باب ما قيل في قتال الروم

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ مَا قِيلَ فِي قِتَالِ الرُّومِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

2795 حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ ، قَالَ : حَدَّثَنِي ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، أَنَّ عُمَيْرَ بْنَ الأَسْوَدِ العَنْسِيَّ ، حَدَّثَهُ - أَنَّهُ أَتَى عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ وَهُوَ نَازِلٌ فِي سَاحَةِ حِمْصَ وَهُوَ فِي بِنَاءٍ لَهُ ، وَمَعَهُ أُمُّ حَرَامٍ - قَالَ : عُمَيْرٌ ، فَحَدَّثَتْنَا أُمُّ حَرَامٍ : أَنَّهَا سَمِعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : أَوَّلُ جَيْشٍ مِنْ أُمَّتِي يَغْزُونَ البَحْرَ قَدْ أَوْجَبُوا ، قَالَتْ أُمُّ حَرَامٍ : قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا فِيهِمْ ؟ قَالَ : أَنْتِ فِيهِمْ ، ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَوَّلُ جَيْشٍ مِنْ أُمَّتِي يَغْزُونَ مَدِينَةَ قَيْصَرَ مَغْفُورٌ لَهُمْ ، فَقُلْتُ : أَنَا فِيهِمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ : لاَ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

That 'Umair bin Al-Aswad Al-Anasi told him that he went to 'Ubada bin As-Samit while he was staying in his house at the sea-shore of Hims with (his wife) Um Haram. 'Umair said. Um Haram informed us that she heard the Prophet (ﷺ) saying, Paradise is granted to the first batch of my followers who will undertake a naval expedition. Um Haram added, I said, 'O Allah's Messenger (ﷺ)! Will I be amongst them?' He replied, 'You are amongst them.' The Prophet (ﷺ) then said, 'The first army amongst' my followers who will invade Caesar's City will be forgiven their sins.' I asked, 'Will I be one of them, O Allah's Messenger (ﷺ)?' He replied in the negative.

'Umayr ibn al'Aswad al'Ansy rapporte lorsque il était allé trouver 'Ubada ibn asSamit à Emese, dans une maison à lui, Um Harâm qui était chez lui. ' Umayr: Um Harâm nous a alors rapporté qu'elle avait entendu le Prophète () dire ceci: «La première armée de ma Nation qui partira en expédition en mer.., [ses combattants] auront le Paradis. — Ô Messager d'Allah, avait demandé Um Hâram, estce que je serai parmi eux? — Oui, tu seras parmi eux.» Puis, le Prophète ( ) avait dit: «La première armée de ma Nation qui partira en expédition sur la ville d'Héraclius, [ses combattants] verront [leurs péchés] pardonnes.

":"ہم سے اسحاق بن یزید دمشقی نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن حمزہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ثوربن یزید نے بیان کیا ، ان سے خالد بن معدان نے اور ان سے عمیر بن اسودعنسی نے بیان کیا کہوہ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ آپ کا قیام ساحل حمص پر اپنے ہی ایک مکان میں تھا اور آپ کے ساتھ ( آپ کی بیوی ) ام حرام رضی اللہ عنہا بھی تھیں ۔ عمیر نے بیان کیا کہ ہم سے ام حرام رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ میری امت کا سب سے پہلا لشکر جو دریائی سفر کر کے جہاد کے لیے جائے گا ، اس نے ( اپنے لیے اللہ تعالیٰ کی رحمت و مغفرت ) واجب کر لی ۔ ام حرام رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے کہا تھا یا رسول اللہ ! کیا میں بھی ان کے ساتھ ہوں گی ؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں ، تم بھی ان کے ساتھ ہو گی ۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے پہلا لشکر میری امت کا جو قیصر ( رومیوں کے بادشاہ ) کے شہر ( قسطنطنیہ ) پر چڑھائی کرے گا ان کی مغفرت ہو گی ۔ میں نے کہا میں بھی ان کے ساتھ ہوں گی یا رسول اللہ ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں ۔

':'Telah bercerita kepada kami Ishaq bin Muhammad Al Farwiy telah bercerita kepada kami Malik dari Nafi' dari 'Abdullah bin 'Umar radliallahu 'anhuma bahwa Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Kalian akan memerangi orang-orang Yahudi hingga seorang dari merka akan bersembunyi di balik batu lalu batu itu akan berkata: 'Wahai 'Abdullah ini Yahudi di belakangku bunuhlah dia'.'