باب قول النبي صلى الله عليه وسلم: «يعذب الميت ببعض بكاء أهله عليه» إذا كان النوح من سنته "

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : يُعَذَّبُ المَيِّتُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ إِذَا كَانَ النَّوْحُ مِنْ سُنَّتِهِ لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى : قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : كُلُّكُمْ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ فَإِذَا لَمْ يَكُنْ مِنْ سُنَّتِهِ ، فَهُوَ كَمَا قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا : لاَ تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى وَهُوَ كَقَوْلِهِ : وَإِنْ تَدْعُ مُثْقَلَةٌ ذُنُوبًا إِلَى حِمْلِهَا لاَ يُحْمَلْ مِنْهُ شَيْءٌ وَمَا يُرَخَّصُ مِنَ البُكَاءِ فِي غَيْرِ نَوْحٍ وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لاَ تُقْتَلُ نَفْسٌ ظُلْمًا إِلَّا كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ الأَوَّلِ كِفْلٌ مِنْ دَمِهَا وَذَلِكَ لِأَنَّهُ أَوَّلُ مَنْ سَنَّ القَتْلَ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

1237 حَدَّثَنَا عَبْدَانُ ، وَمُحَمَّدٌ ، قَالاَ : أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، قَالَ : حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : أَرْسَلَتِ ابْنَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ إِنَّ ابْنًا لِي قُبِضَ ، فَأْتِنَا ، فَأَرْسَلَ يُقْرِئُ السَّلاَمَ ، وَيَقُولُ : إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ ، وَلَهُ مَا أَعْطَى ، وَكُلٌّ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى ، فَلْتَصْبِرْ ، وَلْتَحْتَسِبْ ، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ تُقْسِمُ عَلَيْهِ لَيَأْتِيَنَّهَا ، فَقَامَ وَمَعَهُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ ، وَمَعَاذُ بْنُ جَبَلٍ ، وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ ، وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَرِجَالٌ ، فَرُفِعَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّبِيُّ وَنَفْسُهُ تَتَقَعْقَعُ - قَالَ : حَسِبْتُهُ أَنَّهُ قَالَ كَأَنَّهَا شَنٌّ - فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ ، فَقَالَ سَعْدٌ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، مَا هَذَا ؟ فَقَالَ : هَذِهِ رَحْمَةٌ جَعَلَهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ عِبَادِهِ ، وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

عن أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : أَرْسَلَتِ ابْنَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ إِنَّ ابْنًا لِي قُبِضَ ، فَأْتِنَا ، فَأَرْسَلَ يُقْرِئُ السَّلاَمَ ، وَيَقُولُ : إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ ، وَلَهُ مَا أَعْطَى ، وَكُلٌّ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى ، فَلْتَصْبِرْ ، وَلْتَحْتَسِبْ ، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ تُقْسِمُ عَلَيْهِ لَيَأْتِيَنَّهَا ، فَقَامَ وَمَعَهُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ ، وَمَعَاذُ بْنُ جَبَلٍ ، وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ ، وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَرِجَالٌ ، فَرُفِعَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّبِيُّ وَنَفْسُهُ تَتَقَعْقَعُ - قَالَ : حَسِبْتُهُ أَنَّهُ قَالَ كَأَنَّهَا شَنٌّ - فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ ، فَقَالَ سَعْدٌ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، مَا هَذَا ؟ فَقَالَ : هَذِهِ رَحْمَةٌ جَعَلَهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ عِبَادِهِ ، وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ .

The daughter of the Prophet (ﷺ) (p.b.u.h) sent (a messenger) to the Prophet (ﷺ) requesting him to come as her child was dying (or was gasping), but the Prophet (ﷺ) returned the messenger and told him to convey his greeting to her and say: Whatever Allah takes is for Him and whatever He gives, is for Him, and everything with Him has a limited fixed term (in this world) and so she should be patient and hope for Allah's reward. She again sent for him, swearing that he should come. The Prophet (ﷺ) got up, and so did Sa`d bin 'Ubada, Mu`adh bin Jabal, Ubai bin Ka`b, Zaid bin Thabit and some other men. The child was brought to Allah's Messenger (ﷺ) while his breath was disturbed in his chest (the sub-narrator thinks that Usama added: ) as if it was a leather water-skin. On that the eyes of the Prophet (ﷺ) (p.b.u.h) started shedding tears. Sa`d said, O Allah's Messenger (ﷺ)! What is this? He replied, It is mercy which Allah has lodged in the hearts of His slaves, and Allah is merciful only to those of His slaves who are merciful (to others).

'Usâma ben Zayd () dit: «La fille du Prophète () envoya à son père le message suivant: Mon enfant est sur le point de mourir. Viens chez nous. En lui transmettant son salut, il lui répondit par ce messager:

":"ہم سے عبد ان اور محمد بن مقاتل نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں امام عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ‘ کہا کہ ہم کو عاصم بن سلیمان نے خبر دی ‘ انہیں ابوعثمان عبدالرحمٰن نہدی نے ‘ کہا کہ مجھ سے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صاحبزادی ( حضرت زینب رضی اللہ عنہا ) نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع کرائی کہ میرا ایک لڑکا مرنے کے قریب ہے ‘ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سلام کہلوایا اور کہلوایا کہ اللہ تعالیٰ ہی کا سارا مال ہے ‘ جو لے لیا وہ اسی کا تھا اور جو اس نے دیا وہ بھی اسی کا تھا اور ہر چیز اس کی بارگاہ سے وقت مقررہ پر ہی واقع ہوتی ہے ۔ اس لیے صبر کرو اور اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امید رکھو ۔ پھر حضرت زینب رضی اللہ عنہا نے قسم دے کر اپنے یہاں بلوا بھیجا ۔ اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جانے کے لیے اٹھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سعد بن عبادہ ‘ معاذ بن جبل ‘ ابی بن کعب ‘ زید بن ثابت اور بہت سے دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہم بھی تھے ۔ بچے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا گیا ۔ جس کی جانکنی کا عالم تھا ۔ ابوعثمان نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جیسے پرانا مشکیزہ ہوتا ہے ( اور پانی کے ٹکرانے کی اندر سے آواز ہوتی ہے ۔ اسی طرح جانکنی کے وقت بچہ کے حلق سے آواز آ رہی تھی ) یہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو بہ نکلے ۔ سعد رضی اللہ عنہ بول اٹھے کہ یا رسول اللہ ! یہ رونا کیسا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو اللہ کی رحمت ہے کہ جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے ( نیک ) بندوں کے دلوں میں رکھا ہے اور اللہ تعالیٰ بھی اپنے ان رحم دل بندوں پر رحم فرماتا ہے جو دوسروں پر رحم کرتے ہیں ۔

':'Telah menceritakan kepada kami 'Abdan dan Muhammad keduanya berkata telah mengabarkan kepada kami 'Abdullah telah mengabarkan kepada kami 'Ashim bin Sulaiman dari Abu 'Utsman berkata telah menceritakan kepada saya Usamah bin Zaid radliallahu 'anhuma berkata; Putri Nabi Shallallahu'alaihiwasallam datang untuk menemui Beliau dan mengabarkan bahwa; 'Anakku telah meninggal maka datanglah kepada kami'. Maka Nabi Shallallahu'alaihiwasallam memerintahkannya untuk menyampaikan salam lalu bersabda: 'Sesungguhnya milik Allah apa yang diambilNya dan apa yang diberiNya. Dan segala sesuatu disisiNya sesudah ditentukan ajalnya maka bersabarlah engkau karenanya dan mohonkanlah pahala darinya.' Kemudian dia datang lagi kepada Beliau dan meminta dengan sangat agar Beliau bisa datang. Maka Beliau berangkat bersamanya ada Sa'ad bin 'Ubadah Mu'adz bin Jabal Ubay bin Ka'ab Zaid bin Tsabit dan beberapa orang lain. Kemudian bayi tersebut diserahkan kepada Nabi Shallallahu'alaihiwasallam dan hati Beliau nampak berguncang (karena bersedih). Aku menduga dia berkata: Seakan dia seperti geriba yang kosong. Maka mengalirlah air mata Beliau. Sa'ad berkata: 'Wahai Rasulullah mengapakah engkau menangis? Beliau berkata: 'Inilah rahmat yang Allah berikan kepada hati hamba-hambaNya dan sesungguhnya Allah akan merahmati diantara hamba-hambaNya mereka yang saling berkasih sayang'.'

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

1238 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ هِلاَلِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : شَهِدْنَا بِنْتًا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ عَلَى القَبْرِ ، قَالَ : فَرَأَيْتُ عَيْنَيْهِ تَدْمَعَانِ ، قَالَ : فَقَالَ : هَلْ مِنْكُمْ رَجُلٌ لَمْ يُقَارِفِ اللَّيْلَةَ ؟ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ : أَنَا ، قَالَ : فَانْزِلْ قَالَ : فَنَزَلَ فِي قَبْرِهَا

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   عن أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : شَهِدْنَا بِنْتًا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ عَلَى القَبْرِ ، قَالَ : فَرَأَيْتُ عَيْنَيْهِ تَدْمَعَانِ ، قَالَ : فَقَالَ : هَلْ مِنْكُمْ رَجُلٌ لَمْ يُقَارِفِ اللَّيْلَةَ ؟ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ : أَنَا ، قَالَ : فَانْزِلْ قَالَ : فَنَزَلَ فِي قَبْرِهَا .

We were (in the funeral procession) of one of the daughters of the Prophet (ﷺ) and he was sitting by the side of the grave. I saw his eyes shedding tears. He said, Is there anyone among you who did not have sexual relations with his wife last night? Abu Talha replied in the affirmative. And so the Prophet told him to get down in the grave. And so he got down in her grave.

Anas ben Mâlik () dit: «Nous avions assisté à l'enterrement de l'une des filles du Messager d'Allah (). Il était assis près de la tombe et je l'avais vu, les yeux en larmes... Il avait dit: Y atil parmi vous quelqu'un qui n'a pas commercé [avec sa femme] cette nuit? — Moi, avait répondu Talha — Descends alors, lui avait dit le Prophète (). Et Abu Talha était descendu dans la tombe.»

":"ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوعامر عقدی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا ‘ ان سے ہلال بن علی نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بیٹی ( حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا ) کے جنازہ میں حاضر تھے ۔ ( وہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں ۔ جن کا 5 ھ میں انتقال ہوا ) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قبر پر بیٹھے ہوئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں آنسوؤں سے بھر آئی تھیں ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ۔ کیا تم میں کوئی ایسا شخص بھی ہے کہ جو آج کی رات عورت کے پاس نہ گیا ہو ۔ اس پر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ہوں ۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر قبر میں تم اترو ۔ چنانچہ وہ ان کی قبر میں اترے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami 'Abdullah bin Muhammad telah menceritakan kepada kami Abu 'Amir telah menceritakan kepada kami Fulaih bin Sulaiman dari Hilal bin 'Ali dari Anas bin Malik radliallahu 'anhu berkata: 'Kami menyaksikan pemakaman puteri Nabi Shallallahu'alaihiwasallam.' Dia (Anas bin Malik radliallahu 'anhu) berkata: 'Dan saat itu Rasulullah Shallallahu'alaihiwasallam duduk disisi liang lahad. Dia (Anas bin Malik radliallahu 'anhu) berkata: Lalu aku melihat kedua mata Beliau mengucurkan air mata'. Dia (Anas bin Malik radliallahu 'anhu) berkata: Maka Beliau bertanya: 'Siapakah diantara kalian yang malam tadi tidak berhubungan (dengan isterinya)?'. Berkata Abu Tholhah: 'Aku'. Beliau berkata: 'Turunlah engkau ke lahad!'. Dia (Anas bin Malik radliallahu 'anhu) berkata: 'Maka Beliaupun ikut turun kedalam kuburnya'.'

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

1239 حَدَّثَنَا عَبْدَانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، قَالَ : تُوُفِّيَتْ ابْنَةٌ لِعُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِمَكَّةَ ، وَجِئْنَا لِنَشْهَدَهَا وَحَضَرَهَا ابْنُ عُمَرَ ، وَابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ ، وَإِنِّي لَجَالِسٌ بَيْنَهُمَا - أَوْ قَالَ : جَلَسْتُ إِلَى أَحَدِهِمَا ، ثُمَّ جَاءَ الآخَرُ فَجَلَسَ إِلَى جَنْبِي - فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا لِعَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ : أَلاَ تَنْهَى عَنِ البُكَاءِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : إِنَّ المَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا : قَدْ كَانَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ بَعْضَ ذَلِكَ ، ثُمَّ حَدَّثَ ، قَالَ : صَدَرْتُ مَعَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْ مَكَّةَ ، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ إِذَا هُوَ بِرَكْبٍ تَحْتَ ظِلِّ سَمُرَةٍ ، فَقَالَ : اذْهَبْ ، فَانْظُرْ مَنْ هَؤُلاَءِ الرَّكْبُ ، قَالَ : فَنَظَرْتُ فَإِذَا صُهَيْبٌ ، فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ : ادْعُهُ لِي ، فَرَجَعْتُ إِلَى صُهَيْبٍ فَقُلْتُ : ارْتَحِلْ فَالحَقْ أَمِيرَ المُؤْمِنِينَ ، فَلَمَّا أُصِيبَ عُمَرُ دَخَلَ صُهَيْبٌ يَبْكِي يَقُولُ : وَا أَخَاهُ وَا صَاحِبَاهُ ، فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ : يَا صُهَيْبُ ، أَتَبْكِي عَلَيَّ ، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ المَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا : فَلَمَّا مَاتَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، ذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، فَقَالَتْ : رَحِمَ اللَّهُ عُمَرَ ، وَاللَّهِ مَا حَدَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ اللَّهَ لَيُعَذِّبُ المُؤْمِنَ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ ، وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : إِنَّ اللَّهَ لَيَزِيدُ الكَافِرَ عَذَابًا بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ ، وَقَالَتْ : حَسْبُكُمُ القُرْآنُ : { وَلاَ تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى } قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا : عِنْدَ ذَلِكَ وَاللَّهُ هُوَ أَضْحَكَ وَأَبْكَى قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ : وَاللَّهِ مَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا شَيْئًا

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

عن عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، قَالَ : تُوُفِّيَتْ ابْنَةٌ لِعُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِمَكَّةَ ، وَجِئْنَا لِنَشْهَدَهَا وَحَضَرَهَا ابْنُ عُمَرَ ، وَابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ ، وَإِنِّي لَجَالِسٌ بَيْنَهُمَا - أَوْ قَالَ : جَلَسْتُ إِلَى أَحَدِهِمَا ، ثُمَّ جَاءَ الآخَرُ فَجَلَسَ إِلَى جَنْبِي - فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا لِعَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ : أَلاَ تَنْهَى عَنِ البُكَاءِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : إِنَّ المَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا : قَدْ كَانَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ بَعْضَ ذَلِكَ ، ثُمَّ حَدَّثَ ، قَالَ : صَدَرْتُ مَعَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْ مَكَّةَ ، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ إِذَا هُوَ بِرَكْبٍ تَحْتَ ظِلِّ سَمُرَةٍ ، فَقَالَ : اذْهَبْ ، فَانْظُرْ مَنْ هَؤُلاَءِ الرَّكْبُ ، قَالَ : فَنَظَرْتُ فَإِذَا صُهَيْبٌ ، فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ : ادْعُهُ لِي ، فَرَجَعْتُ إِلَى صُهَيْبٍ فَقُلْتُ : ارْتَحِلْ فَالحَقْ أَمِيرَ المُؤْمِنِينَ ، فَلَمَّا أُصِيبَ عُمَرُ دَخَلَ صُهَيْبٌ يَبْكِي يَقُولُ : وَا أَخَاهُ وَا صَاحِبَاهُ ، فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ : يَا صُهَيْبُ ، أَتَبْكِي عَلَيَّ ، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ المَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا : فَلَمَّا مَاتَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، ذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، فَقَالَتْ : رَحِمَ اللَّهُ عُمَرَ ، وَاللَّهِ مَا حَدَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ اللَّهَ لَيُعَذِّبُ المُؤْمِنَ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ ، وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : إِنَّ اللَّهَ لَيَزِيدُ الكَافِرَ عَذَابًا بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ ، وَقَالَتْ : حَسْبُكُمُ القُرْآنُ : وَلاَ تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى }قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا : عِنْدَ ذَلِكَ وَاللَّهُ هُوَ أَضْحَكَ وَأَبْكَى قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ : وَاللَّهِ مَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا شَيْئًا.

'AbdulLâh ben 'UbaydulLâh ben Abu Mulayka dit: «Une fille de 'LJthmân () étant morte à La Mecque, nous vînmes assister aux funérailles. Ibn 'Umar et Ibn 'Abbâs () étaient présents; j'étais assis entre eux deux (ou, peutêtre atil dit, j'étais assis près de l'un d'eux puis l'autre était venu s'asseoir à mon côté). 'AbdulLâh ben 'Umar () avait dit à 'Amrû ben 'Uthmân: N'interdistu pas [ces] pleurs? Car le Messager d'Allah () a dit: Le mort est châtié pour le peu de pleurs auxquels se livre sa famille.

":"ہم سے عبد ان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن مبارک نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم کو ابن جریج نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا کہ مجھے عبداللہ بن عبیداللہ بن ابی ملیکہ نے خبر دی کہعثمان رضی اللہ عنہ کی ایک صاحبزادی ( ام ابان ) کا مکہ میں انتقال ہو گیا تھا ۔ ہم بھی ان کے جنازے میں حاضر ہوئے ۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بھی تشریف لائے ۔ میں ان دونوں حضرات کے درمیان میں بیٹھا ہوا تھا یا یہ کہا کہ میں ایک بزرگ کے قریب بیٹھ گیا اور دوسرے بزرگ بعد میں آئے اور میرے بازو میں بیٹھ گئے ۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے عمرو بن عثمان سے کہا ( جو ام ابان کے بھائی تھے ) رونے سے کیوں نہیں روکتے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو فرمایا ہے کہ میت پر گھر والوں کے رونے سے عذاب ہوتا ہے ۔ اس پر عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بھی تائید کی کہ عمر رضی اللہ عنہ نے بھی ایسا ہی فرمایا تھا ۔ پھر آپ بیان کرنے لگے کہ میں عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ مکہ سے چلا جب ہم بیداء تک پہنچے تو سامنے ایک ببول کے درخت کے نیچے چند سوار نظر پڑے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جا کر دیکھو تو سہی یہ کون لوگ ہیں ۔ ان کا بیان ہے کہ میں نے دیکھا تو صہیب رضی اللہ عنہ تھے ۔ پھر جب اس کی اطلاع دی تو آپ نے فرمایا کہ انہیں بلا لاؤ ۔ میں صہیب رضی اللہ عنہ کے پاس دوبارہ آیا اور کہا کہ چلئے امیرالمؤمنین بلاتے ہیں ۔ چنانچہ وہ خدمت میں حاضر ہوئے ۔ ( خیر یہ قصہ تو ہو چکا ) پھر جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ زخمی کئے گئے تو صہیب رضی اللہ عنہ روتے ہوئے اندر داخل ہوئے ۔ وہ کہہ رہے تھے ہائے میرے بھائی ! ہائے میرے صاحب ! اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ صہیب رضی اللہ عنہ ! تم مجھ پر روتے ہو ‘ تم نہیں جانتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ میت پر اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب ہوتا ہے ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ جب عمر رضی اللہ عنہ کا انتقال ہو گیا تو میں نے اس حدیث کا ذکر عائشہ رضی اللہ عنہا سے کیا ۔ انہوں نے فرمایا کہ رحمت عمر رضی اللہ عنہ پر ہو ۔ بخدا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا ہے کہ اللہ مومن پر اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب کرے گا بلکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کافر کا عذاب اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے اور زیادہ کر دیتا ہے ۔ اس کے بعد کہنے لگیں کہ قرآن کی یہ آیت تم کو بس کرتی ہے کہ ” کوئی کسی کے گناہ کا ذمہ دار اور اس کا بوجھ اٹھانے والا نہیں ۔ “ اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس وقت ( یعنی ام ابان کے جنازے میں ) سورۃ النجم کی یہ آیت پڑھی ” اور اللہ ہی ہنساتا ہے اور وہی رلاتا ہے ۔ “ ابن ابی ملیکہ نے کہا کہ خدا کی قسم ! ابن عباس رضی اللہ عنہما کی یہ تقریر سن کر ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کچھ جواب نہیں دیا ۔

':'Telah menceritakan kepada kami 'Abdan telah menceritakan kepada kami 'Abdullah telah mengabarkan kepada kami Ibnu Juraij berkata telah mengabarkan kepada saya 'Abdullah bin 'ubaidullah bin Abu Mulaikah berkata; 'Telah wafat isteri 'Utsman radliallahu 'anha di Makkah lalu kami datang menyaksikan (pemakamannya). Hadir pula Ibnu 'Umar dan Ibnu 'Abbas radliallahu 'anhum dan saat itu aku duduk diantara keduanya'. Atau katanya: 'Aku duduk dekat salah satu dari keduanya'. Kemudian datang orang lain lalu duduk di sampingku. Berkata Ibnu 'Umar radliallahu 'anhuma kepada 'Amru bin 'Utsman: 'Bukankan dilarang menangis dan sungguh Rasulullah Shallallahu'alaihiwasallam telah bersabda: 'Sesungguhnya mayat pasti akan disiksa disebabkan tangisan keluarganya kepadanya?'. Maka Ibnu 'Abbas radliallahu 'anhuma berkata: 'Sungguh 'Umar radliallahu 'anhu pernah mengatakan sebagiannya dari hal tadi'. Kemudian dia menceritakan katanya: 'Aku pernah bersama 'Umar radliallahu 'anhu dari kota Makkah hingga kami sampai di Al Baida di tempat itu dia melihat ada orang yang menunggang hewan tunggangannya di bawah pohon. Lalu dia berkata: 'Pergi dan lihatlah siapa mereka yang menunggang hewan tunggangannya itu!'. Maka aku datang melihatnya yang ternyata dia adalah Shuhaib. Lalu aku kabarkan kepadanya. Dia ('Umar) berkata: 'Panggillah dia kemari!'. Aku kembali menemui Shuhaib lalu aku berkata: 'Pergi dan temuilah Amirul Mu'minin'. Kemudian hari 'Umar mendapat musibah dibunuh orang Shuhaib mendatanginya sambil menangis sambil terisak berkata: Wahai saudaraku wahai sahabat'. Maka 'Umar berkata: 'Wahai Shuhaib mengapa kamu menangis untukku padahal Nabi Shallallahu'alaihiwasallam telah bersabda: 'Sesungguhnya mayat pasti akan disiksa disebabkan sebagian tangisan keluarganya '. Berkata Ibnu 'Abbas radliallahu 'anhuma: 'Ketika 'Umar sudah wafat aku tanyakan masalah ini kepada 'Aisyah radliallahu 'anha maka dia berkata: 'Semoga Allah merahmati 'Umar. Demi Allah tidaklah Rasulullah Shallallahu'alaihiwasallam pernah berkata seperti itu bahwa Allah pasti akan menyiksa orang beriman disebabkan tangisan keluarganya kepadanya akan tetapi yang benar Rasulullah Shallallahu'alaihiwasallam bersabda: 'Sesungguhnya Allah pasti akan menambah siksaan buat orang kafir disebabkan tangisan keluarganya kepadanya'. Dan cukuplah buat kalian firman Allah) dalam AL Qur'an (QS. An-Najm: 38) yang artinya: 'Dan tidaklah seseorang memikul dosa orang lain'. Ibnu 'Abbas radliallahu 'anhu berkata seketika itu pula: Dan Allahlah yang menjadikan seseorang tertawa dan menangis' (QS. Annajm 43). Berkata Ibnu Abu Mulaikah: 'Demi Allah setelah itu Ibnu 'Umar radliallahu 'anhu tidak mengucapkan sepatah kata pun'.'

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

1240 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا : سَمِعَتْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَتْ : إِنَّمَا مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى يَهُودِيَّةٍ يَبْكِي عَلَيْهَا أَهْلُهَا ، فَقَالَ : إِنَّهُمْ لَيَبْكُونَ عَلَيْهَا وَإِنَّهَا لَتُعَذَّبُ فِي قَبْرِهَا

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   عن عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَتْ : إِنَّمَا مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى يَهُودِيَّةٍ يَبْكِي عَلَيْهَا أَهْلُهَا ، فَقَالَ : إِنَّهُمْ لَيَبْكُونَ عَلَيْهَا وَإِنَّهَا لَتُعَذَّبُ فِي قَبْرِهَا .

(the wife of the Prophet) Once Allah's Messenger (ﷺ) passed by (the grave of) a Jewess whose relatives were weeping over her. He said, They are weeping over her and she is being tortured in her grave.

'Amra, la fille de 'AbdarRahmân, rapporte avoir entendu 'Â'icha () l'épouse du Prophète () dire: «De passage près de la tombe d'une juive et après avoir vu les pleurs des proches de cette dernière, le Messager d'Allah () dit: C'est vrai qu'ils la pleurent mais elle est en train de subir des châtiments dans sa tombe. »

":"ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ انہیں امام مالک نے خبر دی ‘ انہیں عبداللہ بن ابی بکر نے ‘ انہیں ان کے باپ نے اور انہیں عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے ‘ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا ۔ آپ نے کہا کہہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ انہیں امام مالک نے خبر دی ‘ انہیں عبداللہ بن ابی بکر نے ‘ انہیں ان کے باپ نے اور انہیں عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے ‘ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا ۔ آپ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک یہودی عورت پر ہوا جس کے مرنے پر اس کے گھر والے رو رہے تھے ۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ لوگ رو رہے ہیں حالانکہ اس کو قبر میں عذاب کیا جا رہا ہے ۔

':'Telah menceritakan kepada kami 'Abdullah bin Yusuf telah mengabarkan kepada kami Malik dari 'Abdullah bin Abu Bakar dari bapaknya dari 'Amrah binti 'Abdurrahman ia mengabarkannya bahwasanya ia mendengar 'Aisyah radliallahu 'anha isteri Nabi Shallallahu'alaihiwasallam berkata Rasulullah Shallallahu'alaihiwasallam pernah melewati (kubur) seorang wanita yahudi yang suaminya menangisinya lalu Beliau bersabda: 'Mereka sungguh menangisinya padahal ia sedang diadzab dikuburnya'.'

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

1241 حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ وَهْوَ الشَّيْبَانِيُّ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ : لَمَّا أُصِيبَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ جَعَلَ صُهَيْبٌ يَقُولُ : وَا أَخَاهُ ، فَقَالَ عُمَرُ : أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : إِنَّ المَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الحَيِّ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

عن عبد اللهِ بن قيس الأشعري ، قَالَ : لَمَّا أُصِيبَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ جَعَلَ صُهَيْبٌ يَقُولُ : وَا أَخَاهُ ، فَقَالَ عُمَرُ : أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : إِنَّ المَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الحَيِّ.

That his father said, When `Umar was stabbed, Suhaib started crying: O my brother! `Umar said, 'Don't you know that the Prophet (ﷺ) said: The deceased is tortured for the weeping of the living'?

D'après Abu Burda, son père dit: «Lorsque 'Umar () fut mortellement blessé, Suhayb s'était mis à se lamenter: Ah! mon frère , ce qui avait fait dire à 'Umar: N'astu pas su que le Prophète () a dit: Par les pleurs du vivant, le mort subit des supplices. » 'Umar (): «Laissezles

':'Telah menceritakan kepada kami Isma'il bin Khalil telah menceritakan kepada kami 'Ali bin Mushir telah menceritakan kepada kami Abu Ishaq dia adalah dari suku Asy-Syaibaniy dari Abu Burdah dari bapaknya berkata; Ketika 'Umar radliallahu 'anhu terbunuh Shuhaib berkata sambil menangis: 'Wahai saudaraku'. Maka 'Umar radliallahu 'anhu berkata: Bukankah kamu mengetahui bahwa Nabi Shallallahu'alaihiwasallam telah bersabda 'Sesungguhnya mayat pasti akan disiksa disebabkan tangisan orang yang masih hidup'.'