هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6533 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَبِي عَائِشَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : قَالَتْ عَائِشَةُ : لَدَدْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ ، وَجَعَلَ يُشِيرُ إِلَيْنَا : لاَ تَلُدُّونِي قَالَ : فَقُلْنَا : كَرَاهِيَةُ المَرِيضِ بِالدَّوَاءِ ، فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ : أَلَمْ أَنْهَكُمْ أَنْ تَلُدُّونِي قَالَ : قُلْنَا : كَرَاهِيَةٌ لِلدَّوَاءِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لاَ يَبْقَى مِنْكُمْ أَحَدٌ إِلَّا لُدَّ وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَّا العَبَّاسَ ، فَإِنَّهُ لَمْ يَشْهَدْكُمْ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6533 حدثنا مسدد ، حدثنا يحيى ، عن سفيان ، حدثنا موسى بن أبي عائشة ، عن عبيد الله بن عبد الله ، قال : قالت عائشة : لددنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في مرضه ، وجعل يشير إلينا : لا تلدوني قال : فقلنا : كراهية المريض بالدواء ، فلما أفاق قال : ألم أنهكم أن تلدوني قال : قلنا : كراهية للدواء ، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : لا يبقى منكم أحد إلا لد وأنا أنظر إلا العباس ، فإنه لم يشهدكم
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated `Aisha:

We poured medicine into the mouth of Allah's Messenger (ﷺ) during his illness, and he pointed out to us intending to say, Don't pour medicine into my mouth. We thought that his refusal was out of the aversion a patient usually has for medicine. When he improved and felt a bit better he said (to us.) Didn't I forbid you to pour medicine into my mouth? We said, We thought (you did so) because of the aversion, one usually have for medicine. Allah's Messenger (ﷺ) said, There is none of you but will be forced to drink medicine, and I will watch you, except Al-`Abbas, for he did not witness this act of yours.

":"ہم سے مسدد نے بیان کیا ، ہم سے یحییٰ نے ، ان سے سفیان نے ، ان سے موسیٰ بن ابی عائشہ نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے کہعائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا ، ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض میں آپ کے منہ میں زبردستی دوا ڈالی ۔ حالانکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اشارہ کرتے رہے کہ دوا نہ ڈالی جائے لیکن ہم نے سمجھا کہ مریض کو دوا سے جو نفرت ہوتی ہے ( اس کی وجہ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے ہیں ) پھر جب آپ کو افاقہ ہوا تو فرمایا ۔ میں نے تمہیں نہیں کہا تھا کہ دوا نہ ڈالو ۔ بیان کیا کہ ہم نے عرض کیا کہ آپ نے دوا سے ناگواری کی وجہ سے ایسا کیا ہو گا ؟ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے ہر ایک کے منہ میں دوا ڈالی جائے اور میں دیکھتا رہوں گا سوائے عباس کے کیونکہ وہ اس وقت وہاں موجود ہی نہ تھے ۔