هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6976 حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَكَرِيَّاءَ الغَسَّانِيُّ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَقَالَ : مَا تُشِيرُونَ عَلَيَّ فِي قَوْمٍ يَسُبُّونَ أَهْلِي ، مَا عَلِمْتُ عَلَيْهِمْ مِنْ سُوءٍ قَطُّ ، وَعَنْ عُرْوَةَ قَالَ : لَمَّا أُخْبِرَتْ عَائِشَةُ بِالأَمْرِ ، قَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أَنْطَلِقَ إِلَى أَهْلِي ؟ فَأَذِنَ لَهَا ، وَأَرْسَلَ مَعَهَا الغُلاَمَ ، وَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ : سُبْحَانَكَ مَا يَكُونُ لَنَا أَنْ نَتَكَلَّمَ بِهَذَا ، سُبْحَانَكَ هَذَا بُهْتَانٌ عَظِيمٌ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6976 حدثني محمد بن حرب ، حدثنا يحيى بن أبي زكرياء الغساني ، عن هشام ، عن عروة ، عن عائشة : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خطب الناس فحمد الله وأثنى عليه وقال : ما تشيرون علي في قوم يسبون أهلي ، ما علمت عليهم من سوء قط ، وعن عروة قال : لما أخبرت عائشة بالأمر ، قالت : يا رسول الله ، أتأذن لي أن أنطلق إلى أهلي ؟ فأذن لها ، وأرسل معها الغلام ، وقال رجل من الأنصار : سبحانك ما يكون لنا أن نتكلم بهذا ، سبحانك هذا بهتان عظيم
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated Aisha:

Allah's Messenger (ﷺ) addressed the people, and after praising and glorifying Allah, he said, What do you suggest me regarding those people who are abusing my wife? I have never known anything bad about her. The sub-narrator, `Urwa, said: When `Aisha was told of the slander, she said, O Allah's Apostle! Will you allow me to go to my parents' home? He allowed her and sent a slave along with her. An Ansari man said, Subhanaka! It is not right for us to speak about this. Subhanaka! This is a great lie!

":"ہم سے محمد بن حرب نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ بن زکریا نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام بن عروہ نے ‘ ان سے عروہ اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطاب کیا اور اللہ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا ‘ تم مجھے ان لوگوں کے بارے میں مشورہ دیتے ہو جو میرے اہل خانہ کو بد نام کرتے ہیں حالانکہ ان کے بارے میں مجھے کوئی بری بات کبھی نہیں معلوم ہوئی ۔ عروہ سے روایت ہے ‘ انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو جب اس واقعہ کا علم ہوا ( کہ کچھ لوگ انہیں بد نام کر رہے ہیں ) تو انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا یا رسول اللہ ! کیا مجھے آپ اپنے والد کے گھر جانے کی اجازت دیں گے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دی اور ان کے ساتھ غلام کو بھیجا ۔ انصار میں سے ایک صاحب ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کہا سبحانک مایکون لنا ان نتکلم بھذا سبحانک ھذا بھتان عظیم تیری ذات پاک ہے اے اللہ ! ہمارے لیے مناسب نہیں کہ ہم اس طرح کی باتیں کریں تیری ذات پاک ہے ‘یہ تو بہت بڑا بہتان ہے ۔