هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6719 حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ المُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ ، قَالَ : خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا إِلَى حَائِطٍ مِنْ حَوَائِطِ المَدِينَةِ لِحَاجَتِهِ ، وَخَرَجْتُ فِي إِثْرِهِ ، فَلَمَّا دَخَلَ الحَائِطَ جَلَسْتُ عَلَى بَابِهِ ، وَقُلْتُ : لَأَكُونَنَّ اليَوْمَ بَوَّابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَلَمْ يَأْمُرْنِي ، فَذَهَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَضَى حَاجَتَهُ ، وَجَلَسَ عَلَى قُفِّ البِئْرِ ، فَكَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ وَدَلَّاهُمَا فِي البِئْرِ ، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ يَسْتَأْذِنُ عَلَيْهِ لِيَدْخُلَ ، فَقُلْتُ : كَمَا أَنْتَ حَتَّى أَسْتَأْذِنَ لَكَ ، فَوَقَفَ فَجِئْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ : يَا نَبِيَّ اللَّهِ ، أَبُو بَكْرٍ يَسْتَأْذِنُ عَلَيْكَ ، قَالَ : ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ فَدَخَلَ ، فَجَاءَ عَنْ يَمِينِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَكَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ وَدَلَّاهُمَا فِي البِئْرِ ، فَجَاءَ عُمَرُ فَقُلْتُ : كَمَا أَنْتَ حَتَّى أَسْتَأْذِنَ لَكَ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ فَجَاءَ عَنْ يَسَارِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَكَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ فَدَلَّاهُمَا فِي البِئْرِ ، فَامْتَلَأَ القُفُّ ، فَلَمْ يَكُنْ فِيهِ مَجْلِسٌ ، ثُمَّ جَاءَ عُثْمَانُ فَقُلْتُ : كَمَا أَنْتَ حَتَّى أَسْتَأْذِنَ لَكَ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ ، مَعَهَا بَلاَءٌ يُصِيبُهُ فَدَخَلَ فَلَمْ يَجِدْ مَعَهُمْ مَجْلِسًا ، فَتَحَوَّلَ حَتَّى جَاءَ مُقَابِلَهُمْ عَلَى شَفَةِ البِئْرِ ، فَكَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ ثُمَّ دَلَّاهُمَا فِي البِئْرِ ، فَجَعَلْتُ أَتَمَنَّى أَخًا لِي ، وَأَدْعُو اللَّهَ أَنْ يَأْتِيَ قَالَ ابْنُ المُسَيِّبِ : فَتَأَوَّلْتُ ذَلِكَ قُبُورَهُمْ ، اجْتَمَعَتْ هَا هُنَا ، وَانْفَرَدَ عُثْمَانُ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6719 حدثنا سعيد بن أبي مريم ، أخبرنا محمد بن جعفر ، عن شريك بن عبد الله ، عن سعيد بن المسيب ، عن أبي موسى الأشعري ، قال : خرج النبي صلى الله عليه وسلم يوما إلى حائط من حوائط المدينة لحاجته ، وخرجت في إثره ، فلما دخل الحائط جلست على بابه ، وقلت : لأكونن اليوم بواب النبي صلى الله عليه وسلم ، ولم يأمرني ، فذهب النبي صلى الله عليه وسلم وقضى حاجته ، وجلس على قف البئر ، فكشف عن ساقيه ودلاهما في البئر ، فجاء أبو بكر يستأذن عليه ليدخل ، فقلت : كما أنت حتى أستأذن لك ، فوقف فجئت إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقلت : يا نبي الله ، أبو بكر يستأذن عليك ، قال : ائذن له وبشره بالجنة فدخل ، فجاء عن يمين النبي صلى الله عليه وسلم ، فكشف عن ساقيه ودلاهما في البئر ، فجاء عمر فقلت : كما أنت حتى أستأذن لك ، فقال النبي صلى الله عليه وسلم : ائذن له وبشره بالجنة فجاء عن يسار النبي صلى الله عليه وسلم ، فكشف عن ساقيه فدلاهما في البئر ، فامتلأ القف ، فلم يكن فيه مجلس ، ثم جاء عثمان فقلت : كما أنت حتى أستأذن لك ، فقال النبي صلى الله عليه وسلم : ائذن له وبشره بالجنة ، معها بلاء يصيبه فدخل فلم يجد معهم مجلسا ، فتحول حتى جاء مقابلهم على شفة البئر ، فكشف عن ساقيه ثم دلاهما في البئر ، فجعلت أتمنى أخا لي ، وأدعو الله أن يأتي قال ابن المسيب : فتأولت ذلك قبورهم ، اجتمعت ها هنا ، وانفرد عثمان
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated Abu Musa Al-Ash`ari:

The Prophet (ﷺ) went out to one of the gardens of Medina for some business and I went out to follow him. When he entered the garden, I sat at its gate and said to myself, To day I will be the gatekeeper of the Prophet though he has not ordered me. The Prophet (ﷺ) went and finished his need and went to sit on the constructed edge of the well and uncovered his legs and hung them in the well. In the meantime Abu Bakr came and asked permission to enter. I said (to him), Wait till I get you permission. Abu Bakr waited outside and I went to the Prophet (ﷺ) and said, O Allah's Prophet! Abu Bakr asks your permission to enter. He said, Admit him, and give him the glad tidings of entering Paradise. So Abu Bakr entered and sat on the right side of the Prophet (ﷺ) and uncovered his legs and hung them in the well. Then `Umar came and I said (to him), Wait till I get you permission. The Prophet (ﷺ) said, Admit him and give him the glad tidings of entering Paradise. So `Umar entered and sat on the left side of the Prophet and uncovered his legs and hung them in the well so that one side of the well became fully occupied and there remained no place for any-one to sit. Then `Uthman came and I said (to him), Wait till I get permission for you. The Prophet (ﷺ) said, Admit him and give him the glad tidings of entering Paradise with a calamity which will befall him. When he entered, he could not find any place to sit with them so he went to the other edge of the well opposite them and uncovered his legs and hung them in the well. I wished that a brother of mine would come, so I invoked Allah for his coming. (Ibn Al-Musaiyab said, I interpreted that (narration) as indicating their graves. The first three are together and the grave of `Uthman is separate from theirs.)

":"ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ، کہا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی ، انہیں شریک بن عبداللہ نے ، انہیں سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے باغات میں کسی باغ کی طرف اپنی کسی ضرورت کے لئے گئے ، میں بھی آپ کے پیچھے پیچھے گیا ۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم باغ میں داخل ہوئے تو میں اس کے دروازے پر بیٹھ گیا اور اپنے دل میں کہا کہ آج میں حضرت کا دربان بنوں گا حالانکہ آپ نے مجھے اس کا حکم نہیں دیا تھا ۔ آپ اندر چلے گئے اور اپنی حاجت پوری کی ۔ پھر آپ کنوئیں کی منڈیر پر بیٹھ گئے اور اپنی دونوں پنڈلیوں کو کھول کر انہیں کنوئیں میں لٹکا لیا ۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے اور اندر جانے کی اجازت چاہی ۔ میں نے ان سے کہا کہ آپ یہیں رہیں ، میں آپ کے لیے اجازت لے کر آتا ہوں ۔ چنانچہ وہ کھڑے رہے اور میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا یا نبی اللہ ! ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کے پاس آنے کی اجازت چاہتے ہیں ۔ فرمایا کہ انہیں اجازت دے دو اور انہیں جنت کی بشارت سنا دو ۔ چنانچہ وہ اندر آ گئے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں جانب آ کر انہوں نے بھی اپنی پنڈلیوں کو کھول کر کنوئیں میں لٹکا لیا ۔ اتنے میں عمر رضی اللہ عنہ آئے ۔ میں نے کہا ٹھہرو میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لوں ( اور میں نے اندر جا کر آپ سے عرض کیا ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان کو بھی اجازت دے اور بہشت کی خوشخبری بھی ۔ خیر وہ بھی آئے اور اسی کنوئیں کی منڈیر پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں جانب بیٹھے اور اپنی پنڈلیاں کھول کر کنوئیں میں لٹکا دیں ۔ اور کنوئیں کی منڈیر بھر گئی اور وہاں جگہ نہ رہی ۔ پھر عثمان رضی اللہ عنہ آئے اور میں نے ان سے بھی کہا کہ یہیں رہئے یہاں تک کہ آپ کے لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگ لوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں اجازت دو اور جنت کی بشارت دے دو اور اس کے ساتھ ایک آزمائش ہے جو انہیں پہنچے گی ۔ پھر وہ بھی داخل ہوئے ، ان کے ساتھ بیٹھنے کے لیے کوئی جگہ نہ تھی ۔ چنانچہ وہ گھوم کر ان کے سامنے کنوئیں کے کنارے پر آ گئے پھر انہوں نے اپنی پنڈلیاں کھول کر کنوئیں میں پاؤں لٹکالیے ، پھر میرے دل میں بھائی ( غالباً ابوبردہ یا ابورہم ) کی تمنا پیدا ہوئی اور میں دعا کرنے لگا کہ وہ بھی آ جاتے ، ابن المسیب نے بیان کیا کہ میں نے اس سے ان حضرت کی قبروں کی تعبیرلی کہ سب کی قبریں ایک جگہ ہوں گی لیکن عثمان رضی اللہ عنہ کی الگ بقیع غرقد میں ہے ۔