هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6503 حَدَّثَنَا عَبْدَانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَدِيٍّ ، حَدَّثَهُ : أَنَّ المِقْدَادَ بْنَ عَمْرٍو الكِنْدِيَّ ، حَلِيفَ بَنِي زُهْرَةَ ، حَدَّثَهُ ، وَكَانَ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، أَنَّهُ قَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنِّي لَقِيتُ كَافِرًا فَاقْتَتَلْنَا ، فَضَرَبَ يَدِي بِالسَّيْفِ فَقَطَعَهَا ، ثُمَّ لاَذَ مِنِّي بِشَجَرَةٍ ، وَقَالَ : أَسْلَمْتُ لِلَّهِ ، آقْتُلُهُ بَعْدَ أَنْ قَالَهَا ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لاَ تَقْتُلْهُ قَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، فَإِنَّهُ طَرَحَ إِحْدَى يَدَيَّ ، ثُمَّ قَالَ ذَلِكَ بَعْدَ مَا قَطَعَهَا ، آقْتُلُهُ ؟ قَالَ : لاَ تَقْتُلْهُ ، فَإِنْ قَتَلْتَهُ فَإِنَّهُ بِمَنْزِلَتِكَ قَبْلَ أَنْ تَقْتُلَهُ ، وَأَنْتَ بِمَنْزِلَتِهِ قَبْلَ أَنْ يَقُولَ كَلِمَتَهُ الَّتِي قَالَ وَقَالَ حَبِيبُ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْمِقْدَادِ : إِذَا كَانَ رَجُلٌ مُؤْمِنٌ يُخْفِي إِيمَانَهُ مَعَ قَوْمٍ كُفَّارٍ ، فَأَظْهَرَ إِيمَانَهُ فَقَتَلْتَهُ ؟ فَكَذَلِكَ كُنْتَ أَنْتَ تُخْفِي إِيمَانَكَ بِمَكَّةَ مِنْ قَبْلُ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6503 حدثنا عبدان ، حدثنا عبد الله ، حدثنا يونس ، عن الزهري ، حدثنا عطاء بن يزيد ، أن عبيد الله بن عدي ، حدثه : أن المقداد بن عمرو الكندي ، حليف بني زهرة ، حدثه ، وكان شهد بدرا مع النبي صلى الله عليه وسلم ، أنه قال : يا رسول الله ، إني لقيت كافرا فاقتتلنا ، فضرب يدي بالسيف فقطعها ، ثم لاذ مني بشجرة ، وقال : أسلمت لله ، آقتله بعد أن قالها ؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : لا تقتله قال : يا رسول الله ، فإنه طرح إحدى يدي ، ثم قال ذلك بعد ما قطعها ، آقتله ؟ قال : لا تقتله ، فإن قتلته فإنه بمنزلتك قبل أن تقتله ، وأنت بمنزلته قبل أن يقول كلمته التي قال وقال حبيب بن أبي عمرة ، عن سعيد ، عن ابن عباس ، قال : قال النبي صلى الله عليه وسلم للمقداد : إذا كان رجل مؤمن يخفي إيمانه مع قوم كفار ، فأظهر إيمانه فقتلته ؟ فكذلك كنت أنت تخفي إيمانك بمكة من قبل
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

":"ہم سے عبدان نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے بیان کیا ، کہا ہم کو یونس نے خبر دی ، ان سے زہری نے ، کہا مجھ سے عطاء بن یزید نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ بن عدی نے بیان کیا ، ان سے بنی زہرہ کے حلیف مقداد بن عمرو الکندی رضی اللہ عنہ نے بیان کیاوہ بدر کی لڑائی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے کہ آپ نے پوچھا یا رسول اللہ ! اگر جنگ کے دوران میری کسی کافر سے مڈبھیڑ ہو جائے اور ہم ایک دوسرے کو قتل کرنے کی کوشش کرنے لگیں پھر وہ میرے ہاتھ پر اپنی تلوار مار کر اسے کاٹ دے اور اس کے بعد کسی درخت کی آڑ لے کر کہے کہ میں اللہ پر ایمان لایا تو کیا میں اسے اس کے اس اقرار کے بعد قتل کر سکتا ہوں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے قتل نہ کرنا ۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اس نے تو میرا ہاتھ بھی کاٹ ڈالا اور یہ اقرار اس وقت کیا جب اسے یقین ہو گیا کہ اب میں اسے قتل ہی کر دوں گا ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے قتل نہ کرنا کیونکہ اگر تم نے اسے اسلام لانے کے بعد قتل کر دیا تو وہ تمہارے مرتبہ میں ہو گا جو تمہارا اسے قتل کرنے سے پہلے تھا یعنی معصوم معلوم الدم اور تم اس کے مرتبہ میں ہو گے جو اس کا اس کلمہ کے اقرار سے پہلے تھا جو اس نے اب کیا ہے ( یعنی ظالم مباح الدم ) ۔ اور حبیب بن ابی عمرہ نے بیان کیا ، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت مقداد رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا کہ اگر کوئی مسلمان کافروں کے ساتھ رہتا ہو پھر وہ ڈر کے مارے اپنا ایمان چھپاتا ہو ، اگر وہ اپنا ایمان ظاہر کر دے اور تو اس کو مار ڈالے یہ کیوں کر درست ہو گا خود تو بھی تو مکہ میں پہلے اپنا ایمان چھپاتا تھا ۔