هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6992 حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ : كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ ، فَكُنَّا إِذَا عَلَوْنَا كَبَّرْنَا ، فَقَالَ : ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ ، فَإِنَّكُمْ لاَ تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلاَ غَائِبًا ، تَدْعُونَ سَمِيعًا بَصِيرًا قَرِيبًا ، ثُمَّ أَتَى عَلَيَّ وَأَنَا أَقُولُ فِي نَفْسِي : لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ ، فَقَالَ لِي : يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ ، قُلْ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ ، فَإِنَّهَا كَنْزٌ مِنْ كُنُوزِ الجَنَّةِ ، - أَوْ قَالَ أَلاَ أَدُلُّكَ بِهِ -
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير،  أو قال ألا أدلك به
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated Abu Musa:

We were with the Prophet (ﷺ) on a journey, and whenever we ascended a high place, we used to say, Allahu Akbar. The Prophet (ﷺ) said, Don't trouble yourselves too much! You are not calling a deaf or an absent person, but you are calling One Who Hears, Sees, and is very near. Then he came to me while I was saying in my heart, La hawla wala quwwatta illa billah (There is neither might nor power but with Allah). He said, to me, O `Abdullah bin Qais! Say, 'La hawla wala quwwata illa billah (There is neither might nor power but with Allah), for it is one of the treasures of Paradise. Or said, Shall I tell you of it?

":"ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ ان سے ایوب سختیانی نے ‘ ان سے ابوعثمان نہدی نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے اور جب ہم بلندی پر چڑھتے تو ( زور سے چلا کر ) تکبیر کہتے ۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگو ! اپنے اوپر رحم کھاؤ ! اللہ بہرا نہیں ہے اور نہ وہ کہیں دور ہے ۔ تم ایک بہت سننے ‘ بہت واقف کار اور قریب رہنے والی ذات کو بلاتے ہو ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے ۔ میں اس وقت دل میں لا حول ولا قوۃ الا باللہ کہہ رہا تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا عبداللہ بن قیس ! لا حول ولا قوۃ الا باللہ کہا کرو کہ یہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے ۔ یا آپ نے فرمایا کہ کیا میں تمہیں یہ نہ بتادوں ۔