هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
3196 حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى : يَا آدَمُ ، فَيَقُولُ : لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ ، وَالخَيْرُ فِي يَدَيْكَ ، فَيَقُولُ : أَخْرِجْ بَعْثَ النَّارِ ، قَالَ : وَمَا بَعْثُ النَّارِ ؟ ، قَالَ : مِنْ كُلِّ أَلْفٍ تِسْعَ مِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ ، فَعِنْدَهُ يَشِيبُ الصَّغِيرُ ، وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا ، وَتَرَى النَّاسَ سُكَارَى وَمَا هُمْ بِسُكَارَى ، وَلَكِنَّ عَذَابَ اللَّهِ شَدِيدٌ قَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، وَأَيُّنَا ذَلِكَ الوَاحِدُ ؟ قَالَ : أَبْشِرُوا ، فَإِنَّ مِنْكُمْ رَجُلًا وَمِنْ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ أَلْفًا . ثُمَّ قَالَ : وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ ، إِنِّي أَرْجُو أَنْ تَكُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الجَنَّةِ فَكَبَّرْنَا ، فَقَالَ : أَرْجُو أَنْ تَكُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الجَنَّةِ فَكَبَّرْنَا ، فَقَالَ : أَرْجُو أَنْ تَكُونُوا نِصْفَ أَهْلِ الجَنَّةِ فَكَبَّرْنَا ، فَقَالَ : مَا أَنْتُمْ فِي النَّاسِ إِلَّا كَالشَّعَرَةِ السَّوْدَاءِ فِي جِلْدِ ثَوْرٍ أَبْيَضَ ، أَوْ كَشَعَرَةٍ بَيْضَاءَ فِي جِلْدِ ثَوْرٍ أَسْوَدَ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
3196 حدثني إسحاق بن نصر ، حدثنا أبو أسامة ، عن الأعمش ، حدثنا أبو صالح ، عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم ، قال : يقول الله تعالى : يا آدم ، فيقول : لبيك وسعديك ، والخير في يديك ، فيقول : أخرج بعث النار ، قال : وما بعث النار ؟ ، قال : من كل ألف تسع مائة وتسعة وتسعين ، فعنده يشيب الصغير ، وتضع كل ذات حمل حملها ، وترى الناس سكارى وما هم بسكارى ، ولكن عذاب الله شديد قالوا : يا رسول الله ، وأينا ذلك الواحد ؟ قال : أبشروا ، فإن منكم رجلا ومن يأجوج ومأجوج ألفا . ثم قال : والذي نفسي بيده ، إني أرجو أن تكونوا ربع أهل الجنة فكبرنا ، فقال : أرجو أن تكونوا ثلث أهل الجنة فكبرنا ، فقال : أرجو أن تكونوا نصف أهل الجنة فكبرنا ، فقال : ما أنتم في الناس إلا كالشعرة السوداء في جلد ثور أبيض ، أو كشعرة بيضاء في جلد ثور أسود
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri:

The Prophet (ﷺ) said, Allah will say (on the Day of Resurrection), 'O Adam.' Adam will reply, 'Labbaik wa Sa`daik', and all the good is in Your Hand.' Allah will say: 'Bring out the people of the fire.' Adam will say: 'O Allah! How many are the people of the Fire?' Allah will reply: 'From every one thousand, take out nine-hundred-and ninety-nine.' At that time children will become hoary headed, every pregnant female will have a miscarriage, and one will see mankind as drunken, yet they will not be drunken, but dreadful will be the Wrath of Allah. The companions of the Prophet (ﷺ) asked, O Allah's Apostle! Who is that (excepted) one? He said, Rejoice with glad tidings; one person will be from you and one-thousand will be from Gog and Magog. The Prophet (ﷺ) further said, By Him in Whose Hands my life is, hope that you will be one-fourth of the people of Paradise. We shouted, Allahu Akbar! He added, I hope that you will be one-third of the people of Paradise. We shouted, Allahu Akbar! He said, I hope that you will be half of the people of Paradise. We shouted, Allahu Akbar! He further said, You (Muslims) (compared with non Muslims) are like a black hair in the skin of a white ox or like a white hair in the skin of a black ox (i.e. your number is very small as compared with theirs).

D'après Abu Sa'îd alKhudry (), le Prophète () dit: «Allah appellera 'Adam et celuici répondra: Me voilà! tout prêt à te servir; le bien est entre tes mains. Alors Allah dira: Fais sortir ceux destinés au Feu. — Ils sont au nombre de combien? demanderatil. —

":"مجھ سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے ، ان سے ابوصالح نے اور ان سے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ( قیامت کے دن ) فرمائے گا ، اے آدم ! آدم علیہ السلام عرض کریں گے میں اطاعت کے لیے حاضر ہوں ، مستعد ہوں ، ساری بھلائیاں صرف تیرے ہی ہاتھ میں ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا ، جہنم میں جانے والوں کو ( لوگوں میں سے الگ ) نکال لو ۔ حضرت آدم علیہ السلام عرض کریں گے ۔ اے اللہ ! جہنمیوں کی تعداد کتنی ہے ؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ ہر ایک ہزار میں سے نو سو ننانوے ۔ اس وقت ( کی ہولناکی اور وحشت سے ) بچے بوڑھے ہو جائیں گے اور ہر حاملہ عورت اپنا حمل گرا دے گی ۔ اس وقت تم ( خوف و دہشت سے ) لوگوں کو مدہوشی کے عالم میں دیکھو گے ، حالانکہ وہ بیہوش نہ ہوں گے ۔ لیکن اللہ کا عذاب بڑا ہی سخت ہو گا ۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! وہ ایک شخص ہم میں سے کون ہو گا ؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں بشارت ہو ، وہ ایک آدمی تم میں سے ہو گا اور ایک ہزار دوزخی یاجوج ماجوج کی قوم سے ہوں گے ۔ پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، مجھے امید ہے کہ تم ( امت مسلمہ ) تمام جنت والوں کے ایک تہائی ہو گے ۔ پھر ہم نے اللہ اکبر کہا تو آپ نے فرمایا کہ مجھے امید ہے کہ تم تمام جنت والوں کے آدھے ہو گے پھر ہم نے اللہ اکبر کہا ، پھر آپ نے فرمایا کہ ( محشر میں ) تم لوگ تمام انسانوں کے مقابلے میں اتنے ہو گے جتنے کسی سفید بیل کے جسم پر ایک سیاہ بال ، یا جتنے کسی سیاہ بیل کے جسم پر ایک سفید بال ہوتا ہے ۔

D'après Abu Sa'îd alKhudry (), le Prophète () dit: «Allah appellera 'Adam et celuici répondra: Me voilà! tout prêt à te servir; le bien est entre tes mains. Alors Allah dira: Fais sortir ceux destinés au Feu. — Ils sont au nombre de combien? demanderatil. —