6507 حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ فِرَاسٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : الكَبَائِرُ : الإِشْرَاكُ بِاللَّهِ ، وَعُقُوقُ الوَالِدَيْنِ ، - أَوْ قَالَ : - اليَمِينُ الغَمُوسُ شَكَّ شُعْبَةُ وَقَالَ مُعَاذٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ : الكَبَائِرُ : الإِشْرَاكُ بِاللَّهِ ، وَاليَمِينُ الغَمُوسُ ، وَعُقُوقُ الوَالِدَيْنِ ، أَوْ قَالَ : وَقَتْلُ النَّفْسِ |
Narrated `Abdullah bin `Amr:
The Prophet (ﷺ) said, Al-Ka`ba'ir (the biggest sins) are: To join others (as partners) in worship with Allah, to be undutiful to one's parents, or said, to take a false oath. (The sub-narrator, Shu`ba is not sure) Mu`adh said: Shu`ba said, Al-Ka`ba'ir (the biggest sins) are: (1) Joining others as partners in worship with Allah, (2) to take a false oath (3) and to be undutiful to one's parents, or said, to murder (someone unlawfully).
":"مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے فراس نے ، ان سے شعبی نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کبیرہ گناہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا ، والدین کی نافرمانی کرنا یا فرمایا کہ ناحق دوسرے کا مال لینے کے لیے جھوٹی قسم کھانا ہیں ۔ شک شعبہ کو تھا اور معاذ نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا کبیرہ گناہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا ، کسی کا مال ناحق لینے کے لیے جھوٹی قسم کھانا اور والدین کی نافرمانی کرنا یا کہا کہ کسی کی جان لینا ۔
شرح الحديث من فتح الباري لابن حجر
[ قــ :6507 ... غــ :6870] .
قَوْلُهُ وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ أَوْ قَالَ الْيَمِينُ الْغَمُوسُ شَكَّ شُعْبَةُ.
قُلْتُ تَقَدَّمَ فِي الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ مِنْ طَرِيقِ النَّضْرِ بْنِ شُمَيْلٍ عَنْ شُعْبَةَ بِالْوَاوِ بِغَيْرِ شَكٍّ وَزَادَ مَعَ الثَّلَاثَةِ وَقَتْلُ النَّفْسِ وَهُوَ الْمُرَادُ فِي هَذَا الْبَابِ قَوْله معَاذ هُوَ بن مَعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ وَهُوَ مِنْ تَعَالِيقِ الْبُخَارِيِّ وَجَوَّزَ الْكِرْمَانِيُّ أَنْ يَكُونَ مَقُولَ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ فَيَكُونُ مَوْصُولًا وَقَدْ وَصَلَهُ الْإِسْمَاعِيلِيُّ مِنْ رِوَايَةِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مُعَاذٍ عَنْ أَبِيهِ وَلَفْظُهُ الْكَبَائِرُ الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ أَوْ قَالَ قَتْلُ النَّفْسِ وَالْيَمِينُ الْغَمُوسُ وَهَذَا مُطَابِقٌ لِتَعْلِيقِ الْبُخَارِيِّ إِلَّا أَنَّ فِيهِ تَأْخِيرَ الْيَمِينِ الْغَمُوسِ وَالْغَرَضُ مِنْهُ إِنَّمَا هُوَ إِثْبَاتُ قَتْلِ النَّفْسِ وَحَاصِلُ الِاخْتِلَافِ عَلَى شُعْبَةَ أَنَّهُ تَارَةً ذَكَرَهَا وَتَارَةً لَمْ يَذْكُرْهَا وَأُخْرَى ذَكَرَهَا مَعَ الشَّكِّ الْحَدِيثُ السَّابِعُ حَدِيثُ أَنَسٍ فِي الْكَبَائِرِ أَيْضًا تَقَدَّمَ شَرْحُهُ فِي كِتَابِ الْأَدَبِ الْحَدِيثُ الثَّامِنُ حَدِيثُ أُسَامَةَ