: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ فَضْلِ قِيَامِ اللَّيْلِ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

1083 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، ح وَحَدَّثَنِي مَحْمُودٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : كَانَ الرَّجُلُ فِي حَيَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، إِذَا رَأَى رُؤْيَا قَصَّهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَمَنَّيْتُ أَنْ أَرَى رُؤْيَا ، فَأَقُصَّهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَكُنْتُ غُلاَمًا شَابًّا ، وَكُنْتُ أَنَامُ فِي المَسْجِدِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَيْتُ فِي النَّوْمِ كَأَنَّ مَلَكَيْنِ أَخَذَانِي ، فَذَهَبَا بِي إِلَى النَّارِ ، فَإِذَا هِيَ مَطْوِيَّةٌ كَطَيِّ البِئْرِ وَإِذَا لَهَا قَرْنَانِ وَإِذَا فِيهَا أُنَاسٌ قَدْ عَرَفْتُهُمْ ، فَجَعَلْتُ أَقُولُ : أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ ، قَالَ : فَلَقِيَنَا مَلَكٌ آخَرُ فَقَالَ لِي : لَمْ تُرَعْ ، فَقَصَصْتُهَا عَلَى حَفْصَةَ فَقَصَّتْهَا حَفْصَةُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : نِعْمَ الرَّجُلُ عَبْدُ اللَّهِ ، لَوْ كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ فَكَانَ بَعْدُ لاَ يَنَامُ مِنَ اللَّيْلِ إِلَّا قَلِيلًا

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

عن عبدِ اللهِ بن عمرَ العدوي رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : كَانَ الرَّجُلُ فِي حَيَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، إِذَا رَأَى رُؤْيَا قَصَّهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَمَنَّيْتُ أَنْ أَرَى رُؤْيَا ، فَأَقُصَّهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَكُنْتُ غُلاَمًا شَابًّا ، وَكُنْتُ أَنَامُ فِي المَسْجِدِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَيْتُ فِي النَّوْمِ كَأَنَّ مَلَكَيْنِ أَخَذَانِي ، فَذَهَبَا بِي إِلَى النَّارِ ، فَإِذَا هِيَ مَطْوِيَّةٌ كَطَيِّ البِئْرِ وَإِذَا لَهَا قَرْنَانِ وَإِذَا فِيهَا أُنَاسٌ قَدْ عَرَفْتُهُمْ ، فَجَعَلْتُ أَقُولُ : أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ ، قَالَ : فَلَقِيَنَا مَلَكٌ آخَرُ فَقَالَ لِي : لَمْ تُرَعْ ، فَقَصَصْتُهَا عَلَى حَفْصَةَ فَقَصَّتْهَا حَفْصَةُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : نِعْمَ الرَّجُلُ عَبْدُ اللَّهِ ، لَوْ كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ فَكَانَ بَعْدُ لاَ يَنَامُ مِنَ اللَّيْلِ إِلَّا قَلِيلًا .

D'après Sâlim, son père () dit: «Du vivant du Prophète (), toute personne qui faisait un rêve venait le lui raconter. Je souhaitais donc voir un pour le raconter au Messager d'Allah (). Je dormais, étant un jeune homme, dans la mosquée. Une fois en plein sommeil, je vis comme si deux anges étaient venus à moi et m'avaient ensuite emmené au Feu, qui était alors clôturé et qui avait en plus une sorte de deux flancs. J'y vis des gens que je pus reconnaître et je me mis alors à dire: Je demande refuge auprès d'Allah contre le Feu! Après quoi, nous rencontrâmes un autre ange qui me dit: Ne sois pas effrayé.

":"ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ہشام بن یوسف صنعانی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے معمر نے حدیث بیان کی ( دوسری سند ) اور مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں معمر نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، انہیں سالم نے ، انہیں ان کے باپ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بتایا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں جب کوئی خواب دیکھتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتا ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم تعبیر دیتے ) میرے بھی دل میں یہ خواہش پیدا ہوئی کہ میں بھی کوئی خواب دیکھتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتا ، میں ابھی نوجوان تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مسجد میں سوتا تھا ۔ چنانچہ میں نے خواب میں دیکھا کہ دو فرشتے مجھے پکڑ کر دوزخ کی طرف لے گئے ۔ میں نے دیکھا کہ دوزخ پر کنویں کی طرح بندش ہے ( یعنی اس پر کنویں کی سی منڈیر بنی ہوئی ہے ) اس کے دو جانب تھے ۔ دوزخ میں بہت سے ایسے لوگوں کو دیکھا جنہیں میں پہچانتا تھا ۔ میں کہنے لگا دوزخ سے خدا کی پناہ ! انہوں نے بیان کیا کہ پھر ہم کو ایک فرشتہ ملا اور اس نے مجھ سے کہا ڈرو نہیں ۔ یہ خواب میں نے ( اپنی بہن ) حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کو سنایا اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ۔ تعبیر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عبداللہ بہت خوب لڑکا ہے ۔ کاش رات میں نماز پڑھا کرتا ۔ ( راوی نے کہا کہ آپ کے اس فرمان کے بعد ) عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما رات میں بہت کم سوتے تھے ( زیادہ عبادت ہی کرتے رہتے ) ۔

':'Telah menceritakan kepada kami 'Abdullah bin Muhammad berkata telah menceritakan kepada kami Hisyam berkata telah mengabarkan kepada kami Ma'mar. Dan diceritakan juga telah menceritakan kepada saya Mahmud berkata telah menceritakan kepada kami 'Abdur Razaaq berkata telah mengabarkan kepada kami Ma'mar dari Az Zuhriy dari Salim dari Bapaknya radliallahu 'anhu berkata; 'Sudah menjadi kebiasaan seseorang pada masa hidup Nabi shallallahu 'alaihi wasallam bila bermimpi biasanya dia menceritakannya kepada Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam. Aku pun berharap bermimpi hingga aku dapat mengisahkannya kepada Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam. Saat itu aku masih remaja. Pada suatu hari di jaman Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam aku tidur di masjid lalu aku bermimpi ada dua malaikat memegangku lalu membawaku ke dalam neraka aku melihat neraka yang ternyata adalah lubang besar bagaikan lubang sumur (atau jurang). Neraka itu memiliki dua emperan dan aku melihat di dalamnya ada orang-orang yang sebelumnya aku sudah mengenal mereka. Dengan melihat mereka membuat aku berkata; 'Aku berlindung kepada Allah dari neraka' Dia berkata; 'Kemudian kami berjumpa dengan malaikat lain lalu dia berkata kepadaku; 'Janganlah kamu takut'. Kemudian aku ceritakan mimpiku itu kepada Hafshah lalu Hafshah menceritakannya kepada Rasulullah shallallahu 'alaihi wasallam. Maka Beliau pun bersabda: 'Sungguh 'Abdullah (bin 'Umar) adalah seorang yang beruntung (bahagia) bila dia mendirikan shalat malam'. Setelah peristiwa ini 'Abdullah bin 'Umar tidak tidur malam kecuali sedikit'.'