هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6512 حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ المُبَارَكِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، وَيُونُسُ ، عَنِ الحَسَنِ ، عَنِ الأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ ، قَالَ : ذَهَبْتُ لِأَنْصُرَ هَذَا الرَّجُلَ ، فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرَةَ ، فَقَالَ : أَيْنَ تُرِيدُ ؟ قُلْتُ : أَنْصُرُ هَذَا الرَّجُلَ ، قَالَ : ارْجِعْ ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : إِذَا التَقَى المُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا فَالقَاتِلُ وَالمَقْتُولُ فِي النَّارِ قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، هَذَا القَاتِلُ ، فَمَا بَالُ المَقْتُولِ ؟ قَالَ : إِنَّهُ كَانَ حَرِيصًا عَلَى قَتْلِ صَاحِبِهِ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6512 حدثنا عبد الرحمن بن المبارك ، حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا أيوب ، ويونس ، عن الحسن ، عن الأحنف بن قيس ، قال : ذهبت لأنصر هذا الرجل ، فلقيني أبو بكرة ، فقال : أين تريد ؟ قلت : أنصر هذا الرجل ، قال : ارجع ، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : إذا التقى المسلمان بسيفيهما فالقاتل والمقتول في النار قلت : يا رسول الله ، هذا القاتل ، فما بال المقتول ؟ قال : إنه كان حريصا على قتل صاحبه
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated Al-Ahnaf bin Qais:

I went to help that man (i.e., `Ali), and on the way I met Abu Bakra who asked me, Where are you going? I replied, I am going to help that man. He said, Go back, for I heard Allah's Messenger (ﷺ) saying, 'If two Muslims meet each other with their swords then (both) the killer and the killed one are in the (Hell) Fire.' I said, 'O Allah's Messenger (ﷺ)! It is alright for the killer, but what about the killed one?' He said, 'The killed one was eager to kill his opponent.

":"ہم سے عبدالرحمٰن بن المبارک نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے ، کہا ہم سے ایوب اور یونس نے ، ان سے امام حسن بصری نے ، ان سے احنف بن قیس نے کہمیں ان صاحب ( علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ) کی جنگ جمل میں مدد کے لیے تیار تھا کہ ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے میری ملاقات ہوئی ۔ انہوں نے پوچھا ، کہا کا ارادہ ہے ؟ میں نے کہا کہ ان صاحب کی مدد کے لیے جانا چاہتا ہوں ۔ انہوں نے فرمایا کہ واپس چلے جاؤ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ جب دو مسلمان تلوار کھینچ کر ایک دوسرے سے بھڑ جائیں تو قاتل اور مقتول دونوں دوزخ میں جاتے ہیں ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ایک تو قاتل تھا لیکن مقتول کو سزا کیوں ملے گی ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ بھی اپنے قاتل کے قتل پر آمادہ تھا ۔