هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
7102 حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ النُّمَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ الأَيْلِيُّ ، قَالَ : سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ ، قَالَ : سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ ، وَسَعِيدَ بْنَ المُسَيِّبِ ، وَعَلْقَمَةَ بْنَ وَقَّاصٍ ، وَعُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، حِينَ قَالَ لَهَا أَهْلُ الإِفْكِ مَا قَالُوا ، فَبَرَّأَهَا اللَّهُ مِمَّا قَالُوا ، وَكُلٌّ حَدَّثَنِي طَائِفَةً مِنَ الحَدِيثِ الَّذِي حَدَّثَنِي ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ : وَلَكِنِّي وَاللَّهِ مَا كُنْتُ أَظُنُّ أَنَّ اللَّهَ يُنْزِلُ فِي بَرَاءَتِي وَحْيًا يُتْلَى ، وَلَشَأْنِي فِي نَفْسِي كَانَ أَحْقَرَ مِنْ أَنْ يَتَكَلَّمَ اللَّهُ فِيَّ بِأَمْرٍ يُتْلَى ، وَلَكِنِّي كُنْتُ أَرْجُو أَنْ يَرَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّوْمِ رُؤْيَا يُبَرِّئُنِي اللَّهُ بِهَا ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى : { إِنَّ الَّذِينَ جَاءُوا بِالإِفْكِ } العَشْرَ الآيَاتِ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
7102 حدثنا حجاج بن منهال ، حدثنا عبد الله بن عمر النميري ، حدثنا يونس بن يزيد الأيلي ، قال : سمعت الزهري ، قال : سمعت عروة بن الزبير ، وسعيد بن المسيب ، وعلقمة بن وقاص ، وعبيد الله بن عبد الله ، عن حديث عائشة ، زوج النبي صلى الله عليه وسلم ، حين قال لها أهل الإفك ما قالوا ، فبرأها الله مما قالوا ، وكل حدثني طائفة من الحديث الذي حدثني ، عن عائشة قالت : ولكني والله ما كنت أظن أن الله ينزل في براءتي وحيا يتلى ، ولشأني في نفسي كان أحقر من أن يتكلم الله في بأمر يتلى ، ولكني كنت أرجو أن يرى رسول الله صلى الله عليه وسلم في النوم رؤيا يبرئني الله بها ، فأنزل الله تعالى : { إن الذين جاءوا بالإفك } العشر الآيات
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated `Urwa bin Az-Zubair:

Sa`id bin Al-Musaiyab, 'Alqama bin Waqqas and 'Ubaidullah bin `Abdullah regarding the narrating of the forged statement against `Aisha, the wife of the Prophet, when the slanderers said what they said and Allah revealed her innocence. `Aisha said, But by Allah, I did not think that Allah, (to confirm my innocence), would reveal Divine Inspiration which would be recited, for I consider myself too unimportant to be talked about by Allah through Divine Inspiration revealed for recitation, but I hoped that Allah's Messenger (ﷺ) might have a dream in which Allah would reveal my innocence. So Allah revealed:-- 'Verily! Those who spread the slander are a gang among you...' (The ten Verses in Suratan- Nur) (24.11-20)

":"ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن عمر نمیری نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے یونس بن یزید ایلی نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے زہری سے سنا ‘ انہوں نے کہا کہ میں نے عروہ بن زبیر ‘سعید بن مسیب ‘ علقمہ بن وقاص اور عبیداللہ بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے سنا ‘نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں جب تہمت لگانے والوں نے ان پر تہمت لگائی تھی اور اللہ نے اس سے انہیں بری قرار دیا تھا ۔ ان سب نے بیان کیا اور ہر ایک نے مجھ سے عائشہ رضی اللہ عنہا کے بیان کی ہوئی بات کا ایک حصہ بیان کیا ۔ ام المؤمنین نے کہا کہ اللہ کی قسم مجھے یہ خیال نہیں تھا کہ اللہ تعالیٰ میری پاکی بیان کرنے کے لئے وحی نازل کرے گا جس کی تلاوت ہو گی ۔ میرے دل میں میرا درجہ اس سے بہت کم تھا کہ اللہ میرے بارے میں ( قرآن مجید میں ) وحی نازل کرے جس کی تلاوت ہو گی ‘ البتہ مجھے امید تھی کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوئی خواب دیکھیں گے جس کے ذریعہ اللہ میری برات کر دے گا ۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل کی ہیں ان الذین جاؤ بالافک الخ ۔ دس آیات