هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
5497 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ : جَاءَتِ امْرَأَةٌ بِبُرْدَةٍ ، قَالَ سَهْلٌ : هَلْ تَدْرِي مَا البُرْدَةُ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، هِيَ الشَّمْلَةُ مَنْسُوجٌ فِي حَاشِيَتِهَا ، قَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنِّي نَسَجْتُ هَذِهِ بِيَدِي أَكْسُوكَهَا ، فَأَخَذَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْتَاجًا إِلَيْهَا ، فَخَرَجَ إِلَيْنَا وَإِنَّهَا لَإِزَارُهُ ، فَجَسَّهَا رَجُلٌ مِنَ القَوْمِ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، اكْسُنِيهَا ، قَالَ : نَعَمْ فَجَلَسَ مَا شَاءَ اللَّهُ فِي المَجْلِسِ ، ثُمَّ رَجَعَ فَطَوَاهَا ، ثُمَّ أَرْسَلَ بِهَا إِلَيْهِ ، فَقَالَ لَهُ القَوْمُ : مَا أَحْسَنْتَ ، سَأَلْتَهَا إِيَّاهُ ، وَقَدْ عَرَفْتَ أَنَّهُ لاَ يَرُدُّ سَائِلًا ، فَقَالَ الرَّجُلُ : وَاللَّهِ مَا سَأَلْتُهَا إِلَّا لِتَكُونَ كَفَنِي يَوْمَ أَمُوتُ . قَالَ سَهْلٌ : فَكَانَتْ كَفَنَهُ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
5497 حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن ، عن أبي حازم ، عن سهل بن سعد ، قال : جاءت امرأة ببردة ، قال سهل : هل تدري ما البردة ؟ قال : نعم ، هي الشملة منسوج في حاشيتها ، قالت : يا رسول الله ، إني نسجت هذه بيدي أكسوكها ، فأخذها رسول الله صلى الله عليه وسلم محتاجا إليها ، فخرج إلينا وإنها لإزاره ، فجسها رجل من القوم ، فقال : يا رسول الله ، اكسنيها ، قال : نعم فجلس ما شاء الله في المجلس ، ثم رجع فطواها ، ثم أرسل بها إليه ، فقال له القوم : ما أحسنت ، سألتها إياه ، وقد عرفت أنه لا يرد سائلا ، فقال الرجل : والله ما سألتها إلا لتكون كفني يوم أموت . قال سهل : فكانت كفنه
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated Abu Hazim:

Shahl bin Sa`d said, A lady came with a Burda. Sahl then asked (the people), Do you know what Burda is? Somebody said, Yes. it is a Shamla with a woven border. Sahl added, The lady said, 'O Allah's Messenger (ﷺ)! I have knitted this (Burda) with my own hands for you to wear it. Allah's Messenger (ﷺ) took it and he was in need of it. Allah's Messenger (ﷺ) came out to us and he was wearing it as an Izar. A man from the people felt it and said, 'O Allah's Messenger (ﷺ)! Give it to me to wear.' The Prophet (ﷺ) s said, 'Yes.' Then he sat there for some time (and when he went to his house), he folded it and sent it to him. The people said to that man, 'You have not done a right thing. You asked him for it, though you know that he does not put down anybody's request.' The man said, 'By Allah! I have only asked him so that it may be my shroud when I die. Sahl added, Late it was his shroud.

":"ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ، ان سے ابوحازم نے اور ان سے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہایک عورت ایک چادر لے کر آئیں ( جو اس نے خود بنی تھی ) حضرت سہل رضی اللہ عنہ نے کہا تمہیں معلوم ہے وہ پردہ کیا تھا پھر بتلایا کہ یہ ایک اونی چادرتھی جس کے کناروں پر حاشیہ ہوتا ہے ۔ ان خاتون نے حاضر ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! یہ چادر میں نے خاص آپ کے اوڑھنے کے لیے بنی ہے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ چادر ان سے اس طرح لی گویا آپ کو اس کی ضرورت ہے ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اسے تہمد کے طور پر پہن کر ہمارے پاس تشریف لائے ۔ جماعت صحابہ میں سے ایک صاحب ( عبدالرحمٰن بن عوف ) نے اس چادر کو چھوا اور عرض کی یا رسول اللہ ! یہ مجھے عنایت فرما دیجئیے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا ۔ جتنی دیر اللہ نے چاہا آپ مجلس میں بیٹھے رہے پھر تشریف لے گئے اور اس چادر کو لپیٹ کر ان صاحب کے پاس بھجوادیا ۔ صحابہ نے اس پر ان سے کہا تم نے اچھی بات نہیں کی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ چادر مانگ لی ۔ تمہیں معلوم ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کبھی سائل کو محروم نہیں فرماتے ۔ ان صاحب نے کہا اللہ کی قسم میں نے تو صرف آنحضرت سے یہ اس لیے مانگی ہے کہ جب میں مروں تو یہ میرا کفن ہو ۔ حضرت سہل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا چنانچہ وہ چادر اس صحابی کے کفن ہی میں استعمال ہوئی ۔