fadak, et ce qui restait du Khums de Khaybar.

":"ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، کہا ہم سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا ، اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہحضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے یہاں اپنا آدمی بھیج کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنے والی میراث کا مطالبہ کیا جو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کوفی کی صورت میں دی تھی ۔ یعنی آپ کا مطالبہ مدینہ کی اس جائیداد کے بارے میں تھا جس کی آمدن سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مصارف خیر میں خرچ کرتے تھے ، اور اسی طرح فدک کی جائیداد اور خیبر کے خمس کا بھی مطالبہ کیا ۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم خود فرماگئے ہیں کہ ہماری میراث نہیں ہوتی ۔ ہم ( انبیاء ) جو کچھ چھوڑ جاتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے اور یہ کہ آل محمد کے اخراجات اسی مال میں سے پورے کئے جائیں مگر انہیں یہ حق نہیں ہو گا کہ کھانے کے علاوہ اور کچھ تصرف کریں اور میں ، خدا کی قسم حضور کے صدقے میں جو آپ کے زمانے میں ہوا کرتے تھے ان میں کوئی رد وبدل نہیں کروں گا بلکہ وہی نظام جاری رکھوں گا جیسے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے قائم فرمایا تھا ، پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہنے لگے : اے ابوبکر رضی اللہ عنہ ہم آپ کی فضیلت و مرتبہ کا اقرار کرتے ہیں ، اس کے بعد انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی قرابت کا اور اپنے حق کا ذکر کیا ، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی قرابت والوں سے سلوک کرنا مجھ کو اپنی قرابت والوں کے ساتھ سلوک کرنے سے زیادہ پسند ہے ۔

':'Telah bercerita kepada kami Abu Al Yaman telah mengabarkan kepada kami Syu'aib dari Az Zuhriy berkata telah bercerita kepadaku 'Urwah bin Az Zubair dari 'Aisyah radliallahu 'anha bahwa Fathimah 'alaihas salam pernah mengutus utusan kepada Abu Bakr dengan niyat memintanya bagian harta warisan yang ditinggalkan Nabi shallallahu 'alaihi wasallam dari harta fa'i yang Allah karuniakan kepada beliau. Fathimah meminta Abu bakar shadaqah Nabi shallallahu 'alaihi wasallam berupa pekarangan yang berada Madinah dan Fadak dan sisa dari pembagian seperlima harta fa'i perang Khaibar. Maka Abu Bakr berkata kepadanya; 'Rasulullah Shallallahu'alaihiwasallam telah bersabda: 'Kami tidak mewariskan. Dan apa yang kami tinggalkan semuanya sebagai shadaqah'. Sesungguhnya keluarga Muhammad shallallahu 'alaihi wasallam makan dari harta ini yakni harta Allah yang tidak ada bagi mereka tambahan lain dari yang dimakannya. Dan aku sungguh demi Allah tidak akan merubah sesuatu dari shadaqah-shadaqah Nabi shallallahu 'alaihi wasallam yang pernah ada pada zaman Nabi shallallahu 'alaihi wasallam dan aku pasti akan memberlakukan tentang shadaqah ini sebagaimana pernah diberlakukan oleh Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam'. Kemudian 'Ali bersaksi atas yang disampaikan Abu Bakr dan berkata; 'Sungguh kami telah mengetahui keutamaan anda wahai Abu Bakr'. Lalu 'Ali menyebut ikatan kekeluargaan mereka terhadap Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam serta hak-hak mereka. Maka Abu Bakr kembali berbicara dan berkata; 'Demi Dzat Yang jiwaku berada di tangan-Nya sungguh keluarga Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam lebih aku cintai untuk aku jalin hubungan kekeluargaannya dari pada keluargaku sendiri'.'

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

3542 أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الوَهَّابِ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ وَاقِدٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ ، قَالَ : ارْقُبُوا مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَهْلِ بَيْتِهِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

Look at Muhammad through his family (i.e. if you are no good to his family you are not good to him).

Wâqid: J'ai entendu mon père rapporter d'ibn Omar qu'Abu Bakr (r) avait dit: «Garder votre vénération envers Muhammad ()par l'intermédiaire des membres de sa Maison.»

":"مجھے عبداللہ بن عبدالوہاب نے خبر دی ، کہا کہ ہم سے خالد نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے واقد نے بیان کیا کہ میں نے اپنے والد سے سنا ، وہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کرتے تھے ، وہ ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہانہوں نے کہا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا خیال آپ کے اہل بیت میں رکھو ۔

':'Telah bercerita kepadaku 'Abdullah bin 'Abdul Wahhab telah bercerita kepada kami Khalid telah bercerita kepada kami Syu'bah dari Waqid berkata; aku mendengar bapakku bercerita dari Ibnu 'Umar radliallahu 'anhuma tentang Abu Bakr radliallahu 'anhum yang berkata; 'Peliharalah hubungan dengan Muhammad shallallahu 'alaihi wasallam dengan cara menjaga hubungan dengan ahli bait beliau'.'

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

3543 حَدَّثَنَا أَبُو الوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنِ المِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فَاطِمَةُ بَضْعَةٌ مِنِّي ، فَمَنْ أَغْضَبَهَا أَغْضَبَنِي

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

Allah's Messenger (ﷺ) said, Fatima is a part of me, and he who makes her angry, makes me angry.

D'après alMiswar ibn Makhrama, le Messager d'Allah ()dit:«Fâtima est une partie de moimême;celui qui l'irrite m'irrite moimême.»

":"ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن دینار نے ان سے ابن ابی ملیکہ نے ان سے مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : فاطمہ میرے جسم کا ٹکرا ہے ، اس لیے جس نے اسے ناحق ناراض کیا ، اس نے مجھے ناراض کیا ۔

':'Telah bercerita kepada kami Abu Al Walid telah bercerita kepada kami Ibnu 'Uyainah dari 'Amru bin Dinar dari Ibnu Abu Mulaikah dari Al Miswar bin Makhramah bahwa Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Fathimah adalah bagian dari diriku. Maka barangsiapa yang menjadikannya marah berarti telah membangkitkan kemarahanku'.'

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

3544 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، قَالَتْ : دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ ابْنَتَهُ فِي شَكْوَاهُ الَّذِي قُبِضَ فِيهَا فَسَارَّهَا بِشَيْءٍ فَبَكَتْ ، ثُمَّ دَعَاهَا فَسَارَّهَا فَضَحِكَتْ ، قَالَتْ : فَسَأَلْتُهَا عَنْ ذَلِكَ ، فَقَالَتْ : سَارَّنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَنِي : أَنَّهُ يُقْبَضُ فِي وَجَعِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ ، فَبَكَيْتُ ، ثُمَّ سَارَّنِي فَأَخْبَرَنِي ، أَنِّي أَوَّلُ أَهْلِ بَيْتِهِ أَتْبَعُهُ ، فَضَحِكْتُ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

D'après Ourwa, 'Â'icha () dit: «Durant la maladie qui précéda sa mort, le Prophète ()appela sa fille Fâtima. Il lui parla discrètement d'une certaine chose, el elle de pleurer. Il l'appela de nouveau et lui parla discrètement, ce qui la laissa souriante. [plus tard], je l'interrogeai sur cela...

":"ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے ، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی صاحبزادی فاطمہ رضی اللہ عنہا کو اپنے اس مرض کے موقع پر بلایا جس میں آپ کی وفات ہوئی ، پھر آہستہ سے کوئی بات کہی تو وہ رونے لگیں ، پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلایا اور آہستہ سے کوئی بات کہی تو وہ ہنسنے لگیں ، عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر میں نے ان سے اس کے متعلق پوچھا ۔ تو انہوں نے بتایا کہ پہلے مجھ سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آہستہ سے یہ فرمایا تھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اسی بیماری میں وفات پا جائیں گے ، میں اس پر رونے لگی ، پھر مجھ سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آہستہ سے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت میں سب سے پہلے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملوں گی ، اس پر میں ہنسی تھی ۔

':'Telah bercerita kepada kami Yahya bin Qaza'ah telah bercerita kepada kami Ibrahim bin Sa'ad dari bapaknya dari 'Urwah dari 'Aisyah radliallahu 'anha berkata; Nabi shallallahu 'alaihi wasallam memanggil Fathimah putri beliau ketika beliau menderita sakit yang mengantarkannya kepada ajal beliau. Beliau membisikkan sesuatu kepadanya lalu Fathimah menangis. Kemudian beliau memanggilnya lagi dan membisikkan sesuatu lagi lalu ia tertawa'. 'Aisyah radliallahu 'anha berkata; 'Maka aku pun bertanya kepadanya tentang kejadian itu Fathimah menjelaskan; 'Nabi shallallahu 'alaihi wasallam membisikkan sesuatu kepadaku dan mengabarkan bahwa beliau akan segera meninggal dunia di tengah sakitnya maka aku menangis karenanya. Kemudian beliau kembali membisikkan sesuatu dan mengabarkan bahwa aku adalah orang pertama dari kalangan ahlu bait beliau yang akan menyusul beliau maka aku menjadi tertawa karenanya'.'