هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6008 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : بَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَوْمَ الجُمُعَةِ ، فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَسْقِيَنَا ، فَتَغَيَّمَتِ السَّمَاءُ وَمُطِرْنَا ، حَتَّى مَا كَادَ الرَّجُلُ يَصِلُ إِلَى مَنْزِلِهِ ، فَلَمْ تَزَلْ تُمْطَرُ إِلَى الجُمُعَةِ المُقْبِلَةِ ، فَقَامَ ذَلِكَ الرَّجُلُ أَوْ غَيْرُهُ ، فَقَالَ : ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَصْرِفَهُ عَنَّا فَقَدْ غَرِقْنَا . فَقَالَ : اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا فَجَعَلَ السَّحَابُ يَتَقَطَّعُ حَوْلَ المَدِينَةِ ، وَلاَ يُمْطِرُ أَهْلَ المَدِينَةِ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6008 حدثنا محمد بن محبوب ، حدثنا أبو عوانة ، عن قتادة ، عن أنس رضي الله عنه ، قال : بينا النبي صلى الله عليه وسلم يخطب يوم الجمعة ، فقام رجل فقال : يا رسول الله ، ادع الله أن يسقينا ، فتغيمت السماء ومطرنا ، حتى ما كاد الرجل يصل إلى منزله ، فلم تزل تمطر إلى الجمعة المقبلة ، فقام ذلك الرجل أو غيره ، فقال : ادع الله أن يصرفه عنا فقد غرقنا . فقال : اللهم حوالينا ولا علينا فجعل السحاب يتقطع حول المدينة ، ولا يمطر أهل المدينة
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated Anas:

While the Prophet (ﷺ) was delivering a sermon on a Friday, a man stood up and said, O Allah's Messenger (ﷺ)! Invoke Allah to bless us with rain. (The Prophet (ﷺ) invoked Allah for rain.) So, the sky became overcast and it started raining till one could hardly reach one's home. It kept on raining till the next Friday when the same man or another man got up and said (to the Prophet), Invoke Allah to withhold the rain from us, for we have been drowned (with heavy rain ). The Prophet (ﷺ) said, O Allah! Let it rain around us and not on us. Then the clouds started dispersing around Medina and rain ceased to fall on the people of Medina.

":"ہم سے محمد بن محبوب نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو عوانہ نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے کہ ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہا کہ یا رسول اللہ ! اللہ سے دعا فرما دیجئیے کہ ہمارے لئے بارش برسائے ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی ) اور آسمان پر بادل چھا گیا اور بارش برسنے لگی ، یہ حال ہو گیا کہ ہمارے لئے گھر تک پہنچنا مشکل تھا ۔ یہ بارش اگلے جمعہ تک ہوتی رہی پھر وہی صحابی یا کوئی دوسرے صحابی اس دوسرے جمعہ کو کھڑے ہوئے اور کہا کہ اللہ سے دعا فرمائیے کہ اب بارش بند کر دے ہم تو ڈوب گئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی کہ اے اللہ ! ہمارے چاروں طرف بستیوں کو سیراب کر اور ہم پر بارش بند کر دے ۔ چنانچہ بادل ٹکڑے ہو کر مدینہ کے چاروں طرف بستیوں میں چلا گیا اور مدینہ والوں پر بارش رک گئی ۔