هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
617 حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ : بَيْنَمَا نَحْنُ نُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ سَمِعَ جَلَبَةَ رِجَالٍ ، فَلَمَّا صَلَّى قَالَ : مَا شَأْنُكُمْ ؟ قَالُوا : اسْتَعْجَلْنَا إِلَى الصَّلاَةِ ؟ قَالَ : فَلاَ تَفْعَلُوا إِذَا أَتَيْتُمُ الصَّلاَةَ فَعَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
617 حدثنا أبو نعيم ، قال : حدثنا شيبان ، عن يحيى ، عن عبد الله بن أبي قتادة ، عن أبيه ، قال : بينما نحن نصلي مع النبي صلى الله عليه وسلم إذ سمع جلبة رجال ، فلما صلى قال : ما شأنكم ؟ قالوا : استعجلنا إلى الصلاة ؟ قال : فلا تفعلوا إذا أتيتم الصلاة فعليكم بالسكينة ، فما أدركتم فصلوا وما فاتكم فأتموا
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  عن الحارث بن ربعي السلمي ، قَالَ : بَيْنَمَا نَحْنُ نُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ سَمِعَ جَلَبَةَ رِجَالٍ ، فَلَمَّا صَلَّى قَالَ : مَا شَأْنُكُمْ ؟ قَالُوا : اسْتَعْجَلْنَا إِلَى الصَّلاَةِ ؟ قَالَ : فَلاَ تَفْعَلُوا إِذَا أَتَيْتُمُ الصَّلاَةَ فَعَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا .

Narrated `Abdullah bin Abi Qatada:

My father said, While we were praying with the Prophet (ﷺ) he heard the noise of some people. After the prayer he said, 'What is the matter?' They replied 'We were hurrying for the prayer.' He said, 'Do not make haste for the prayer, and whenever you come for the prayer, you should come with calmness, and pray whatever you get (with the people) and complete the rest which you have missed.

":"ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے شیبان بن عبدالرحمٰن نے یحییٰ بن ابی کثیر سے بیان کیا ، انھوں نے عبداللہ بن ابی قتادہ سے ، انھوں نے اپنے والد ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے ، انھوں نے کہا کہہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز میں تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کے چلنے پھرنے اور بولنے کی آواز سنی ۔ نماز کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا قصہ ہے لوگوں نے کہا کہ ہم نماز کے لیے جلدی کر رہے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا نہ کرو ۔ بلکہ جب تم نماز کے لیے آؤ تو وقار اور سکون کو ملحوظ رکھو ، نماز کا جو حصہ پاؤ اسے پڑھو اور اور جو رہ جائے اسے ( بعد ) میں پورا کر لو ۔