هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6592 وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِذَا مَا رَبُّ النَّعَمِ لَمْ يُعْطِ حَقَّهَا تُسَلَّطُ عَلَيْهِ يَوْمَ القِيَامَةِ ، فَتَخْبِطُ وَجْهَهُ بِأَخْفَافِهَا وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ : فِي رَجُلٍ لَهُ إِبِلٌ ، فَخَافَ أَنْ تَجِبَ عَلَيْهِ الصَّدَقَةُ ، فَبَاعَهَا بِإِبِلٍ مِثْلِهَا أَوْ بِغَنَمٍ أَوْ بِبَقَرٍ أَوْ بِدَرَاهِمَ ، فِرَارًا مِنَ الصَّدَقَةِ بِيَوْمٍ احْتِيَالًا ، فَلاَ بَأْسَ عَلَيْهِ . وَهُوَ يَقُولُ : إِنْ زَكَّى إِبِلَهُ قَبْلَ أَنْ يَحُولَ الحَوْلُ بِيَوْمٍ أَوْ بِسِتَّةٍ جَازَتْ عَنْهُ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6592 وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إذا ما رب النعم لم يعط حقها تسلط عليه يوم القيامة ، فتخبط وجهه بأخفافها وقال بعض الناس : في رجل له إبل ، فخاف أن تجب عليه الصدقة ، فباعها بإبل مثلها أو بغنم أو ببقر أو بدراهم ، فرارا من الصدقة بيوم احتيالا ، فلا بأس عليه . وهو يقول : إن زكى إبله قبل أن يحول الحول بيوم أو بستة جازت عنه
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

":"مجھ سے اسحاق نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ، کہا ہم سے معمر نے بیان کیا ، ان سے ہمام نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن تم میں سے کسی کا خزانہ چتکبرا اژدھابن کر آئے گا اس کا مالک اس سے بھاگے گا لیکن وہ اسے تلاش کر رہا ہو گا اور کہے گا کہ میں تمہارا خزانہ ہوں ۔ فرمایا واللہ وہ مسلسل تلاش کرتا رہے گا یہاں تک کہ وہ شخص اپنا ہاتھ پھیلادے گا اور اژدھا اسے لقمہ بنائے گا ۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ جانوروں کے مالک جنہوں نے ان کا شرعی حق ادا نہیں کیا ہو گا قیامت کے دن ان پر وہ جانور غالب کردےئے جائیں گے اور وہ اپنی کھروں سے اس کے چہرے کو نوچیں گے ۔  اور بعض لوگوں نے یہ کہہ دیا کہ اگر ایک شخص کے پاس اونٹ ہیں اور اسے خطرہ ہے کہ زکوٰۃ اس پر واجب ہو جائے گی اور اس لیے وہ کسی دن زکوٰۃ سے بچنے کے لیے حیلہ کے طور پر اسی جیسے اونٹ یا بکری یا گائے یا دراہم کے بدلے میں بیچ دے تو اس پر کوئی زکوٰۃ نہیں اور پھر اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر وہ اپنے اونٹ کی زکوٰۃ سال پورے ہونے سے ایک دن یا ایک سال پہلے دیدے تو زکوٰۃ ادا ہو جاتی ہے ۔