هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6876 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الجَعْدِ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، ح وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ ، قَالَ : كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يُقْعِدُنِي عَلَى سَرِيرِهِ ، فَقَالَ لِي : إِنَّ وَفْدَ عَبْدِ القَيْسِ لَمَّا أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : مَنِ الوَفْدُ ؟ ، قَالُوا : رَبِيعَةُ ، قَالَ : مَرْحَبًا بِالوَفْدِ - أَوِ القَوْمِ - غَيْرَ خَزَايَا وَلاَ نَدَامَى ، قَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنَّ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ كُفَّارَ مُضَرَ ، فَمُرْنَا بِأَمْرٍ نَدْخُلُ بِهِ الجَنَّةَ وَنُخْبِرُ بِهِ مَنْ وَرَاءَنَا ، فَسَأَلُوا عَنِ الأَشْرِبَةِ ، فَنَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ ، وَأَمَرَهُمْ بِأَرْبَعٍ ، أَمَرَهُمْ : بِالإِيمَانِ بِاللَّهِ ، قَالَ : هَلْ تَدْرُونَ مَا الإِيمَانُ بِاللَّهِ ؟ ، قَالُوا : اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ ، قَالَ : شَهَادَةُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ، وَإِقَامُ الصَّلاَةِ ، وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ ، - وَأَظُنُّ فِيهِ صِيَامُ رَمَضَانَ - وَتُؤْتُوا مِنَ المَغَانِمِ الخُمُسَ وَنَهَاهُمْ عَنْ : الدُّبَّاءِ ، وَالحَنْتَمِ ، وَالمُزَفَّتِ ، (ينقع) فيه التمر ويلقى عليه الماء ليصير نبيذا وشرابا مسكرا> وَالنَّقِيرِ ، وَرُبَّمَا قَالَ : المُقَيَّرِ ، قَالَ : احْفَظُوهُنَّ وَأَبْلِغُوهُنَّ مَنْ وَرَاءَكُمْ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير،  أو القوم غير خزايا ولا ندامى ، قالوا : يا رسول الله ، إن بيننا وبينك كفار مضر ، فمرنا بأمر ندخل به الجنة ونخبر به من وراءنا ، فسألوا عن الأشربة ، فنهاهم عن أربع ، وأمرهم بأربع ، أمرهم : بالإيمان بالله ، قال : هل تدرون ما الإيمان بالله ؟ ، قالوا : الله ورسوله أعلم ، قال : شهادة أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له ، وأن محمدا رسول الله ، وإقام الصلاة ، وإيتاء الزكاة ، وأظن فيه صيام رمضان وتؤتوا من المغانم الخمس ونهاهم عن : الدباء ، والحنتم ، والمزفت ، (ينقع) فيه التمر ويلقى عليه الماء ليصير نبيذا وشرابا مسكرا> والنقير ، وربما قال : المقير ، قال : احفظوهن وأبلغوهن من وراءكم
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated Ibn `Abbas:

When the delegate of `Abd Al-Qais came to Allah's Messenger (ﷺ), he said, Who are the delegate? They said, The delegate are from the tribe of Rabi`a. The Prophet (ﷺ) said, Welcome, O the delegate, and welcome! O people! Neither you will have any disgrace nor will you regret. They said, O Allah's Apostle! Between you and us there are the infidels of the tribe of Mudar, so please order us to do something good (religious deeds) that by acting on them we may enter Paradise, and that we may inform (our people) whom we have left behind, about it. They also asked (the Prophet) about drinks. He forbade them from four things and ordered them to do four things. He ordered them to believe in Allah, and asked them, Do you know what is meant by belief in Allah? They said, Allah and His Apostle know best. He said, ''To testify that none has the right to be worshipped except Allah, the One, Who has no partners with Him, and that Muhammad is Allah's Messenger (ﷺ); and to offer prayers perfectly and to pay Zakat. (the narrator thinks that fasting in Ramadan is included), and to give one-fifth of the war booty (to the state). Then he forbade four (drinking utensils): Ad-Duba', Al56 Hantam, Al-Mazaffat and An-Naqir, or probably, Al-Muqaiyar. And then the Prophet (ﷺ) said, Remember all these things by heart and preach it to those whom you have left behind.

":"ہم سے علی بن الجعد نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی ( دوسری سند ) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ اور مجھ سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو نضر بن شمیل نے خبر دی ‘ کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی ‘ ان سے ابوجمرہ نے بیان کیا کہابن عباس رضی اللہ عنہما مجھے خاص اپنے تخت پر بٹھا لیتے تھے ۔ انہوں نے ایک بار بیان کیا کہ قبیلہ عبدالقیس کا وفد آیا جب وہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کس قوم کا وفد ہے ؟ انہوں نے کہا کہ ربیعہ قبیلہ کا ( عبدالقیس ) اسی قبیلے کا ایک شاخ ہے ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مبارک ہو اس وفد کو یا یوں فرمایا کہ مبارک ہو بلارسوائی اور شرمندگی اٹھائے آئے ہو ۔ انہوں نے کہا یا رسول اللہ ! ہمارے اور آپ کے بیچ میں مضر کافروں کا ملک پڑتا ہے ۔ آپ ہمیں ایسی بات کا حکم دیجئیے جس سے ہم جنت میں داخل ہوں اور پیچھے رہ جانے والوں کو بھی بتائیں ۔ پھر انہوں نے شراب کے برتنوں کے متعلق پوچھا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں چار چیزوں سے روکا اور چار چیزوں کا حکم دیا ۔ آپ نے ایمان با اللہ کا حکم دیا ۔ دریافت فرمایا جانتے ہو ایمان باللہ کیا چیز ہے ؟ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول زیادہ جانتے ہیں ۔ فرمایا کہ گواہی دینا کہ اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور نماز قائم کرنے کا ( حکم دیا ) اور زکوٰۃ دینے کا ۔ میرا خیال ہے کہ حدیث میں رمضان کے روزوں کا بھی ذکر ہے اور غنیمت میں سے پانچواں حصہ ( بیت المال ) میں دینا اور آپ نے انہیں دباء ‘ حنتم ‘ مزفت اور نقیر کے برتن ( جن میں عرب لوگ شراب رکھتے اور بناتے تھے ) کے استعمال سے منع کیا اور بعض اوقات مقیر کہا ۔ فرمایا کہ انہیں یاد رکھو اور انہیں پہنچا دو جو نہیں آ سکے ہیں ۔