هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6868 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ زُبَيْدٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ جَيْشًا ، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ رَجُلًا فَأَوْقَدَ نَارًا وَقَالَ : ادْخُلُوهَا ، فَأَرَادُوا أَنْ يَدْخُلُوهَا ، وَقَالَ آخَرُونَ : إِنَّمَا فَرَرْنَا مِنْهَا ، فَذَكَرُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ لِلَّذِينَ أَرَادُوا أَنْ يَدْخُلُوهَا : لَوْ دَخَلُوهَا لَمْ يَزَالُوا فِيهَا إِلَى يَوْمِ القِيَامَةِ ، وَقَالَ لِلْآخَرِينَ : لاَ طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةٍ ، إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي المَعْرُوفِ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6868 حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا غندر ، حدثنا شعبة ، عن زبيد ، عن سعد بن عبيدة ، عن أبي عبد الرحمن ، عن علي رضي الله عنه : أن النبي صلى الله عليه وسلم بعث جيشا ، وأمر عليهم رجلا فأوقد نارا وقال : ادخلوها ، فأرادوا أن يدخلوها ، وقال آخرون : إنما فررنا منها ، فذكروا للنبي صلى الله عليه وسلم ، فقال للذين أرادوا أن يدخلوها : لو دخلوها لم يزالوا فيها إلى يوم القيامة ، وقال للآخرين : لا طاعة في معصية ، إنما الطاعة في المعروف
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated `Ali:

The Prophet (ﷺ) , sent an army and appointed some man their commander The man made a fire and then said (to the soldiers), Enter it. Some of them intended to enter it while some others said, 'We have run away from it (i.e., embraced Islam to save ourselves from the 'fire'). They mentioned that to the Prophet, and he said about people who had intended to enter the fire. ''If they had entered it, they would have remained In it till the Day of Resurrection.'' Then he said to others, No obedience for evil deeds, obedience is required only in what is good .

":"ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے غندر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے زبید نے ‘ ان سے سعد بن عبیدہ نے ‘ ان سے ابوعبدالرحمن نے اور ان سے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا اور اس کا امیر ایک صاحب عبداللہ بن حذافہ سہمی کو بنایا ‘ پھر ( اس نے کیا کیا کہ ) آگ جلوائی اور ( لشکریوں سے ) کہا کہ اس میں داخل ہو جاؤ ۔ جس پر بعض لوگوں نے داخل ہونا چاہا لیکن کچھ لوگوں نے کہا کہ ہم آگ ہی سے بھاگ کر آئے ہیں ۔ پھر اس کا ذکر آنحضرت سے کیا تو آپ نے ان سے فرمایا ‘ جنہوں نے آگ میں داخل ہونے کا ارادہ کیا تھا کہ اگر تم اس میں داخل ہو جاتے تو اس میں قیامت تک رہتے اور دوسرے لوگوں سے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت حلال نہیں ہے اطاعت صرف نیک کاموں میں ہے ۔