هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
5617 حَدَّثَنَا آدَمُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ ، سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ المُسَيِّبِ ، قَالَ : قَدِمَ مُعَاوِيَةُ المَدِينَةَ ، آخِرَ قَدْمَةٍ قَدِمَهَا ، فَخَطَبَنَا فَأَخْرَجَ كُبَّةً مِنْ شَعَرٍ ، قَالَ : مَا كُنْتُ أَرَى أَحَدًا يَفْعَلُ هَذَا غَيْرَ اليَهُودِ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمَّاهُ الزُّورَ . يَعْنِي الوَاصِلَةَ فِي الشَّعَرِ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
5617 حدثنا آدم ، حدثنا شعبة ، حدثنا عمرو بن مرة ، سمعت سعيد بن المسيب ، قال : قدم معاوية المدينة ، آخر قدمة قدمها ، فخطبنا فأخرج كبة من شعر ، قال : ما كنت أرى أحدا يفعل هذا غير اليهود إن النبي صلى الله عليه وسلم سماه الزور . يعني الواصلة في الشعر
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated Sa`id bin Al-Musaiyab:

Mu'awiya came to Medina for the last time and delivered a sermon. He took out a tuft of hair and said, I thought that none used to do this (i.e. use false hair) except Jews. The Prophet (ﷺ) labelled such practice, (i.e. the use of false hair), as cheating.

":"ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عمرو بن مرہ نے بیان کیا کہ میں نے سعید بن مسیب سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہحضرت معاویہ رضی اللہ عنہ آخری مرتبہ مدینہ منورہ تشریف لائے اور ہمیں خطبہ دیا ۔ آپ نے بالوں کا ایک گچھا نکال کے کہا کہ یہ یہودیوں کے سوا اور کوئی نہیں کرتا تھا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ” زور “ یعنی فریبی فرمایا یعنی جو بالوں میں جوڑ لگائے تو ایسا آدمی مردہو یا عورت وہ مکار ہے جو اپنے مکروفریب پر اس طور پر پردہ ڈالتا ہے ۔