هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6322 حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، سَمِعَ عَبْدَ العَزِيزِ بْنَ عَبْدِ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِهِمْ صَلاَةَ الظُّهْرِ ، فَزَادَ أَوْ نَقَصَ مِنْهَا ، قَالَ مَنْصُورٌ : لاَ أَدْرِي إِبْرَاهِيمُ وَهِمَ أَمْ عَلْقَمَةُ ، قَالَ : قِيلَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَقَصُرَتِ الصَّلاَةُ أَمْ نَسِيتَ ؟ قَالَ : وَمَا ذَاكَ ؟ قَالُوا : صَلَّيْتَ كَذَا وَكَذَا ، قَالَ : فَسَجَدَ بِهِمْ سَجْدَتَيْنِ ، ثُمَّ قَالَ : هَاتَانِ السَّجْدَتَانِ لِمَنْ لاَ يَدْرِي : زَادَ فِي صَلاَتِهِ أَمْ نَقَصَ ، فَيَتَحَرَّى الصَّوَابَ ، فَيُتِمُّ مَا بَقِيَ ، ثُمَّ يَسْجُدُ سَجْدَتَيْنِ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6322 حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، سمع عبد العزيز بن عبد الصمد ، حدثنا منصور ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن ابن مسعود رضي الله عنه أن نبي الله صلى الله عليه وسلم صلى بهم صلاة الظهر ، فزاد أو نقص منها ، قال منصور : لا أدري إبراهيم وهم أم علقمة ، قال : قيل : يا رسول الله ، أقصرت الصلاة أم نسيت ؟ قال : وما ذاك ؟ قالوا : صليت كذا وكذا ، قال : فسجد بهم سجدتين ، ثم قال : هاتان السجدتان لمن لا يدري : زاد في صلاته أم نقص ، فيتحرى الصواب ، فيتم ما بقي ، ثم يسجد سجدتين
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated Ibn Mas`ud:

that Allah's Prophet led them in the Zuhr prayer and he offered either more or less rak`at, and it was said to him, O Allah's Messenger (ﷺ) ! Has the prayer been reduced, or have you forgotten? He asked, What is that? They said, You have prayed so many rak`at. So he performed with them two more prostrations and said, These two prostrations are to be performed by the person who does not know whether he has prayed more or less (rak`at) in which case he should seek to follow what is right. And then complete the rest (of the prayer) and perform two extra prostrations.

":"مجھ سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا ، انہوں نے عبدالعزیز بن عبدالصمد سے سنا ، کہا ہم سے منصور بن معتمر نے بیان کیا ، ان سے ابراہیم نخعی نے ، ان سے علقمہ نے اور ان سے ابن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ظہر کی نماز پڑھائی اور نماز میں کوئی چیز زیادہ یا کم کر دی ۔ منصور نے بیان کیا کہ مجھے معلوم نہیں ابراہیم کو شبہ ہوا تھا یا علقمہ کو ۔ بیان کیا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ یا رسول اللہ ! نماز میں کچھ کمی کر دی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ، کیا بات ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ آپ نے اس اس طرح نماز پڑھائی ہے ۔ بیان کیا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ دو سجدے ( سہو کے ) کئے اور فرمایا یہ دو سجدے اس شخص کے لئے ہیں جسے یقین نہ ہو کہ اس نے اپنی نماز میں کمی یا زیادہ کر دی ہے اسے چاہئے کہ صحیح بات تک پہنچنے کے لئے ذہن پر زور ڈالے اور جو باقی رہ گیا ہو اسے پورا کرے پھر دو سجدے ( سہوکے ) کر لے ۔