هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
5659 حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ : رَأَى عُمَرُ حُلَّةَ سِيَرَاءَ تُبَاعُ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، ابْتَعْ هَذِهِ وَالبَسْهَا يَوْمَ الجُمُعَةِ ، وَإِذَا جَاءَكَ الوُفُودُ . قَالَ : إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا بِحُلَلٍ ، فَأَرْسَلَ إِلَى عُمَرَ بِحُلَّةٍ ، فَقَالَ : كَيْفَ أَلْبَسُهَا وَقَدْ قُلْتَ فِيهَا مَا قُلْتَ ؟ قَالَ : إِنِّي لَمْ أُعْطِكَهَا لِتَلْبَسَهَا ، وَلَكِنْ تَبِيعُهَا أَوْ تَكْسُوهَا فَأَرْسَلَ بِهَا عُمَرُ إِلَى أَخٍ لَهُ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمَ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
5659 حدثنا موسى بن إسماعيل ، حدثنا عبد العزيز بن مسلم ، حدثنا عبد الله بن دينار ، قال : سمعت ابن عمر ، رضي الله عنهما يقول : رأى عمر حلة سيراء تباع ، فقال : يا رسول الله ، ابتع هذه والبسها يوم الجمعة ، وإذا جاءك الوفود . قال : إنما يلبس هذه من لا خلاق له فأتي النبي صلى الله عليه وسلم منها بحلل ، فأرسل إلى عمر بحلة ، فقال : كيف ألبسها وقد قلت فيها ما قلت ؟ قال : إني لم أعطكها لتلبسها ، ولكن تبيعها أو تكسوها فأرسل بها عمر إلى أخ له من أهل مكة قبل أن يسلم
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated Ibn `Umar:

My father, seeing a silken cloak being sold, said, O Allah's Messenger (ﷺ)! Buy this and wear it on Fridays and when the foreign delegates pay a visit to you. He said, This is worn only by that person who will have no share in the Hereafter. Later a few silken cloaks were given to the Prophet (ﷺ) as a gift, and he sent one of those cloaks to `Umar. `Umar said (to the Prophet), How can I wear it while you have said about it what you said? The Prophet (ﷺ) said, I did not give it to you to wear but to sell or to give to someone else to wear. So `Umar sent it to his (pagan) brother who was from the inhabitants of Mecca before he (`Umar's brother) embraced Islam.

":"ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالعزیز بن مسلم نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہعمر رضی اللہ عنہ نے سیراء کا ( ایک ریشمی ) حلہ بکتے دیکھا تو عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ اسے خرید لیں اور جمعہ کے دن اور جب آپ کے پاس وفود آئیں تو اسے پہنا کریں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے تو وہی پہن سکتا ہے جس کا ( آخرت میں ) کوئی حصہ نہ ہو ۔ اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اسی قسم کے کئی حلے آئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے ایک حلہ عمر رضی اللہ عنہ کے لیے بھیجا ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ میں اسے کیسے پہن سکتا ہوں جبکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس کے متعلق پہلے ممانعت فرما چکے ہیں ؟ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اسے تمہیں پہننے کے لیے نہیں دیا بلکہ اس لیے دیا ہے کہ تم اسے بیچ دو یا کسی دوسرے کو پہنا دو چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے وہ حلہ اپنے ایک بھائی کو بھیج دیا جو مکہ مکرمہ میں تھے اور اسلام نہیں لائے تھے ۔