باب الاعتراف بالزنا

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

بَابُ الِاعْتِرَافِ بِالزِّنَا

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6471 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ : حَفِظْنَاهُ مِنْ فِي الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ : أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، وَزَيْدَ بْنَ خَالِدٍ ، قَالاَ : كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ : أَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلَّا قَضَيْتَ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ ، فَقَامَ خَصْمُهُ ، وَكَانَ أَفْقَهَ مِنْهُ ، فَقَالَ : اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ وَأْذَنْ لِي ؟ قَالَ : قُلْ قَالَ : إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَخَادِمٍ ، ثُمَّ سَأَلْتُ رِجَالًا مِنْ أَهْلِ العِلْمِ ، فَأَخْبَرُونِي : أَنَّ عَلَى ابْنِي جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ ، وَعَلَى امْرَأَتِهِ الرَّجْمَ . فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ جَلَّ ذِكْرُهُ ، المِائَةُ شَاةٍ وَالخَادِمُ رَدٌّ ، عَلَيْكَ وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ ، وَاغْدُ يَا أُنَيْسُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا ، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا فَغَدَا عَلَيْهَا فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا قُلْتُ لِسُفْيَانَ : لَمْ يَقُلْ : فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ ؟ فَقَالَ : الشَّكُّ فِيهَا مِنَ الزُّهْرِيِّ ، فَرُبَّمَا قُلْتُهَا ، وَرُبَّمَا سَكَتُّ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

":"ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، کہا ہم نے اسے زہری سے ( سن کر ) یاد کیا ، انہوں نے بیان کیا کہ مجھے عبیداللہ نے خبر دی ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ اور زید بن خالد رضی اللہ عنہما سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے تو ایک صاحب کھڑے ہوئے اور کہا میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں آپ ہمارے درمیان اللہ کی کتاب سے فیصلہ کریں ۔ اس پر اس کا مقابل بھی کھڑا ہو گیا اور وہ پہلے سے زیادہ سمجھدار تھا ، پھر اس نے کہا کہ واقعی آپ ہمارے درمیان کتاب اللہ سے ہی فیصلہ کیجئے اور مجھے بھی گفتگو کی اجازت دیجئیے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کہو ۔ اس شخص نے کہا کہ میرا بیٹا اس شخص کے یہاںمزدوری پر کام کرتا تھا پھر اس نے اس کی عورت سے زنا کر لیا ، میں نے اس کے فدیہ میں اسے سو بکری اور ایک خادم دیا ، پھر میں نے بعض علم والوں سے پوچھا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ میرے لڑکے پر سوکوڑے اور ایک سال شہر بدر ہونے کی حد واجب ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں تمہارے درمیان کتاب اللہ ہی کے مطابق فیصلہ کروں گا ۔ سو بکریاں اور خادم تمہیں واپس ہوں گے اور تمہارے بیٹے کو سو کوڑے لگائے جائیں گے اور ایک سال کے لیے اسے جلاوطن کیا جائے گا اور اے انیس ! صبح کو اس کی عورت کے پاس جانا اگر وہ ( زنا کا ) اقرار کر لے تو اسے رجم کر دو ۔ چنانچہ وہ صبح کو اس کے پاس گئے اور اس نے اقرار کر لیا اور انہوں نے رجم کر دیا ۔ علی بن عبداللہ مدینی کہتے ہیں میں نے سفیان بن عیینہ سے پوچھا جس شخص کا بیٹا تھا اس نے یوں نہیں کہا کہ ان عالموں نے مجھ سے بیان کیا کہ تیرے بیٹے پر رجم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھ کو اس میں شک ہے کہ زہری سے میں نے سنا ہے یا نہیں ، اس لیے میں نے اس کو کبھی بیان کیا کبھی نہیں بیان کیا بلکہ سکوت کیا ۔

':'Telah menceritakan kepada kami 'Ali bin Abdullah telah menceritakan kepada kami Sufyan mengatakan kami menghapalnya dari orang yang berada di majlis Az Zuhri mengatakan telah mengabarkan kepadaku Ubaidullah ia mendengar Abu Hurairah dan Zaid bin Khalid mengatakan; Kami disisi Nabi shallallahu 'alaihi wasallam tiba-tiba seorang laki-laki datang dan berujar; 'Saya bersumpah atas nama Allah kepadamu putuskanlah perkara diantara kami dengan kitabullah.' Lantas berdirilah lawan sengketanya yang lebih faqih dari dia dan berkata; 'Putuskanlah diantara kami dengan kitabullah dan izinkanlah aku untuk bicara.' Nabi berkata; 'bicaralah'. Lanjutnya; 'Anakku menjadi pekerja laki-laki ini kemudian anakku berzina dengan isterinya maka aku menebusnya dengan seratus ekor kambing dan satu pembantu kemudian aku bertanya kepada beberapa ahli ilmu mereka mengabariku bahwa anakku berkewajiban didera seratus kali dan diasingkan selama setahun sedang isterinya harus dirajam.' Maka Nabi shallallahu 'alaihi wasallam bersabda: 'Demi Dzat yang jiwaku berada di Tangan-Nya aku akan memutuskan diantara kalian dengan kitabullah yang agung sebutan-Nya. seratus ekor unta dan pembantu dikembalikan kepadamu anakmu di cambuk sebanyak seratus kali dan disaingkan selama setahun dan pergilah Unais Al Aslami ke istri orang ini jikau dia mengakuinya maka rajamilah dia.' Unais akhirnya pergi menemui istri orang tersebut dan dia mengakuinya maka ia merajamnya.' Saya bertanya kepada Sufyan; apakah dia tidak berkata; 'mereka mengabariku bahwa anakku terkena rajam? ' Sufyan menjawab; 'keraguanku itu berasal dari Az Zuhri maka terkadang saya katakan dan terkadang saya tinggalkan''

: : هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،   

6472 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ يَطُولَ بِالنَّاسِ زَمَانٌ ، حَتَّى يَقُولَ قَائِلٌ : لاَ نَجِدُ الرَّجْمَ فِي كِتَابِ اللَّهِ ، فَيَضِلُّوا بِتَرْكِ فَرِيضَةٍ أَنْزَلَهَا اللَّهُ ، أَلاَ وَإِنَّ الرَّجْمَ حَقٌّ عَلَى مَنْ زَنَى وَقَدْ أَحْصَنَ ، إِذَا قَامَتِ البَيِّنَةُ ، أَوْ كَانَ الحَبَلُ أَوِ الِاعْتِرَافُ - قَالَ سُفْيَانُ : كَذَا حَفِظْتُ - أَلاَ وَقَدْ رَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجَمْنَا بَعْدَهُ

: هذه القراءةُ حاسوبية، وما زالت قيدُ الضبطِ والتطوير،  

`Umar said, I am afraid that after a long time has passed, people may say, We do not find the Verses of the Rajam (stoning to death) in the Holy Book, and consequently they may go astray by leaving an obligation that Allah has revealed. Lo! I confirm that the penalty of Rajam be inflicted on him who commits illegal sexual intercourse, if he is already married and the crime is proved by witnesses or pregnancy or confession. Sufyan added, I have memorized this narration in this way. `Umar added, Surely Allah's Messenger (ﷺ) carried out the penalty of Rajam, and so did we after him.

":"ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے زہری نے ، ان سے عبیداللہ نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہحضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا میں ڈرتا ہوں کہ کہیں زیادہ وقت گزر جائے اور کوئی شخص یہ کہنے لگے کہ کتاب اللہ میں تو رجم کا حکم ہمیں کہیں نہیں ملتا اور اس طرح وہ اللہ کے ایک فریضہ کو چھوڑ کر گمراہ ہوں جسے اللہ تعالیٰ نے نازل کیا ہے ۔ آگاہ ہو جاؤ کہ رجم کا حکم اس شخص کے لیے فرض ہے جس نے شادی شدہ ہونے کے باوجود زنا کیا ہو بشرطیکہ صحیح شرعی گواہیوں سے ثابت ہو جائے یا حمل ہو یا کوئی خود اقرار کرے ۔ سفیان نے بیان کیا کہ میں نے اسی طرح یاد کیا تھا آگاہ ہو جاؤ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کیا تھا اور آپ کے بعد ہم نے رجم کیا تھا ۔

':'Telah menceritakan kepada kami 'Ali bin Abdullah telah menceritakan kepada kami Sufyan dari Az Zuhri dari 'Ubaidullah dari Ibnu 'Abbas radliyallahu'anhuma mengatakan; Umar mengatakan; 'aku khawatir jika waktu telah berlalu sekian lama kemudian ada orang yang mengatakan; 'kami tidak menemukan rajam dalam kitabullah.' Sehingga mereka tersesat dengan meninggalkan kewajiban yang Allah turunkan ketahuilah bahwasanya rajam adalah keharusan bagi yang berzina dan telah menikah ada bukti yang menguatkan atau ada kehamilan atau ada pengakuan.' Sufyan mengatakan demikian aku menghafalnya; (Umar berkata;) 'ketahuilah bahwasanya Rasulullah Shallallahu'alaihiwasallam pernah merajam maka kami pun merajam sepeninggalnya.''