هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6657 حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ المُسَيِّبِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ : بَيْنَمَا نَحْنُ جُلُوسٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي فِي الجَنَّةِ ، فَإِذَا امْرَأَةٌ تَتَوَضَّأُ إِلَى جَانِبِ قَصْرٍ ، فَقُلْتُ : لِمَنْ هَذَا القَصْرُ ؟ فَقَالُوا : لِعُمَرَ ، فَذَكَرْتُ غَيْرَتَهُ فَوَلَّيْتُ مُدْبِرًا فَبَكَى عُمَرُ وَقَالَ : عَلَيْكَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغَارُ
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 
6657 حدثني يحيى بن بكير ، حدثنا الليث ، عن عقيل ، عن ابن شهاب ، أخبرني سعيد بن المسيب ، أن أبا هريرة ، قال : بينما نحن جلوس عند رسول الله صلى الله عليه وسلم ، قال : بينا أنا نائم رأيتني في الجنة ، فإذا امرأة تتوضأ إلى جانب قصر ، فقلت : لمن هذا القصر ؟ فقالوا : لعمر ، فذكرت غيرته فوليت مدبرا فبكى عمر وقال : عليك بأبي أنت وأمي يا رسول الله أغار
هذه الخدمةُ تعملُ بصورةٍ آليةٍ، وهي قيدُ الضبطِ والتطوير، 

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير، 

Narrated Abu Huraira:

We were sitting with Allah's Messenger (ﷺ) he said, While I was sleeping, I saw myself in Paradise, and behold, a woman was performing ablution by the side of a palace. I asked, 'For whom is this palace?' They replied, 'For `Umar' Then I remembered the Ghira of `Umar and returned immediately. `Umar wept (on hearing that) and said, Let my father and mother be sacrificed for you, O Allah's Messenger (ﷺ)! How dare I think of my Ghira being offended by you.'

":"مجھ سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے ، انہیں سعید بن مسیب نے خبر دی اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں سویا ہوا تھا کہ میں نے اپنے آپ کو جنت میں دیکھا وہاں ایک عورت ایک محل کے کنارے وضو کر رہی تھی ۔ میں نے پوچھا یہ محل کس کا ہے ؟ کہا عمر رضی اللہ عنہ کا ۔ پھر میں نے ان کی غیرت یاد کی اور وہاں سے لوٹ کر چلا آیا ۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ رو دئیے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں ، کیا آپ پر غیرت کروں گا ۔