هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
5706 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الوَهَّابِ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا : أَنَّ يَهُودَ أَتَوُا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا : السَّامُ عَلَيْكُمْ ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ : عَلَيْكُمْ ، وَلَعَنَكُمُ اللَّهُ ، وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ . قَالَ : مَهْلًا يَا عَائِشَةُ ، عَلَيْكِ بِالرِّفْقِ ، وَإِيَّاكِ وَالعُنْفَ وَالفُحْشَ قَالَتْ : أَوَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا ؟ قَالَ : أَوَلَمْ تَسْمَعِي مَا قُلْتُ ؟ رَدَدْتُ عَلَيْهِمْ ، فَيُسْتَجَابُ لِي فِيهِمْ ، وَلاَ يُسْتَجَابُ لَهُمْ فِيَّ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
5706 حدثنا محمد بن سلام ، أخبرنا عبد الوهاب ، عن أيوب ، عن عبد الله بن أبي مليكة ، عن عائشة ، رضي الله عنها : أن يهود أتوا النبي صلى الله عليه وسلم فقالوا : السام عليكم ، فقالت عائشة : عليكم ، ولعنكم الله ، وغضب الله عليكم . قال : مهلا يا عائشة ، عليك بالرفق ، وإياك والعنف والفحش قالت : أولم تسمع ما قالوا ؟ قال : أولم تسمعي ما قلت ؟ رددت عليهم ، فيستجاب لي فيهم ، ولا يستجاب لهم في
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated `Abdullah bin Mulaika:

`Aisha said that the Jews came to the Prophet (ﷺ) and said, As-Samu 'Alaikum (death be on you). `Aisha said (to them), (Death) be on you, and may Allah curse you and shower His wrath upon you! The Prophet (ﷺ) said, Be calm, O `Aisha ! You should be kind and lenient, and beware of harshness and Fuhsh (i.e. bad words). She said (to the Prophet), Haven't you heard what they (Jews) have said? He said, Haven't you heard what I have said (to them)? I said the same to them, and my invocation against them will be accepted while theirs against me will be rejected (by Allah).

":"ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبدالوہاب ثقفی نے خبر دی ، انہیں ایوب سختیانی نے ، انہیں عبداللہ بن ابی ملیکہ نے اور انہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہکچھ یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں آئے اور کہا ” السام علیکم “ ( تم پر موت آئے ) اس پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ تم پر بھی موت آئے اور اللہ کی تم پر لعنت ہو اور اس کا غضب تم پر نازل ہو ۔ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( ٹھہرو ) عائشہ رضی اللہ عنہا ! تمہیں نرم خوئی اختیار کرنے چاہیے سختی اور بدزبانی سے بچنا چاہیئے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا ، حضور آپ نے ان کی بات نہیں سنی ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے انہیں میرا جواب نہیں سنا ، میں نے ان کی بات انہیں پر لوٹا دی اور ان کے حق میں میری بددعا قبول ہو جائے گی ۔ لیکن میرے حق میں ان کی بددعا قبول ہی نہ ہو گی ۔